• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبدالرحمان بن معاویہ ابوالحویرث کی توثیق پر بحث

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,597
پوائنٹ
139
یہ بحث درج ذیل موضوع سے الگ کی گئی ہے







السلام علیکم !
شیخ فیس بک پر ایک پوسٹ پر نظر پڑی ،جس میں آپ کے اس مضمون کا رد کیا گیا ہے۔
برائے مہربانی اس پر بھی توجہ فرمائیے:
کیا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے یزید کو صالح کہا ہے؟۔۔۔

اس مضمون میں کفایت اللہ صحاب کا رد ہے، جس میں انہوں نے جمھور کے نزدیک ضعیف راوی کو ثقہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔

یہ رہا اس مضون کا لینک :

http://www.kitabosunnat.com/forum/اسماء-ورجال-230/یزید-کی-مدح-وثناء-اور-بیعت-من-جانب-ابن-عباس-رضی-اللہ-9307/

اس میں پہلا راوی عمار بن مسعود کے حوالے سے بحث کی ہے کے آیا یہ صحابی ہے یہ تابعی ؟۔۔

میں کہتا ہوں اگر اسے صحابی تسلیم کیا جائے تو یہ روایت سندا منقطع ہوگی، اس کی وجہ یہ ہے کے، عبدالرحمن بن معاویہ چھٹے طبقے کا روای ہے دیکھیں التقریب التھذیب اور اس طبقے کے راویوں کی صحابہ سے ملاقت نہیں ہوئی۔

آب چلتے ہیں اصل موضوع کی طرف اس روایت کی اصل بحث عبدالرحمن بن معاویہ پر ہے،

کفایت اللہ صحاب نے کل ۹ محدثین سے تعدیل پیش کی ہے، اور ۵ محدثین سے جرح۔

ان ۹ معدلین کے نام درج ذیل ہیں،

۱۔ امام شبعہ بن حجاج۔
۲۔ ابن معین۔
۳۔ علی بن مدینی۔
۴۔ امام احمد۔
۵۔ ابن خزیمہ۔
۶۔ ابن حبان۔
۷۔ ابن شاھین۔
۸۔ امام حاکم۔
۹۔ ضیا المقدسی۔

اور اس پر جارحین ۵ یہ پیش کیے ہیں۔

۱۔ امام مالک۔
۲۔ ابو حاتم۔
۳۔ امام نسائی۔
۴۔ ابن معین۔
۵۔ ابن عدی۔

یہ جارحین کی فہرست غلط اور غفلت کا نتیجہ ہے۔

اب اس پر جارحین کی فہرست سے پہلے یہ بتادوں کے دور حاضر کے کبار محدثین کی تحقیق میں بھی یہ روای جمھور کے نزدیک ضیعف ہی ہے۔

۱۔ محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کے نزدیک بھی یہ راوی ضعیف ہی ہے
قلت : و أبو الحويرث هذا اسمه عبد
الرحمن بن معاوية بن الحويرث الأنصاري ، و هو ضعيف لسوء حفظه
{السلسلۃ الصحیحۃ ۲۸۸۲}

۲۔ اسی طرح شیخ شعیب الارنووط رحمہ اللہ کی تحقیق میں بھی یہ راوی ضعیف ہی ہے، چناچہ ایک حدیث کی تحقیق میں فرماتے ہیں "وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الرحمن بن معاوية" مسند احمد ۱۵۳۰۹۔

جارحین کی فہرست :

۱۔ امام مالک رحمہ اللہ الجرح والتعديل لابن أبي حاتم 5/ 284 وسندہ صحیح

۲۔ امام ابوحاتم رحمہ اللہ الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 5/ 284

۳۔ امام نسائی رحمہ اللہ الضعفاء والمتروكون للنسائي: ص: 68

۴۔ یحیی بن معین رحمہ اللہ الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 5/ 284

