• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلفیوں کا ماحول سے متاثرہونااورمنہج نبوی سے دور ہونا

شمولیت
مئی 02، 2012
پیغامات
40
ری ایکشن اسکور
210
پوائنٹ
73
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سلفیوں کا ماحول سے متاثرہونااورمنہج نبوی سے دور ہونا
مثلاً وضوء میں کتنے فرائض ہیں؟ حنفیہ کے ہاں اتنے اور شوافع کے ہاں اتنے الخ اور سلفیوں کے ہاں اتنے ۔جہاں اسلام میں چار گروہ تھے وہیں ایک اور کا بھی اضافہ ۔جبکہ ہم تعلیمات نبوی اور دورِ صحابیت میں دیکھیں تو ان سے جب وضوء کے متعلق سوال کیا جاتا تو وہ وضوء کرکے دکھادیتے اور کہتے یہ حضورﷺ کا وضوء ہے ۔کیا یہ طریقہ انسانی فطرت کے عین موافق ،عام فہم اور کافی نہیں تھا جو ترک کردیاگیا، کیااس میں نقص اور کمی تھی جومختلف اصطلاحات متعین کرکے لوگوں کو سمجھانا ضروری ہوگیا۔ بندہ کا خیال ہے کہ جب سے یہ امت نبوی طریقہءتعلیم سے ہٹ کر اس کی مزید خدمت میں پڑی ہے توشاید یایہا الذین آمنو ا لاتقدموا بین یدی اللہ ورسولہ اے ایمان والواللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو،کی نافرمانی کی وجہ سے تفرقوں کے عذاب کا شکار ہوگئی ہے۔مثلاًجب فداہ ابی وامی ﷺ نے فرمادیا تھاصلوا کما رایتمونی اصلی جیسے میں نماز پڑھتاہوں تم بھی اسی طرح نماز پڑھوتو کیا ہمارے لئے یہ کافی نہیں تھا کہ ہم نماز سے متعلق صرف اورصرف حضورﷺ کے طریقے اوراحکام کو بیان کرنے پر اکتفا کرتے اور اس بشارت کے مستحق ہوتے کہ اللہ سرسبز وشاداب رکھے اس شخص کو جو میری بات سنے اور اس کو جیسے سنے ویسے ہی آگے پہنچادے ۔لیکن شایدنہیں!بلکہ جس طرح دوسرے گروہوں نے احکام میں فرض واجب اور دیگر اصطلاحات کے ذریعہ دین کو مشکل کیا اسی طرح ہم مصلحین بھی اس کا شکار ہوگئے ، اگرچہ ہمارا دعوی ہے کہ ہم قرآن وسنت کے زیادہ قریب ہیں جیسا سبھی گروہوں کا دعوی ہے!!! توکیا یہ بہتر نہ ہوتا کہ ہم قرآن وحدیث کے قریب نہ ہوتے بلکہ عینِ قرآن وحدیث ہوتے ! یعنی مکمل نبوی تعلیم کو اپناتے اور مزید خدمت ِدین جس کی وجہ سے امت اختلاف کا شکار ہوئی سے کنارہ کش ہوجاتے ، نبی ﷺ نے جس جس معاملہ سے متعلق جو جواحکامات ارشاد فرمائے ان کو آگے پہنچا کر ہم فریضہ تبلیغ ادا کرنے پر اکتفاء کرتے۔جب ایک شیء خالص موجود ہے اور اس کی سوفی صد گارنٹی ہے کہ اس میں کوئی کمی نہیں اور نہ وہ کبھی امتدادِزمانہ سے مکدر ہونے والی تو کیا پھر بھی وہ کسی بناوٹ اورتصنع کی محتاج ہے۔جن چیزوں کی تعلیم حضورﷺ نے نہیں دی اور جن نکتوں ، علتوں اوراصطلاحوںسے حضورﷺ نے تعرض نہیں فرمایایقیناً ہمارے لئے بھی اسی میں بھلائی ہے کہ ہم بھی ان کے پیچھے نہ پڑیں۔دین کو جیسے آیا اسی طرح روشن روشن آگے پہنچادیں اور اپنا بوجھ بھی کم کرلیں ۔قرآن میں پہلی امتوں سے متعلق متعددباراللہ کا فرمان مذکور ہے کہ وہ لوگ گمراہ نہیں ہوئے مگر علم آجانے کے بعد ۔ عین اسی طرح جب نبی ﷺ دین کو کامل ومکمل اور روشن چھوڑ گئے تھے تو پھر مزید اس کو نکھارنے کے جذبے نے اس کی بند اورمضبوط مٹھی کو کھول دیا اور اب اس کی کمزور انگلیاں علیحدہ علیحدہ اپنی اپنی حفاظت سے بھی عاجز ولاچار ہیں۔الصواب من اللہ والخطا منی ۔
 
Top