Muhammad Waqas
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 12، 2011
- پیغامات
- 356
- ری ایکشن اسکور
- 1,597
- پوائنٹ
- 139
یہ بحث درج ذیل موضوع سے الگ کی گئی ہے
السلام علیکم !
شیخ فیس بک پر ایک پوسٹ پر نظر پڑی ،جس میں آپ کے اس مضمون کا رد کیا گیا ہے۔
برائے مہربانی اس پر بھی توجہ فرمائیے:
السلام علیکم !
شیخ فیس بک پر ایک پوسٹ پر نظر پڑی ،جس میں آپ کے اس مضمون کا رد کیا گیا ہے۔
برائے مہربانی اس پر بھی توجہ فرمائیے:
لنککیا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے یزید کو صالح کہا ہے؟۔۔۔
اس مضمون میں کفایت اللہ صحاب کا رد ہے، جس میں انہوں نے جمھور کے نزدیک ضعیف راوی کو ثقہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔
یہ رہا اس مضون کا لینک :
http://www.kitabosunnat.com/forum/اسماء-ورجال-230/یزید-کی-مدح-وثناء-اور-بیعت-من-جانب-ابن-عباس-رضی-اللہ-9307/
اس میں پہلا راوی عمار بن مسعود کے حوالے سے بحث کی ہے کے آیا یہ صحابی ہے یہ تابعی ؟۔۔
میں کہتا ہوں اگر اسے صحابی تسلیم کیا جائے تو یہ روایت سندا منقطع ہوگی، اس کی وجہ یہ ہے کے، عبدالرحمن بن معاویہ چھٹے طبقے کا روای ہے دیکھیں التقریب التھذیب اور اس طبقے کے راویوں کی صحابہ سے ملاقت نہیں ہوئی۔
آب چلتے ہیں اصل موضوع کی طرف اس روایت کی اصل بحث عبدالرحمن بن معاویہ پر ہے،
کفایت اللہ صحاب نے کل ۹ محدثین سے تعدیل پیش کی ہے، اور ۵ محدثین سے جرح۔
ان ۹ معدلین کے نام درج ذیل ہیں،
۱۔ امام شبعہ بن حجاج۔
۲۔ ابن معین۔
۳۔ علی بن مدینی۔
۴۔ امام احمد۔
۵۔ ابن خزیمہ۔
۶۔ ابن حبان۔
۷۔ ابن شاھین۔
۸۔ امام حاکم۔
۹۔ ضیا المقدسی۔
اور اس پر جارحین ۵ یہ پیش کیے ہیں۔
۱۔ امام مالک۔
۲۔ ابو حاتم۔
۳۔ امام نسائی۔
۴۔ ابن معین۔
۵۔ ابن عدی۔
یہ جارحین کی فہرست غلط اور غفلت کا نتیجہ ہے۔
اب اس پر جارحین کی فہرست سے پہلے یہ بتادوں کے دور حاضر کے کبار محدثین کی تحقیق میں بھی یہ روای جمھور کے نزدیک ضیعف ہی ہے۔
۱۔ محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کے نزدیک بھی یہ راوی ضعیف ہی ہے
قلت : و أبو الحويرث هذا اسمه عبد
الرحمن بن معاوية بن الحويرث الأنصاري ، و هو ضعيف لسوء حفظه
{السلسلۃ الصحیحۃ ۲۸۸۲}
۲۔ اسی طرح شیخ شعیب الارنووط رحمہ اللہ کی تحقیق میں بھی یہ راوی ضعیف ہی ہے، چناچہ ایک حدیث کی تحقیق میں فرماتے ہیں "وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الرحمن بن معاوية" مسند احمد ۱۵۳۰۹۔
جارحین کی فہرست :
۱۔ امام مالک رحمہ اللہ الجرح والتعديل لابن أبي حاتم 5/ 284 وسندہ صحیح
۲۔ امام ابوحاتم رحمہ اللہ الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 5/ 284
۳۔ امام نسائی رحمہ اللہ الضعفاء والمتروكون للنسائي: ص: 68
۴۔ یحیی بن معین رحمہ اللہ الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 5/ 284