یحیی بن معین کی توثیق کے متعلق یہ کہنا کے ان کی ۳ شاگردوں نے توثیق نقل کی ہے اور ایک نے جرح لحاظہ توثیق راجح ہے، غلط ہے کیونکے ایسے اقوال متعارض ہوکر ساقط ہوا کرتے ہیں۔ یہ ُپھر اس کی سب سے اچھی طتبیق یہ ہے کے یحیی بن معین رحمہ اللہ کے "ثقہ" کہنے سے ایسا شخص بھی مراد ہوتا ہے جو کذاب نہ ہو، لحاظ یہاں ان کی یہی مراد ہے۔ اور کفایت اللہ بھی اس بات کے قائل ہیں، چناچہ اپنے ایک مضمون میں وہ یہ قول نقل کرتے ہیں اپنی تائید میں،

وهذا يشعر بأن ابن معين كان ربما يطلق كلمة ((ثقة )) لا يريد بها أكثر من أن الراوي لا يتعمد الكذب
التنكيل بما في تأنيب الكوثري من الأباطيل 1/ 164

http://www.kitabosunnat.com/forum/تاریخی-روایات-586/کیا-یزیر-بن-معاویہ-رحمہ-اللہ-کو-امير-المؤمنين-کہنے-والے-پر-7105/

۔اور یحیی بن معین کا اس پر ایک جگہ ثقہ کہنا دوسری جگہ "لیس یحتج بحديثه" کی جرح کرنا اس بات کی دلیل ہے کے ان کی جرح ہی راجح ہے۔

۵۔ ابن عدی رحمہ اللہ الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي: 5/ 502
امام ابن عدی رحمہ اللہ کا امام مالک رحمہ اللہ کی جرح پر اعتماد کرنا جب کے امام مالک رحمہ اللہ کی جرح بسند صحیح ثابت ہے تو، ان کی اپنی تحقیق والا اعتراض باطل ہے۔

۶۔ حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ فرماتے ہیں ": ليس بالقوي عندهم" الاستغناء في أسماء المعروفين بالكنى لابن عبد البر ۲۵۔

۷۔ امام العقیلی رحمہ اللہ اسے اپنی "ضعفاء العقیلی ۲/۳۴۴" میں لائے ہیں۔

۸۔ ابو احمد الحاکم رحمہ اللہ اپنی کتاب "الأسامي والكنى ۴/۱۵۲" میں اس پر جرح نقل کرکے اسی پر اعتماد کرا ہے" ليس بالقوي عندهم."

۹۔ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ اسے "آلضعفاء والمتروکون ۲/۱۰۰" میں لائے ہیں۔

۱۰۔ حافظ ذھبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں "ضعف" الکاشف ۱/۶۴۴، نیز اسے دیوان الضعفاء ۱/۲۴۵ میں بھی لائے ہیں۔

۱۱۔ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں اس کے بارے میں "وفي إسناده أبو الحويرث عبد الرحمن بن معاوية ذكره ابن حبان في الثقات والأكثر على تضعيفه"

" اس کی سند میں ابو الحویرث عبدالرحمن بن معاویہ ہے ابن حبان اسے الثقات میں لائے ہیں، اور جمھور نے اسے ضعیف قرار دیا ہے" مجمع الزوائد ۱/۱۲

۱۲۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں " وأبو الحويرث اسمه عبد الرحمن بن معاوية بن الحارث المدني قال مالك : ليس بثقة" فتح الباری ۱۲/۲۵۵

دوسری جگہ اپنی مشہور کتاب التقریب التھذیب ۱/۵۹۱ میں لکھتے ہیں "صدوق سئ الحفظ" ۔

۱۳۔ علامہ بوصیری رحمہ اللہ فرماتے ہیں "رَوَاهُ أَبُو يَعْلَى الْمَوْصِلِيُّ بِسَنَدٍ ضَعِيفٌ لِضَعْفِ أَبِي الْحُوَيْرِثِ وَاسْمُهُ. عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُعَاوِيَةَ." إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة ۷/۱۹۵

۱۴۔ علامہ مناوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں " وفيه عبد الرحمن بن معاوية أورده الذهبي في الضعفاء وقال : قال مالك : ليس بثقة ، وابن معين وغيره : لا يحتج به." فیض القدیر ۵/۴۱۱۔

