• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیطان سے بچنے کا کیا طریقہ ہے؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
شیطان کے بہکاوے سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔شیطان زہن میں گندے گندے خیالات ڈالتا ہے۔اس سے کیسے بچا جائے خصوصا نماز کے وقت خیال آ جائیں تو کیسے بچا جا ئے شیطان مردود سے؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
شیطان کے بہکاوے سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔شیطان زہن میں گندے گندے خیالات ڈالتا ہے۔
اس قرآنی دعا کا کثرت سے ورد کریں؛
وَقُل رَّبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ ﴿٩٧﴾ وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَن يَحْضُرُونِ ﴿٩٨﴾
اور دعا کریں کہ اے میرے پروردگار! میں شیطانوں کے وسوسوں سے تیری پناه چاہتا ہوں۔اور اے رب! میں تیری پناه چاہتا ہوں کہ وه میرے پاس آجائیں ۔
خصوصا نماز کے وقت خیال آ جائیں تو کیسے بچا جا ئے شیطان مردود سے؟
اس بارے شیخ صالح المنجد ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں؛
سوال؛بعض اوقات امام صاحب لمبى سورۃ تلاوت كرتے ہيں، اور ميرا ذہن بغير كسى قصد كے منتشر ہونا شروع ہو جاتا ہے، مجھے كيا كرنا چاہيے؟ اور كيا ميرے ليے قرآنى آيات يا دينى دعائيں بار بار دھرانى جائز ہيں يا كہ ميرے ليے امام كى قرآت سننا ضرورى ہے ؟
الحمد للہ :
آپ حسب استطاعت اور طاقت دوران نماز دنياوى خيالات اور كام كى سوچ كو ختم اور دور كرنے كى كوشش كريں، اور امام كى جہرى قرآت سننے ميں مشغول رہيں، اور جو آيات پڑھى جارہى ہيں ان كے معانى اور ترجمہ پر غور اور تدبر كريں تا كہ آپ كو نفع حاصل ہو سكے اور اپنے ان شيطانى وسوسوں كو دور كر سكيں.
اور سرى اور جھرى نمازوں ميں سورت الفاتحۃ كى تلاوت كريں، اور جھرى اور سرى نمازوں يعنى جن نمازوں ميں اونچى قرآت نہيں ہوتى ان ميں سورت فاتحہ كے ساتھ كوئى سورت يا كچھ آيات تلاوت كريں اور ان كے معانى پر بھى غور فكر اور تدبر كريں، اميد ہے كہ اللہ تعالى آپ كے ذہن كو بكھرنے سے محفوظ ركھے گا، اور اگر شيطانى وسوسے كثرت سے آنے لگيں تو آپ كے ليے اعوذ باللہ من الشيطان الرجيم پڑھنا مشروع ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنےوالا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 40 ).
نوٹ: ایک اور فتوی میں لجنۃ دائمۃ نے ایک نوجوان کو بہت زیادہ وساوس آنے کی شکایت پر علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ کی کتاب تلبیس ابلیس پڑھنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
اور اگر شيطانى وسوسے كثرت سے آنے لگيں تو آپ كے ليے اعوذ باللہ من الشيطان الرجيم پڑھنا مشروع ہے
لجنۃ دائمۃ کا یہ فتوی نماز کے بارے میں ہی ہے اور ایسا کر سکتے ہیں جیسا کہ صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے۔امام ابن قیم رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس عمل سے نماز منقطع نہیں ہوتی ہے بلکہ کامل ہوتی ہے۔ شیخ صالح المنجد اس بارے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں؛
السؤال : هل يمكن البصق ثلاثا خلال صلاة الجماعة عندما يوسوس لنا الشيطان؟ أم أنه لا يجوز سوى الاستعاذة بالله وليس البصق لأنني أشعر بأن البصق يخرج من الصلاة.
الجواب :
الحمد لله
يسن للمصلي إذا أحس بوسوسة الشيطان له في صلاته أن يتعوذ بالله منه ، ويلتفت برأسه فقط ، ثم يتفل عن يساره ثلاثا ؛ لما روى مسلم (2203) عن عُثْمَانَ بْن أَبِي الْعَاصِ رضي الله عنه أنه أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ حَالَ بَيْنِي وَبَيْنَ صَلَاتِي وَقِرَاءَتِي يَلْبِسُهَا عَلَيَّ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( ذَاكَ شَيْطَانٌ يُقَالُ لَهُ خَنْزَبٌ ، فَإِذَا أَحْسَسْتَهُ فَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْهُ وَاتْفِلْ عَلَى يَسَارِكَ ثَلَاثًا ) قَالَ : فَفَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَذْهَبَهُ اللَّهُ عَنِّي .
قال الشيخ ابن باز رحمه الله :
"الالتفات في الصلاة للتعوذ بالله من الشيطان الرجيم عند الوسوسة لا حرج فيه بل هو مستحب عند شدة الحاجة إليه بالرأس فقط ؛ لأن النبي صلى الله عليه وسلم أمر به عثمان بن أبي العاص الثقفي رضي الله عنه لما اشتكى إليه ما يجده من وساوس الشيطان فأمره أن يتفل عن يساره ثلاث مرات ويتعوذ بالله من الشيطان , ففعل ذلك فشفاه الله من ذلك" انتهى .
"مجموع فتاوى ابن باز" (11 / 130)
قال ابن القيم رحمه الله :
" العبد إذا تعوَّذ بالله من الشيطان الرجيم ، وتَفَلَ عن يساره ، لم يضُرَّه ذلك ، ولا يقطعُ صلاته ، بل هذا مِن تمامها وكمالها " انتهى .
"زاد المعاد" (3 / 602) .
والتفل : نفخ معه قليل من الريق .
جاء في "لسان العرب" (11 / 77) – مادة : "تفل" :
" التَّفْل : لا يكون إِلا ومعه شيء من الريق ، فإِذا كان نفخاً بلا ريق فهو النَّفْث" انتهى .
فليس معنى التفل البصق الشديد المعتاد ، وإنما هو نفخ معه قليل من الريق .
وإذا كان الرجل يصلي مع الجماعة فإنه لا يمكنه التفل عن يساره في الغالب ، لأنه يؤذي من على يساره ، إلا إذا كان هو آخر من في يسار الصف .
قال الشيخ ابن عثيمين رحمه الله :
" قد يقول قائل : إذا كان الإنسان مع الجماعة فكيف يتفل عن يساره ؟ فالجواب : إن كان آخر واحد على اليسار أمكنه أن يتفل عن يساره في غير مسجد ، وإلا فليتفل عن يساره في ثوبه في غترته في منديل ، فإن لم يتيسر هذا كفى أن يلتفت عن يساره ويقول : أعوذ بالله من الشيطان الرجيم " انتهى.
"فتاوى نور على الدرب" (155 / 12) .
وقال أيضا :
" إذا كان الإنسان في جماعة فماذا يصنع ؟ كيف يتفل عن يساره ثلاث مرات ؟ نقول : يكفي أن تستعيذ بالله من الشيطان الرجيم بدون تفل لكي لا تؤذي من حولك " انتهى .
"فتاوى نور على الدرب" (185 / 45) .
والله أعلم .
االإسلام سؤال وجواب
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
اور تھوکنے کی بھی وضاحت کر دیں کہ یہ تھوکنا ہمارا عام طور پر تھوکنے کے مترادف ہے؟
نہیں اس سے مراد عام تھوکنا نہیں ہے بلکہ ایک قسم کی پھونک مارنا ہے کہ جس میں نہایت ہی تھوڑا سا لعاب بھی شامل ہو جائے۔
 
Top