کفایت اللہ
عام رکن
- شمولیت
- مارچ 14، 2011
- پیغامات
- 5,001
- ری ایکشن اسکور
- 9,805
- پوائنٹ
- 773
امام أحمد بن حنبل رحمه الله (المتوفى241)نے کہا:
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن سفيان ، حدثني سماك ، عن قبيصة بن هلب ، عن أبيه ، قال : رأيت النبي صلى الله عليه وسلم ينصرف عن يمينه وعن يساره ، ورأيته ، قال ، يضع هذه على صدره وصف يحيى : اليمنى على اليسرى فوق المفصل.
ھلب الطائی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے کہا کہ: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاآپ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں اوربائیں ہردو اطراف سے پھرتے تھے اورمیں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس ہاتھ کواس ہاتھ پررکھ کراپنے سینے پر رکھتے تھے،یحیی بن سعید نے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پررکھ کرسینے پررکھ کربتایا''[مسند أحمد ط الميمنية: 5/ 226واخرجہ ابن الجوزی فی التحقيق في مسائل الخلاف 1/ 338 من طریق احمد بہ]
حوالہ جات:
مسند أحمد:ـمسند الأنصار: حدیث ھلب الطائی ،حدیث نمبر22017۔
مسند أحمد(مؤسسة قرطبة):ـ ج 5ص 226 ،حدیث نمبر22017۔
مسند أحمد(مؤسسة الرسالة):ـ ج 36ص 299،حدیث نمبر21967۔
مسند أحمد(أحمدشاکروغیرہ):ـ ج 36 ص 299،حدیث نمبر21967۔
مسند أحمد:ـترقیم العالمیة 20961، ترقیم احیاء التراث21460۔
مسنداحمد(ط عالم الکتب): -ج7 ص337 حدیث نمبر22313
مسنداحمد(تحقیق محمدعبدالقادر عطا) :ج 9 ص112 حدیث نمبر22598
مسند احمد مع حاشیۃ السندی : ج13 ص72 حدیث نمبر9363 (21967)
یہ حدیث صحیح ہے ، حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے فتح الباری میں سینے پر ہاتھ باندھنے سے متعلق روایات کے ضمن میں اسے بھی پیش کیا دیکھئے:[فتح الباري لابن حجر: 2/ 224]
فائدہ:
یہ روایت ترمذی میں سماک ہی کی سند سے ہے۔دیکھئے:[سنن الترمذي ت شاكر 2/ 32 رقم 252]۔
اورترمذی کے بھی ایک نسخہ میں مسند احمد کی طرح سینے پر ہاتھ باندھنے کے الفاظ ہیں چنانچہ:
محدث عبدالحق لکھتے ہیں:
”وہمچنین روایت کرد ترمذی ازقبیصہ بن ہلب ازپدرش کہ گفت دیدم رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کی می نہد دست خود را برسینہ خود ‘‘
اسی طرح امام ترمذی نے قبیصہ بن ھلب سے روایت کیا ہے وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا وہ اپنے ہاتھ کو اپنے سینے پر رکھتے تھے[شرح سفر السعادت ص 44 بحوالہ نماز میں ہاتھ کہاں باندھیں ص 41]
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن سفيان ، حدثني سماك ، عن قبيصة بن هلب ، عن أبيه ، قال : رأيت النبي صلى الله عليه وسلم ينصرف عن يمينه وعن يساره ، ورأيته ، قال ، يضع هذه على صدره وصف يحيى : اليمنى على اليسرى فوق المفصل.
ھلب الطائی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے کہا کہ: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاآپ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں اوربائیں ہردو اطراف سے پھرتے تھے اورمیں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس ہاتھ کواس ہاتھ پررکھ کراپنے سینے پر رکھتے تھے،یحیی بن سعید نے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پررکھ کرسینے پررکھ کربتایا''[مسند أحمد ط الميمنية: 5/ 226واخرجہ ابن الجوزی فی التحقيق في مسائل الخلاف 1/ 338 من طریق احمد بہ]
حوالہ جات:
مسند أحمد:ـمسند الأنصار: حدیث ھلب الطائی ،حدیث نمبر22017۔
مسند أحمد(مؤسسة قرطبة):ـ ج 5ص 226 ،حدیث نمبر22017۔
مسند أحمد(مؤسسة الرسالة):ـ ج 36ص 299،حدیث نمبر21967۔
مسند أحمد(أحمدشاکروغیرہ):ـ ج 36 ص 299،حدیث نمبر21967۔
مسند أحمد:ـترقیم العالمیة 20961، ترقیم احیاء التراث21460۔
مسنداحمد(ط عالم الکتب): -ج7 ص337 حدیث نمبر22313
مسنداحمد(تحقیق محمدعبدالقادر عطا) :ج 9 ص112 حدیث نمبر22598
مسند احمد مع حاشیۃ السندی : ج13 ص72 حدیث نمبر9363 (21967)
یہ حدیث صحیح ہے ، حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے فتح الباری میں سینے پر ہاتھ باندھنے سے متعلق روایات کے ضمن میں اسے بھی پیش کیا دیکھئے:[فتح الباري لابن حجر: 2/ 224]
فائدہ:
یہ روایت ترمذی میں سماک ہی کی سند سے ہے۔دیکھئے:[سنن الترمذي ت شاكر 2/ 32 رقم 252]۔
اورترمذی کے بھی ایک نسخہ میں مسند احمد کی طرح سینے پر ہاتھ باندھنے کے الفاظ ہیں چنانچہ:
محدث عبدالحق لکھتے ہیں:
”وہمچنین روایت کرد ترمذی ازقبیصہ بن ہلب ازپدرش کہ گفت دیدم رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کی می نہد دست خود را برسینہ خود ‘‘
اسی طرح امام ترمذی نے قبیصہ بن ھلب سے روایت کیا ہے وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا وہ اپنے ہاتھ کو اپنے سینے پر رکھتے تھے[شرح سفر السعادت ص 44 بحوالہ نماز میں ہاتھ کہاں باندھیں ص 41]