• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عیدالفطر 1434ھ کی مناسبت سے جناب عالی قدر امیر المومنین ملا محمد عمر مجاہد حفظہ اللہ کا پیغام

شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
عیدالفطر 1434ھ کی مناسبت سے جناب عالی قدر امیر المومنین ملا محمد عمر مجاہد حفظہ اللہ کا پیغام
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله نحمده ونستعينه ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا، ومن سيئات أعمالنا، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادی له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريک له وأشهد أن محمداً عبده ورسوله، أمابعد فأعوذ با لله من الشيطن الرجيم (وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ (النور55/)
"(اے مجموعہ امت) تم میں جو لوگ ایمان لائیں اور نیک عمل کریں ان سے الله تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان کو (اس اتباع کی برکت سے) زمین میں حکومت عطا فرمائے گا جیسا ان سے پہلے (اہلِ ہدایت) لوگوں کو حکومت دی تھی، اور جس دین کو ( الله تعالیٰ نے) ان کے لیے پسند کیا ہے (یعنی اسلام) اس کو ان کے (نفع آخرت کے) لیے قوت دے گا اور ان کے اس خوف کے بعد اس کو مبدّل بہ امن کر دے گا، بشرطیکہ میری عبادت کرتے رہیں (اور) میرے ساتھ کسی قسم کا شرک نہ کریں، اور جو شخص بعد (ظہور) اس (وعدے) کے ناشکری کرے گا تو یہ لوگ بے حکم ہیں۔"

مجاہد افغان قوم اور پوری امت مسلمہ کے نام !
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یقیناً آپ کو رمضان المبارک میں فریضہ صیام کی ادائیگی کے بعد عید الفطر کی مبارک گھڑیوں کا سامنا ہوگا۔ میں اس خوشی اور نیک بختی کے موقع پر آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اور اللہ تعالی سے دعا گو ہوں کہ وہ مسلمانوں کے جہاد، صیام وقیام اور صدقات کو شرفِ قبولیت سے نوازے۔ اور میری یہ بھی دعاء ہے کہ اللہ آپ سب کی نصرت کرے اور سعادت والی زندگی سے بہرہ مند فرمائے۔

آپ حضرات کے علم میں ہوگا کہ رواں برس بھی دلیر مجایدین نے اللہ تعالی کی نصرت، فدائیوں کی بے لوثی اور بے مثال قربانیاں پیش کرکے جہادی میدانوں میں عظیم الشان کامیابیاں حاصل کی ہیں، اور قابض دشمن کو حقیقی معنوں میں راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور کیا ہے۔ میں ان کامیابیوں پر مجاہد افغان قوم اور ظلم کی چکی میں پسی ہوئی امت مسلمہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اور قابض افواج کے خلاف مجاہدین کے شانہ بشانہ جم کر کھڑے ہونے اور بھرپور تعاون کرنے پر خوددار مجاہد افغان قوم کا شکر گزار ہوں، اور مجھے ان سے پوری امید ہےکہ وہ حصولِ آزادی کی اس جنگ میں مجاہدین کے ساتھ مزید تعاون کو فروغ دیں گے اور ان کے دوش بدوش کھڑے رہیں گے۔

اور میری اللہ سے التجاء ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کو عزت اور غلبہ نصیب فرمائے، ان کے مصائب اور تکالیف کو ختم کرے۔ اور ظلم کا شکارایمان والوں بالخصوص شام اور مصر کی مظلوم عوام کو ظالموں کے ظلم سے نجات د لائے، جنہوں نے رمضان المبارک کا پورا مہینہ کوڑوں کے سائے تلے، میدانوں، جیلوں اور ہسپتالوں میں، تشدد، قتل اور قید وبند کی صعوبتوں کا سامنا کرتے ہوئے گذارا ہے۔ اور میں اللہ سے ان کی مدد اور فتح یابی کا سوال کرتا ہوں، اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی انھیں کامیاب تدابیر اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور میری اللہ کی بارگاہ میں عرض ہے کہ وہ مسلمانوں کو دشمن کی خفیہ اور ظاہری سازشوں سے محفوظ رکھے، مسلمانوں کے زخموں کو شفاء یاب فرمائے اور اپنے فضل وکرم سے ان کے قیدیوں کی جیلوں سے رہائی کے اسباب مہیا کرے۔

