• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فرقہ منکرین حدیث اور الحاد

عبداللہ کشمیری

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 08، 2012
پیغامات
576
ری ایکشن اسکور
1,656
پوائنٹ
186
#
جس طرح منکرین حدیث کو حدیث سے مسئلہ ہے اسی طرح ملحد کو مسئلہ قرآن سے ہے
ملحد کہتا ہے میں اس خدا کو نہیں مانتا جو نظر نہیں آتا۔جو مٹی سے انسان بنانے کا اعلان کرتا ہے۔جو بعث بعدالموت کا اثبات کرتا ہے۔جو اپنے بندوں کو جہنم میں جلانے کا کہتا ہے۔جو قتل وقتال کا حکم دیتا ہے۔جو بدر میں قیدی زندہ چھوڑنے پر ناراض ہوا۔جو “شرد بہم من خلفہم” جیسے احکام دیتا ہے۔ملحد کو نبی کی 9سال میں شادی پر نہیں 11 شادیوں پر پہلے اعتراض ہے۔اگر انکار کی روش سے ہی الحاد کا راستہ روکنا ہے تو کس کس بات کا انکار کروگے؟ کیا کیا خارج کروگے؟۔

بخاری مسلم نہیں ملحد کے یہاں قرآن ٹارگٹ ہے۔ کیا عقل ہے ان اسلام کے دوست نما دشمن منکرین حدیث کی۔ملحد نے کہا خدا تمہیں قتال کا کہتا ہے اسلئے ہم اسے نہیں مانتے۔وکلاء نے کہا کہ ہمیں نہیں دیتا صرف انبیاء کو دیا۔انبیاء کو بھی کیوں دیا؟۔نبی رحمت ہیں تو قتال کیوں؟۔جواب آیا صرف دفاع کا حکم دیا۔اچھا تو بدر والے قافلے سے کس کا دفاع کرنے نکلے تھے؟۔قرآن تو خود کہہ رہا ہے کہ تم نہتے قافلےکو پکڑنے کی نیت سے نکلے تھے۔اب؟کیا سورت الانفال بخاری کی روایت ہے؟۔اور اس روش سے کتنی باتوں کا جواب دیا جاسکتا ہے؟۔
منکرین حدیث اپنی زعم میں لوگوں کو الحاد سے بچانے کے لیے احادیث کا انکار کررہے ہیں جبکہ ملحدین کوویسا ہی اعتراض قرآن پر بھی ہے، آپ حدیث کا انکار کررہے ہیں کہ سورج اللہ کے عرش کے نیچے جا کر کیسے سجدہ کر سکتا ہے ملحد کو قرآن مجید سے یہ شکایت ہے کہ قرآن کا سورج ایک گدلے پانی کے چشمے میں غروب ہوتا ہے؟ آپ کو یہ اعتراض ہے کہ حضرت موسی اپنی قوم کے سامنے بے لباس ہو گئے تھے تو ملحد کو قرآن سے یہ شکایت ہے کہ آدم اور حوا اپنے دشمن کے سامنے بے لباس ہو گئے؟ اگر آپ کو حدیث پریہ اعتراض ہے کہ اللہ کے رسول چھوٹی عمر کی لڑکی سے کیسے نکاح کر سکتے ہیں؟ تو ملحد کوقرآن کی آیت سے یہ شکایت ہے کہ خدا چھوٹے بچے کے قتل کا حکم خضر کو کیسے دے سکتا ہے؟ اگر آپ کو یہ اعتراض ہے کہ مرتد کی سزا قتل کیسے ہو سکتی ہے؟ تو ملحد کو قرآن مجید سے یہ شکایت ہے کہ بچھڑے کی پوجا کرنے پر توبہ کی یہ صورت کہ آپس میں ہی ایک دوسرے کی گردنیں اڑائیں، کیسے خدا کی طرف سے ہو سکتی ہے؟ وعلی ہذا القیاس، حدیث پر کوئی اعتراض ایسا نہیں ہے جو قرآن مجید پر بھی وارد نہ ہوتا ہو۔ تو اعتراض کی لونڈی اور عقل کی فاحشہ کے پیچھے چلو گے تو حدیث کیا، قرآن کا بھی انکار کرو گے۔۔!
اس الحاد کے منہ میں کانٹے دار لگام ڈالی ہے تو انہوں نے ڈالی ہے جو نہ مہدی مسیح کے منکر تھے نہ دجال کے خروج کے انکار کی انکو حاجت تھی اور نہ انہیں نکاح کی عمر سے کوئی مسئلہ تھا، نا سورج کے زیر عرش سجدہ کرنے سے نا گدلے پانی میں غروب ہونے سے ۔ ملحدین اور مستشرقین نے قرآن مجید پر جو کیچڑ اچھالا ہے، اس کا بھی علمی وتحقیقی جواب سینکڑوں کتب ومقالات کی صورت میں اگر کسی نے دیا ہے تو یہ وہی لوگ ہیں جو حدیثوں پر ایمان رکھنے والے ہیں۔ جس کو علمی جواب سے ایمان لانا ہو اسکے لیے شافی جواب موجود ہیں اور جسے محض بکواس اور عناد کی بناء پر ملحد ہی رہنا ہو تو کسی مسلمان پر یہ لازم نہیں کہ وہ اپنا دین کاٹ کر اپنے آباء کو گالی دے کر مسلمات دینیہ میں تحریف کرکے اور اجماعی مسائل کا انکار کرکے انہیں قریب لائے۔

