• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شرط پر طلاق

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال کچھ اس طرح کا ہے کہ 5 لڑکے بیٹھے ہوئے تھے ان 5 میں سے ایک کا موبائل وہیں گم ہوجاتا ہے اس نے باقی 4 سے پوچھا لیکن کسی نے نہیں مانا ۔جب سب جانے لگے تو جس کا موبائل گم ہوا تھا اس نے یہ الفاظ کہے کہ جس نے بھی میرا موبائل اٹھایا ہے اس کو بیوی طلاق ہوگی۔سب نے کہا ٹھیک ہے ان 4 میں سے جس لڑکے نے موبائل اٹھایاتھا اس نے بھی کہا ٹھیک ہے مجھے منظور ہے بعد میں موبائل اسی لڑکے سے برآمد ہوجاتا ہے تو کیا اس کو بیوی طلاق ہوگی یا نہیں ؟؟ اگر طلاق ہوگی تو ایک طلاق ہوگی یا تین ؟ اوراگر ایک طلاق ہوگی تو ایک طلاق ہوجانے کے بعد اس لڑکے نے اپنی بیوی سے 4،5 ماہ رجوع ہی نہیں کیا تو کیا باقی 2 طلاقیں بھی اس کے رجوع نہ کرنے سے وارد ہوجائیں گی یا نہیں ۔دلائل سے مسئلہ کی وضاحت کریں۔اللہ تعالی جزائے خیر دے۔آمین
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
طلاق کی اس صورت کو فقہاء کی اصطلاح میں معلق طلاق کہتے ہیں یعنی وہ طلاق جو کسی چیز سے مشروط ہو جیسا کہ اس صورت میں طلاق موبائل اٹھانے کے ساتھ مشروط ہے۔ شیخ صالح المنجد معلق طلاق کے ایک مسئلہ میں لکھتے ہیں:
بیوى كو كہا اگر تم نے موبائل چيك كيا تو تمہيں طلاق
ميں نے اپنى بيوى سے كہا كہ اگر تم نے ميرا موبائل فون چيك كيا تو تمہيں طلاق، مجھے خدشہ تھا كہ بيوى ميرا موبائل فون چيك كريگى، برائے مہربانى مجھے بتائيں كہ اس كا حل كيا ہے ؟
آدمى كا اپنى بيوى سے كہنا: " اگر تم نے ميرا موبائل فون چيك كيا تو تمہيں طلاق " اصل ميں يہى ہے كہ اگر بيوى نے موبائل فون چيك كيا تو ايك رجعى طلاق ہو جائيگى، اور اسے اس طلاق ميں رجوع كرنے كا حق حاصل نہيں۔
اس بنا پر بيوى كو موبائل فون چيك كرنے سے اجتناب كرنا چاہيے تا كہ طلاق واقع نہ ہو، اور اگر وہ موبائل فون چيك كر ليتى ہے تو ايك طلاق ہو جائيگى، اور خاوند دوران عدت بيوى سے رجوع كر سكتا ہے۔

اور بعض اہل علم كہتے ہيں كہ ،اصل مسئلہ، اگر اس سے خاوند اپنى بيوى كو موبائل فون چيك كرنے سے روكنا چاہتا تھا اور طلاق دينا مقصود نہ تھى تو يہ قسم كے حكم ميں ہوگا، اور اگر وہ موبائل فون چيك كرتى ہے تو خاوند كو قسم كا كفارہ ادا كرنا ہوگا، اور طلاق واقع نہيں ہوگى۔

شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ اور اہل علم كى ايك جماعت نے يہى اختيار كيا ہے، اور راجح بھى يہى ہے۔
ہر انسان اپنى نيت كا بخوبى علم ركھتا ہے، اور اللہ سبحانہ و تعالى بھى اس پر مطلع ہے، چنانچہ اسے كوئى فائدہ نہيں ہو گا كہ وہ اپنے آپ كو دھوكہ ديتا ہوا يہ دعوى كرے كہ وہ طلاق نہيں دينا چاہتا جبكہ وہ اپنى كلام سے طلاق كا مقصد ركھتا تھا۔
واللہ اعلم ۔
الاسلام سوال و جواب

مذکورہ بالا صورت میں موبائل اٹھانے والے کی نیت طلاق کی نہیں تھی لہٰذاشیخ الاسلام کے راجح قول کے مطابق یہ طلاق واقع نہیں ہوئی اور نکاح برقرار ہے اگرچہ موبائل اٹھانے والا گناہ گار ضرور ہے اور اس پر توبہ واستغفار لازم ہے۔البتہ جمہور اہل علم کے نزدیک یہ ایک طلاق واقع ہوئی ہے اور دوران عدت رجوع نہ کرنے کی صورت میں عدت کے بعد تجدید نکاح ہو گا۔ واللہ اعلم بالصواب
 
Top