• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیخ بن باز اور امریکی افواج!!

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
اسلام علیکم،

میں جب بھی کسی شخص (خاص طور پر حنفی حضرات) کو شیخ بن باز کا کوئی فتویٰ سناتا ہوں، تو وہ انہیں بھت برا بھلا کہتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ بن باز نے Gulf War میں امریکی افواج کو سعودی عرب میں آنے کی اجازت دے تھی، اور یہ کہ وہ (نعوذ باللہ) امریکہ کا چمچہ تھا۔ اور یہ کہ سعودی حکومت ان علماء کو اپنے حق میں بولنے کے پیسے دیتی ہے۔ اور ناجانے کیا کیا کہتے ہیں۔

براہ مہربانی، اس بھت اہم معاملے میں میرے مدد فریں، اور جو حق ہے، وہ مجھے بتلایں۔ یہ میرے لیے نہایت ہی اہم مسئلہ ہے، کیونکہ اس کا تعلق شیخ بن باز پر لگی بھت بڑی تہمت سے ہے۔ اگر آپ بھی شیخ بن باز سے محبت کرتے ہیں تو یہ نا صرف میرا بلکہ آپ کا بھی مسئلہ ہے، تو براہ مہربانی ان کو اس کا موں توڑ جواب دیں۔ اور جو کچھ انہوں نے کیا اس کو قرآن و حدیث کی رو سے ثابت کریں۔ ورنہ بعد میں نا جانے میرے دل میں شیخ بن باز کے لیے کیسے کیسے خیالات آتے رہیں گے۔ جلد سے جلد جواب دیں!!!!
جزاک اللہ خیراً
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
1۔شیخ بن باز رحمہ اللہ کی طرف سے ایسی اجازت کا ہونا یا نہ ہونا ہمارے علم میں نہیں ہے۔ لہذا جو شخص یہ دعوی کرتے ہیں تو پہلے انہیں اس کا ثبوت پیش کرنا چاہیے کہ شیخ بن باز رحمہ اللہ نے امریکی افواج کی آمد کو ویلکم کہا تھا اور اس بارے شیخ رحمہ اللہ کا فتوی باحوالہ نقل کرنا چاہیے ورنہ تو اس الزام کو بہتان قرار دینے میں کوئی چیز مانع نہیں ہے۔
2۔اگر آپ کے علم میں کوئی ایسا فتوی ہو تو یہاں نقل کریں ۔ ان شاء اللہ !اس پرغورفکر کے بعد جواب دیا جائے گا۔ بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ شیوخ کا کہنا کچھ ہوتا ہے اور ناقدین و مخالفین اس سے اپنی مرضی کے مفاہیم اخذ کر رہے ہوتے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
یہ فتویٰ "الشرق الاسود اگست 21، 1990، پیج 4" میں دیکھا جا سکتا ہے۔ السعودی مسلمون نیوز پیپر نے یہ فتویٰ پبلش کروایا تھا۔ اور اس کی English ترجمہ یہ ہے،

at-Tawheed magazine (vol.23; no.10):

"A peace treaty with the jews does not imply having love for them, or
taking them as friends and allies Rather it only means peace between
the two sides and that each of them will not harm the other, as well as
other things such as buying and selling, exchanging ambassadors, and
other dealings which do not mean love for the unbelievers or taking them
as friends and allies. The Prophet sallallaahu ‘alayhi wa sallam
established a peace treaty with the people of Makkah, and that did not
mean that they loved them or took them as friends and allies. Rather, the
enmity and hatred remained between them until Allah facilitated the
conquest of Makkah, in the year of the Conquest; and the people entered
Allaah’s Religion in multitudes ...“

“The peace between the Muslim leaders of Palestine and the jews does
not mean that the jews will permanently possess the lands that they
possess now. Rather, it only means that they will be in possession of
them for a period of time, until either the truce expires, or until the
Muslims become strong enough to force them out of the Muslim lands -
in the case of an unrestricted peace. Likewise, when we have the ability,
it is obligatory to fight the jews until they enter into Islaam, or until they
give the jizyah (a tax levied from those non-Muslims who are permitted to
live under the protection of the Muslim state) in servility ...“

“The peace between the Palestinian Liberation Organization and the
jews does not necessitate what the questioner mentioned with regards to
the rest of the countries. Rather each country sees what is beneficial. So
if it sees that it is beneficial for the Muslims in its land to have peace with
the jews and to exchange ambassadors and to engage in trade and
dealings that are deemed to be lawful by the pure Sharee’ah of Allaah,
then this is alright. However, if it sees that the benefit for it and its people
lies in cutting-off from the jews, then it should act as the Skaree’ah
requires and benefit necessitates.”