اے میرے ہم وطنو!
افغانستان میں جاری جہاد اللہ تعالی کے فضل سے بڑی کامیابی سے ہمکنار ہورہا ہے۔ اس سال "خالدبن ولیدؓ آپریشن" کے تحت ملک کے بیشتر علاقے غاصب دشمن کے قبضے سے آزاد کرالیے گئے ہیں۔ اور ملک کے مختلف علاقوں میں دشمن کے وہ مراکز فتح کیے جاچکے ہیں جنھیں اس سے پہلے ناقابلِ تسخیر سمجھا جاتا تھا۔ تائیدایزدی سے دشمن کی عسکری قوت، جنگی غرر اور دبدبے کی دھجیاں اڑادی گئیں اور اب و ہ شکست کے دہانے پر کھڑا ہے۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں:
سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ (القمر/45)
"عنقریب یہ جماعت شکست کھائے گی اور پیچھے ہٹ جائے گی۔"

اور خوشی کی بات تو یہ ہے کہ پورے افغانستان میں دشمن کے خلاف برسرِ پیکار مجاہدین باہم محبوب بھائیوں کی طرح ایک قیادت اور ایک جھنڈے تلے جمع ہیں۔ آئے دن ان کی جہادی قوت مضبوط ہو رہی ہے اور مجاہدین نت نئے تجربات سے بہرہ ورہو رہے ہیں۔ عسکری محاذوں پر فتح مندی اور پیش قدمی کے ساتھ ساتھ مجاہدین سیاسی، ثقافتی، ابلاغی، دعوتی، انتظامی اور اقتصادی محاذوں پر بھی نت نئی کامیابیوں سے ہمکنار ہورہے ہیں۔ اسی طرح جہادی صفوں میں روحِ اصلاح واخلاص کی پیوستگی، باہمی تعاون اور اطاعت شعاری کا جذبہ بھی مزید پروان چڑھ رہا ہے۔

میرے ہم وطن مؤمنو اور مجاہد بھائیو !
آپ جانتے ہیں کہ وطن عزیز تاریخ کے نازک ترین دورسے گزررہا ہے، گزشتہ بارہ برس میں شکست کا مزہ چکھنے والا دشمن اب نئی منصوبہ بندی اور خفیہ چالوں میں مصروف ہے۔ مگر اللہ کے فضل سے ہم بھی دشمن کی ان سازشوں سے غافل نہیں اور اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ تمام افغانوں پر مشتمل آزاد اور عادلانہ اسلامی نظام ہی ہماری قوم کے لیے سعادت اور خوشحالی کی راہ ہموار کر سکتا ہے، ہم اپنی مسلمان قوم کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہرگز کسی کو اجازت نہیں دیں گےکہ وہ قومی یا صوبائی بنیادوں پر افغانستان کی تقسیم کا خواہاں ہو۔ ہماری دیندار قوم ملکی سرزمین کی وحدانیت کی تحفظ اور ایک ایک انچ کے دفاع کو اپنا فرض منصبی گردانتی ہے، اور انھیں اس بات کا یقین ہے کہ باہمی اتحاد اور اپنے مجاہد سپوتوں کے ساتھ تعاون واجباتِ دینیہ میں سے ہے، اور وطن کی آزادی اور خودمختاری کا تحفظ اس کا شرعی اور اسلامی حق ہے۔ اسی طرح ہماری مسلمان قوم 2014ء کے انتخابات کے نام سے دھوکہ دہی کے اس ڈھونگ میں حصہ لینے کی ہرگز روادار نہیں جو آیندہ رچایا جارہا ہے۔ اس لیے کہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ ان انتخابات کا نتیجہ افغانستان میں ان کے انعقاد سے پہلے ہی واشنگٹن میں طے پایا جاچکا ہے۔ جہاں عوامی رائے کی کچھ بھی پاسداری نہیں کی گئی ہے۔ لہذا ایسے انتخابات میں حصہ لینا گویا وقت کے صریح ترین ضیاع کے مترادف ہے۔