ان ۹ محدثین کی تعدیل کے مقابلے پر یہ ۱۴ محدثین کی جرح ہی راجح ہے۔

اور یہی بات علامہ ہیثمی رحمہ اللہ نے کی ہے کے جمھور نے اسے ضعیف کہا ہے۔

ابو عمر سلفی۔۔
لنک
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,805
پوائنٹ
773
جزاک اللہ خیرا۔
بھائی ذرا فیس بک والے رد کا حوالہ دیجئے ۔
لگتا ہے یہ رد کرنے والے بھائی وہی ہیں جنہوں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے جس میں ہے ہے کہ میری امت میں میری سنت کو سب سے پہلے بدلنے والا شخص یزید ہے۔
اس تحقیق کو بھی موصوف نے فیس بک پر پیش کیا ہے جسے ایک بھائی نے مجھے ارسال کی تھی اورمیں اس کارد بھی لکھ چکاہوں جس میں میں نے اس حدیث کا مردود ہونا ثابت کردیا ہے، لیکن یہ رد میں نے ابھی آن لائن نہیں کیا ہے۔

جس بھائی نے بھی ہم پر رد کیا ہمیں اس پرخوشی ہے کہ لیکن شکوہ یہ ہے کہ جناب کو جب علم ہے کہ میں نیٹ پر موجود ہوں تو انہوں نے رد لکھنے کے بعد مجھے بے خبر کیوں رکھا ؟ کیا مجھے ایک پیغام دے کر آگاہ نہیں کرسکتے تھے ؟

بہرحال گذارش ہے کہ آپ اصل رد والے مضمون کا لنک دیں ۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,805
پوائنٹ
773
پورا رد تو میرے سامنے نہیں لیکن جس قدر حصہ آپ نے پیش کیا اس پر میری معروضات ملاحظہ ہوں:

میں کہتا ہوں اگر اسے صحابی تسلیم کیا جائے تو یہ روایت سندا منقطع ہوگی، اس کی وجہ یہ ہے کے، عبدالرحمن بن معاویہ چھٹے طبقے کا روای ہے دیکھیں التقریب التھذیب اور اس طبقے کے راویوں کی صحابہ سے ملاقت نہیں ہوئی۔
جناب ہم نے اس راوی کو صحابی تسلیم نہیں کیا لہٰذا اس اعتراض کی گنجائش ہی نہیں ہے ، ہم نے اختلاف صحبت پر تحسین کی دلیل لینے والی بات کو بطور الزام پیش کیا ہے اور حقیقت میں اس کے بھی ہم قائل نہیں جیساکہ ہم نے اپنے درج ذیل مضمون میں واضح کیا ہے ۔

حدیث (اللهم أجرني من النار) کی تحقیق

یہ جارحین کی فہرست غلط اور غفلت کا نتیجہ ہے۔
موصوف کا یہ دعوائے تغلیط بے دلیل ہے ، آں جناب نے دعوی تو کردیا لیکن دلیل کے باب میں کچھ بھی پیش نہیں کیا اگر پیش کیا تو صرف یہ کہ فلاں فلاں کبار اہل علم نے اس راوی کو ضعیف کہا ہے ۔
بصد احترام پوچھتے ہیں کہ کیا یہ کسی راوی کے ضعیف ہونے کی دلیل ہے؟؟؟

اورحیرت ہے کہ موصوف نے ان کبار اہل علم کی فہرست میں حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ کا نام کیوں نہیں پیش کیا ہمیں تو ان کا موقف بھی معلوم تھا کہ حافظ موصؤف بھی اس راوی کو ضعیف مانتے ہیں !!

ہمیں ان ساری باتوں کا علم تھا لیکن ہم نے دلائل کے ساتھ اپنی بات رکھی ہے ، ہم معترف ہیں کہ ہم سے بھی غلطی ہوسکتی ہی نہیں بلکہ ہوتی ہے لیکن کوئی دلیل کے ساتھ ہماری غلطی بتلائے تو صحیح ۔


ہم نے متعلقہ راوی سے متعلق جمہور کی توثیق پیش کی اور صرف اسی پر بس نہیں کیا بلکہ پوری امانت کے ساتھ جارحین کے اقوال کو بھی قارئین کے سامنے رکھ دیا ہے۔ اوردونوں کی حقیقت واضح کردی ہے ۔

