• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غلط العام مستعمل الفاظ کی وضاحت

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
انسان خطاؤں کا پتلا ہے اس لیے غلطی ہو جانا کوئی عیب نہیں۔اسی طرح سیکھنے سکھانے کا مرحلہ پیدائش سے لے مرنے تک جاری وساری رہتا ہے اس لیے ہر مرحلے میں کچھ نہ کچھ سیکھتے ہی رہنا چاہیے تاکہ علم میں اضافہ ہوتا رہے۔
اسی جذبے کے تحت ہم یہاں پر چند ایک ایسے الفاظ کی وضاحت کرتے رہیں گے جو کہ گرامر اور قواعد کی رو سے غلط ہوتے ہیں لیکن ہمارے معاشرے میں عام مستعمل ہوتے ہیں۔
ان الفاظ میں سے ایک جملہ یہ ہے’’استفادہ حاصل کرنا‘‘اس جملے کا یوں استعمال غلط ہے بلکہ اس کے لیے جملہ یوں بنے گا’’استفادہ کرنا‘‘یا پھر’’فائدہ حاصل کرنا‘‘ کیونکہ گرامر کی رو سے لفظ ’’استفادہ‘‘ میں ’’حصول‘‘ کا معنی خود بخود موجود ہے۔اس لیے لفظ ’’استفادہ‘‘ کے ساتھ ’’حاصل‘‘ کا لفظ محض تکرار بنتا ہے جو کہ گرامر کی رو سے غلط ہے۔اس لیے درست جملہ یوں ہو گا’’استفادہ کرنا‘‘ یا ’’فائدہ حاصل کرنا‘‘۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
جزاکم اللہ خیرا
اختر بھائی!
بہت اچھا اور اصلاحی سلسلہ شروع کیا آپ نے، در اصل اردو زبان کئی زبانوں کا مجموعہ ہے، اس میں عربی الفاظ اور فارسی الفاظ بھی بہت کثرت سے استعمال ہوئے ہیں، عام طور پر دیکھا گیا ہے، اردو زبان میں موجود عربی الفاظ کا یا تو صحیح تلفظ مد نظر نہیں رکھا جاتا مثلاً لفظ ’مسمّیٰ‘ کو اکثر لوگ ’مسمّی‘ دوسری میم کی زیر سے پڑھتے ہیں یا مکمَّل کو مکمِّل پڑھنا وغیرہ وغیرہ یا پھر بعض الفاظ کا تکرار ہوجاتا ہے، عربی سے نا واقفیت کی وجہ سے زیادہ تر ایسی غلطیاں جنم لیتی ہیں، ’استفادہ حاصل کرنا‘ بھی اسی کی مثالوں میں سے ایک مثال ہے، حالانکہ عربی میں ’است‘ (باب استفعال) میں طلب کا معنیٰ ازخود شامل ہوتا ہے۔ ایسی ہی غلطیوں میں سے ’استمداد مانگنا‘، ’استغاثہ یا استعانت طلب کرنا‘ ہے وغیرہ وغیرہ۔
اسی طرح اس قسم کی غلطیوں میں یہ بھی کافی معروف ہیں: ’آبِ زمزم کا پانی‘، ’لبِ سڑک کے کنارے‘، ’در حقیقت میں‘، در اصل میں‘ وغیرہ وغیرہ حالانکہ آپ کا مطلب بھی پانی، لب کا مطلب بھی کنارے اور ’در‘ میں ’میں‘ کا معنی شامل ہے، وغیرہ وغیرہ (اگرچہ ان کا تعلّق فارسی کے ساتھ ہے۔)
اور عربی زبان سے ناواقفیت کی وجہ سے بعض اوقات اردو میں موجود عربی الفاظ کو لکھا بھی صحیح نہیں جاتا۔ مثلاً استعفاء (باب استفعال کے مصدر) کو استعفیٰ، استثناء کو استثنیٰ، ادّعاء کو ادّعیٰ اور مدعیٰ علیہ کو مدعا علیہ لکھ دیا جاتا ہے۔ اس قسم کی املاء کی غلطیاں بھی آج ہمارے اخبارات اور اردو نثر میں کافی پائی جاتی ہے۔
واللہ اعلم
 

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
لفظ ان شاء اللہ کی غلط املاء