میں ایک بار پھر ان تمام افغانوں کو جو دشمن کی صفوں میں کام کر رہے ہیں دعوت دیتا ہوں کہ وہ اپنی بندوقوں کا رخ اپنی مسلمان قوم کی طرف کرنے کی بجائے حربی کافروں اور ان کے کارندوں کے سینوں کی طرف کریں۔ ہم ایسے سرفروش نوجوانوں کا استقبال ہمیشہ جوانمردوں جیسا کرتے ہیں، اور ہر اس شخص کو بھی خوش آمدید کہیں گے جو دشمن کی صف چھوڑ کر اپنی مجاہد قوم کی آغوش میں آنا چاہے۔

اسی طرح میری "خود کو اسلام اور جہاد کا حامی سمجھتے ہوئے مجاہدین کے خلاف پروپیگنڈوں میں مصروف رہنے، نااتفاقی کے بیج بونے، شک اور بدگمانیاں پیدا کرنے، اور اپنا قلم اور زبانیں کفار کی بجائے مجاہدین کے خلاف استعمال کرنے والوں" سے درخواست ہے اور بھائی بندی کے ناطے انھیں مشورہ ہے کہ وہ ایسے بے سود تخریبی اعمال سے رک جائیں۔ کیونکہ ان کی ایسی حرکات محض خود غرضی اور فکری ناپختگی پر دلالت کرتی ہیں، اور ان کاموں سے وہ اپنے گناہوں کی میزان مزید بوجھل کرنے کے سوا کچھ فائدہ حاصل نہیں کر پاتے۔ بہر حال وہ تمام زندہ ضمیر افغان جو غیر ملکی قبضے کو ناپسند کرتے ہیں اور دشمن کی مخالفت پر عملاًً کمربستہ ہیں، ہمارے اور ان کے مابین چاہے کتنا ہی فاصلہ کیوں نہ ہو وہ ہمارے بھائی ہیں، اور ہم ان کے غیرت مندانہ افغانی جذبے کی قدر کرتے ہیں۔ اور میں ہر کس و ناکس کو یقین دلاتا ہوں کہ وہ مجاہدین کے بارے میں متوقع ذاتی انتقام کے حوالے سے ہرگز پریشان نہ ہوں، اس لیے کہ ہمارا یہ جہاد ذاتی مفادات کے حصول، شخصی اغراض کی تکمیل یا اقتدار پر قابض ہونے کے واسطے نہیں ہے۔


اے دنیا والو اور میرے وطن کے باسیو!
مجھ پر یہ لازم ہے کہ ایک مرتبہ پھر افغانستان کے مستقبل کے بارے میں واضح کردوں کہ اسلامی نظام کا قیام اور مکمل آزادی کا حصول، یہ دو ایسی بنیادی اقدار ہیں کہ جن پر ہم کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ اس لیے کہ افغان قوم نے گزشتہ اور موجودہ ادوار میں انھی اقدار کے تحفظ کے لئےبے مثال قربانیاں دی ہیں اور تباہیوں کو جھیلا ہے، اور انہی دو اہداف کے حصول کے لیے لاکھوں شہداء کی قربانی دی ہے۔ پس چاہیے کہ اس خوددار قوم کو اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے تاکہ وہ اپنی امنگوں کے مطابق خودمختار اسلامی نظام تشکیل دے سکے۔

