محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
لقوله { يا أيها الذين آمنوا لا تبطلوا صدقاتكم بالمن والأذى} إلى قوله { الكافرين}. وقال ابن عباس ـ رضى الله عنهما – { صلدا} ليس عليه شىء. وقال عكرمة { وابل} مطر شديد، والطل الندى.
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اے لوگو! جو ایمان لا چکے ہو اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور (جس نے تمہارا صدقہ لیا ہے اسے) ایذا دے کر برباد نہ کرو جیسے وہ شخص (اپنے صدقات برباد کر دیتا ہے) جو لوگوں کو دکھانے کے لیے مال خرچ کرتا ہے اور اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں لاتا (سے) اللہ تعالیٰ کے ارشاد ”اور اللہ اپنے منکروں کو ہدایت نہیں کرتا“ (تک)۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ (قرآن مجید) میں) لفظ صلدا سے مراد صاف اور چکنی چیز ہے۔ عکرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا (قرآن مجید میں) لفظ وابل سے مراد زور کی بارش ہے اور لفظ الطل سے مراد شبنم اوس ہے۔
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اے لوگو! جو ایمان لا چکے ہو اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور (جس نے تمہارا صدقہ لیا ہے اسے) ایذا دے کر برباد نہ کرو جیسے وہ شخص (اپنے صدقات برباد کر دیتا ہے) جو لوگوں کو دکھانے کے لیے مال خرچ کرتا ہے اور اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں لاتا (سے) اللہ تعالیٰ کے ارشاد ”اور اللہ اپنے منکروں کو ہدایت نہیں کرتا“ (تک)۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ (قرآن مجید) میں) لفظ صلدا سے مراد صاف اور چکنی چیز ہے۔ عکرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا (قرآن مجید میں) لفظ وابل سے مراد زور کی بارش ہے اور لفظ الطل سے مراد شبنم اوس ہے۔
صحیح بخاری
کتاب الزکوٰۃ