جاوعید چوہدری کو اوپر ”نوٹ“ والا کالم دیکھئے۔ جس میں پہلے نام لئے بغیر اور کی ذات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حالانکہ بحث کا آغاز ڈاکٹر برق کی ”فکری تخلیقات“ سے شروع ہوئی تھی ۔ ڈاکٹر برق کی ”دو اسلام“ جیسی جملہ کتب کا ”حقیقت“ سے کوئی واسطہ نہیں جبکہ سیکولر ہونے کے ناطے جاوید چوہدری کے لئے یہ ایک ”نعمت “ ہے ۔ جاوید کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر برق اپنی اس فکر پر تا دم آخر قائم رہے جبکہ اوریا صاحب نے یہ ثابت کردیا کہ برق صاحب اپنی اس فکر سے رجوع کر چکے تھے۔ قطع نظر اس کے کہ ڈاکٹر برق نے اپنے ان عقائد سے رجوع کیا تھا یا نہیں، اصل بحث یہ ہونی چاہئے تھی کہ کیا ڈاکٹر برق کے یہ نظریات دین اسلام سے ”ہم آہنگ“ ہیں یا نہیں۔ اوریا مقبول کا درست کہنا ہے کہ یہ نظریات غلط تھے جبکہ جاوید کو یہ نظریات بہت” پسند“ ہیں۔
اسی حوالہ سے اوریا کا تازہ کالم پڑھئے۔ اس میں انہوں نے ”موضوع“ کے اندر رہتے ہوئے، اپنے دلالئل پیش کئے ہیں۔ اور جاوید کے ذاتی الزامات پر مبنی کالم کا کوئی جواب یا ذکر نہیں کیا۔ اپنے اپنے ظرف کی بات ہے۔ اوریا صاحب کا کالم پڑھئے