ملک کے داخلی نظام اور تعمیر نو کے حوالے سے ہمارا نقطہ نظریہ ہے کہ صاف، شفاف اور اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ "اسلامی نظام" کے سوا اس بیماری کا کوئی علاج نہیں۔ افغان قوم کو چاہیے کہ وہ غیر ملکی امداد اور صلاحیتوں پر اعتماد کرنے کی بجائے ملک کی خدمت کے لیے اپنے داخلی وسائل سے فائدہ اٹھائے تاکہ ہم ان المناک حالات سے نکل سکیں۔ اورعوام الناس کو چاہیے کہ نئی نسل کو دینی اور عصری دونوں طرح کے علوم سے آراستہ کریں، اس لیے کہ دورِ حاضر میں علومِ جدیدہ کا حصول بھی سماجی بحالی کی اہم ضروریات میں سے ہے۔

میں ایک بار پھر کہنا چاہوں گا کہ اقتدار کے حصول کے لیے لڑنا ہمارا مطمح نظر نہیں، جو کوئی بھی اسلام اور وطن سے سچی محبت اور وفاداری کا خوگر ہو، چاہے اس کا تعلق کسی بھی قوم یاعلاقے سے ہے، یہ اس کا اپنا ملک ہے۔ کوئی بھی اسے ملک کی خدمت سے نہیں روک سکتا، اور ہم سب کو یقین دلاتے ہیں [ انشاء اللہ ] مل کر اس ملک کی خدمت کریں گے۔ اور جو بھی غاصب دشمن کے ساتھ تعاون پرپشیمان ہونا چاہتا ہے، وہ ہمارا بھائی ہے اور ہم دل کی گہرائیوں سے اسے خوش آمدید کہتے ہیں۔

اور خارجی سیاست سے متعلق ہمارا موقف ہماری دائمی سیاست (لاضرر ولاضرار) کے عین مطابق ہے۔ ہم نہ کسی کو نقصان پہنچاتے ہیں اور نہ ہی کسی کو اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ وہ ہماری سرزمین دوسروں کے خلاف استعمال کرے، بعینہ اسی طرح جیسا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی دوسرا ہمارے خلاف استعمال ہو۔ ہم ان تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں جو افغانستان کو ایک آزاد اسلامی ملک کے طور پر تسلیم کریں اور ان کا ہمارے ساتھ تعلق استعماری چھاپ کا آئینہ دار نہ ہو، خواہ وہ بین الاقوامی طاقتیں ہوں یا ہمسایہ ممالک اور دنیا کے دیگر خطے !

واضح رہے کہ ہم نے اپنی اسی سیاست کے خط و خال سابقہ پیغامات اور سیاسی دفترکے ذریعے دنیا تک پہنچائے ہیں۔ جہاں تک سیاسی مکتب کے ذریعے قابض قوتوں کے ساتھ ملاقاتوں اور مذاکرات کی بات ہے تو ان رابطوں کا بنیادی مقصد صرف یہی ہے کہ افغانستان پر قبضے کا جلد از جلد خاتمہ ممکن ہوسکے۔ کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہےکہ مجاہدین اپنے اہداف سے دستبردار ہوجائیں گے یا اسلامی اصولوں اور وطنی منافع پر کسی سودے بازی کو ترجیح دیں گے۔ میں آپ کو یقین دلاتاہوں کہ ہمیں اس سرزمین کی مکمل آزادی اور غیر ملکی قبضے کے خاتمے کے علاوہ کچھ بھی قابلِ قبول نہ ہوگا، اور نہ ہی اس معاملے میں کسی سے سودے بازی کی جائے گی۔ اور میں اس بات کی بھی یقین دہانی کراتا ہوں کہ اس بیش بہا مقصد کے حصول کے لئے کسی غیر شرعی مصلحت سے ہرگز کام نہ لیا جائے گا۔

