Muhammad Waqas
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 12، 2011
- پیغامات
- 356
- ری ایکشن اسکور
- 1,597
- پوائنٹ
- 139
شیخ البانی رحمہ اللہ مندرجہ ذیل حدیث کی شرح میں بیان فرماتے ہیں :
نبی علیہ السلام نے فرمایا :
یہودیوں کے اکہتر(٧١) فرقے ہوئے اور نصاریٰ کے بہتر(٧٢) فرقے ہوئے۔عنقریب میری امت کے تہتر(٧٣)فرقے ہوں گے۔سارے کے سارے آگ میں جائیں گے۔ایک کے علاوہ۔انہوں نے کہا وہ کونسی جماعت ہے،اے اللہ کے رسول؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:وہ جماعت ہے،اور ایک روایت میں ہے کہ وہ راستہ کہ جس پر میں ہوں اور میرے صحابہ ہیں۔
نبی علیہ السلام نے فرمایا :
یہودیوں کے اکہتر(٧١) فرقے ہوئے اور نصاریٰ کے بہتر(٧٢) فرقے ہوئے۔عنقریب میری امت کے تہتر(٧٣)فرقے ہوں گے۔سارے کے سارے آگ میں جائیں گے۔ایک کے علاوہ۔انہوں نے کہا وہ کونسی جماعت ہے،اے اللہ کے رسول؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:وہ جماعت ہے،اور ایک روایت میں ہے کہ وہ راستہ کہ جس پر میں ہوں اور میرے صحابہ ہیں۔
(فتاویٰ:الامارات١١٤ بحوالہ فتویٰ البانیہ ص ١١٣،ناشر مکتبہ الصدیق السلفیہ)مسلمانوں کے وحدت کا ایک طریقہ ہے کہ جب وہ اپنا منہج بھی ایک کرلیں۔الحمدللہ مسلمانوں کا اصل منہج بھی ایک ہی قال اللہ وقال الرسول ہے۔
فرقہ ناجیہ کسی ایک گروہ میں بند نہیں ہے۔نہ ہی کسی ایک جماعت کے ساتھ مخصوص ہے۔ان جماعتوں اور گروہوں میں سے جس جس فرد پر وہ علامت و نشانی جو آپ نے بتائی صادق آئے گی ہر وہ شخص فرقہ ناجیہ میں شمار ہو گا۔
کوئی شخص یہ دعویٰ کرے کہ فرقہ ناجیہ والے اہل حدیث ہیں یا اہل السنۃ ہیں یا سلفی المنہج والعقیدہ ہیں تو کیا یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے اس دعویٰ میں سچا ہو؟
تو مسئلہ یہاں دعویٰ کرنے کا نہیں ہے کہ کسی معین فرقہ کی طرف منسوب کرنا یا کسی مخصوص جماعت کا دعویٰ کرنا بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ مسلمان شخص کو اس علامت کا خیال رکھنا چاہیے۔جس علامت کو فرقہ ناجیہ کی علامت قرار دیا گیا ہے۔علامت یہ ہے کہ وہ راستہ جس پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابی رضی اللہ عنہم ہیں۔باقی جماعتوں کے نام رکھنا تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے کوئی بھی شخص اپنی جماعت کا کوئی نام رکھ لے کہ جب ان کے باہم آپس میں اختلاف نہ ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