• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیعہ ذاکر یہ کیوں نہیں بتاتے؟ کیوں کہ پھر محرم کا دھندھا کیسے چلے گا :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
شیعہ ذاکر یہ کیوں نہیں بتاتے؟ کیوں کہ پھر محرم کا دھندھا کیسے چلے گا :
=======================


مصیبت میں صبر یا ماتم نوحہ شور نہیں مچانا یہ شیعہ کتب سے حوالہ جاٹ ہیں :

حضرت سیّد الشهداء(ع) نے نیز اپنے نانا کی سنت کی پیروی کرتے ہوئے حضرت زنیب سے فرمایا:

«يا اُخَيَّة اِنيّ اَقسَمتُ عَلَيكِ فَاَبِرّى قَسَمي لاتَشِقّی عَلَيَّ جَيباً وَ لاتَخمِشي عَلَيَّ وَجهاً و لاتَدعى عَلَيَّ بِالوَيل و الثُّبُور اذا أنَا هَلَكتُ»

«پیاری بہن!میں تجھے قسم دلاتا ہوں ۔میری قسم کی لاج رکھتے ہوئے اسے پورا کر دکھانا۔میرے مرنے پر اپنا گریباں نہ پھاڑنا اور میری موت پر اپنے چہرے کو نہ خراشنا اور نہ ہی (ہائے)ہلاکت و (ہائے) بربادی کے الفاظ نہ بولنا » (الارشاد، شیخ مفید، ج2، ص97).

اور فرمایا:

«لَعَنَ اللهُ الخامِشَةَ وَجهَها و الشّاقَّةَ جَيبَها وَ الدّاعِيَةَ بِالوَيلِ و الثُّبور»
«خدا لعنت کرے اس عورت پر جو که [ بوقت مصیبت] چهرة کو نوچے اور گریبان پھاڑے اور فریاد و فغان(ہائے ہلاکت اور ہائے بربادی کے الفاظ بولے )کرے »مسکّن الفواد، زین الدین العاملی، ص 108 – مستدرک الوسائل، ج1، ص144

اور فرمایا:

«لَيسَ مِنّا مَن حَلَقَ و لا مَن سَلَقَ و لا مَن خَرَقَ و لا مَن دعا بِالوَيلِ و الثُّبور»
«از ما نیست آن‌که موی خویش بکند (یا بتراشد) و صدای خود را بلند کند و گریبان بدرَد و فریاد وفغانِ واویلاه و واثبورا کہے ».مسند الامام زید، ص 175 ـ اس حدیث کو شهید ثانی نے اس طرح بیان کیا: «لَيسَ مِنّا مَن ضَرَبَ الخُدودَ وَ شَقَّ الجُيوب» «وہ ہم میں سے نہیں جو بوقت مصیبت گالوں پر مارے اور گریباں پھاڑے». (مسکّن الفؤاد، ص 108).

اور فرمایا:

«اِنّما نُهِيتُ عَنِ النَّوحِ عَن صَوتَينِ أحمَقَينِ فاجِرَين صَوتٍ عِندَ نغم لَعِبٍ و لَهوٍ و مَزامير شيطانٍ و صَوتٍ عِندَ مُصيبَةٍ خَمشِ وُجوهٍ وَ شَقِّ حُيُوبٍ و رَنَّةِ شيطانٍ»
« مجھے منع کیا گیا ہے نوحه خوانی سے ، دو أحمق فاجر آوازوں سے جن میں سے ایک به وقت لَهو و لعب و مزمارهای شیطانی کی آواز ہے اور دوسری آوازو به وقت مصیبت چہرہ یا منہ نوچنا و گریباں پھاڑنا اور شیطانی فریاد‌یں کرنا»مستدرك الوسائل ج1، ص 144 و 145

اور فرمایا :

«أربَعٌ فی أمَّتی مِن أمرِ الجاهليّة لايَترُکونَهُنَّ : الفَخرُ فی الأحسابِ و الطَّعنُ فی الأنساب و الإستسقاءُ بِالنّجوم و النِّياحَةُ»
«چهار چیزیں جو کہ امور جاهلیّت میں سے ہیں میری امت ترک نہیں کریں گے: حسب و نسب پر فخر کرنا، طعنه کرنا نسب میں ،اور ستاروں سے بارش طلب کرنا اور نوحه خوانی »المصنّف، ج3، ص 559 ـ وسائل الشیعه، ج12 ص91 و مستدرک الوسائل، ج1 ص 143

پیامبر(ص) نے بوقت شهادت جناب حمزه(ع) جو آپ کے چچا تھے لوگوں کو نوحه خوانی منع فرمایا»المصنّف، ج،3 ص، 561 .

اور فرمایا:

«صَوتانِ ملعونان يَبغُضُهُمَا اللهُ: اعوالٌ عِندَ مُصيبةٍ و صوتٌ عند نغمةٍ يَعنی النَّوحَ و الغَناءَ» «دو آوازیں مورد و موجب لعنت ہیں جنہیں خدا پسند نہیں کرتا، ناله‌ و فریاد کرنا بوقت مصیبت اور غناکی آواز کی آواز یعنی نوحه خوانی اور آواز غنا کی آواز»مستدرک الوسائل، ج1، ص 144

اسی طرح فرمایا:

«ضَربُ المُسلِمِ بِيَدِهِ عَلی فَخِذِهِ عِندَ المُصيبَةِ إحباطٌ لِأجرِه» «هنگام مصیبت کے وقت کوئی مسلمان اپنے رانِ پر ہاتھ پیٹے ، اس کا اجر ضائع ہوجاتا ہے»فروع کافی، ج1 ص 224 ـ چنانچہ أمیرالمؤمین نے نیز فرمایا : «مَن ضَرَبَ يَدَهُ عَلی فَخِذِهِ عِندَ مُصيبَتِهِ حَبِطَ أجرُهُ (عَمَلُهُ) = جس نے بوقت مصیبت اپنے رانوں پر ہاتھ مارے ۔تو اس کے اعمال(اجر) ضائع ہوگئے» (نهج البلاغه، حکمت 144)

اسی لئے حضرت باقر(ع) نے فرمایا:

«أشَدُّ الجَزَعِ الصُّراخُ بِالوَيل وَ العَويل و لَطمُ الوَجه و الصَّدر وَ جَزُّ ا لشَّعرِ عَنِ النَّواصی و مَن أقامَ النّواحَةَ فَقَد تَرَكَ الصَّبرَ و أخَذَ في غَيرِطريقِه»
« انتہائے جزع ویل عویل کی پکار کرنا ہے،اور منہ پر طمانچہ مارنا ہے،سینہ زنی کرنا اور بال نوچنا اور جس نے نوحہ خوانی و ماتم کیا اس نے صبر کو چھوڑ دیا اور غیر شرعی کام کیا۔».فروع کافی، ج1، ص 222
 
Top