امارت اسلامیہ کو اس بات پر فخر ہے اللہ کے فضل سے کہ کئی مشکل مراحل اور کٹھن گھڑیوں میں وہ جادہ ٔمستقیم سے نہیں ہٹی۔ اور اللہ تعالی سے ہمارا سوال ہے کہ مستقبل میں بھی ہمیں اسی طرح حق پر ثابت قدم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ قطر میں امارت اسلامیہ کے سیاسی دفتر کھلنے کے بعد سب پر واضح ہوجانا چاہیے کہ امارت اسلامیہ اپنے تمام فیصلوں میں آزاد ہے اور مضبوط اور مستقل موقف رکھتی ہے۔ اور یہاں سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ امارت اسلامیہ اپنی مسلمان قوم کی خاطر اسلامی اصولوں اور ملکی مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے مشکلات حل کرنے کی بھر پور اور مخلصانہ کوششیں کرتی رہی ہے [اور ایسا کرتی رہے گی]- لیکن قابض افواج اور اس کے اتحادی ان مسائل اور مشکلات کے حل کی راہ میں مختلف حیلے بہانوں سے رکاوٹیں کھڑی کرتے رہتے ہیں۔

جیساکہ اس سے قبل بھی ہم کہہ چکے ہیں کہ امارت اسلامیہ حصول اقتدار کی پیاسی نہیں۔ ہم تمام افغانوں پر مشتمل حکومت "جو اسلامی اصولوں پر قائم ہو" کے قیام کے لیے تمام افغانی دھڑوں کے ساتھ افہام اور تفہیم پر یقین رکھتے ہیں، میں واضح کرتا ہوں کہ امارت اسلامیہ ملک کو غیرملکی قابضین کے چنگل سے آزاد کرانا اپنا دینی اور ملی فریضہ سمجھتی ہے۔ اور غیر ملکی قبضہ کے خاتمہ کے بعد افغانوں کے درمیان داخلی مفاہمت کے لئے کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی، کیونکہ افغان اپنے مشترکہ اصولوں اور ثقافت کی بنیا د پر باہمی افہام و تفہیم کی قدرت رکھتے ہیں۔

قابض دشمن کو چاہیے کہ وہ گزشتہ بارہ برسوں کے تلخ تجربات سے سبق حاصل کرے، قبضے کو دوام بخشنے اور مستقل اڈوں کے قیام کے عنوان کے تحت ایک بار پھر قسمت آزمائی کی کوشش نہ کرے اور نہ ہی کابل کی نام نہاد حکومت کے جھوٹے وعدوں پر بھروسہ کرے۔ اس لیے کہ ان کے مقامی حواری اور حامی یہی چاہتے ہیں کہ جس طرح جارحیت کے ابتدائی ایام میں انھوں نے جارحین کے سامنے افغانستان کو لقمہء تر بنا کے پیش کیا تھا اسی طرح آج بھی غیر ملکی قبضوں کے دوام کی آڑمیں ذاتی منافع کے حصول کو یقینی بنا سکیں۔

مغربی قوتوں کو اب باور کرلینا چاہیے کہ افغان قوم کبھی بھی غیر ملکیوں اور ان کے حواریوں کو برداشت نہیں کرے گی۔ اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ پروپیگنڈوں، اسٹریٹیجک منصوبوں، خفیہ چالوں اور امن معاہدوں کے ذریعے یا لویہ جرگہ اور مجلس وطنی کے نام پر افغانستان میں مستقل قیام کے لئے راہ ہموار کرلیں گے، تو انھیں یہ خیال اپنی کھوپڑیوں سے نکال لینا چاہیے۔ جب افغان قوم کو ہزاروں غیرملکی فوجیوں کی موجودگی میں راضی نہیں کیا جاسکا تو اپنی خو مختاری کی د شمن ایک قلیل سی جماعت کو وہ کیسے براشت کرلیں گے؟

