شیطان کے بہکاوے سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔شیطان زہن میں گندے گندے خیالات ڈالتا ہے۔
اس قرآنی دعا کا کثرت سے ورد کریں؛
وَقُل رَّبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ ﴿٩٧﴾ وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَن يَحْضُرُونِ ﴿٩٨﴾
اور دعا کریں کہ اے میرے پروردگار! میں شیطانوں کے وسوسوں سے تیری پناه چاہتا ہوں۔اور اے رب! میں تیری پناه چاہتا ہوں کہ وه میرے پاس آجائیں ۔
خصوصا نماز کے وقت خیال آ جائیں تو کیسے بچا جا ئے شیطان مردود سے؟
اس بارے شیخ صالح المنجد ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں؛
سوال؛بعض اوقات امام صاحب لمبى سورۃ تلاوت كرتے ہيں، اور ميرا ذہن بغير كسى قصد كے منتشر ہونا شروع ہو جاتا ہے، مجھے كيا كرنا چاہيے؟ اور كيا ميرے ليے قرآنى آيات يا دينى دعائيں بار بار دھرانى جائز ہيں يا كہ ميرے ليے امام كى قرآت سننا ضرورى ہے ؟
الحمد للہ :
آپ حسب استطاعت اور طاقت دوران نماز دنياوى خيالات اور كام كى سوچ كو ختم اور دور كرنے كى كوشش كريں، اور امام كى جہرى قرآت سننے ميں مشغول رہيں، اور جو آيات پڑھى جارہى ہيں ان كے معانى اور ترجمہ پر غور اور تدبر كريں تا كہ آپ كو نفع حاصل ہو سكے اور اپنے ان شيطانى وسوسوں كو دور كر سكيں.
اور سرى اور جھرى نمازوں ميں سورت الفاتحۃ كى تلاوت كريں، اور جھرى اور سرى نمازوں يعنى جن نمازوں ميں اونچى قرآت نہيں ہوتى ان ميں سورت فاتحہ كے ساتھ كوئى سورت يا كچھ آيات تلاوت كريں اور ان كے معانى پر بھى غور فكر اور تدبر كريں، اميد ہے كہ اللہ تعالى آپ كے ذہن كو بكھرنے سے محفوظ ركھے گا،
اور اگر شيطانى وسوسے كثرت سے آنے لگيں تو آپ كے ليے اعوذ باللہ من الشيطان الرجيم پڑھنا مشروع ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنےوالا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 40 ).
نوٹ: ایک اور فتوی میں لجنۃ دائمۃ نے ایک نوجوان کو بہت زیادہ وساوس آنے کی شکایت پر علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ کی کتاب تلبیس ابلیس پڑھنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