• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیعوں کا کہنا ہے کہ سیدہ فاطمہ جس سے ناراض ہو جائیں وہ امت مسلمہ کا خلیفہ بننے کا مستحق نہیں ہے۔

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
شیعوں کا کہنا ہے کہ سیدہ فاطمہ جس سے ناراض ہو جائیں وہ امت مسلمہ کا خلیفہ بنےی کا مستحق نہی ہے۔ اگر واقعی تمہارا یہی قانون اور قاعدہ ہے تو پھر ہم شیعہ سے ہی کہتے ہیں کہ سیدہ فاطمہ رضہ علی المرتضی سے بھی کئی بار ناراض ہوئی ہیں ان دونوں کی آپس کی ناراضگی کے بارے میں شیعہ کیا کہیں گیں۔ایک اور واقعہ شیعہ کتاب سے ہی پیش کیے دیتا ہوں

ترجمہ:(حضرت جعفر طیار رضہ کو شاہ حبشہ نے ایک لونڈی ہبہ کی انہوں نے وہ حضرت علی رضہ کو ہبہ کردی)۔ایک دن حضرت فاطمہ رضہ نے دیکھا کہ حضرت علی رضہ کا سر مبارک اس لونڈی کی گود میں تھا تو حضرت فاطمہ رضہ نے فرمایا کہ اے ابو الحسن آپ نے اس سے جماع کیا ہے؟آپ نے فرمایا خدا کی قسم اے بنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں نے اس سے کچھ نہیں کیا۔تو سیدہ فاطمہ رضہ ناراضگی کے عالم میں کہا کہ آپ مجھے رخصت دے دیں کہ میں اپنے والد گرامی کے گھر چلی جائوں۔حضرت علی رضہ نے انہیں اس کی اجازت دے دی۔

شیعہ کتاب: انوار نعمانیہ جلد ۱ صفحہ ۶۳

4.jpg
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
شیعوں کا کہنا ہے کہ سیدہ فاطمہ جس سے ناراض ہو جائیں وہ امت مسلمہ کا خلیفہ بنےی کا مستحق نہی ہے۔ اگر واقعی تمہارا یہی قانون اور قاعدہ ہے تو پھر ہم شیعہ سے ہی کہتے ہیں کہ سیدہ فاطمہ رضہ علی المرتضی سے بھی کئی بار ناراض ہوئی ہیں ان دونوں کی آپس کی ناراضگی کے بارے میں شیعہ کیا کہیں گیں۔ایک واقعہ شیعہ کتاب سے ہی پیش کیے دیتا ہوں۔

ترجمہ:حدیث میں وارد ہوئا ہے کہ حضرت علی رضہ نے سلمان فارسی رضہ کو بلایا اور فرمایا کہ وہ باغ جس کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لگایا تھا ۔بازار جاکر تجارحضرات کے پاس فروخت کردو۔چنانچہ سلمان فارسی رضہ نے بارہ ہزار درہم پر اسے فروخت کردیا۔اور یہ رقم حضرت علی رضہ کو پیش کردی۔وہاں ایک اعرابی تھا اس نے آپ سے سوال کیا تو آپ نے اس رقم میں سے چار ہزار چالیس درہم اس کو عطا کیے ۔تو یہ خبر مدینہ شریف میں پھیل گئی۔لہذا تمام لوگ جمع ہو گئے ۔ اور ایک آدمی انصار میں سے سیدہ فاطمہ رضہ کے پاس گیا اور اس نے آپ کو مذکورہ واقعہ کی خبر دی۔تو آپ نے اسے دعا دی۔اس کے بعد حضرت علی رضہ نے وہاں بیٹھے ہوئے بقایا تمام رقم لوگوں میں تقسیم کردی۔یہاں تک کہ ایک درہم بھی باقی نہ رکھا ۔اس کے بعد سیدہ فاطمہ رضہ نے حضرت علی رضہ سے پوچھا کہ آپ نے میرے باپ کے باغ کو فروخت کردیا ہے؟تو حضرت علی رضہ نے جواب دیا کہ ہاں میں نے فروخت کردیا ہے۔سیدہ فاطمہ رضہ نے سوال کیا کہ رقم کہاں ہے؟تو آپ نے فرمایا ک میں نے اللہ کے راستہ میں تقسیم کردی ہے۔اس کے جواب میں پھر حضرت فاطمہ رضہ نے فرمایا کہ میں بھوکی ہوں ہمارے بیٹے بھوکے ہیں اور آپ بھی ہماری طرح بھوکےہیں اور ہمارے پاس ایک درہم بھی نہی ہے۔اور یہ کہہ کر حضرت سیدہ فاطمہ رضہ نے حضرت علی رضہ کا دامن پکڑا۔حضرت علی رضہ نے فرمایا کہ اے فاطمہ مجھے چھوڑدے۔تو سیدہ فاطمہ رضہ نے فرمایا کہ خدا کی قسم ہرگز نہی چھوڑوں گی۔یہاں تک کہ میرے اور آپ کے درمیان میر ے ابا جان فیصلہ فرمائیں۔پس حضرت جبرائیل حاضر ہوئے اور فرمایا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو اور علی کو اللہ تعالی سلام فرماتا ہے۔اور آپ سیدہ فاطمہ رضہ کو فرما دیجیے کہ تیرے لیے یہ جائز نہی کہ تو علی رضہ کے ہاتھوں پر مارے اور اس کے دامن کو نہ چھوڑے۔لہذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ فاطمہ رضہ کے گھر آئے۔تو فاطمہ رضہ کو دیکھا کہ انہوں نے حضرت علی رضہ کادامن پکڑا ہوا تھا۔تو آپ نے فرمایا کہ آپ نے حضرت علی رضہ کے دامن کو کیوں پکڑ ا ہوا ہے۔پھر سیدہ فاطمہ رضہ نے مذکورہ واقعہ سنایا تو اس پر آپ نے فرمایا کہ اے بیٹی میرے پاس جبرائیل تشریف لائے تھے اور مجھے اور علی رضہ کو اللہ کا سلام پہنچایا اور فرمایا کہ فاطمہ رضہ کو فرمادیجیے کہ تیرے لیے جائز نہیں ہے کہ تو حضرت علی کے ہاتھوں پر مارے لہذا حضرت فاطمہ رضہ نے حضرت علی رضہ کو چھوڑدیا اور معافی مانگی۔

شیعہ کتاب: انوارنعمانیہ جلد ۱ صفحہ ۴۸


5.jpg
 
Top