• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شہیدوں پر فرشتوں کا سایہ کرنا

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 2816
حدثنا صدقة بن الفضل،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال أخبرنا ابن عيينة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال سمعت محمد بن المنكدر،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أنه سمع جابرا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ يقول جيء بأبي إلى النبي صلى الله عليه وسلم وقد مثل به ووضع بين يديه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فذهبت أكشف عن وجهه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فنهاني قومي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فسمع صوت صائحة فقيل ابنة عمرو،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أو أخت عمرو‏.‏ فقال ‏"‏ لم تبكي أو لا تبكي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ما زالت الملائكة تظله بأجنحتها ‏"‏‏.‏ قلت لصدقة أفيه حتى رفع قال ربما قاله‏.‏

ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں سفیان بن عیینہ نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے محمد بن منکدر سے سنا ‘ انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ میرے والد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لائے گئے (احد کے موقع پر) اور کافروں نے ان کے ناک کان کاٹ ڈالے تھے ‘ ان کی نعش نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھی گئی تو میں نے آگے بڑھ کر ان کا چہرہ کھولنا چاہا لیکن میری قوم کے لوگوں نے مجھے منع کر دیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رونے پیٹنے کی آواز سنی (تو دریافت فرمایا کہ کس کی آواز ہے؟) لوگوں نے بتایا کہ عمرو کی لڑکی ہیں (شہید کی بہن) یا عمرو کی بہن ہیں (شہید کی چچی شک راوی کو تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں رو رہی ہیں یا (آپ نے فرمایا کہ) روئیں نہیں ملائکہ برابر ان پر اپنے پروں کا سایہ کئے ہوئے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے صدقہ سے پوچھا کیا حدیث میں یہ بھی ہے کہ (جنازہ) اٹھائے جانے تک تو انہوں نے بتایا کہ سفیان نے بعض اوقات یہ الفاظ بھی حدیث میں بیان کئے تھے۔



کتاب الجہاد صحیح بخاری
 
Top