لیکن ہم پر رد کرنے والے ہماری تغلیط کا دعوی تو کردیا لیکن جمہور سے راوی مذکور کی تضعیف پیش نہ کی ۔

صرف ابن معین کی توثیق پر لب کشائی کی ہے اس سے متعلق عرض ہے کہ
اگر ابن معین دونوں طرف ہیں یعنی انہوں نے راوی مذکور کو ثقہ بھی کہا ہے اورجرح بھی کی ہے۔

لیکن جرح والی بات کے ابن معین سے صرف ایک شاگرد نے نقل کیا ہے بلکہ توثیق والی بات کو تین شاگردوں نے نقل کی ہے یہ اس بات کا قرینہ ہے کہ ابن معین کا مشہور قول توثیق ہی کا ۔

لیکن چلیں آپ یہ توثیق نہ بھی مانیں اور موثقین کی فہرست سے ابن معین کا نام نکال دیں تو ایسی صورت میں آپ کو جارحین کی فہرست سے بھی ابن معین کا نام نکالنا ہو گا ۔ کیونکہ ان کے دونوں اقوال ساقط ہوگئے ۔

پھر اس کی سب سے اچھی طتبیق یہ ہے کے یحیی بن معین رحمہ اللہ کے "ثقہ" کہنے سے ایسا شخص بھی مراد ہوتا ہے جو کذاب نہ ہو، لحاظ یہاں ان کی یہی مراد ہے۔ اور کفایت اللہ بھی اس بات کے قائل ہیں، چناچہ اپنے ایک مضمون میں وہ یہ قول نقل کرتے ہیں اپنی تائید میں
جی ابن معین کے اقوال میں یہ تطبیق بھی ہوسکتی ہے اور ہم اس کے قائل بھی ہیں لیکن ہم نے یہ تطبیق اس لئے نہیں اختیار کی کہ ہمیں قرینہ یہ مل رہا ہےکہ توثیق کا قول ہی راجح ہے کیونکہ جرح کا قول صرف ایک شاگرد نے نقل کیا ہے اور توثیق کا قول تین شاگرد نے نقل کیا اوراصول حدیث میں یہ بات آپ کو بھی معلوم ہوگی ثقہ اوثق یا اکثر کے خلاف روایت کرے تو اوثق یا اکثر کی بات ہی لی جائے گی اور ثقہ کے تفرد کو رد کردیا جائے گا ، اور اسی اصول پر ہم نے یہاں بھی عمل کیا ہے۔
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,597
پوائنٹ
139
شاکر بھائی اور کلیم بھائی متوجہ ہوں!
یہ تھریڈ مکمل کیوں نہیں نظر آ رہا جبکہ تدوین میں جاکر دیکھوں تو وہاں مکمل ہے۔
اسی طرح سابقہ تھریڈ جس پر شیخ کفایت اللہ حفظہ اللہ نے شکایت کی تھی نا مکمل ہونے کی۔۔۔۔وہ بھی تدوین میں مکمل نطر آ رہا ہے،برائے مہربانی اس مسئلہ کو حل فرمائیے۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
شاکر بھائی اور کلیم بھائی متوجہ ہوں!
یہ تھریڈ مکمل کیوں نہیں نظر آ رہا جبکہ تدوین میں جاکر دیکھوں تو وہاں مکمل ہے۔
اسی طرح سابقہ تھریڈ جس پر شیخ کفایت اللہ حفظہ اللہ نے شکایت کی تھی نا مکمل ہونے کی۔۔۔۔وہ بھی تدوین میں مکمل نطر آ رہا ہے،برائے مہربانی اس مسئلہ کو حل فرمائیے۔
وقاص بھائی،
عموماً یہ اس وقت ہوتا ہے جب بہت سارے الفاظ بغیر اسپیس دئے لکھ دئے جائیں۔ سسٹم اسے بہت بڑے لفظ کے طور پر لیتا ہے اور نتیجتاً اس لفظ کے بعد کے الفاظ نہیں دکھاتا۔ آپ کو جہاں تک نظر آ رہا ہے، وہاں تدوین میں جا کر ایک دو اسپیس دے دیجئے، مسئلہ حل ہو جائے گا، ان شاء اللہ۔
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,597
پوائنٹ
139
وقاص بھائی،
عموماً یہ اس وقت ہوتا ہے جب بہت سارے الفاظ بغیر اسپیس دئے لکھ دئے جائیں۔ سسٹم اسے بہت بڑے لفظ کے طور پر لیتا ہے اور نتیجتاً اس لفظ کے بعد کے الفاظ نہیں دکھاتا۔ آپ کو جہاں تک نظر آ رہا ہے، وہاں تدوین میں جا کر ایک دو اسپیس دے دیجئے، مسئلہ حل ہو جائے گا، ان شاء اللہ۔
جزاک اللہ خیرا شاکر بھائی ۔کوئیک سروس کے لیے شکریہ۔
مسئلہ حل ہو گیا ہے۔
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,597
پوائنٹ
139
جزاک اللہ خیرا۔
بھائی ذرا فیس بک والے رد کا حوالہ دیجئے ۔
لگتا ہے یہ رد کرنے والے بھائی وہی ہیں جنہوں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے جس میں ہے ہے کہ میری امت میں میری سنت کو سب سے پہلے بدلنے والا شخص یزید ہے۔
اس تحقیق کو بھی موصوف نے فیس بک پر پیش کیا ہے جسے ایک بھائی نے مجھے ارسال کی تھی اورمیں اس کارد بھی لکھ چکاہوں جس میں میں نے اس حدیث کا مردود ہونا ثابت کردیا ہے، لیکن یہ رد میں نے ابھی آن لائن نہیں کیا ہے۔

