محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,094
- پوائنٹ
- 1,155
صحیح البخاری کی احادیث پر عمل کرنا فرض ہے ؟
محمد رفیق طاھر
السؤال كامل
الجواب بعون الوهاب ومنه الصدق والصواب واليه المرجع والمآب
معلوم ہوتا ہے کہ سائل کو بھی علم نہیں کہ وہ پوچھ کیا رہا ہے , کیونکہ وہ کہہ رہے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے فرامین پر عمل کرنا فرض ہے لازم ہے یا مستحب !
کیونکہ بخاری میں امام بخاری رحمہ اللہ الباری نے تو نبی مکرم ﷺ کے فرامین و افعال ہی جمع فرمائے ہیں ۔ اور اللہ تعالى نے نبی کریم ﷺ کی اطاعت واتباع کا حکم دیا ہے ۔ لہذا یہ بات کسی بھی ذی عقل مسلمان سے مخفی نہیں ہے کہ صحیح بخاری ہو یا کوئی اور حدیث کی کتاب ہر صحیح حدیث پر عمل کرنا , در حقیقت فرامین وسنن رسول کریم ﷺ پر عمل کرنا ہوتا ہے ۔ اور نبی ﷺ کے بعض فرمودات وافعال وجوب کے لیے ہوتے ہیں بعض استحباب کے لیے اور بعض سنت ہوتے ہیں۔
لہذا صحیح بخاری کی تمام تر احادیث کے مطابق عقیدہ وعمل بنانا فرض ہے ! ۔ اگر ان احادیث کا تقاضا وجوب کا ہے تو ان میں مذکور عمل واجب ہوگا , اگر انکا تقاضا استحباب کا ہے تو عمل مستحب ہوگا , اور اگر انکا تقاضا صرف مسنونیت کا ہے تو عمل مسنون یعنی سنت ہوگا ۔
اور بخاری میں ہر تین طرح کی احادیث وارد ہیں ۔
اللہ تعالى نے وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ فرما کر اتباع رسول ﷺ کو واجب قرار دیا ہے ۔