حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
قبروں سے فیض،علمائے دیوبند کا عقیدہ
علمائے دیوبند کے اکابر نے مردوں سے فیض حاصل کرنے کی کھلی اجازت دی ہے اور کہا ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں ۔ یعنی ان کے نزدیک قبروں والے حاجت روائی کر سکتے اور مصیبت اور تنگی کے وقت ان کی مدد کے لیے قبورں قبروں سے نکل کر ان کی مدد بھی کر سکتے ہیں ،اور پھر علمائے دیوبند کا کہنا ہے کہ ہم میں اور بریلوی حضرات میں عقائد کے حوالے سے زمین آسمان کا فرق ہے،ملاحظہ فرمائیں قبروں پر شرح صدر کی اصلیت کیا ہے، جناب رشید گنگوہی صاحب سے ایک سوال:اہل قبور سے علم کا حاصل ہونا اور مشورہ کا جواب ملنا ممکن ہے ۔یعنی اب آپ بلاجھجک ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے براہ راست علم حاصل کرسکتے ہیںسوال : بعض بعض صوفی قبور اولیاء پر چشم بند کرکے بیٹھتے ہیں اور سورۃ الم نشرح پڑھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارا سینہ کھلتا ہے اور ہم کو بزرگوں سےفیض ہوتا ہے اس بات کی کچھ اصل بھی ہے یا نہیں ۔
جواب :۔ اس کی بھی اصل ہے اس میں کوئی حرج نہیں اگر بہ نیت خیر ہے فقط واللہ اعلم (فتاوى رشیدیہ : ۵۹)
یعقوب نانوتی صاحب علمائے دیوبند معروف مشایخ میں سے ہیں , وہ علمائے دیوبند کا عقیدہ بیان کرتے ہوئے رقمطراز ہیں :
جناب خلیل احمد سہارنپوری صاحب سے فیض حاصل کرنے کی بابت رقم طراز ہیں:اور بعض لوگوں کو جو بطور خرق عادت اہل قبور سے تعلیم علم یا جواب مشورہ وغیرہ امور حاصل ہوتے ہیں وہ ایک فیض غیبی ہے کہ اہل استعداد کو بوساطت بعضی ارواح کے ہو جاتا ہے،دیوبندیت کے پر اسرار امام حاجی امداد اللہ مہاجر مکی نہ جانے وجدمیں آکر کیا کیا کہتے رہے ہیں اور آل تقلید کی بد عقیدگیوں کے سربستہ رازوں کو کیسے کیسے افشاء کرتے رہے ہیں , ایک جھلک آپ بھی ملاحظہ فرمالیں آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم قبر مقدس خود سے بصورت حضرت میانجو صاحب قدس سرہ نکلے اور عمامہ لیا ہوا اور ترہ اپنے دست مبارک میں لیے ہوئے تھے میرے سر پر غایت شفقت سے رکھ دیا اور کچھ نہ فرمایا اور واپس تشریف لے گئے ۔
(امداد المشتاق صفحہ ۱۹)
دیوبندیت کے امام حاجی امداد اللہ مہاجر مکی نہ جانے وجد میں آکر کیا کیا کہتے رہے ہیں اور مقلدین کے سربستہ رازوں کو کیسے کیسے افشا کرتے رہے ہیں , ایک جھلک آپ بھی ملاحظہ فرمالیں :"اب رہا مشائخ کی روحانیت سے استفادہ اور ان کے سینوں اور قبروں سے باطنی فیوض پہنچنا سو بیشک صحیح ہے مگر اس طریق سے جو اس کے اہل اور خواص کو معلوم ہے نہ اس طرز سے جو عوام میں رائج ہے ۔" (المہند على المفند ص ۵۸ )