جس بھائی نے بھی ہم پر رد کیا ہمیں اس پرخوشی ہے کہ لیکن شکوہ یہ ہے کہ جناب کو جب علم ہے کہ میں نیٹ پر موجود ہوں تو انہوں نے رد لکھنے کے بعد مجھے بے خبر کیوں رکھا ؟ کیا مجھے ایک پیغام دے کر آگاہ نہیں کرسکتے تھے ؟

بہرحال گذارش ہے کہ آپ اصل رد والے مضمون کا لنک دیں ۔
کفایت اللہ بھائی !
میں نے اس پوسٹ کو بارہا درست کرنے کی کوشش کی جیسا کہ شاکر بھائی نے راہنمائی فرمائی۔۔۔۔۔وقتی طور پر تو پوسٹ صحیح ہو جاتی ہے مگر دوبارہ پھر اس کا بقیہ حصہ غائب ہوجاتا ہے۔
لہٰذا میں اس اصل رد کا فیس بک والا حوالہ دے رہا ہوں تاکہ آپ مکمل رد کرسکیں۔
کیا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے یزید کو صالح کہا ہے؟۔از:ابو عمر سلفی
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,805
پوائنٹ
773
کفایت اللہ بھائی !
میں نے اس پوسٹ کو بارہا درست کرنے کی کوشش کی جیسا کہ شاکر بھائی نے راہنمائی فرمائی۔۔۔۔۔وقتی طور پر تو پوسٹ صحیح ہو جاتی ہے مگر دوبارہ پھر اس کا بقیہ حصہ غائب ہوجاتا ہے۔
لہٰذا میں اس اصل رد کا فیس بک والا حوالہ دے رہا ہوں تاکہ آپ مکمل رد کرسکیں۔
کیا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے یزید کو صالح کہا ہے؟۔از:ابو عمر سلفی
 