اور دشمن کو یہ خواب دیکھنا بھی چھوڑ دینا چاہیے کہ اسلامی نظام کے لئے برسرپیکارعام مجاہدین اور ان کے قائدین اس کے وعدوں اور مراعات کے عوض یا دنیوی اور ذاتی مفادات کے چکر میں، یا حکومتی وزارتوں اورعہدوں کے حصول کی خاطر اپنی حقیقی جدجہد سے دستبردار ہوجائیں گے۔

قابضین سے میں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ مجاہدین کو تشدد پسند اور اعتدال پسند کے نام پر تقسیم کرنا بھی دشمن اور اس کے ہرکاروں کی خام خیالی اور بے جا پروپیگنڈا ہے۔ مجاہدین تمام کے تمام اسلام کے پیروکارہیں جن کا منہج بہت واضح، معتدل اور متحد ہے، اور وہ منہجِ اسلام ہے۔ جس کے بارے میں اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا(البقرة/143)
"اور ہم نے تم کو ایک ایسی جماعت بنادیا ہے جو (ہر پہلو سے) نہایت اعتدال پر ہے تاکہ تم (مخالف) لوگوں کے مقابلہ میں گواہ ہو اور تمہارے لیے رسول الله[ ﷺ] گواہ ہوں"

اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کے بارے میں ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ وہ تمام امدادی ادارے جو سیاسی اور جاسوسی معاملات سے دوری اختیار کریں اور قابض قوتوں کے لیے جاسوسی کا کام نہ کریں اور غیراسلامی نظریات اور افکار کے داعی نہ ہوں، تو وہ ہماری پالیسی اور شرائط کے مطابق غیر جانبدار ی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمارے زیر انتظام علاقوں میں ہمارے ذمہ دار کمیشن کے ساتھ منسلک ہو کر کام کر سکتے ہیں، چاہے ان کا کام شعبہ صحت سے متعلق ہو، مہاجرین کے بارے میں ہو یا غذائی تقسیم اور کسی بھی د وسرے حوالے سے ہو۔

اور آخر میں پوری دنیا بالخصوص عالمِ اسلامی، انصاف پسند اقوام وممالک اور بین الاقوامی اور اسلامی معاشروں سے امید کرتا ہوں کہ وہ انسانی ہمدردی اور اسلامی اخوت کی بناء پر مظلوم افغان عوام کے ساتھ آزادی کی اس جدجہد میں ہر قسم کا تعاون کو یقینی بنائیں گے۔ اور میں شکر گزار ہوں ان لوگوں کا جو حریت و استقلال کی اس جنگ میں افغان قوم کے معاون ہیں۔

اور امارت اسلامیہ کے مجاہدین کے لیے میری نصیحت ہے کہ وہ ان کو دی گئی تعلیمات اور جاری کردہ لائحہ عمل کی شدت سے پاسداری کریں۔ اور امارت اسلامیہ کی اعلی قیادت اور رہنماؤں کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پرعمل پیرا ہونے کی خوب کوشش کریں اور اپنے مسؤلین کی مکمل اطاعت کریں۔ اس لیے کہ قوت اور کامیابی کا راز اتحاد میں مضمر ہے اور اتحاد کا مدار اطاعت پر ہے، لہذا پوری اطاعت سے اپنی صفوں کو متحد رکھیں۔

اسی طرح میری تمام مجاہدین کو وصیت ہے کہ وہ علاقے جو دشمن خالی کرچکا ہے یا کر رہا ہے، وہاں پرعلماء کرام اورعلاقے کے معززین کے تعاون اور مشاورت سے نظم قائم کریں، جو لوگ مجاہدین کے نام پرعوام کو تکلیف دیتے ہیں، یا مال کے بدلے اغواء میں ملوث ہیں یا جہاد کے نام پر ذاتی یا شخصی مفادات کے حصول میں منہمک ہیں، ایسے افراد ہرگز نہ تو مجاہدین ہیں اور نہ ہی ان کا امارت اسلامیہ سے کسی قسم کا کوئی تعلق ہے۔ میں مجاہدین کو حکم دیتا ہوں کہ جہاں تک ممکن ہو سکے ایسے افرا د کو لوگوں پر ظلم وتعدی سے روکیں۔

