• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شبہ والے امور کیا ہیں؟

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
وقال حسان بن أبي سنان ما رأيت شيئا أهون من الورع،‏‏‏‏ دع ما يريبك إلى ما لا يريبك‏.‏
اور حسان بن ابی سنان نے کہا کہ ”ورع“ (پرہیزگاری) سے زیادہ آسان کوئی چیز میں نے نہیں دیکھی، بس شبہ کی چیزوں کو چھوڑ اور وہ راستہ اختیار کر جس میں کوئی شبہ نہ ہو۔


حدیث نمبر: 2052
حدثنا محمد بن كثير،‏‏‏‏ أخبرنا سفيان،‏‏‏‏ أخبرنا عبد الله بن عبد الرحمن بن أبي حسين،‏‏‏‏ حدثنا عبد الله بن أبي مليكة،‏‏‏‏ عن عقبة بن الحارث ـ رضى الله عنه ـ أن امرأة،‏‏‏‏ سوداء جاءت،‏‏‏‏ فزعمت أنها أرضعتهما،‏‏‏‏ فذكر للنبي فأعرض عنه،‏‏‏‏ وتبسم النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏ قال ‏"‏ كيف وقد قيل ‏"‏‏.‏ وقد كانت تحته ابنة أبي إهاب التميمي‏.‏

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی حسین نے خبر دی، ان سے عبداللہ بن ابی ملیکہ نے بیان کیا، ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے کہ ایک سیاہ فام خاتون آئیں اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے ان دونوں (عقبہ اور ان کی بیوی) کو دودھ پلایا ہے۔ عقبہ نے اس امر کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ مبارک پھیر لیا اور مسکرا کر فرمایا۔ اب جب کہ ایک بات کہہ دی گئی تو تم دونوں ایک ساتھ کس طرح رہ سکتے ہو۔ ان کے نکاح میں ابواہاب تمیمی کی صاحب زادی تھیں۔


حدیث نمبر: 2053
حدثنا يحيى بن قزعة،‏‏‏‏ حدثنا مالك،‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ عن عروة بن الزبير،‏‏‏‏ عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت كان عتبة بن أبي وقاص عهد إلى أخيه سعد بن أبي وقاص أن ابن وليدة زمعة مني فاقبضه‏.‏ قالت فلما كان عام الفتح أخذه سعد بن أبي وقاص وقال ابن أخي،‏‏‏‏ قد عهد إلى فيه‏.‏ فقام عبد بن زمعة،‏‏‏‏ فقال أخي،‏‏‏‏ وابن وليدة أبي،‏‏‏‏ ولد على فراشه‏.‏ فتساوقا إلى النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏ فقال سعد يا رسول الله،‏‏‏‏ ابن أخي،‏‏‏‏ كان قد عهد إلى فيه‏.‏ فقال عبد بن زمعة أخي وابن وليدة أبي،‏‏‏‏ ولد على فراشه‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هو لك يا عبد بن زمعة ‏"‏‏.‏ ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الولد للفراش،‏‏‏‏ وللعاهر الحجر ‏"‏‏.‏ ثم قال لسودة بنت زمعة زوج النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ احتجبي منه ‏"‏‏.‏ لما رأى من شبهه بعتبة،‏‏‏‏ فما رآها حتى لقي الله‏.‏

ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ عتبہ بن ابی وقاص (کافر) نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص (مسلمان) کو (مرتے وقت) وصیت کی تھی کہ زمعہ کی باندی کا لڑکا میرا ہے۔ اس لیے اسے تم اپنے قبضہ میں لے لینا۔ انہوں نے کہا کہ فتح مکہ کے سال سعد رضی اللہ عنہ بن ابی وقاص نے اسے لے لیا، اور کہا کہ یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے اور وہ اس کے متعلق مجھے وصیت کر گئے ہیں، لیکن عبد بن زمعہ نے اٹھ کر کہا کہ میرے باپ کی لونڈی کا بچہ ہے، میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ آخر دونوں یہ مقدمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے۔ سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے اور مجھے اس کی انہوں نے وصیت کی تھی۔ اور عبد بن زمعہ نے عرض کیا، یہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی کا لڑکا ہے۔ انہیں کے بستر پر اس کی پیدائش ہوئی ہے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، عبد بن زمعہ! لڑکا تو تمہارے ہی ساتھ رہے گا۔ اس کے بعد فرمایا، بچہ اسی کا ہوتا ہے جو جائز شوہر یا مالک ہو جس کے بستر پر وہ پیدا ہوا ہو۔ اور حرام کار کے حصہ میں پتھر وں کی سزا ہے۔ پھر سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا سے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی تھیں، فرمایا کہ اس لڑکے سے پردہ کیا کر، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عتبہ کی شباہت اس لڑکے میں محسوس کر لی تھی۔ اس کے بعد اس لڑکے نے سودہ رضی اللہ عنہ کو کبھی نہ دیکھا یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ سے جا ملا۔


حدیث نمبر: 2054
حدثنا أبو الوليد،‏‏‏‏ حدثنا شعبة،‏‏‏‏ قال أخبرني عبد الله بن أبي السفر،‏‏‏‏ عن الشعبي،‏‏‏‏ عن عدي بن حاتم ـ رضى الله عنه ـ قال سألت النبي صلى الله عليه وسلم عن المعراض فقال ‏"‏ إذا أصاب بحده فكل،‏‏‏‏ وإذا أصاب بعرضه فلا تأكل،‏‏‏‏ فإنه وقيذ ‏"‏‏.‏ قلت يا رسول الله أرسل كلبي وأسمي،‏‏‏‏ فأجد معه على الصيد كلبا آخر لم أسم عليه،‏‏‏‏ ولا أدري أيهما أخذ‏.‏ قال ‏"‏ لا تأكل،‏‏‏‏ إنما سميت على كلبك ولم تسم على الآخر ‏"‏‏.‏

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عبداللہ بن ابی سفر نے خبر دی، انہیں شعبی نے، ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ”معراض“ (تیر کے شکار) کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس کے دھار کی طرف سے لگے تو کھا۔ اگر چوڑائی سے لگے تو مت کھا۔ کیونکہ وہ مردار ہے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں اپنا کتا (شکار کے لیے) چھوڑتا ہوں اور بسم اللہ پڑھ لیتا ہوں، پھر اس کے ساتھ مجھے ایک ایسا کتا اور ملتا ہے جس پر میں نے بسم اللہ نہیں پڑھی ہے۔ میں یہ فیصلہ نہیں کر پاتاکہ دونوں میں کون سے کتے نے شکار پکڑا۔ آپ نے فرمایا، ایسے شکار کا گوشت نہ کھا۔ کیونکہ تو نے بسم اللہ تو اپنے کتے کے لیے پڑھی ہے۔ دوسرے کے لیے تو نہیں پڑھی۔


کتاب البیوع صحیح بخاری
 
Top