lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
عقائد علمائے دیوبند
عقیدہ ٣ : وہ حصّہ زمین جو جناب رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے ا عضاۓ مبارکہ کو مس کیے ہوے ہے علی اطلاق افضل ہے یہاں تک کہ کعبہ اور عرش و کرسی سے بھی افضل ہے
عقیدہ ٤ : ہمارے نزدیک اور ہمارے مشائخ کے نزدیک دعاؤں میں انبیاء علیھم السلام اور صلحاء اولیاء شہدا ء و صدقین کا توسل جائز ہے ان کی حیات میں بھی اور ان کی وفات کے بعد بھی اس طریقہ پر کہ ، کہے : یا الله میں بوسیلہ فلاں بزرگ کے تجھ سے دعا کی قبولیت اور حاجت براری چاہتا ہوں یا اسی جیسے اور کلمات کہے
عقیدہ ٥ : آ نحضرت صلی الله علیہ وسلم کی قبر کے پاس حاضر ہو کر شفاعت کی درخواست کرنا اور یہ کہنا بھی جائز ہے کہ حضرت میری مغفرت کی شفاعت فرمائیں
عقیدہ ٦ : اگر کوئی شخص آ نحضرت صلی الله علیہ وسلم کی قبر مبارک کے پاس سے صلوۃ و سلام پڑھے تو اس کو آپ بنفس نفیس خود سنتے ہیں اور دور سے پڑھے ہوے صلوۃ و سلام کو فرشتے پہچا نتے ہیں
عقیدہ ٧ : ہمارے نزدیک اور ہمارے مشائخ کے نزدیک حضرت صلی الله علیہ وسلم اپنی قبر میں زندہ ہیں اور آپ کی حیات دنیا کی سی ہے بلا مکلف ہونے کے اور یہ حیات مخصوص ہے آ نحضرت اور تمام انبیاء علیھم السلام اور شہداء کے ساتھ برزخی نہیں ہے جو حاصل ہے تمام مسلمانوں بلکہ سب آدمیوں کو
عقیدہ ٩: ہمارے نزدیک آ نحضرت صلی الله علیہ وسلم اسی طرح جملہ انبیاء علیھم السلام اپنی قبروں میں زندہ ہیں نماز پڑھتے ہیں حس و علم سے موصوف ہیں اور آپ پر امّت کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں
عقیدہ ٢٤ : مشائخ اور بزرگوں کی روحانیت سے استفادہ اور ان کے سینوں اور قبروں سے باطنی فیوض کا پہنچنا سو بیشک صحیح ہے مگر اس طریقہ سے جو اس کے اہل اور خواص کو معلوم ہے
یہ تمام عقائد مشہور کتاب المہند و المفند یعنی عقائد علمائے دیوبند تالیف خلیل احمد سہارنپوریسے لئے گئے ہیں
:تبصرہ
ایک مسلم جب دیوبند کے فارغ تحصیل علماء سے جب اس عقیدہ پر استفسار کرتا ہے تو ان کا جواب کچھ اس طرح کا ہوتا ہے کہ کیا الله کے نبی مخلوق میں سب سے برتر نہیں ؟ کیا کعبہ مخلوق نہیں ؟ تو سائل کہتا ہے جی ہاں – اس پر دیوبند کے علماء فرماتے ہیں تو پس ثابت ہوا کہ الله کے نبی کعبہ سے افضل ہیں اس میں کیا قباحت ہے؟ اس طرح کے خلط مبحث کر کے اس استفسار سے جان چھڑآی جاتی ہے
امام بخاری تو روایت بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے تو اس بات سے بھی منع کیا کہ ان کو یونس علیہ السلام سے بہتر کہا جاۓ کیونکہ یونس علیہ السلام وہ واحد نبی ہیں جنہوں نے الله کا حکم آنے سے پہلے اپنی قوم کو چھوڑ دیا تھا
امام مسلم تو روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے تو اس بات سے بھی منع کیا کہ ان کو اور الله کو ایک ہی ضمیر میں بیان کیا جائے جب کسی نے نبی صلی الله علیہ وسلم کے سامنے اس طرح کیا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے سرزنش بھی کی
اب یہ مقام الله کے نبی صلی الله علیہ وسلم نے خود پسند کیا تو اب ہم اس کو کیسے بدل سکتے ہیں پھر جس کعبہ کی عظمت کے لئے تکالیف اٹھائی ہجرت کی اس امّت نے الله سے غدرکیا اور اپنے نبی کی محبت میں غلو کیا
اس کعبہ کو الله نے بیت الله قرار دیا جس کی عظمت کی وجہ سے خود الله کے نبی نے احرام باندھا نبی نے خود اس کا طواف کیا اس سفر کے دوران جو مٹی جسد اطہر کو لگی اس کو وضو سے دھو دیا اور خود بیت الله کو قبلہ مانتے ہوۓ سر بسجود ہوۓ
پھر غلو میں ایک قدم اور بڑھایا اور کہا کہ امّت کے اعمال بھی پیش ہوتے ہیں گویا الله کے علم الغیب میں نقب لگائی اور اپنے نبی کو امّت کے اعمال سے با خبر قرار دیا – اور غلو کیا اور مالک کے وقار کو للکارا کہ الله کے نبی بھی زندہ ہیں وہ بھی قبر میں – الله کی پناہ مالک اس شرک سے بچا
پھر غلو کیا اور یہ عقیدہ گھڑا گیا کہ نہ صرف نبی بلکہ تمام صالحین قبروں میں زندہ ہیں- پھر سچ اور جھوٹ کی تمیز ختم ہوئی قبریں اور خانقاہیں آباد ہوئیں – ابھی بھی وقت ہے توبہ کریں اس کفر و شرک سے اور الله کی طرف پلٹیں