اور میری مجاہدین کو وصیت ہے کہ اس بات کا خیال رکھتے ہوئے کام کو مزید آگے بڑھائیں کہ عام شہریوں کا نقصان نہ ہو، اور اس کمیٹی سے تعاون کو یقینی بنائیں جو عام شہریوں کے نقصانات کے روک تھام کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔ تاکہ اہل وطن اور دنیا کو اس حوالے سے درست حقائق اور سچی خبروں کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ شہری جانی نقصانات کے حوالے سے دشمن ہمیشہ جھوٹا پروپیگنڈہ کرتا رہتا ہے۔ اور بدقسمتی سے کچھ ادارے اس جھوٹے پروپیگنڈے کی بنیاد پر رپورٹس بناتے اور شائع کرتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عام شہریوں کو نقصانات پہنچانے یا ہلاکتوں میں خود دشمن ہی ملوث ہے۔ اور اگر کوئی مجاہد اس باب میں احتیاط سے کام نہیں لے گا تو مذکورہ ادارہ تحقیقات کے بعد اس کو قیادت کے سامنے پیش کرے گا، تاکہ عدالتی کاروائی عمل میں لائی جاسکے۔

اور مجاہدین یہ بھی کوشش کریں کہ دعوت اور ارشاد کے حوالے سے قائم کمیٹی کے ساتھ مخالف صفوف میں شامل افراد کو راہِ حق کی دعوت دینے میں ہر طرح کی معاونت کریں، تاکہ انھیں دشمن کی صف سے نکال باہر کیا جائے۔

اسی طرح مجاہدین پر لازم ہے کہ وہ قیدیوں اور زخمیوں کی خدمت کو صحت اور قیدیوں سے متعلق کمیشن کی سفارشات کی معاونت سے یقینی بنائیں اور اسے اپنی شرعی ذمہ داری سمجھیں۔ اور ان کی یہ بھی ذمہ اری ہے کہ نئی نسل کی تعلیم وتربیت کو تعلیم وتربیت کمیشن کے جاری کردہ خطوط کے مطابق سرانجام دینے کی بھرپور کوشش کریں، تاکہ ہماری نئی نسل دینی و دنیوی علوم سے آراستہ ہوکر متدین انداز میں اپنے ملک اور افغان قوم کی خدمت کے قابل ہوسکے۔

اسلامی خیراتی اداروں اور اہلِ خیر بھائیوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ امارتِ اسلامیہ کے اقتصادی کمیشن کے ساتھ تعاون کریں تاکہ جہاد بالمال کے فریضہ کے ذریعے مجاہدین کی ضروریات اور حاجات پوری ہوسکیں۔ میں عیدالفطر کے بابرکت ایام کی مناسبت سے صاحب ثروت اور آسودہ حال مسلمانوں سے پرامیدہوں کہ وہ عید کی خوشیوں میں شہداء کرام، قیدیوں، مہاجرین اور تنگ دست مسلمانوں کو نہ بھلائیں گے، اور ان کو اپنے ساتھ عید کی خوشیوں میں شریک کریں گے۔ اور میں شکریہ ادا کرتا ہوں ان تمام مسلمانوں کا جو مجاہدین کے ساتھ تعاون کرتے ہیں یا انھوں نے دعائیں دی ہیں، اور امید کرتا ہوں کہ وہ یہ تعاون برابر سرابرجاری رکھیں گے۔

آخرمیں ایک بار پھر میں آپ سب کو عید سعید کی مبارکباد پیش کرتا ہوں، اور اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ امت مسلمہ کو عظمت ومنزلت عطا کرے، بیشک وہ خوب سننے والا اور دعا کو قبول کرنے والا ہے۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
خادمِ اسلام [ امیر المؤمنین] ملا محمد عمر مجاہد
ھق1434/9/27
2013/08/05ء
 
Top