یحیی بن معین کی توثیق کے متعلق یہ کہنا کے ان کی ۳ شاگردوں نے توثیق نقل کی ہے اور ایک نے جرح لحاظہ توثیق راجح ہے، غلط ہے کیونکے ایسے اقوال متعارض ہوکر ساقط ہوا کرتے ہیں۔ یہ ُپھر اس کی سب سے اچھی طتبیق یہ ہے کے یحیی بن معین رحمہ اللہ کے "ثقہ" کہنے سے ایسا شخص بھی مراد ہوتا ہے جو کذاب نہ ہو، لحاظ یہاں ان کی یہی مراد ہے۔ اور کفایت اللہ بھی اس بات کے قائل ہیں، چناچہ اپنے ایک مضمون میں وہ یہ قول نقل کرتے ہیں اپنی تائید میں،
وهذا يشعر بأن ابن معين كان ربما يطلق كلمة ((ثقة )) لا يريد بها أكثر من أن الراوي لا يتعمد الكذب
التنكيل بما في تأنيب الكوثري من الأباطيل 1/ 164
http://www.kitabosunnat.com/forum/تاریخی-روایات-586/کیا-یزیر-بن-معاویہ-رحمہ-اللہ-کو-امير-المؤمنين-کہنے-والے-پر-7105/
۔اور یحیی بن معین کا اس پر ایک جگہ ثقہ کہنا دوسری جگہ "لیس یحتج بحديثه" کی جرح کرنا اس بات کی دلیل ہے کے ان کی جرح ہی راجح ہے۔
۵۔ ابن عدی رحمہ اللہ الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي: 5/ 502
امام ابن عدی رحمہ اللہ کا امام مالک رحمہ اللہ کی جرح پر اعتماد کرنا جب کے امام مالک رحمہ اللہ کی جرح بسند صحیح ثابت ہے تو، ان کی اپنی تحقیق والا اعتراض باطل ہے۔
۶۔ حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ فرماتے ہیں ": ليس بالقوي عندهم" الاستغناء في أسماء المعروفين بالكنى لابن عبد البر ۲۵۔
۷۔ امام العقیلی رحمہ اللہ اسے اپنی "ضعفاء العقیلی ۲/۳۴۴" میں لائے ہیں۔
۸۔ ابو احمد الحاکم رحمہ اللہ اپنی کتاب "الأسامي والكنى ۴/۱۵۲" میں اس پر جرح نقل کرکے اسی پر اعتماد کرا ہے" ليس بالقوي عندهم."
۹۔ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ اسے "آلضعفاء والمتروکون ۲/۱۰۰" میں لائے ہیں۔
۱۰۔ حافظ ذھبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں "ضعف" الکاشف ۱/۶۴۴، نیز اسے دیوان الضعفاء ۱/۲۴۵ میں بھی لائے ہیں۔
۱۱۔ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں اس کے بارے میں "وفي إسناده أبو الحويرث عبد الرحمن بن معاوية ذكره ابن حبان في الثقات والأكثر على تضعيفه"
" اس کی سند میں ابو الحویرث عبدالرحمن بن معاویہ ہے ابن حبان اسے الثقات میں لائے ہیں، اور جمھور نے اسے ضعیف قرار دیا ہے" مجمع الزوائد ۱/۱۲
۱۲۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں " وأبو الحويرث اسمه عبد الرحمن بن معاوية بن الحارث المدني قال مالك : ليس بثقة" فتح الباری ۱۲/۲۵۵
دوسری جگہ اپنی مشہور کتاب التقریب التھذیب ۱/۵۹۱ میں لکھتے ہیں "صدوق سئ الحفظ" ۔
۱۳۔ علامہ بوصیری رحمہ اللہ فرماتے ہیں "رَوَاهُ أَبُو يَعْلَى الْمَوْصِلِيُّ بِسَنَدٍ ضَعِيفٌ لِضَعْفِ أَبِي الْحُوَيْرِثِ وَاسْمُهُ. عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُعَاوِيَةَ." إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة ۷/۱۹۵
۱۴۔ علامہ مناوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں " وفيه عبد الرحمن بن معاوية أورده الذهبي في الضعفاء وقال : قال مالك : ليس بثقة ، وابن معين وغيره : لا يحتج به." فیض القدیر ۵/۴۱۱۔
ان ۹ محدثین کی تعدیل کے مقابلے پر یہ ۱۴ محدثین کی جرح ہی راجح ہے۔
اور یہی بات علامہ ہیثمی رحمہ اللہ نے کی ہے کے جمھور نے اسے ضعیف کہا ہے۔
ابو عمر سلفی۔۔