• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید رحمہ اللہ، ایک ہمہ جہت شخصیت

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید رحمہ اللہ، ایک ہمہ جہت شخصیت

تحریر:سید اشرف قریشی

اپنے اسلاف کے تذکرے قلم بند کرنا اور وقتاً فوقتاً ان کی نسبت کے شرف کا اظہار سند جواز رکھتا ہے، تذکرے کے قابل آباوٴ اجداد اور سلف میں سب سے مقدم و برتر وہ لوگ ہیں جنہیں ورثةالانبیاء ہونے کا شرف حاصل ہے۔

عالم عرب اور برصغیر کے کثیر اہل علم کا کہنا ہے کہ عالم اسلام کے بلند پایہ اور نامور عالم علامہ احسان الٰہی ظہیررحمہ اللہ صدی حاضر کے سرخیل تھے۔ ان کی شخصیت اعلیٰ اخلاقی جرأت اور مردانہ شجاعت کی آئینہ دار تھی۔ تعلیم، تصنیف، خطابت اور قیادت کے بلند اوصاف کے باعث آپ بہت جلد جوانی ہی میں شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچے تھے۔

علامہ احسان الٰہی ظہیر نے نو سال کی عمر میں حفظ قرآن کی سعادت حاصل کی اور زندگی کے آخری سا ل تک تراویح میں قرآن سناتے رہے۔ حفظ قرآن کی تکمیل کے بعد دینی و عصری علوم کے حصول کے لئے وقف ہوگئے، دینی تعلیم برصغیر کے نامور عالم دین مولانا محمد گوندلو ی رحمہ اللہ کی زیر نگرانی حاصل کی۔ یہ وہی مولانا گوندلوی رحمہ اللہ ہیں جن کا حافظہ ضرب المثل تھا۔ حافظ الحدیث تھے، جو کچھ پڑھ لیتے حفظ ہوجاتا۔

علامہ رحمہ اللہ نے درس نظامی کے ساتھ ساتھ ایل ایل بی کیا اور پھر متعدد مضامین میں ایم اے کی ڈگری بھی حاصل کی۔ پاکستان میں دینی تعلیم کی تکمیل کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لئے مدینہ یونیورسٹی تشریف لے گئے ، وہاں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور92 ممالک کے طلبہ میں اول پوزیشن حاصل کی۔ تعلیم سے فراغت کے بعد آپ کے سامنے پیشکش تھی کہ مدینہ یونیورسٹی سمیت عرب کی کسی بھی یونیورسٹی میں تدریس شروع کریں لیکن آپ کے پیش نظر پاکستان کا میدان عمل تھا جہاں آپ نے توحید و سنت کے ابلاغ کے ساتھ ساتھ جاگیردارانہ نظام سیاست کے تحت ہونے والے ظلم کو ختم کرنا تھا اور نفاذ اسلام کی جدوجہد کرنا تھی۔ آپ نے بڑی جرأت مندی اور بہادری کے ساتھ اپنے عزائم کی تکمیل کے لئے کام کیا۔ آپ پر جھوٹے مقدمات بھی بنائے گئے، قید وبند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں، طرح طرح کے پروپیگنڈوں کا سامنا کیا۔ ملک پر مسلط استحصالی عناصر نے علامہ کو دبانے اور جھکانے کے لئے دھونس، دھمکی، لالچ اور عہدوں کی پیشکش سمیت ہر حربہ استعمال کیا لیکن علامہ خود اپنی تقاریر میں برملا کہا کرتے تھے
جفا کی تیغ پہ گردن وفا شعاروں کی

کٹی ہے برسر میداں مگر جھکی تو نہیں​

علامہ ظہیررحمہ اللہ تفسیر، حدیث، فقہ اور جملہ علوم دینیہ کے معتبر عالم دین، بلند پایہ محقق ومصنف، اردو اور عربی کے شہر ت یافتہ، نڈر اور بے باک خطیب، نامور سیاستدان، ہردلعزیز سیاسی رہنما ءاور نفاذ اسلام کے لئے اپنی جان ومال کو وقف کردینے والے بے لوث رہنما تھے۔ علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ کا دل عقیدہ توحید پر مطمئن اور محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہر وقت سرشار رہتا تھا۔ سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتے ہوئے اکثر آبدیدہ ہوجاتے تھے۔ فن خطابت کے بادشاہ تھے۔ آغا شورش کاشمیری جیسے خطیب نماز عید کے اجتماع میں آپ کی ایک تقریر سن کر یہ کہنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ اگر احسان الٰہی ظہیر اس تقریر کے بعد کوئی تقریر نہ کریں تب بھی اردو تاریخ کے صف اول کے خطیبوں میں ان کا شمار ہوگا۔ اردو کے ساتھ ساتھ عربی خطابت میں آپ کا کیا مقام تھا۔ دمشق یونیورسٹی کے وائس چانسلر، سابق وزیر قانون اور بے شمار کتابوں کے مصنف ڈاکٹر مصطفی سباعی کہتے ہیں"جب انہوں نے مسجد نبوی میں روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کشمیر اور فلسطین کے تناظر میں علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ کی تقریر سنی اور ان الفاظ میں حوصلہ افزائی کی کہ لوگ مجھے عالم عرب کا سب سے بڑاخطیب کہتے ہیں اور آج میں تمہیں عربی کا سب سے بڑا خطیب قرار دیتا ہوں۔" آپ میدان سیاست کے بھی اتنے ہی بڑے مقرر تھے جتنا کہ مذہبی جلسوں کے تھے۔ نظام مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی تحریک ہو یا بحالی جمہوریت کی، آپ سیاسی جلسوں کی جان ہوا کرتے تھے۔

