- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 1,114
- ری ایکشن اسکور
- 4,478
- پوائنٹ
- 376
ملا مرغینانی صاحب لکھتے ہیں :’’و تخلیل اللحیۃلانّ النبیّﷺ امرہ جبریل بذلک‘‘
’’ اور داڑہی کاخلال کرنا کیونکہ جبریل علیہ السلام نے اس کا نبی کریم ﷺ کو حکم دیا تھا ‘‘(مصنف ابن ابی شیبہ۱/۲۰)
اس کی سند میں یزید بن ابان القرشی،ابو عمرو البصری راوی ضعیف ہے (دیکھیئے میزان الاعتدال۴/۴۱۸)
حافظ ابن حجر لکھتے ہیں :’’و فی اسنادہ ضعف شدید ‘‘(الدرایۃ۱ /۲۲)
۲۔ملا مرغینانی صاحب لکھتے ہے :’’و تخلیل الاصابع لقولہ علیہ الصلاۃ والسلام خللوا اصابعکم قبل ان تخللہانار جہنم‘‘ اور انگلیوں کا خلال کرنا رسولﷺ کی حدیث کی وجہ سے کہ تم اپنی انگلیوں کا خلال کرو پہلے اس کے کہ ان میں جہنم کی آگ داخل ہو (سنن الدار القطنی۱/۹۵)
حافظ ابن حجر لکھتے ہیں :اسنادہ واہ جدا(الدرایۃ۱/۲۴)
۳۔ ملا مرغینانی صاحب لکھتے ہیں کہ :وقیل لرسولﷺ :و ماالحدث ؟ قال:ما یخرج من السبیلین رسولﷺ سے پوچھا گیا حدث کیا ہے؟آپﷺ نے فرمایا:جو سبیلین(قبل اور دبر)
سے نکلے۔
اقول:سروجی حنفی صاحب لکھتے ہیں کہ’ان ہذا الحدیث لا یعرف اصلا ‘‘(التنبیہ علی المشکلات الہدایۃ ۱/۲۸۱)
عینی حنفی صاحب نے کہا :’’ہذا الحدیث بہذہ العبارۃ لا یعرف لہ اصلا‘‘(البنایۃ۱/۱۹۵)
حافظ ابن حجر نے کہا:لم اجدہ ‘‘میں نے اس کو نہیں پایا ۔(الدرایۃ:۱/۳۰)
تفصیل کے لئے یہاں کلک کریں
’’ اور داڑہی کاخلال کرنا کیونکہ جبریل علیہ السلام نے اس کا نبی کریم ﷺ کو حکم دیا تھا ‘‘(مصنف ابن ابی شیبہ۱/۲۰)
اس کی سند میں یزید بن ابان القرشی،ابو عمرو البصری راوی ضعیف ہے (دیکھیئے میزان الاعتدال۴/۴۱۸)
حافظ ابن حجر لکھتے ہیں :’’و فی اسنادہ ضعف شدید ‘‘(الدرایۃ۱ /۲۲)
۲۔ملا مرغینانی صاحب لکھتے ہے :’’و تخلیل الاصابع لقولہ علیہ الصلاۃ والسلام خللوا اصابعکم قبل ان تخللہانار جہنم‘‘ اور انگلیوں کا خلال کرنا رسولﷺ کی حدیث کی وجہ سے کہ تم اپنی انگلیوں کا خلال کرو پہلے اس کے کہ ان میں جہنم کی آگ داخل ہو (سنن الدار القطنی۱/۹۵)
حافظ ابن حجر لکھتے ہیں :اسنادہ واہ جدا(الدرایۃ۱/۲۴)
۳۔ ملا مرغینانی صاحب لکھتے ہیں کہ :وقیل لرسولﷺ :و ماالحدث ؟ قال:ما یخرج من السبیلین رسولﷺ سے پوچھا گیا حدث کیا ہے؟آپﷺ نے فرمایا:جو سبیلین(قبل اور دبر)
سے نکلے۔
اقول:سروجی حنفی صاحب لکھتے ہیں کہ’ان ہذا الحدیث لا یعرف اصلا ‘‘(التنبیہ علی المشکلات الہدایۃ ۱/۲۸۱)
عینی حنفی صاحب نے کہا :’’ہذا الحدیث بہذہ العبارۃ لا یعرف لہ اصلا‘‘(البنایۃ۱/۱۹۵)
حافظ ابن حجر نے کہا:لم اجدہ ‘‘میں نے اس کو نہیں پایا ۔(الدرایۃ:۱/۳۰)
تفصیل کے لئے یہاں کلک کریں