أبو القاسم

مبتدی
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
12
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
6
شیخ زبیر علی زئی (ر۔ح) اور عبد الرحمن بن معاویہ بن الحویرث
یزید بن معاویہ کہ بارے میں ھم کو حضرت ابن عباس(ر۔ض) سے ایک قول ملتا ھے کہ آپ (ر۔ض) نے یزید کو" رجل صالح" (نیک شخص) کہا۔۔
اس قول کے بارے میں جب شیخ زبیر سے پوچھا گیا تو آپ نے اس قول کی تضعیف کی اور اس کی سند میں ایک راوی "عبد الرحمن بن معاویہ بن الحویرث" کو جمھور محدثین کے نزدیک ضعیف بتایا۔۔۔۔ شیخ زبیر کی تحقیق کے بعد بعض حضرات نے شیخ کی تحقیق کو تنقید کا نشانہ بنایا اور عبد الرحمن بن معاویہ بن الحویرث کو ثقہ باور کرانے کی کوشش کی۔۔۔۔۔
"عبد الرحمن بن معاویہ بن الحویرث ": امام مالک ،امام شعبہ اور امام آحمد کی نظر میں :
امام مالک (رح)فرماتے ھیں: لیس بثقہ۔۔
امام احمد (ر۔ح) کے سامنے جب امام ملک کی جرح پیش کی گئی تو آپ نے امام ملک کی جرح کا انکار کیا اور کھا۔۔ عبد الرحمن بن معاویہ بن الحویرث سے امام شعبہ (ر۔ح) نے روایت لی ھے۔۔۔ " اور امام شعبہ ثقہ سے روایت بیان کرتے ھیں۔۔۔
----
امام آحمد (ر۔ح) کی توثیق کا مدار امام شعبہ (ر۔ح) کی توثیق پر ھے۔۔۔ اور اگر امام شعبہ (ر۔ح) کا قول امام مالک (ر۔ح) کے تعارض مین آجائے تو امام مالک (ر۔ح) کے قول کا اعتبار کیا جائے گا نہ کہ امام شعبہ کا۔۔۔۔
امام مالک امام شعبہ (ر۔ح) سے قوی ھیں:
دیکھئے امام مالک (ر۔ح) سفیان بن عینہ (ر۔ح) سے زیادہ قوی ھیں اور سفیان بن عینہ (ر۔ح) سفیان ثوری(ر۔ح) سے۔۔۔اور سفیان ثوری (ر۔ح) کہ متعلق یہ بات محدثین نے لکھی ھے کہ" امام سفیان ثوری امام شعبہ سے بھتر ھیں ۔۔بلکہ یہ بات خود امام شؑبہ نے کھی ھے۔۔۔ لھذا امام مالک (ر۔ح) امام شعبہ سے زیادہ قوی ھیں۔۔۔
پھر امام دارقطنی (ر۔ح) اور امام عجلی (ر۔ح) نے صراحت کی ھے کہ "امام شعبہ سے اسماء و رجال کہ معملے میں غلطیاں ھوئی ھے۔۔۔
------
ایک اعتراض کا جواب:
اگر کوئی امام مالک پر اعتراض کرے کہ وہ ثقہ راویوں کی تضعیف کر دیا کرتے تھے (جیسا کہ علامہ خطیب بغدادی (ر۔ح) نے کھا ھے) اس لیے امام مالک کی جرح عبد الرحمن بن معاویہ بن الحویرث پر معتبر نھیں۔۔۔۔۔۔۔
تو اسکا جواب یہ ھے کہ علامہ خطیب بغدادی کہ قول کا تعلق اس وقت سے ھے جب امام مالک جمھور محدثین کے مقابلے میں منفرد ھوں جب کہ عبد الرحمن بن معاویہ بن الحویرث کے معملے میں امام مالک منفرد نھیں بلکہ جمھور محدثین نے عبد الرحمن بن معاویہ بن الحویرث پر جرح کی ھے۔۔۔۔
(کتاب: الجرح و تعدیل، تھزیب الکمال،کتاب العلل، تحفتہ الاحوزی،تاریخ بغداد)
====
تعدیل کہ مزید اقوال: (ان میں صرف ان محدثین کہ اقوال درج ھیں جن میں تعارض نھیں)
امام علی بن المدینی (ر۔ح) فرماتے ھیں: وہ (عبد الرحمن بن معاویہ بن الحویرث) ھمارے نزدیک ثقہ ھے
امام ابن حبان (ر۔ح) نے کتاب الثقات میں زکر کیا۔۔۔
امام حاکم(ر۔ح) نے (عبد الرحمن بن معاویہ بن الحویرث) کی ایک حدیث کو صحیح کھا۔
امام ابن شاھین (ر۔ح) نے کتاب الثقات میں زکر کیا
امام ابن خزیمہ (ر۔ح) نے بھی عبد الرحمن بن معاویہ سے حدیث لی ھے۔
جرح کرنے والے محدثین(ان میں صرف ان محدثین کہ اقوال درج ھیں جن میں تعارض نھیں):
امام نسائی (ر۔ح) نے فرمایا : وہ(عبد الرحمن بن معاویہ بن الحویرث) ثقہ نھیں
امام ابو حاتم (ر۔ح) نے فرمایا : عبد الرحمن بن معاویہ بن الحویرث قوی نھیں
امام ابو احمد الحاکم (ر۔ح) نے فرمایا ۔۔۔وہ قوی نھیں۔۔
امام ابن عدی(ر۔ح) نے امام مالک (ر۔ح) کی جرح کی تصدیق کی
امام عقیلی(ر۔ح) نے کتاب الضعفاء میں زکر کی
علامہ ابن جوزی(ر۔ح) نے کتاب الضعفاء میں زکر کیا
ابن عبدالبر(ر۔ح) نے فرمایا: وہ ثقہ نھیں
====
اس تفصیل سے یہ بات واضح ھوجاتی ھے کہ عبد الرحمن بن معاویہ بن الحویرث ضعیف راوی ھے۔

