محمد طالب حسین
رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 93
- پوائنٹ
- 85
سورة الفاتحہ۔
سورة الفاتحہ قرآن مجید کی سب سے پہلی سورت ہے، جس کی احادیث میں بڑی فضیلت آئی ہے۔
فاتحہ کے معنی آغاز اور ابتداء کے ہیں اس لیے اسے الفاتحة یعنی فاتحة الکتاب کہا جاتا ہے۔ اس کے اور بھی متعدد نام احادیث سے ثابت ہیں، مثلا ۔ ام القرآن ، السبع المثانی ، القرآن العظیم ، الشفاء ، الرقیة ﴿دم﴾ و غیرھا من الاسماء۔
اس کا ایک ہم نام الصلوٰة بھی ہے ، جیسا کہ ایک حدیث قدسی میں ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ میں نےصلاة ﴿نماز﴾ کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان تقسیم کر دیا ہے۔ ﴿ صحیح مسلم ، کتاب الصلوٰة﴾
مراد سورة فاتحہ ہے جس کا نصف حصہ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء اور اس کی رحمت و ربوبیت اور عدل و بادشاہت کے بیان میں ہے۔ اور نصف حصے میں دعا و منا جات ہے جو بندہ اللہ کی بارگاہ میں کرتا ہے۔
اس حدیث میں سورہ فاتحہ کو نماز سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ جس سے یہ صاف معلوم ہوتا ہے کہ نماز میں اس کا پڑھنا بہت ضروری ہے۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات میں اس کی خوب و ضاحت کر دی گئی ہے۔ فرمایا ﴿ لا صلاة لمن لم یقرا بفاتحة الکتاب ﴾
﴿ صحیح بخاری و صحیح مسلم ﴾
اس شخص کی نماز نہیں جس نے سورہ فاتحہ نہیں پڑھی۔
اس حدیث میں ﴿ من ﴾ کا لفظ عام ہے جو ہر نمازی کو شامل ہے۔ منفرد ہو یا امام ، یا امام کے پیچھے مقتدی ۔ سری نماز ہو یا جہری ، فرض نماز ہو یا نفل ۔ ہر نمازی کے لیے سور ہ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے۔
اس عموم کی مزید تائید اس حدیث سے ہوتی ہے جس میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ نماز فجر میں بعض صحابہ کرام بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن کریم پڑھتے رہے جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قراءت بوجھل ہو گئی ، نماز ختم ہونے کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم بھی ساتھ پڑھتے رہے ہو ؟
انہوں نے اثبا ت میں جواب دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ تم ایسا مت کیا کرو ﴿ یعنی ساتھ ساتھ مت پڑھا کرو﴾ البتہ سورہ فاتحہ ضرور پڑ ھا کرو ، کیونکہ اس کے پڑے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
﴿ ابوداود ، ترمذی ، نسائی ﴾
اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ جس نے بغیر فاتحہ نماز پڑھی تو اس کی نماز ناقص ہے ، تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