بہت سارے لوگ لفظ ’’ان شاء اللہ‘‘ کو لکھتے وقت یوں لکھ دیتے ہیں’’انشاء اللہ‘‘۔تو گرامر کی رو سے یوں لکھنا غلط ہے کیونکہ لفظ ’’ان شاء اللہ‘‘ میں لفظ ’’ان‘‘کا مطلب ہے ’’اگر‘‘اور ’’شاء‘‘کا مطلب ہے’’چاہا‘‘۔اگر اس جملے کو الگ الگ کر کےاس طرح’’ان شاء اللہ‘‘ لکھیں گے تو اس کا مطلب بھی درست رہے گا۔اگر اس کو اکٹھا یوں’’انشاء‘‘کر کے لکھ دیا تو اس کا مطلب بدل جاتا ہے۔اس وقت یہ ’’انشأ ینشأ ‘‘سے مصدر بن جاتا ہے جس کا مطلب ہوتا ہے ’’لکھنا‘‘یا ’’انشاء پردازی‘‘ کرنا۔اس لیے اس میں تصحیح کی ضرورت تھی اس کی وضاحت کر دی ہے۔واللہ اعلم
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
بہت سارے لوگ لفظ ’’ان شاء اللہ‘‘ کو لکھتے وقت یوں لکھ دیتے ہیں’’انشاء اللہ‘‘۔تو گرامر کی رو سے یوں لکھنا غلط ہے کیونکہ لفظ ’’ان شاء اللہ‘‘ میں لفظ ’’ان‘‘کا مطلب ہے ’’اگر‘‘اور ’’شاء‘‘کا مطلب ہے’’چاہا‘‘۔اگر اس جملے کو الگ الگ کر کےاس طرح’’ان شاء اللہ‘‘ لکھیں گے تو اس کا مطلب بھی درست رہے گا۔اگر اس کو اکٹھا یوں’’انشاء‘‘کر کے لکھ دیا تو اس کا مطلب بدل جاتا ہے۔اس وقت یہ ’’انشأ ینشأ ‘‘سے مصدر بن جاتا ہے جس کا مطلب ہوتا ہے ’’لکھنا‘‘یا ’’انشاء پردازی‘‘ کرنا۔اس لیے اس میں تصحیح کی ضرورت تھی اس کی وضاحت کر دی ہے۔واللہ اعلم
بھائی اختر، یہ تو آپ نے بہت ہی اچھی بات بتائی ہے۔ جزاک اللہ
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
بعض لوگ ’دُعا‘ کے بعد آمین ثمہ آمین! لکھ دیتے ہیں، حالانکہ صحیح یہ ہے: آمین ثم آمین!
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
بعض حضرات سلام کرتے ہوئے اسلام علیکم یا السلام وعلیکم وغیرہ وغیرہ لکھ دیتے ہیں جو صحیح نہیں، ان کا معنیٰ بھی صحیح نہیں۔
صحیح یہ ہے کہ اگر مختصر سلام کرنا ہو تو السلام علیکم لکھا جائے، اس پر 10 نیکیاں ہیں۔
یا السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہا جائے، اس پر 20 نیکیاں ہیں۔
یا السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہا جائے، اس پر 30 نیکیاں ہیں۔
لیکن ایک بات ملحوظ رہنی چاہیے جس میں اکثر لوگوں سے غلطی ہوجاتی ہے کہ سلام کی ابتداء کرتے ہوئے تو 10، 20، 30 نیکیوں والے تینوں میں سے کوئی بھی سلام کیا جا سکتا ہے، لیکن اس کا جواب دیتے ہوئے اس سے بہتر یا کم از کم اس کے برابر جواب دینا چاہئے، اس سے کم تر نہیں دیا جا سکتا۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَإِذَا حُيِّيتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا ﴾ کہ ’’اور جب تمہیں سلام کیا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا انہی الفاظ کو لوٹا دو ... ترجمہ مولانا محمد جونا گڑھی‘‘
لہٰذا اگر کوئی بھائی السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہتے ہیں، تو بہتر تو یہ ہے کہ انہیں جواب میں وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہا جائے، اور وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ کہنا بھی جائز ہے، لیکن انہیں صرف وعلیکم السلام کہنا صحیح نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم!
جبکہ کچھ بھائی اسسلام علیکم لکھتے ہیں، اس طرح لکھنا صحیح نہیں، اگرچہ بولنے میں اسی طرح بولا جاتا ہے، کیونکہ اصل لفظ سلام سے پہلے ’ال‘ لگا کر ’السلام‘ ہے جو لکھنے میں اسی طرح لکھا جاتا ہے لیکن پڑھنے اور بولنے میں ’لام‘ کو ’سین‘ سے بدل دیا جاتا ہے، کیونکہ یہ ’الف لام شمسی‘ ہے۔ اس کی ایک سادہ سی مثال والشمس ہے، جس کا مطلب ہے، سورج کی قسم! ’واؤ‘ قسم کے معنیٰ میں ہے، اور ’شمس‘ کا مطلب سورج ہے، جس سے پہلے ’ال‘ لگایا گیا ہے، اب اسے والشمس لکھا، جبکہ پڑھا واششمسجاتا ہے۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
جزاک اللہ انس بھائی جان۔ ایک اہم بات کی یاد دہانی کروا دی آپ نے۔ عموماً عجلت میں یا بے دھیانی میں اکثر ایسا ہو ہی جاتا ہے کہ سلام کا پورا جواب نہیں دیا جاتا بعض اوقات تو صرف سر ہلانے یا ہاتھ اٹھا دینے پر ہی اکتفا کر لیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان برکات کے حصول کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین
 
Top