دوسرا ضعف: اس کی سند میں انقطاع کا ابھام موجود ھے لھذا جو حضرات اس قول کو صحیح سمجھتے ھیں وہ پھلے اس کو متصل ثابت کریں۔۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ کتاب "انساب الاشراب" امام بلاذری سے ثابت نھیں۔ شیخ زبیر علی زئی (رح) نے رجوع کر لیا تھا۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,805
پوائنٹ
773
قدرے تفصیل کے لئے مذکورہ لنک دیکھ لیں ۔​
اور اولا یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ جمہور ہرجگہ معیار نہیں ہیں ہم نے دکتور وصی اللہ عباس حفظہ اللہ سے انٹرویو لیتے وقت یہ مسئلہ بھی ان کے سامنے رکھا تھا انہوں نے جواب میں یہی کہا تھا کہ یہ ووٹنگ والا اصول درست نہیں ہے۔ عنقریب یہ ویڈیو اپلوڈ کی جائے گی۔​
ثانیا یہ کہنا بھی درست نہیں کہ عبدالرحمن بن معاویہ کو جمہور محدثین نے ضعیف کہا ہے۔​
جمہور میں آپ لوگوں نے انہیں بھی گنا دیا جنہوں نے ضعفاء میں ان کا تذکرہ کیا ہے اور یہ بات معلوم ہونی چاہئے کہ محض ضعفاء میں ذکر کرنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ انہوں نے ذکرکردہ راوی کو ضعیف کہا ہے۔ مثلا آپ لوگوں نے امام عقیلی کو جمہور کی فہرست میں گنا ہے حالانکہ امام عقیلی رحمہ اللہ نے دونوں طرح کے اقول ذکر کئے ہیں اور خود کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے پھر کس بنیاد پر یہ کہا جارہاہے کہ انہوں نے اس راوی کو ضعیف کہا ہے ؟​
بہرحال محض ضعفاء میں ذکر کرنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ انہوں نے ضعیف کہا ہے۔ضعفاء کے مصنفین ثقہ رواۃ کا تذکرہ بھی ضعفاء میں یہ بتانے کے لئے کردیتے ہیں کہ ان پر جرح ہوئی ۔قطع نظر اس کے کہ یہ جرح معتبر ومقبول ہے یا نہیں ۔​
اس لئے جرح وتعدیل میں ثابت اورقطعی اقوال ہی سے استدلال کرنا چاہئے۔​
خلاصہ کلام یہ جرح وتعدیل کے اصول کی روشنی میں یہ راوی ثقہ یا کم ازکم حسن الحدیث ضرورہیں۔​
نیز جمہور سے بھی ان کی تضعیف ثابت نہیں ہے۔ محض ناموں کے قطار لگانا کمال نہیں ہے بلکہ ان ناموں کی طرف منسوب کردہ بات کو ثابت بھی کرنی چاہئے۔​
اور بہتر ہوگا کہ انساب الاشراب کے انکار والی بات دوبارہ نہ دھرائیں اور اس بارے میں ہمیں مزید وضاحت پر مجبور نہ کریں ۔​
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top