حقیقت تو یہ ہے کہ الحاد کی فیکٹریاں چلی ہی انکار حدیث سے ہیں اور حدیث سے بدظن کرنا ہی ملحد بنانے کی راہ ہموار کرنا ہے ،یہ بات ہمارے سامنے ہے کہ جتنے ملحدین اس انکار حدیث کی تحریک کے بعد پیدا ہوئے اتنے پہلے کبھی نا دیکھے گئے ، فیس بک پر ان ملحدین کی ہسٹری دیکھ لیں جو پہلے مسلمان تھے ، ان میں سے اسی فیصد ملحد انکار حدیث کے راستے سے ہوئے ہیں۔ پہلے دن سے مسلمانوں کا ایمان محفوظ ہی حدیث نے کیا۔ اسلام کے نظامِ حیات کو جس چیز نے تفصیلی اور عملی صورت میں قائم کیا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت ہی ہے۔ اسی سنت نے قرآن کی ہدایات کا مقصد و منشا متعین کر کے مسلمانوں کے تہذیبی تصورات کی تشکیل کی ہے اور اسی نے ہر شعبۂ زندگی میں اسلام کے عملی ادارے مضبوط بنیادوں پر تعمیر کر دیے ہیں۔ لہٰذا اسلام کی کوئی مرمت اس کے بغیر ممکن نہیں ہے کہ اس سنت سے پیچھا چھڑا لیا جائے۔ اس کے بعد صرف قرآن کے الفاظ رہ جاتے ہیں۔ جن کے پیچھے نہ کوئی عملی نمونہ ہو گا، نہ کوئی مستند تعبیر و تشریح ہو گی اور نہ کسی قسم کی روایات اور نظیریں ہوں گی۔ ان کو من پسند تاویلات کا تختۂ مشق بنانا آسان ہو گا اور اس طرح اسلام بالکل ایک موم کا گولہ بن کر رہ جائے گا جسے دنیا کے ہر چلتے ہوئے فلسفے کے مطابق ہر روز ایک نئی صورت دی جا سکے گی۔ جدید منکرین حدیث نے اسی طریقے سے قرآن کو اپنی تاویلات کا کھلونا بنا کر عام مسلمانوں کے سامنے یہ حقیقت بالکل برہنہ کر دی ہے کہ سنت رسول اللہؐ سے جب کتابُ اللہ کا تعلق توڑ دیا جائے تو دین کا حلیہ کس بری طرح بگڑتا ہے، دین کی کوئی پریکٹکل شکل باقی ہی نہیں رہتی ، انکار حدیث کی راہ پر چلنے والے کچھ ہی عرصے میں ملحدین کی صفوں میں نظر آتے ہیں ۔

افسوس تو ذیادہ اس بات کا ہے کہ یہ ڈھائی سو برس بعد احادیث کے قلمبند ہونے کی باتیں ، حدیث کے ذخیرے کو ساقط الاعتبار ثابت کرنے کی سکیمیں، یہ رجالِ حدیث کی ثقاہت پر اعتراضات اور یہ عقلی حیثیت سے احادیث پر شکوک وشبہات کا اظہار، یہ سب کچھ مستشرقین یورپ کی اُتارن ہیں جن کو یہ نام نہاد عشاق قرآن پہن پہن کر اِتراتے ہیں۔ یہ وہی اعتراضات و شبہات ہیں جو مستشرقین نے اسلام کے بارے میں پیش کئے اور اب یہ لوگ انہیں اسلام اور مسلمانوں کی خیر خواہی کے جذبے سے دوہرا رہے ہیں.
 
Top