Rather, seeking peace is allowed when there is a need or necessity;
when you are unable to fight them, or unable to enforce the jizyah upon
them, if they are from its people....
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
1۔میرے بھائی !میں نے یہ فتوی بغور مطالعہ کیا ہے اور میرے خیال میں اس میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں ہے ۔ اگرآپ کو کوئی ایسی بات نظر آ رہی ہے تو اس کی نشاندہی کر دیں۔
2۔ اس فتوی کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر مسلمانوں کے پاس طاقت اور صلاحیت ہے تو مسلمان یہود سے جنگ کریں گے اور انہیں جزیہ دینے پر مجبور کریں گے اور مسلمانوں کے پاس اتنی طاقت اور صلاحیت نہ ہو کہ وہ یہود سے جنگ کر سکیں تو پھر مصلحت کے تحت طاقت کے حصول تک یہود کے ساتھ امن معاہدہ کرنا جائز ہے جیسا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح حدیبیہ میں مشرکین مکہ سے معاہدہ کیا تھا یا آپ نے مدینہ میں یہود کے قبائل سے امن معاہدے کیے تھے۔
3۔ یہود سے امن معاہدے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مسلمان ان سے محبت بھی کریں یا تعلق ولایت بھی رکھیں۔
4۔اس فتوی سے یہ صریحا معلوم ہوتا ہے کہ اس میں مسئلہ فلسطین میں یہود اور وہاں کی مقامی مسلمان حکومت کے مابین امن معاہدے کے تناظر میں ہے نہ کہ سعودی عرب میں امریکی افواج کی آمد اس کا پس منظر ہے۔
5۔ فتوی کی بنیاد یہود ہیں اور پس منظر اسرائیل و فسلطین حکومت کا معاہدہ امن ہے جبکہ امریکی یہودی نہیں بلکہ عیسائی ہیں لہذا اس فتوی کو گلف وار میں امریکی افواج کی آمد سے جوڑنا مناسب نہیں ہے۔
6۔ فتوی کے اسلوب بیان سے یہی محسوس ہوتا ہے کہ یہ فتوی فلسطین اور اسرائیل کے مابین امن معاہد ہ کے بارے دیا گیا تھا لیکن بعد ازاں کسی مجتہد صحافی نے اسے گلف وار میں امریکی افواج کی آمد پر منطبق کرتے ہوئے اخبار میں شائع کر دیا۔
واللہ اعلم بالصواب
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
بھائی جان مجھے لگتا ہے کہ میں نے جلدی میں کوئی دوسرا فتویٰ ڈال دیا۔ کیونکہ جب میں نے لگایا تھا میں نے خود نہیں پڑھا تھا، کیونکہ مجھے دیر ہو رہی تھی۔ لہذا میں مطلوبہ فتویٰ سرچ کرتا ہوں، اور پھر لگاتا ہوں، انشاء اللہ!!
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
بھائی جان، افسوس ہے کہ میں فتویٰ تو نہ ڈھونڈ سکا، لیکن جو حوالے میں نے دیے تھے، وہ صحیح ہیں، ""الشرق الاسود اگست 21، 1990، پیج 4" اور السعودی مسلمون نیوز پیپر میں پبلش شدہ"

بھائی جان میں نے ہر جگہ سے Confirm کیا ہے، اور سب نے کہا ہے کہ شیخ نے یہ فتویٰ دیا تھا، بہت سے ہمارے سلفی بھائیوں نے بھی اس کی تصدیق کی ہے، اور ایک سلفی بھائی نے تو اس کا جواب دینے کی بھی کوشش کی ہے۔ جو آگے آ رہا ہے۔

شیخ بن باز کے متابق مشرکین سے مشرکین کے خلاف مدد لینا جائز تھا۔ اور ان کے ایک فتویٰ کے متابق سدام حسین کافر تھا۔ اس لیے انہوں نے ایک کافر کے خلاف کافر سے مدد لی تھی۔ اب جو جواب مجھے اس سلفی بھائی نے دیا تھا، وہ یہ رہا، یہ جواب بھی English میں ہی ہے۔

As for Sh Ibn Baz allowing the American troops in the Arabian Peninsula, then it is just a matter of Fiqhi dispute. Ibn Qudamah is of the opinion, and it is the correct position in the Hanbali Madhab, that it is permissible for the ruler to seek help from the Mushrikin against Mushrikin in case of necessity. His Fatwa was about nothing but the Fiqhi ruling.

This is why he wasn’t criticised by Sh Safar and others on the ruling of seeking aid from the Mushrikin itself. Rather, he was criticised for his inaccurate view on the status quo of the Middle East and the American agenda behind stationing its troops in the Gulf.

It was never a matter of Kufr and Iman, the way some people have made it out to be. On the other hand, Sheikh al-Albani was extremely critical of Sh Ibn Baz’s view and he was so outspoken that I think, his views caused him to be banned from entering Saudi again. Moreover, Sh Ibn Baz wasn’t the only scholar to have signed the Fatwa, rather it was also the great Deobandi Indian scholar Abul-Hasan al-Nadawi.

Hence, the Fatwa wasn’t a big issue in terms of its Fiqhi nature, but it was problematic with respect to its application in reality, which greatly varied from people to people as to how they viewed American hidden agendas, and at what length they thought the Americans would go, and whether inviting the Americans along with their agendas is a greater harm than letting Saddam roll his tanks into Arabia and crushing the Dawah with full force.​

اب میری آپ سے گذارش یہ ہے کہ، براہ مہربانی دلائل سے ثابت کریں کہ کیا مشرکین سے مدد لینا جائز ہے؟ شیخ البانی نے اس پر رد کیا ہے، اور اس کی سخت مخالفت کی ہے، جو آپ یہاں سے سن سکلتے ہیں۔ YouTube - Gulf War Fatwa Not seek help from non muslims ´Proof from Albani (rahimahullah)

جزاک اللہ خیراً
 
Top