علامہ ظہیر رحمہ اللہ فِرق کے بہت بڑے مصنف تھے۔ آپ کی تحریروں کا محور اسلام کے مختلف فرقے رہے کیونکہ آپ کی جدوجہد کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے فرقوں کی اصلاح بھی تھا۔ اسی جذبے کے تحت انہی کے اسلاف اور اکابر کی تحریروں کو جمع کرکے پیش کردیا کہ فی زمانہ ان سے کہاں کہاں فکری اور عملی غلطی ہو رہی ہے تاکہ وہ اپنے سلف کے موٴقف سے آگاہ ہوکر اپنی اصلاح کرلیں۔
علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید رحمہ اللہ کے قتل کے محرکات میں بہت سے امور کا تذکرہ کیا گیا تاہم علامہ رحمہ اللہ کے قتل کا سب سے بڑا سبب ان کا ملک کی سا لمیت و خودمختاری کے ساتھ ساتھ قرآن وسنت کے بالمقابل مختلف فقہوں کو تسلیم نہ کرنے کے معاملے پر غیر لچکدار اور اٹل موقف تھا۔ دراصل صدر ضیاء الحق کی سربراہی میں افغانستان میں روس کے عمل دخل کو ختم کرنے کے لئے امریکی ایجنڈے پر جو پالیسی ملک میں روبہ عمل لائی جانی تھی اس کی را ہ میں دینی شخصیات میں جو بڑی رکاوٹ تھی وہ علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ کی ذات تھی۔ علامہ شہید نہ تو شریعت بل کی آڑ میں کسی فقہ کو ملک میں نافذ کرنے کے حامی تھے اور نہ ہی روس کو افغانستان سے دھکیلنے کی آڑ میں امریکی تسلط جو ملک کی خودمختاری کو مشکوک بنا دیتا مسلط کرنے کے۔ یہ وہ تناظر تھا جس کی بناء پر ملک کی سپریم قوت کو فرقہ وارانہ گروپوں کی حمایت حاصل رہی اور انہوں نے تاریخ پاکستان میں دینی قیادت کو اپنے مقاصد کے لئے راستے سے ہٹانے کی طرح ڈالی۔ علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ جمعیت اہلحدیث کے سربراہ تھے ان سے کوئی اتفاق کرے یا اختلاف یہ حقیقت ہے کہ ان کی تقریر دلوں سے خوف کو نکال باہر کرتی تھی، طاقتوروں کے خلاف لڑنے کا حوصلہ دیتی تھی، کمزوروں کے دلوں سے کمزوری کا احساس ختم کردیتی تھی، ان کی آواز میں شیر کی گرج اور سمندر کا طغیان ہوتا تھا، تقریر کرتے وقت وہ مصلحتوں کی زنجیروں کو توڑ کر پھینک دیتے تھے، ان کی خطابت کے طوفان میں بڑے بڑے حاکم اور عہدیدار خس و خاشاک کی طرح بہہ جاتے تھے۔ انہوں نے ہر قسم کی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف اپنی زبان اور قلم سے ہمیشہ بھرپور جہاد کیا۔

وہ عظیم قائد آج ہمارے درمیان نہیں رہے لیکن اس کی فکر، سوچ اور غلبہ دین کے لئے عصر حاضر کا اسلوب ہماری رہنمائی کر رہا ہے۔ اگر آج ہم علامہ شہید رحمہ اللہ کے ویژن کہ "یہ ملک اسلا م کے نام پر اور کلمہ توحید کی بنیاد پر حاصل کیا گیا لہٰذا اس کی بقاء اور سالمیت بھی اسلام اور توحید باری تعالیٰ سے وابستہ ہے"کو اپنا لیں تو انشاء اللہ ملک سے فرقہ واریت کا خاتمہ ہوکر مذہبی یگانگت اور رواداری کا ماحول قائم ہو سکتا ہے۔

30 مارچ ... یوم شہادت علامہ احسان الہی ظہیر شہید رحمہ اللہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,476
پوائنٹ
964
اگر یہ نہیں تو اسی سے ملتی جلتی تحریر غالبا Dua بہن بھی یہاں پیش کر چکی ہیں ؟
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
Top