• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیر مسلموں کے حقوق اسلام میں !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
1013640_723726737695598_2827783766136572580_n.jpg


ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہما نے حمص کے ایک عامل (محصل) کو دیکھا کہ وہ کچھ قبطیوں (عیسائیوں) سے جزیہ وصول کرنے کے لئے انہیں دھوپ میں کھڑا کر کے تکلیف دے رہا تھا، تو انہوں نے کہا: یہ کیا ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ اللہ عز وجل ایسے لوگوں کو عذاب دے گا جو دنیا میں لوگوں کو عذاب دیا کرتے ہیں

----------------------------------------------------------------
(سنن أبي داود : 3054 ، ، صحیح مسلم : 2613 (6328))
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
1901737_723716264363312_5433171254161944891_n.jpg



رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :


جس نے کسی ذمی (معاہد ، غیر مسلم شہری) پر ظلم کیا یا اس کا کوئی حق چھینا یا اس کی طاقت سے زیادہ اس پر بو جھ ڈالا یا اس کی کوئی چیز بغیر اس کی مرضی کے لے لی تو قیامت کے دن میں اُس (غیر مسلم شہری) کی طرف سے ’’وکیل‘‘ ہوں گا

------------------------------------------------------------------------------
(سنن أبي داود : 3052 ، ، تخريج مشكاة المصابيح : 3976 (الألباني))
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
1924633_723709037697368_6501845969470692468_n.jpg


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :


جو کسی معاہد (ذمی ، غیر مسلم شہری) کو بغیر کسی وجہ کے قتل کرے گا تو اللہ اس پر جنت حرام کر دے گا

-------------------------------------
(سنن ابو داود : 2760 ، ،
الجامع الصغير : 8913 ، ،
صحيح الجامع(الألباني) : 6456)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
سنن ابو داؤد :
ادب کا بیان :

پڑوسی کے حقوق کا بیان :

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو " أَنَّهُ ذَبَحَ شَاةً ، فَقَالَ : أَهْدَيْتُمْ لِجَارِي الْيَهُودِيِّ ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ ، حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ " (اسنادہ صحیح)

سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے متعلق مروی ہے کہ انہوں نے ایک بکری ذبح کی اور پھر پوچھا: کیا تم نے میرے یہودی ہمسائے کی طرف بھی کچھ بھیجا ہے ؟ بلاشبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے ؛ '' جبریل امین مجھے یمسائے کے متعلق وصیت کرتے رہے حتی کہ مجھے خیال ہوا کہ وہ اسے وارث ہی بنا دیں گے ۔''


فائدہ ( فضیلة الشیخ ابو عمار عمر فاروق سعیدی حفظہ اللہ) :


''ہمسایہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو اس کے ساتھ حسن سلوک کرنا شرعی فریضہ ہے۔ علماء کا بیان ہے کہ غیرمسلم ہمسایہ کا صرف ایک حق ہے،یعنی حق ہمسائیگی اور مسلمان ہمسائے کے دو حق ہیں ۔ ایک حق ہمسائیگی دوسرا حق اسلام ۔ جب کہ مسلمان رشتہ دار ہمسائے کے تین حق ہوتے ہیں۔ حق ہمسائیگی،حق اسلام اور حق قرابت۔''
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
کیا عید قربان کی قربانی کا گوشت غیر مسلم پڑوسیوں کو دیا جا سکتا ہے؟

سوال:

کیا عید قربان کی قربانی کا گوشت غیر مسلم پڑوسیوں کو دیا جا سکتا ہے؟ محترم بھائی آپ میرے سوال کا جواب کتا ب وسنت کی روشنی میں مدلل طور پر دینا، میرا ایک عیسائی دوست ہے جو عید قربان کی قربانی کا گوشت مجھ سے نہیں لیتا، اور اسکا کہنا ہے کہ : انکے پاس موجود انجیل اس سے منع کرتی ہے۔

الحمد للہ:

غیر مسلم کو عید قربان کی قربانی کا گوشت دینا جائز ہے، اور اگر غیر مسلم آپکا رشتہ دار ، یا پڑوسی ہو، یا پھر غریب ہو تو خصوصی طور پر انہیں دینا جائز ہے۔

اس کی دلیل فرمانِ باری تعالی ہے:

( لَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ أَنْ تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ)

ترجمہ: اللہ تعالی تمہیں ان لوگوں کیساتھ احسان اور انصاف کرنے سے منع نہیں کرتا جو تم سے جنگ نہیں لڑتے، اور تمہیں تمہارے گھروں سے بے دخل نہیں کرتے، بیشک اللہ تعالی انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔

[الممتحنہ: 8]

اور عید قربان پر کی جانے والی قربانی کا گوشت انہیں دینا بھی اسی احسان میں شامل ہے جس کی اللہ تعالی نے ہمیں اجازت دی ہے۔

مجاہد سے مروی ہے کہ:

عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے گھر انکے لئے ایک بکری ذبح کی گئی ، چنانچہ جب وہ تشریف لائے تو انہوں سے پوچھا: کیا تم نے ہمارے یہودی پڑوسی کو اس میں سے تحفہ دیا ہے؟ کیا تم نے ہمارے یہودی پڑوسی کو اس میں سے تحفہ دیا ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا تھا: (جبریل مجھے مسلسل پڑوسی کے بارے میں وصیت کرتے رہے، حتی کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ اب اسے وارث ہی بنا دے گا)

ترمذی: (1943) اسے البانی سے صحیح کہا ہے۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:

"یہ بھی جائز ہے کہ اس [قربانی کے گوشت]سے کافر کو بھی کھلایا جائے۔۔۔، کیونکہ یہ نفلی صدقہ ہے، اس لئے یہ ذمی اور قیدی کو کھلانا جائز ہے، جیسے کہ دیگر صدقات انہیں دئے جا سکتے ہیں"انتہی

"المغنی" (9/450)

اور دائمی فتوی کمیٹی کے فتاوی (11/424) میں ہے کہ:

" ہمارے لئے جائز ہے کہ ہم معاہد کافر اور قیدی کو [عید قربان کی]قربانی کا گوشت کھلائیں، اور کافر کو غربت، یا قرابت داری، یا پڑوس، کی وجہ سے یا پھر تالیف قلبی کیلئے اسے دینا جائز ہے۔۔۔جیسا کہ الله تعالى كا عام فرمان ہے:

( لَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ أَنْ تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ)

ترجمہ: اللہ تعالی تمہیں ان لوگوں کیساتھ احسان اور انصاف کرنے سے منع نہیں کرتا جو تم سے جنگ نہیں لڑتے، اور تمہیں تمہارے گھروں سے بے دخل نہیں کرتے، بیشک اللہ تعالی انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔


[الممتحنہ: 8]

اور اس لئے کہ نبی صلى الله عليہ وسلم نے اسماء بنت ابو بکر رضی الله عنہا کو حکم فرمایا تھا کہ وہ اپنی والدہ کا مالی تعاون کر کے انکے ساتھ صلہ رحمی کریں، حالانکہ وہ مصالحت [صلح حدیبیہ کے بعد اور فتح مکہ کے درمیان کا عرصہ]کے وقت مشرکہ تھیں"انتہی

شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:

"ایسا کافر جس کیساتھ ہماری لڑائی نہیں ہے، مثلا: جس نے ہمارے پاس پناہ لے رکھی ہو یا اسکے ساتھ ہمارا معاہدہ ہو تو اسے عید قربان کی قربانی اور صدقہ سے دیا جائے گا "انتہی

"مجموع فتاوى ابن باز" (18/ 48)

مزید تفصیلات کیلئے سوال نمبر: (36376) کا مطالعہ کریں۔

واللہ اعلم .

اسلام سوال وجواب

http://islamqa.info/ur/180503
 
Top