یعنی اہل قبور اس بات پر قادر ہیں کہ وہ کسی کو وظیفہ بھی مہیا کر سکتے ہیں۔میں (راوی ملفوظات) حضرت کی خدمت میں غذائے روح کا وہ سبق جو شاہ نور محمد صاحب کی شان میں ہے سنا رہا تھا ۔ جب اثر مزار شریف کا بیا ن آیا تو آپ نے فرمایا کہ میرے حضرت کا ایک جولاہا مرید تھا ۔ بعد انتقال حضرت کے مزار شریف پر عرض کیا کہ حضرت میں بہت پریشان اور روٹیوں کو محتاج ہوں کچھ دستگیری فرمائیے ۔ حکم ہوا کہ تم کو ہمارے مزار سے دو آنے یا آدھ آنہ روز ملا کرے گا ۔ ایک مرتبہ میں زیارت مزار کو گیا ۔ وہ شخص بھی حاضر تھا ۔ اس نے کل کیفیت بیان کرکے کہا کہ مجھے ہر روز وظیفہ مقرر پائیں قبر سے ملا کرتا ہے ۔ (امداد المشتاق صفحہ ۱۴۴)
حاجی امداد اللہ صاحب فرماتے ہیں :
دور کر دل سے حجاب جہل وغفلت میرے رب کھول دے دل میں در علم حقیقت میرے ہادی عالم علی مشکل کشا کے واسطے!(کلیات امدادیہ، ص:103)
جناب محمد زکریا تبلیغی دیوبندی نے رسول اللہ ﷺ کے بارے میں لکھا:میری کشتی کنارے پر لگاؤ یا رسول اللہ! (کلیات امدادیہ، ص:105)
آل دیوبند کے نزدیک پیر عبدالقادر جیلانی غوث الاعظم ہیں۔ (تعلیم الدین، اشرف علی تھانوی ، ص:18)''آپ نے ایک شخص کو مخاطب ہوکرفرمایا: ''جب تیرے باپ پر مصیبت نازل ہوئی تو اس کی فریاد کو پہنچا اور میں ہر اس شخص کی فریاد کو پہنچتا ہوں جو مجھ پر کثرت سے درود بھیجے۔ (تبلیغی نصاب، ص791)
حسین علی دیوبندی صاحب لکھتے ہیں :
مولانا زکریا صاحب تبلیغی فرماتے ہیں :''الہٰی بحرمت خواجہ مشکل کشا سید الاولیاء سند الاتقیاء رأس الفقہاء ورئیس الفضلاء ، شیخ المحدثین قبلۃ السالکین امام العارفین برہان المعرفۃ شمس الحقیقۃ فرید العصر وحید الزمان حاجی الحرمین الشریفین فیض الرحمان پیر دستگیر حضرت مولانا محمد عثمان "(فیوضات حسینی/ تحفہ ابراہیمیہ، ص:28، مترجم: صوفی عبدالحمید سواتی دیوبندی)
مولانا سید مناظر احسن گیلانی صاحب، مولانا قاسم نانوتوی بانی دارالعلوم دیوبند کے متعلق مولانا منصور عل خان صاحب سے نقل کرتے ہیں:''رسول خدا نگاہ کرم فرمائیے اے ختم المرسلین رحم فرمائیے ۔آپ یقینا رحمۃللعالمین ہیں ہم حرماں نصیبوں اور ناکامان قسمت سے آپ کیسے تغافل فرماسکتے ہیں......عاجزوں کی دستگیری بے کسوں کی مدد فرمایے اور مخلص عشاق کی دلجوئی اور دلداری کیجیے''(فضائل درود، ص:128 وتبلیغی نصاب، ص:806)
مندرجہ بالا اقتسابات اس بات کی واضح دلیل ہیں کہ علمائے دیوبند کے اکابر کے نزدیک قبور سے فیض ملتا ہے، ان سے مشورہ بھی کیا جا سکتا ہے، اور ضرورت کے وقت ان کو مدد کے لیے پکارا بھی جا سکتا ہے، یعنی بریلوی اور دیوبند ی اس عقیدے میں ایک دوسرے کے ہم نوا ہیں، اللہ حق بات کو سمجھ کر اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔آمینمولانا قاسم صاحب اگر اکیلے کسی مزار(قبر) پر جاتے اور کوئی دوسرا شخص (عوام الناس میں سے ) وہاں موجود نہ ہوتا تو آواز سے عرض کرتے :آپ میرے واسطے دعا کریں ۔(سوانح قاسمی:ج ۲،ص۲۹)