• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن کریم اردو ترجمہ یونیکوڈ (فتح محمد خاں جالندھری)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة مَریَم


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
کہیٰعص (۱) (یہ) تمہارے پروردگار کی مہربانی کا بیان (ہے جو اس نے) اپنے بندے ز کریا پر (کی تھی) (۲) جب انہوں نے اپنے پروردگار کو دبی آواز سے پکارا (۳) (اور) کہا کہ اے میرے پروردگار میری ہڈیاں بڑھاپے کے سبب کمزور ہو گئی ہیں اور سر (ہے کہ) بڑھاپے (کی وجہ سے) شعلہ مارنے لگا ہے اور اے میرے پروردگار میں تجھ سے مانگ کر کبھی محروم نہیں رہا (۴) اور میں اپنے بعد اپنے بھائی بندوں سے ڈرتا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے تو مجھے اپنے پاس سے ایک وارث عطا فرما (۵) جو میری اور اولاد یعقوب کی میراث کا مالک ہو۔ اور (اے) میرے پروردگار اس کو خوش اطوار بنائیو (۶) اے ز کریا ہم تم کو ایک لڑ کے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ ہے۔ اس سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی شخص پیدا نہیں کیا (۷) انہوں نے کہا پروردگار میرے ہاں کس طرح لڑکا ہو گا۔ جس حال میں میری بیوی بانجھ ہے اور میں بڑھاپے کی انتہا کو پہنچ گیا ہوں (۸) حکم ہوا کہ اسی طرح (ہو گا) تمہارے پروردگار نے فرمایا ہے کہ مجھے یہ آسان ہے اور میں پہلے تم کو بھی تو پیدا کر چکا ہوں اور تم کچھ چیز نہ تھے (۹) کہا کہ پروردگار میرے لئے کوئی نشانی مقرر فرما۔ فرمایا نشانی یہ ہے کہ تم صحیح و سالم ہو کر تین (رات دن) لوگوں سے بات نہ کر سکو گے (۱۰) پھر وہ (عبادت کے) حجرے سے نکل کر اپنی قوم کے پاس آئے تو ان سے اشارے سے کہا کہ صبح و شام (خدا کو) یاد کرتے رہو (۱۱) اے یحییٰ (ہماری) کتاب کو زور سے پکڑے رہو۔ اور ہم نے ان کو لڑکپن میں دانائی عطا فرمائی تھی (۱۲) اور اپنے پاس شفقت اور پاکیزگی دی تھی۔ اور پرہیزگار تھے (۱۳) اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنے والے تھے اور سرکش اور نافرمان نہیں تھے (۱۴) اور جس دن وہ پیدا ہوئے اور جس دن وفات پائیں گے اور جس دن زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے۔ ان پر سلام اور رحمت (ہے) (۱۵) اور کتاب (قرآن) میں مریم کا بھی مذکور کرو، جب وہ اپنے لوگوں سے الگ ہو کر مشرق کی طرف چلی گئیں (۱۶) تو انہوں نے ان کی طرف سے پردہ کر لیا۔ (اس وقت) ہم نے ان کی طرف اپنا فرشتہ بھیجا۔ تو ان کے سامنے ٹھیک آدمی (کی شکل) بن گیا (۱۷) مریم بولیں کہ اگر تم پرہیزگار ہو تو میں تم سے خدا کی پناہ مانگتی ہوں (۱۸) انہوں نے کہا کہ میں تو تمہارے پروردگار کا بھیجا ہوا (یعنی فرشتہ) ہوں (اور اس لئے آیا ہوں) کہ تمہیں پاکیزہ لڑکا بخشوں (۱۹) مریم نے کہا کہ میرے ہاں لڑکا کیوں کر ہو گا مجھے کسی بشر نے چھوا تک نہیں اور میں بدکار بھی نہیں ہوں (۲۰) (فرشتے نے) کہا کہ یونہی (ہو گا) تمہارے پروردگار نے فرمایا کہ یہ مجھے آسان ہے۔ اور (میں اسے اسی طریق پر پیدا کروں گا) تاکہ اس کو لوگوں کے لئے اپنی طرف سے نشانی اور (ذریعۂ) رحمت اور (مہربانی) بناؤں اور یہ کام مقرر ہو چکا ہے (۲۱) تو وہ اس (بچّے) کے ساتھ حاملہ ہو گئیں اور اسے لے کر ایک دور جگہ چلی گئیں (۲۲) پھر درد زہ ان کو کھجور کے تنے کی طرف لے آیا۔ کہنے لگیں کہ کاش میں اس سے پہلے مر چکتی اور بھولی بسری ہو گئی ہوتی (۲۳) اس وقت ان کے نیچے کی جانب سے فرشتے نے ان کو آواز دی کہ غمناک نہ ہو تمہارے پروردگار نے تمہارے نیچے ایک چشمہ جاری کر دیا ہے (۲۴) اور کھجور کے تنے کو پکڑ کر اپنی طرف ہلاؤ تم پر تازہ تازہ کھجوریں جھڑ پڑیں گی (۲۵) تو کھاؤ اور پیو اور آنکھیں ٹھنڈی کرو۔ اگر تم کسی آدمی کو دیکھو تو کہنا کہ میں نے خدا کے لئے روزے کی منت مانی تو آج میں کسی آدمی سے ہرگز کلام نہیں کروں گی (۲۶) پھر وہ اس (بچّے) کو اٹھا کر اپنی قوم کے لوگوں کے پاس لے آئیں۔ وہ کہنے لگے کہ مریم یہ تو تُو نے برا کام کیا (۲۷) اے ہارون کی بہن نہ تو تیرا باپ ہی بد اطوار آدمی تھا اور نہ تیری ماں ہی بدکار تھی (۲۸) تو مریم نے اس لڑ کے کی طرف اشارہ کیا۔ وہ بولے کہ ہم اس سے کہ گود کا بچہ ہے کیوں کر بات کریں (۲۹) بچے نے کہا کہ میں خدا کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی ہے اور نبی بنایا ہے (۳۰) اور میں جہاں ہوں (اور جس حال میں ہوں) مجھے صاحب برکت کیا ہے اور جب تک زندہ ہوں مجھ کو نماز اور زکوٰۃ کا ارشاد فرمایا ہے (۳۱) اور (مجھے) اپنی ماں کے ساتھ نیک سلوک کرنے والا (بنایا ہے) اور سرکش و بدبخت نہیں بنایا (۳۲) اور جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مروں گا اور جس دن زندہ کر کے اٹھایا جاؤں گا مجھ پر سلام (و رحمت) ہے (۳۳) یہ مریم کے بیٹے عیسیٰ ہیں (اور یہ) سچی بات ہے جس میں لوگ شک کرتے ہیں (۳۴) خدا کو سزاوار نہیں کہ کسی کو بیٹا بنائے۔ وہ پاک ہے جب کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اس کو یہی کہتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتی ہے (۳۵) اور بے شک خدا ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے تو اسی کی عبادت کرو۔ یہی سیدھا رستہ ہے (۳۶) پھر (اہل کتاب کے) فرقوں نے باہم اختلاف کیا۔ سو جو لوگ کافر ہوئے ہیں ان کو بڑے دن (یعنی قیامت کے روز) حاضر ہونے سے خرابی ہے (۳۷) وہ جس دن ہمارے سامنے آئیں گے۔ کیسے سننے والے اور کیسے دیکھنے والے ہوں گے مگر ظالم آج صریح گمراہی میں ہیں (۳۸) اور ان کو حسرت (وافسوس) کے دن سے ڈراؤ جب بات فیصل کر دی جائے گی۔ اور (ہیہات) وہ غفلت میں (پڑے ہوئے ہیں) اور ایمان نہیں لاتے (۳۹) ہم ہی زمین کے اور جو لوگ اس پر (بستے) ہیں ان کے وارث ہیں۔ اور ہماری ہی طرف ان کو لوٹنا ہو گا (۴۰) اور کتاب میں ابراہیم کو یاد کرو۔ بے شک وہ نہایت سچے پیغمبر تھے (۴۱) جب انہوں نے اپنے باپ سے کہا کہ ابّا آپ ایسی چیزوں کو کیوں پوجتے ہیں جو نہ سنیں اور نہ دیکھیں اور نہ آپ کے کچھ کام آ سکیں (۴۲) ابّا مجھے ایسا علم ملا ہے جو آپ کو نہیں ملا ہے تو میرے ساتھ ہو جیئے میں آپ کو سیدھی راہ پر چلا دوں گا (۴۳) ابّا شیطان کی پرستش نہ کیجیئے۔ بے شک شیطان خدا کا نافرمان ہے (۴۴) ابّا مجھے ڈر لگتا ہے کہ آپ کو خدا کا عذاب آ پکڑے تو آپ شیطان کے ساتھی ہو جائیں (۴۵) اس نے کہا ابراہیم کیا تو میرے معبودوں سے برگشتہ ہے ؟ اگر تو باز نہ آئے گا تو میں تجھے سنگسار کر دوں گا اور تو ہمیشہ کے لئے مجھ سے دور ہو جا (۴۶) ابراہیم نے سلام علیک کہا (اور کہا کہ) میں آپ کے لئے اپنے پروردگار سے بخشش مانگوں گا۔ بے شک وہ مجھ پر نہایت مہربان ہے (۴۷) اور میں آپ لوگوں سے اور جن کو آپ خدا کے سوا پکارا کرتے ہیں ان سے کنارہ کرتا ہوں اور اپنے پروردگار ہی کو پکاروں گا۔ امید ہے کہ میں اپنے پروردگار کو پکار کر محروم نہیں رہوں گا (۴۸) اور جب ابراہیم ان لوگوں سے اور جن کی وہ خدا کے سوا پرستش کرتے تھے اُن سے الگ ہو گئے تو ہم نے ان کو اسحاق اور (اسحاق کو) یعقوب بخشے۔ اور سب کو پیغمبر بنایا (۴۹) اور ان کو اپنی رحمت سے (بہت سی چیزیں) عنایت کیں۔ اور ان کا ذکر جمیل بلند کیا (۵۰) اور کتاب میں موسیٰ کا بھی ذکر کرو۔ بے شک وہ (ہمارے) برگزیدہ اور پیغمبر مُرسل تھے (۵۱) اور ہم نے ان کو طور کی داہنی جانب پکارا اور باتیں کرنے کے لئے نزدیک بلایا (۵۲) اور اپنی مہربانی سے اُن کو اُن کا بھائی ہارون پیغمبر عطا کیا (۵۳) اور کتاب میں اسمٰعیل کا بھی ذکر کرو وہ وعدے کے سچے اور ہمارے بھیجے ہوئے نبی تھے (۵۴) اور اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم کرتے تھے اور اپنے پروردگار کے ہاں پسندیدہ (و برگزیدہ) تھے (۵۵) اور کتاب میں ادریس کا بھی ذکر کرو۔ وہ بھی نہایت سچے نبی تھے (۵۶) اور ہم نے ان کو اونچی جگہ اُٹھا لیا تھا (۵۷) یہ وہ لوگ ہیں جن پر خدا نے اپنے پیغمبروں میں سے فضل کیا۔ (یعنی) اولاد آدم میں سے اور ان لوگوں میں سے جن کو نوح کے ساتھ (کشتی میں) سوار کیا اور ابراہیم اور یعقوب کی اولاد میں سے اور ان لوگوں میں سے جن کو ہم نے ہدایت دی اور برگزیدہ کیا۔ جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی تھیں تو سجدے میں گر پڑتے اور روتے رہتے تھے (۵۸) پھر ان کے بعد چند نا خلف ان کے جانشیں ہوئے جنہوں نے نماز کو (چھوڑ دیا گویا اسے) کھو دیا۔ اور خواہشات نفسانی کے پیچھے لگ گئے۔ سو عنقریب ان کو گمراہی (کی سزا) ملے گی (۵۹) ہاں جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور عمل نیک کئے تو اسے لوگ بہشت میں داخل ہوں گے اور ان کا ذرا نقصان نہ کیا جائے گا (۶۰) (یعنی) بہشت جاودانی (میں) جس کا خدا نے اپنے بندوں سے وعدہ کیا ہے (اور جو ان کی آنکھوں سے) پوشیدہ (ہے)۔ بے شک اس کا وعدہ (نیکو کاروں کے سامنے) آنے والا ہے (۶۱) وہ اس میں سلام کے سوا کوئی بیہودہ کلام نہ سنیں گے ، اور ان کے لئے صبح و شام کا کھانا تیار ہو گا (۶۲) یہی وہ جنت ہے جس کا ہم اپنے بندوں میں سے ایسے شخص کو وارث بنائیں گے جو پرہیزگار ہو گا (۶۳) اور (فرشتوں نے پیغمبر کو جواب دیا کہ) ہم تمہارے پروردگار کے حکم سوا اُتر نہیں سکتے۔ جو کچھ ہمارے آگے ہے اور پیچھے ہے اور جو ان کے درمیان ہے سب اسی کا ہے اور تمہارا پروردگار بھولنے والا نہیں (۶۴) (یعنی) آسمان اور زمین کا اور جو ان دونوں کے درمیان ہے سب کا پروردگار ہے۔ تو اسی کی عبادت کرو اور اسی کی عبادت پر ثابت قدم رہو۔ بھلا تم کوئی اس کا ہم نام جانتے ہو (۶۵) اور (کافر) انسان کہتا ہے کہ جب میں مر جاؤ گا تو کیا زندہ کر کے نکالا جاؤں گا؟ (۶۶) کیا (ایسا) انسان یاد نہیں کرتا کہ ہم نے اس کو پہلے بھی پیدا کیا تھا اور وہ کچھ بھی چیز نہ تھا (۶۷) تمہارے پروردگار کی قسم! ہم ان کو جمع کریں گے اور شیطانوں کو بھی۔ پھر ان سب کو جہنم کے گرد حاضر کریں گے (اور وہ) گھٹنوں پر گرے ہوئے (ہوں گے) (۶۸) پھر ہر جماعت میں سے ہم ایسے لوگوں کو کھینچ نکالیں گے جو خدا سے سخت سرکشی کرتے تھے (۶۹) اور ہم ان لوگوں سے خوب واقف ہیں جو ان میں داخل ہونے کے زیادہ لائق ہیں (۷۰) اور تم میں کوئی (شخص) نہیں مگر اسے اس پر گزرنا ہو گا۔ یہ تمہارے پروردگار پر لازم اور مقرر ہے (۷۱) پھر ہم پرہیزگاروں کو نجات دیں گے۔ اور ظالموں کو اس میں گھٹنوں کے بل پڑا ہوا چھوڑ دیں گے (۷۲) اور جب ان لوگوں کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو جو کافر ہیں وہ مومنوں سے کہتے ہیں کہ دونوں فریق میں سے مکان کس کے اچھے اور مجلسیں کس کی بہتر ہیں (۷۳) اور ہم نے ان سے پہلے بہت سی اُمتیں ہلاک کر دیں۔ وہ لوگ (ان سے) ٹھاٹھ اور نمود میں کہیں اچھے تھے (۷۴) کہہ دو کہ جو شخص گمراہی میں پڑا ہوا ہے خدا اس کو آہستہ آہستہ مہلت دیئے جاتا ہے۔ یہاں تک کہ جب اس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے خواہ عذاب اور خواہ قیامت۔ تو (اس وقت) جان لیں گے کہ مکان کس کا برا ہے اور لشکر کس کا کمزور ہے (۷۵) اور جو لوگ ہدایت یاب ہیں خدا ان کو زیادہ ہدایت دیتا ہے۔ اور نیکیاں جو باقی رہنے والی ہیں وہ تمہارے پروردگار کے صلے کے لحاظ سے خوب اور انجام کے اعتبار سے بہتر ہیں (۷۶) بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں سے کفر کیا اور کہنے لگا کہ (اگر میں از سر نو زندہ ہوا بھی تو یہی) مال اور اولاد مجھے (وہاں) ملے گا (۷۷) کیا اس نے غیب کی خبر پالی ہے یا خدا کے یہاں (سے) عہد لے لیا ہے ؟ (۷۸) ہرگز نہیں۔ یہ جو کچھ کہتا ہے ہم اس کو لکھتے جاتے اور اس کے لئے آہستہ آہستہ عذاب بڑھاتے جاتے ہیں (۷۹) اور جو چیزیں یہ بتاتا ہے ان کے ہم وارث ہوں گے اور یہ اکیلا ہمارے سامنے آئے گا (۸۰) اور ان لوگوں نے خدا کے سوا اور معبود بنا لئے ہیں تاکہ وہ ان کے لئے (موجب عزت و) مد د ہوں (۸۱) ہرگز نہیں وہ (معبودان باطل) ان کی پرستش سے انکار کریں گے اور ان کے دشمن (و مخالف) ہوں گے (۸۲) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ ہم نے شیطانوں کو کافروں پر چھوڑ رکھا ہے کہ ان کو برانگیختہ کرتے رہتے ہیں (۸۳) تو تم ان پر (عذاب کے لئے) جلدی نہ کرو۔ اور ہم تو ان کے لئے (دن) شمار کر رہے ہیں (۸۴) جس روز ہم پرہیزگاروں کو خدا کے سامنے (بطور) مہمان جمع کریں گے (۸۵) اور گنہگاروں کو دوزخ کی طرف پیاسے ہانک لے جائیں گے (۸۶) (تو لوگ) کسی کی سفارش کا اختیار نہ رکھیں گے مگر جس نے خدا سے اقرار لیا ہو (۸۷) اور کہتے ہیں کہ خدا بیٹا رکھتا ہے (۸۸) (ایسا کہنے والو یہ تو) تم بری بات (زبان پر) لائے ہو (۸۹) قریب ہے کہ اس (افتراء) سے آسمان پھٹ پڑیں اور زمین شق ہو جائے اور پہاڑ پارہ پارہ ہو کر گر پڑیں (۹۰) کہ انہوں نے خدا کے لئے بیٹا تجویز کیا (۹۱) اور خدا کو شایاں نہیں کہ کسی کو بیٹا بنائے (۹۲) تمام شخص جو آسمانوں اور زمین میں ہیں سب خدا کے روبرو بندے ہو کر آئیں گے (۹۳) اُس نے ان (سب) کو (اپنے علم سے) گھیر رکھا اور (ایک ایک کو) شمار کر رکھا ہے (۹۴) اور سب قیامت کے دن اس کے سامنے اکیلے اکیلے حاضر ہوں گے (۹۵) اور جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے خدا ان کی محبت (مخلوقات کے دل میں) پیدا کر دے گا (۹۶) (اے پیغمبر) ہم نے یہ (قرآن) تمہاری زبان میں آسان (نازل) کیا ہے تاکہ تم اس سے پرہیزگاروں کو خوشخبری پہنچا دو اور جھگڑالوؤں کو ڈر سنا دو (۹۷) اور ہم نے اس سے پہلے بہت سے گروہوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ بھلا تم ان میں سے کسی کو دیکھتے ہو یا (کہیں) ان کی بھنک سنتے ہو (۹۸)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة طٰہ


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
طہٰ (۱) (اے محمدﷺ) ہم نے تم پر قرآن اس لئے نازل نہیں کیا کہ تم مشقت میں پڑ جاؤ (۲) بلکہ اس شخص کو نصیحت دینے کے لئے (نازل کیا ہے) جو خوف رکھتا ہے (۳) یہ اس (ذات برتر) کا اتارا ہوا ہے جس نے زمین اور اونچے اونچے آسمان بنائے (۴) (یعنی خدائے) رحمٰن جس نے عرش پر قرار پکڑا (۵) جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور جو کچھ ان دونوں کے بیچ میں ہے اور جو کچھ (زمین کی) مٹی کے نیچے ہے سب اسی کا ہے (۶) اور اگر تم پکار کر بات کہو تو وہ تو چھپے بھید اور نہایت پوشیدہ بات تک کو جانتا ہے (۷) (وہ معبود برحق ہے کہ) اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اس کے (سب) نام اچھے ہیں (۸) اور کیا تمہیں موسیٰ (کے حال) کی خبر ملی ہے (۹) جب انہوں نے آگ دیکھی تو اپنے گھر والوں سے کہا کہ تم (یہاں) ٹھہرو میں نے آگ دیکھی ہے (میں وہاں جاتا ہوں) شاید اس میں سے میں تمہارے پاس انگاری لاؤں یا آگ (کے مقام) کا رستہ معلوم کر سکوں (۱۰) جب وہاں پہنچے تو آواز آئی کہ موسیٰ (۱۱) میں تو تمہارا پروردگار ہوں تو اپنی جوتیاں اتار دو۔ تم (یہاں) پاک میدان (یعنی) طویٰ میں ہو (۱۲) اور میں نے تم کو انتخاب کر لیا ہے تو جو حکم دیا جائے اسے سنو (۱۳) بے شک میں ہی خدا ہوں۔ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو میری عبادت کرو اور میری یاد کے لئے نماز پڑھا کرو (۱۴) قیامت یقیناً آنے والی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ اس (کے وقت) کو پوشیدہ رکھوں تاکہ ہر شخص جو کوشش کرے اس کا بدلا پائے (۱۵) تو جو شخص اس پر ایمان نہیں رکھتا اور اپنی خواہش کے پیچھے چلتا ہے (کہیں) تم کو اس (کے یقین) سے روک نہ دے تو (اس صورت میں) تم ہلاک ہو جاؤ (۱۶) اور موسی یہ تمہارے داہنے ہاتھ میں کیا ہے (۱۷) انہوں نے کہا یہ میری لاٹھی ہے۔ اس پر میں سہارا لگاتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں کے لئے پتے جھاڑتا ہوں اور اس میں میرے لئے اور بھی کئی فائدے ہیں (۱۸) فرمایا کہ موسیٰ اسے ڈال دو (۱۹) تو انہوں نے اس کو ڈال دیا اور وہ ناگہاں سانپ بن کر دوڑنے لگا (۲۰) خدا نے فرمایا کہ اسے پکڑ لو اور ڈرنا مت۔ ہم اس کو ابھی اس کی پہلی حالت پر لوٹا دیں گے (۲۱) اور اپنا ہاتھ اپنی بغل سے لگا لو وہ کسی عیب (و بیماری) کے بغیر سفید (چمکتا دمکتا) نکلے گا۔ (یہ) دوسری نشانی (ہے) (۲۲) تاکہ ہم تمہیں اپنے نشانات عظیم دکھائیں (۲۳) تم فرعون کے پاس جاؤ (کہ) وہ سرکش ہو رہا ہے (۲۴) کہا میرے پروردگار (اس کام کے لئے) میرا سینہ کھول دے (۲۵) اور میرا کام آسان کر دے (۲۶) اور میری زبان کی گرہ کھول دے (۲۷) تاکہ وہ بات سمجھ لیں (۲۸) اور میرے گھر والوں میں سے (ایک کو) میرا وزیر (یعنی مددگار) مقرر فرما (۲۹) (یعنی) میرے بھائی ہارون کو (۳۰) اس سے میری قوت کو مضبوط فرما (۳۱) اور اسے میرے کام میں شریک کر (۳۲) تاکہ ہم تیری بہت سی تسبیح کریں (۳۳) اور تجھے کثرت سے یاد کریں (۳۴) تو ہم کو (ہر حال میں) دیکھ رہا ہے (۳۵) فرمایا موسیٰ تمہاری دعا قبول کی گئی (۳۶) اور ہم نے تم پر ایک بار اور بھی احسان کیا تھا (۳۷) جب ہم نے تمہاری والدہ کو الہام کیا تھا جو تمہیں بتایا جاتا ہے (۳۸) (وہ یہ تھا) کہ اسے (یعنی موسیٰ کو) صندوق میں رکھو پھر اس (صندوق) کو دریا میں ڈال دو تو دریا اسے کنارے پر ڈال دے گا (اور) میرا اور اس کا دشمن اسے اٹھا لے گا۔ اور (موسیٰ) میں نے تم پر اپنی طرف سے محبت ڈال دی ہے (اس لئے کہ تم پر مہربانی کی جائے) اور اس لئے کہ تم میرے سامنے پرورش پاؤ (۳۹) جب تمہاری بہن (فرعون کے ہاں) گئی اور کہنے لگی کہ میں تمہیں ایسا شخص بتاؤں جو اس کو پالے۔ تو (اس طریق سے) ہم نے تم کو تمہاری ماں کے پاس پہنچا دیا تاکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ رنج نہ کریں۔ اور تم نے ایک شخص کو مار ڈالا تو ہم نے تم کو غم سے مخلصی دی اور ہم نے تمہاری (کئی بار) آزمائش کی۔ پھر تم کئی سال اہل مدین میں ٹھہرے رہے۔ پھر اے موسیٰ تم (قابلیت رسالت کے) اندازے پر آ پہنچے (۴۰) اور میں نے تم کو اپنے (کام کے) لئے بنایا ہے (۴۱) تو تم اور تمہارا بھائی دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ اور میری یاد میں سستی نہ کرنا (۴۲) دونوں فرعون کے پاس جاؤ وہ سرکش ہو رہا ہے (۴۳) اور اس سے نرمی سے بات کرنا شاید وہ غور کرے یا ڈر جائے (۴۴) دونوں کہنے لگے کہ ہمارے پروردگار ہمیں خوف ہے کہ ہم پر تعدی کرنے لگے یا زیادہ سرکش ہو جائے (۴۵) خدا نے فرمایا کہ ڈرو مت میں تمہارے ساتھ ہوں (اور) سنتا اور دیکھتا ہوں (۴۶) (اچھا) تو اس کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم آپ کے پروردگار کے بھیجے ہوئے ہیں تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کی اجازت دیجیئے۔ اور انہیں عذاب نہ کیجیئے۔ ہم آپ کے پاس آپ کے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آئے ہیں۔ اور جو ہدایت کی بات مانے اس کو سلامتی ہو (۴۷) ہماری طرف یہ وحی آئی ہے کہ جو جھٹلائے اور منہ پھیرے اس کے لئے عذاب (تیار) ہے (۴۸) (غرض موسیٰ اور ہارون فرعون کے پاس گئے) اس نے کہا کہ موسیٰ تمہارا پروردگار کون ہے ؟ (۴۹) کہا کہ ہمارا پروردگار وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کی شکل و صورت بخشی پھر راہ دکھائی (۵۰) کہا تو پہلی جماعتوں کا کیا حال؟ (۵۱) کہا کہ ان کا علم میرے پروردگار کو ہے (جو) کتاب میں (لکھا ہوا ہے)۔ میرا پروردگار نہ چوکتا ہے نہ بھولتا ہے (۵۲) وہ (وہی تو ہے) جس نے تم لوگوں کے لئے زمین کو فرش بنایا اور اس میں تمہارے لئے رستے جاری کئے اور آسمان سے پانی برسایا۔ پھر اس سے انواع و اقسام کی مختلف روئیدگیاں پیدا کیں (۵۳) کہ (خود بھی) کھاؤ اور اپنے چار پایوں کو بھی چراؤ۔ بے شک ان (با توں) میں عقل والوں کے لئے (بہت سی) نشانیاں ہیں (۵۴) اسی (زمین) سے ہم تم کو پیدا کیا اور اسی میں تمہیں لوٹائیں گے اور اسی سے دوسری دفعہ نکالیں گے (۵۵) اور ہم نے فرعون کو اپنی سب نشانیاں دکھائیں مگر وہ تکذیب و انکار ہی کرتا رہا (۵۶) کہنے لگا کہ موسیٰ تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ اپنے جادو (کے زور) سے ہمیں ہمارے ملک سے نکال دو (۵۷) تو ہم بھی تمہارے مقابل ایسا ہی جادو لائیں گے تو ہمارے اور اپنے درمیان ایک وقت مقرر کر لو کہ نہ تو ہم اس کے خلاف کریں اور نہ تم (اور یہ مقابلہ) ایک ہموار میدان میں (ہو گا) (۵۸) موسیٰ نے کہا آپ کے لئے (مقابلے کا) دن نو روز (مقرر کیا جاتا ہے) اور یہ کہ لوگ اس دن چاشت کے وقت اکھٹے ہو جائیں (۵۹) تو فرعون لوٹ گیا اور اپنے سامان جمع کر کے پھر آیا (۶۰) موسیٰ نے ان (جادوگروں) سے کہا کہ ہائے تمہاری کمبختی۔ خدا پر جھوٹ افتراء نہ کرو کہ وہ تمہیں عذاب سے فنا کر دے گا اور جس نے افتراء کیا وہ نامراد رہا (۶۱) تو وہ باہم اپنے معاملے میں جھگڑنے اور چپ کے چپ کے سرگوشی کرنے لگے (۶۲) کہنے لگے یہ دونوں جادوگر ہیں چاہتے ہیں کہ اپنے جادو (کے زور) سے تم کو تمہارے ملک سے نکل دیں اور تمہارے شائستہ مذہب کو نابود کر دیں (۶۳) تو تم (جادو کا) سامان اکھٹا کر لو اور پھر قطار باندھ کر آؤ۔ آج جو غالب رہا وہی کامیاب ہوا (۶۴) بولے کہ موسیٰ یا تم (اپنی چیز) ڈالو یا ہم (اپنی چیزیں) پہلے ڈالتے ہیں (۶۵) موسیٰ نے کہا نہیں تم ہی ڈالو۔ (جب انہوں نے چیزیں ڈالیں) تو ناگہاں ان کی رسیاں اور لاٹھیاں موسی کے خیال میں ایسی آنے لگیں کہ وہ (میدان) میں ادھر اُدھر دوڑ رہی ہیں (۶۶) (اُس وقت) موسیٰ نے اپنے دل میں خوف معلوم کیا (۶۷) ہم نے کہا خوف نہ کرو بلاشبہ تم ہی غالب ہو (۶۸) اور جو چیز (یعنی لاٹھی) تمہارے داہنے ہاتھ میں ہے اسے ڈال دو کہ جو کچھ انہوں نے بنایا ہے اس کو نگل جائے گی۔ جو کچھ انہوں نے بنایا ہے (یہ تو) جادوگروں کے ہتھکنڈے ہیں اور جادوگر جہاں جائے فلاح نہیں پائے گا (۶۹) (القصہ یوں ہی ہوا) تو جادوگر سجدے میں گر پڑے (اور) کہنے لگے کہ ہم موسیٰ اور ہارون کے پروردگار پر ایمان لائے (۷۰) (فرعون) بولا کہ پیشتر اس کے میں تمہیں اجازت دوں تم اس پر ایمان لے آئے۔ بے شک وہ تمہارا بڑا (یعنی استاد) ہے جس نے تم کو جادو سکھایا ہے۔ سو میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں (جانب) خلاف سے کٹوا دوں گا اور کھجور کے تنوں پر سولی چڑھوا دوں گا (اس وقت) تم کو معلوم ہو گا کہ ہم میں سے کس کا عذاب زیادہ سخت اور دیر تک رہنے والا ہے (۷۱) انہوں نے کہا جو دلائل ہمارے پاس آ گئے ہیں ان پر اور جس نے ہم کو پیدا ہے اس پر ہم آپ کو ہرگز ترجیح نہیں دیں گے تو آپ کو جو حکم دینا ہو دے دیجیئے۔ اور آپ (جو) حکم دے سکتے ہیں وہ صرف اسی دنیا کی زندگی میں (دے سکتے ہیں) (۷۲) ہم اپنے پروردگار پر ایمان لے آئے تاکہ وہ ہمارے گنا ہوں کو معاف کرے اور (اسے بھی) جو آپ نے ہم سے زبردستی جادو کرایا۔ اور خدا بہتر اور باقی رہنے والا ہے (۷۳) جو شخص اپنے پروردگار کے پاس گنہگار ہو کر آئے گا تو اس کے لئے جہنم ہے۔ جس میں نہ مرے گا نہ جیئے گا (۷۴) اور جو اس کے روبرو ایماندار ہو کر آئے گا اور عمل بھی نیک کئے ہوں گے تو ایسے لوگوں کے لئے اونچے اونچے درجے ہیں (۷۵) (یعنی) ہمیشہ رہنے کے باغ جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ اور یہ اس شخص کا بدلہ ہے جو پاک ہوا (۷۶) اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ ہمارے بندوں کو را توں رات نکال لے جاؤ پھر ان کے لئے دریا میں (لاٹھی مار کر) خشک رستہ بنا دو پھر تم کو نہ تو (فرعون کے) آ پکڑنے کا خوف ہو گا اور نہ (غرق ہونے کا) ڈر (۷۷) پھر فرعون نے اپنے لشکر کے ساتھ ان کا تعاقب کیا تو دریا (کی موجوں) نے ان پر چڑھ کر انہیں ڈھانک لیا (یعنی ڈبو دیا) (۷۸) اور فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ کر دیا اور سیدھے رستے پر نہ ڈالا (۷۹) اے آل یعقوب ہم نے تم کو تمہارے دشمن سے نجات دی اور تورات دینے کے لئے تم سے کوہ طور کی داہنی طرف مقرر کی اور تم پر من اور سلویٰ نازل کیا (۸۰) (اور حکم دیا کہ) جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو دی ہیں ان کو کھاؤ۔ اور اس میں حد سے نہ نکلنا۔ ورنہ تم پر میرا غضب نازل ہو گا۔ اور جس پر میرا غضب نازل ہوا وہ ہلاک ہو گیا (۸۱) اور جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور عمل نیک کرے پھر سیدھے رستے چلے اس کو میں بخش دینے والا ہوں (۸۲) اور اے موسیٰ تم نے اپنی قوم سے (آگے چلے آنے میں) کیوں جلدی کی (۸۳) کہا وہ میرے پیچھے (آ رہے) ہیں اور اے پروردگار میں نے تیری طرف (آنے کی) جلدی اس لئے کی کہ تو خوش ہو (۸۴) فرمایا کہ ہم نے تمہاری قوم کو تمہارے بعد آزمائش میں ڈال دیا ہے اور سامری نے ان کو بہکا دیا ہے (۸۵) اور موسیٰ غصّے اور غم کی حالت میں اپنی قوم کے پاس واپس آئے (اور) کہنے لگے کہ اے قوم کیا تمہارے پروردگار نے تم سے ایک اچھا وعدہ نہیں کیا تھا؟ کیا (میری جدائی کی) مدت تمہیں دراز (معلوم) ہوئی یا تم نے چاہا کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے غضب نازل ہو۔ اور (اس لئے) تم نے مجھ سے جو وعدہ کیا تھا (اس کے) خلاف کیا (۸۶) وہ کہنے لگے کہ ہم نے اپنے اختیار سے تم سے وعدہ خلاف نہیں کیا۔ بلکہ ہم لوگوں کے زیوروں کا بوجھ اٹھائے ہوئے تھے۔ پھر ہم نے اس کو (آگ میں) ڈال دیا اور اسی طرح سامری نے ڈال دیا (۸۷) تو اس نے ان کے لئے ایک بچھڑا بنا دیا (یعنی اس کا) قالب جس کی آواز گائے کی سی تھی۔ تو لوگ کہنے لگے کہ یہی تمہارا معبود ہے اور موسیٰ کا بھی معبود ہے۔ مگر وہ بھول گئے ہیں (۸۸) کیا یہ لوگ نہیں دیکھتے کہ وہ ان کی کسی بات کا جواب نہیں دیتا۔ اور نہ ان کے نقصان اور نفع کا کچھ اختیار رکھتا ہے (۸۹) اور ہارون نے ان سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ لوگو اس سے صرف تمہاری آزمائش کی گئی ہے۔ اور تمہارا پروردگار تو خدا ہے تو میری پیروی کرو اور میرا کہا مانو (۹۰) وہ کہنے لگے کہ جب تک موسیٰ ہمارے پاس واپس نہ آئیں ہم تو اس کی پوجا پر قائم رہیں گے (۹۱) (پھر موسیٰ نے ہارون سے) کہا کہ ہارون جب تم نے ان کو دیکھا تھا کہ گمراہ ہو رہے ہیں تو تم کو کس چیز نے روکا (۹۲) (یعنی) اس بات سے کہ تم میرے پیچھے چلے آؤ۔ بھلا تم نے میرے حکم کے خلاف (کیوں) کیا؟ (۹۳) کہنے لگے کہ بھائی میری ڈاڑھی اور سر (کے بالوں) کو نہ پکڑیئے۔ میں تو اس سے ڈرا کہ آپ یہ نہ کہیں کہ تم نے بنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا اور میری بات کو ملحوظ نہ رکھا (۹۴) پھر (سامری سے) کہنے لگے کہ سامری تیرا کیا حال ہے ؟ (۹۵) اس نے کہا کہ میں نے ایسی چیز دیکھی جو اوروں نے نہیں دیکھی تو میں نے فرشتے کے نقش پا سے (مٹی کی) ایک مٹھی بھر لی۔ پھر اس کو (بچھڑے کے قالب میں) ڈال دیا اور مجھے میرے جی نے (اس کام کو) اچھا بتایا (۹۶) (موسیٰ نے) کہا جا تجھ کو دنیا کی زندگی میں یہ (سزا) ہے کہ کہتا رہے کہ مجھ کو ہاتھ نہ لگانا اور تیرے لئے ایک اور وعدہ ہے (یعنی عذاب کا) جو تجھ سے ٹل نہ سکے گا اور جس معبود (کی پوجا) پرتو (قائم و) معتکف تھا اس کو دیکھ۔ ہم اسے جلا دیں گے پھر اس (کی راکھ) کو اُڑا کر دریا میں بکھیر دیں گے (۹۷) تمہارا معبود خدا ہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس کا علم ہر چیز پر محیط ہے (۹۸) اس طرح پر ہم تم سے وہ حالات بیان کرتے ہیں جو گذر چکے ہیں۔ اور ہم نے تمہیں اپنے پاس سے نصیحت (کی کتاب) عطا فرمائی ہے (۹۹) جو شخص اس سے منہ پھیرے گا وہ قیامت کے دن (گناہ کا) بوجھ اُٹھائے گا (۱۰۰) (ایسے لوگ) ہمیشہ اس (عذاب) میں (مبتلا) رہیں گے اور یہ بوجھ قیامت کے روز ان کے لئے برا ہے (۱۰۱) جس روز صور پھونکا جائے گا اور ہم گنہگاروں کو اکھٹا کریں گے اور ان کی آنکھیں نیلی نیلی ہوں گی (۱۰۲) (تو) وہ آپس میں آہستہ آہستہ کہیں گے کہ تم (دنیا میں) صرف دس ہی دن رہے ہو (۱۰۳) جو باتیں یہ کریں گے ہم خوب جانتے ہیں۔ اس وقت ان میں سب سے اچھی راہ والا (یعنی عاقل و ہوشمند) کہے گا کہ (نہیں بلکہ) صرف ایک ہی روز ٹھہرے ہو (۱۰۴) اور تم سے پہاڑوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ خدا ان کو اُڑا کر بکھیر دے گا (۱۰۵) اور زمین کو ہموار میدان کر چھوڑے گا (۱۰۶) جس میں نہ تم کجی (اور پستی) دیکھو گے نہ ٹیلا (اور بلندی) (۱۰۷) اس روز لوگ ایک پکارنے والے کے پیچھے چلیں گے اور اس کی پیروی سے انحراف نہ کر سکیں گے اور خدا کے سامنے آوازیں پست ہو جائیں گی تو تم آواز خفی کے سوا کوئی آواز نہ سنو گے (۱۰۸) اس روز (کسی کی) سفارش کچھ فائدہ نہ دے گی مگر اس شخص کی جسے خدا اجازت دے اور اس کی بات کو پسند فرمائے (۱۰۹) جو کچھ ان کے آگے ہے اور کچھ ان کے پیچھے ہے وہ اس کو جانتا ہے اور وہ (اپنے) علم سے خدا (کے علم) پر احاطہ نہیں کر سکتے (۱۱۰) اور اس زندہ و قائم کے رو برو منہ نیچے ہو جائیں گے۔ اور جس نے ظلم کا بوجھ اٹھایا وہ نامراد رہا (۱۱۱) اور جو نیک کام کرے گا اور مومن بھی ہو گا تو اس کو نہ ظلم کا خوف ہو گا اور نہ نقصان کا (۱۱۲) اور ہم نے اس کو اسی طرح کا قرآن عربی نازل کیا ہے اور اس میں طرح طرح کے ڈراوے بیان کر دیئے ہیں تاکہ لوگ پرہیزگار بنیں یا خدا ان کے لئے نصیحت پیدا کر دے (۱۱۳) تو خدا جو سچا بادشاہ ہے عالی قدر ہے۔ اور قرآن کی وحی جو تمہاری طرف بھیجی جاتی ہے اس کے پورا ہونے سے پہلے قرآن کے (پڑھنے کے) لئے جلدی نہ کیا کرو اور دعا کرو کہ میرے پروردگار مجھے اور زیادہ علم دے (۱۱۴) اور ہم نے پہلے آدم سے عہد لیا تھا مگر وہ (اسے) بھول گئے اور ہم نے ان میں صبر و ثبات نہ دیکھا (۱۱۵) اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کے آگے سجدہ کرو تو سب سجدے میں گر پڑے مگر ابلیس نے انکار کیا (۱۱۶) ہم نے فرمایا کہ آدم یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے تو یہ کہیں تم دونوں کو بہشت سے نکلوا نہ دے۔ پھر تم تکلیف میں پڑ جاؤ (۱۱۷) یہاں تم کو یہ (آسائش) ہو گی کہ نہ بھو کے رہو نہ ننگے (۱۱۸) اور یہ کہ نہ پیاسے رہو اور نہ دھوپ کھاؤ (۱۱۹) تو شیطان نے ان کے دل میں وسوسہ ڈالا۔ (اور) کہا کہ آدم بھلا میں تم کو (ایسا) درخت بتاؤں (جو) ہمیشہ کی زندگی کا (ثمرہ دے) اور (ایسی) بادشاہت کہ کبھی زائل نہ ہو (۱۲۰) تو دونوں نے اس درخت کا پھل کھا لیا تو ان پر ان کی شرمگاہیں ظاہر ہو گئیں اور وہ اپنے (بدنوں) پر بہشت کے پتّے چپکانے لگے۔ اور آدم نے اپنے پروردگار کے حکم خلاف کیا تو (وہ اپنے مطلوب سے) بے راہ ہو گئے (۱۲۱) پھر ان کے پروردگار نے ان کو نوازا تو ان پر مہربانی سے توجہ فرمائی اور سیدھی راہ بتائی (۱۲۲) فرمایا کہ تم دونوں یہاں سے نیچے اتر جاؤ۔ تم میں بعض بعض کے دشمن (ہوں گے) پھر اگر میری طرف سے تمہارے پاس ہدایت آئے تو جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ گمراہ ہو گا اور نہ تکلیف میں پڑے گا (۱۲۳) اور جو میری نصیحت سے منہ پھیرے گا اس کی زندگی تنگ ہو جائے گی اور قیامت کو ہم اسے اندھا کر کے اٹھائیں گے (۱۲۴) وہ کہے گا میرے پروردگار تو نے مجھے اندھا کر کے کیوں اٹھایا میں تو دیکھتا بھالتا تھا (۱۲۵) خدا فرمائے گا کہ ایسا ہی (چاہیئے تھا) تیرے پاس میری آیتیں آئیں تو تو نے ان کو بھلا دیا۔ اسی طرح آج ہم تجھ کو بھلا دیں گے (۱۲۶) اور جو شخص حد سے نکل جائے اور اپنے پروردگار کی آیتوں پر ایمان نہ لائے ہم اس کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں۔ اور آخرت کا عذاب بہت سخت اور بہت دیر رہنے والا ہے (۱۲۷) کیا یہ بات ان لوگوں کے لئے موجب ہدایت نہ ہوئی کہ ہم ان سے پہلے بہت سے لوگوں کو ہلاک کر چکے ہیں جن کے رہنے کے مقامات میں یہ چلتے پھرتے ہیں۔ عقل والوں کے لئے اس میں (بہت سی) نشانیاں ہیں (۱۲۸) اور اگر ایک بات تمہارے پروردگار کی طرف سے پہلے صادر اور (جزائے اعمال کے لئے) ایک میعاد مقرر نہ ہو چکی ہوتی تو (نزول) عذاب لازم ہو جاتا (۱۲۹) پس جو کچھ یہ بکواس کرتے ہیں اس پر صبر کرو۔ اور سورج کے نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تسبیح و تحمید کیا کرو۔ اور رات کی ساعات (اولین) میں بھی اس کی تسبیح کیا کرو اور دن کی اطراف (یعنی دوپہر کے قریب ظہر کے وقت بھی) تاکہ تم خوش ہو جاؤ (۱۳۰) اور کئی طرح کے لوگوں کو جو ہم نے دنیا کی زندگی میں آرائش کی چیزوں سے بہرہ مند کیا ہے تاکہ ان کی آزمائش کریں ان پر نگاہ نہ کرنا۔ اور تمہاری پروردگار کی (عطا فرمائی ہوئی) روزی بہت بہتر اور باقی رہنے والی ہے (۱۳۱) اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم کرو اور اس پر قائم رہو۔ ہم تم سے روزی کے خواستگار نہیں۔ بلکہ تمہیں ہم روزی دیتے ہیں اور (نیک) انجام (اہل) تقویٰ کا ہے (۱۳۲) اور کہتے ہیں کہ یہ (پیغمبر) اپنے پروردگار کی طرف سے ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں لاتے۔ کیا ان کے پاس پہلی کتابوں کی نشانی نہیں آئی؟ (۱۳۳) اور اگر ہم ان کو پیغمبر (کے بھیجنے) سے پیشتر کسی عذاب سے ہلاک کر دیتے تو وہ کہتے کہ اے ہمارے پروردگار تو نے ہماری طرف کوئی پیغمبر کیوں نہ بھیجا کہ ہم ذلیل اور رسوا ہونے سے پہلے تیرے کلام (و احکام) کی پیروی کرتے (۱۳۴) کہہ دو کہ سب (نتائج اعمال) کے منتظر ہیں سو تم بھی منتظر رہو۔ عنقریب تم کو معلوم ہو جائے گا کہ (دین کے) سیدھے رستے پر چلنے والے کون ہیں اور (جنت کی طرف) راہ پانے والے کون ہیں (ہم یا تم) (۱۳۵)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة الأنبیَاء


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
لوگوں کا حساب (اعمال کا وقت) نزدیک آ پہنچا ہے اور وہ غفلت میں (پڑے اس سے) منہ پھیر رہے ہیں (۱) ان کے پاس کوئی نئی نصیحت ان کے پروردگار کی طرف سے نہیں آتی مگر وہ اسے کھیلتے ہوئے سنتے ہیں (۲) ان کے دل غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ظالم لوگ (آپس میں) چپ کے چپ کے باتیں کرتے ہیں کہ یہ (شخص کچھ بھی) نہیں مگر تمہارے جیسا آدمی ہے۔ تو تم آنکھوں دیکھتے جادو (کی لپیٹ) میں کیوں آتے ہو (۳) (پیغمبر نے) کہا کہ جو بات آسمان اور زمین میں (کہی جاتی) ہے میرا پروردگار اسے جانتا ہے۔ اور وہ سننے والا (اور) جاننے والا ہے (۴) بلکہ (ظالم) کہنے لگے کہ (یہ قرآن) پریشان (باتیں ہیں جو) خواب (میں دیکھ لی) ہیں۔ (نہیں) بلکہ اس نے اس کو اپنی طرف سے بنا لیا ہے (نہیں) بلکہ (یہ شعر ہے جو اس) شاعر (کا نتیجۂ طبع) ہے۔ تو جیسے پہلے (پیغمبر نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے (اسی طرح) یہ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لائے (۵) ان سے پہلے جن بستیوں کو ہم نے ہلاک کیا وہ ایمان نہیں لاتی تھیں۔ تو کیا یہ ایمان لے آئیں گے (۶) اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لو (۷) اور ہم نے ان کے لئے ایسے جسم نہیں بنائے تھے کہ کھانا نہ کھائیں اور نہ وہ ہمیشہ رہنے والے تھے (۸) پھر ہم نے ان کے بارے میں (اپنا) وعدہ سچا کر دیا تو ان کو اور جس کو چاہا نجات دی اور حد سے نکل جانے والوں کو ہلاک کر دیا (۹) ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب نازل کی ہے جس میں تمہارا تذکرہ ہے۔ کیا تم نہیں سمجھتے (۱۰) اور ہم نے بہت سی بستیوں کو جو ستمگار تھیں ہلاک کر مارا اور ان کے بعد اور لوگ پیدا کر دیئے (۱۱) جب انہوں نے ہمارے (مقدمہ) عذاب کو دیکھا تو لگے اس سے بھاگنے (۱۲) مت بھاگو اور جن (نعمتوں) میں تم عیش و آسائش کرتے تھے ان کی اور اپنے گھروں کی طرف لوٹ جاؤ۔ شاید تم سے (اس بارے میں) دریافت کیا جائے (۱۳) کہنے لگے ہائے شامت بے شک ہم ظالم تھے (۱۴) تو وہ ہمیشہ اسی طرح پکارتے رہے یہاں تک کہ ہم نے ان کو (کھیتی کی طرح) کاٹ کر (اور آگ کی طرح) بجھا کر ڈھیر کر دیا (۱۵) اور ہم نے آسمان اور زمین کو جو اور (مخلوقات) ان دونوں کے درمیان ہے اس کو لہو و لعب کے لئے پیدا نہیں کیا (۱۶) اگر ہم چاہتے کہ کھیل (کی چیزیں یعنی زن و فرزند) بنائیں تو اگر ہم کو کرنا ہوتا تو ہم اپنے پاس سے بنا لیتے (۱۷) (نہیں) بلکہ ہم سچ کو جھوٹ پر کھینچ مارتے ہیں تو وہ اس کا سر توڑ دیتا ہے اور جھوٹ اسی وقت نابود ہو جاتا ہے۔ اور جو باتیں تم بناتے ہو ان سے تمہاری ہی خرابی ہے (۱۸) اور جو لوگ آسمانوں میں اور جو زمین میں ہیں سب اسی کے (مملوک اور اُسی کا مال) ہیں۔ اور جو (فرشتے) اُس کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے نہ کنیاتے ہیں اور نہ اکتاتے ہیں (۱۹) رات دن (اُس کی) تسبیح کرتے رہتے ہیں (نہ تھکتے ہیں) نہ اکتاتے ہیں (۲۰) بھلا لوگوں نے جو زمین کی چیزوں سے (بعض کو) معبود بنا لیا ہے (تو کیا) وہ ان کو (مرنے کے بعد) اُٹھا کھڑا کریں گے ؟ (۲۱) اگر آسمان اور زمین میں خدا کے سوا اور معبود ہوتے تو زمین و آسمان درہم برہم ہو جاتے۔ جو باتیں یہ لوگ بتاتے ہیں خدائے مالک عرش ان سے پاک ہے (۲۲) وہ جو کام کرتا ہے اس کی پرستش نہیں ہو گی اور (جو کام یہ لوگ کرتے ہیں اس کی) ان سے پرستش ہو گی (۲۳) کیا لوگوں نے خدا کو چھوڑ کر اور معبود بنا لئے ہیں۔ کہہ دو کہ (اس بات پر) اپنی دلیل پیش کرو۔ یہ (میری اور) میرے ساتھ والوں کی کتاب بھی ہے اور جو مجھ سے پہلے (پیغمبر) ہوئے ہیں۔ ان کی کتابیں بھی ہیں۔ بلکہ (بات یہ ہے کہ) ان اکثر حق بات کو نہیں جانتے اور اس لئے اس سے منہ پھیر لیتے ہیں (۲۴) اور جو پیغمبر ہم نے تم سے پہلے بھیجے ان کی طرف یہی وحی بھیجی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو میری ہی عبادت کرو (۲۵) اور کہتے ہیں کہ خدا بیٹا رکھتا ہے۔ وہ پاک ہے (اس کے نہ بیٹا ہے نہ بیٹی) بلکہ (جن کو یہ لوگ اس کے بیٹے بیٹیاں سمجھتے ہیں) وہ اس کے عزت والے بندے ہیں (۲۶) اس کے آگے بڑھ کر بول نہیں سکتے۔ اور اس کے حکم پر عمل کرتے ہیں (۲۷) جو کچھ ان کے آگے ہو چکا ہے اور پیچھے ہو گا وہ سب سے واقف ہے اور وہ (اس کے پاس کسی کی) سفارش نہیں کر سکتے مگر اس شخص کی جس سے خدا خوش ہو اور وہ اس کی ہیبت سے ڈرتے رہتے ہیں (۲۸) اور جو شخص ان میں سے یہ کہے کہ خدا کے سوا میں معبود ہوں تو اسے ہم دوزخ کی سزا دیں گے اور ظالموں کو ہم ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں (۲۹) کیا کافروں نے نہیں دیکھا کہ آسمان اور زمین دونوں ملے ہوئے تھے تو ہم نے جدا جدا کر دیا۔ اور تمام جاندار چیزیں ہم نے پانی سے بنائیں۔ پھر یہ لوگ ایمان کیوں نہیں لاتے ؟ (۳۰) اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنائے تاکہ لوگوں (کے بوجھ) سے ہلنے (اور جھکنے) نہ لگے اور اس میں کشادہ راستے بنائے تاکہ لوگ ان پر چلیں (۳۱) اور آسمان کو محفوظ چھت بنایا۔ اس پر بھی وہ ہماری نشانیوں سے منہ پھیر رہے ہیں (۳۲) اور وہی تو ہے جس نے رات اور دن اور سورج اور چاند کو بنایا۔ (یہ) سب (یعنی سورج اور چاند اور ستارے) آسمان میں (اس طرح چلتے ہیں گویا) تیر رہے ہیں (۳۳) اور (اے پیغمبر) ہم نے تم سے پہلے کسی آدمی کو بقائے دوام نہیں بخشا۔ بھلا اگر تم مر جاؤ تو کیا یہ لوگ ہمیشہ رہیں گے (۳۴) ہر متنفس کو موت کا مزا چکھنا ہے۔ اور ہم تو لوگوں کو سختی اور آسودگی میں آزمائش کے طور پر مبتلا کرتے ہیں۔ اور تم ہماری طرف ہی لوٹ کر آؤ گے (۳۵) اور جب کافر تم کو دیکھتے ہیں تو تم سے استہزاء کرتے ہیں کہ کیا یہی شخص ہے جو تمہارے معبودوں کا ذکر (برائی سے) کیا کرتا ہے حالانکہ وہ خود رحمٰن کے نام سے من کر ہیں (۳۶) انسان (کچھ ایسا جلد باز ہے کہ گویا) جلد بازی ہی سے بنایا گیا ہے۔ میں تم لوگوں کو عنقریب اپنی نشانیاں دکھاؤں گا تو تم جلدی نہ کرو (۳۷) اور کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو (جس عذاب کا) یہ وعید (ہے وہ) کب (آئے گا)؟ (۳۸) اے کاش کافر اس وقت کو جانیں جب وہ اپنے مونہوں پر سے (دوزخ کی) آگ کو روک نہ سکیں گے اور نہ اپنی پیٹھوں پر سے اور نہ ان کا کوئی مدد گار ہو گا (۳۹) بلکہ قیامت ان پر ناگہاں آ واقع ہو گی۔ اور ان کے ہوش کھو دے گی۔ پھر نہ تو وہ اس کو ہٹا سکیں گے اور نہ ان کو مہلت دی جائے گی (۴۰) اور تم سے پہلے بھی پیغمبروں کے ساتھ استہزاء ہوتا رہا ہے تو جو لوگ ان میں سے تمسخر کیا کرتے تھے ان کو اسی (عذاب) نے جس کی ہنسی اُڑاتے تھے آ گھیرا (۴۱) کہو کہ رات اور دن میں خدا سے تمہاری کون حفاظت کر سکتا ہے ؟ بات یہ ہے کہ اپنے پروردگار کی یاد سے منہ پھیرے ہوئے ہیں (۴۲) کیا ہمارے سوا ان کے اور معبود ہیں کہ ان کو (مصائب سے) بچا سکیں۔ وہ آپ اپنی مد د تو کر ہی نہیں سکتے اور نہ ہم سے پناہ ہی دیئے جائیں گے (۴۳) بلکہ ہم ان لوگوں کو اور ان کے باپ دادا کو متمتع کرتے رہے یہاں تک کہ (اسی حالت میں) ان کی عمریں بسر ہو گئیں۔ کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے چلے آتے ہیں۔ تو کیا یہ لوگ غلبہ پانے والے ہیں ؟ (۴۴) کہہ دو کہ میں تم کو حکم خدا کے مطابق نصیحت کرتا ہوں۔ اور بہروں کو جب نصیحت کی جائے تو وہ پکار کر سنتے ہی نہیں (۴۵) اور اگر ان کو تمہارے پروردگار کا تھوڑا سا عذاب بھی پہنچے تو کہنے لگیں کہ ہائے کم بختی ہم بے شک ستمگار تھے (۴۶) اور ہم قیامت کے دن انصاف کی ترازو کھڑی کریں گے تو کسی شخص کی ذرا بھی حق تلفی نہ کی جائے گی۔ اور اگر رائی کے دانے کے برابر بھی (کسی کا عمل) ہو گا تو ہم اس کو لا حاضر کریں گے۔ اور ہم حساب کرنے کو کافی ہیں (۴۷) اور ہم نے موسیٰ اور ہارون کو (ہدایت اور گمراہی میں) فرق کر دینے والی اور (سرتاپا) روشنی اور نصیحت (کی کتاب) عطا کی (یعنی) پرہیز گاروں کے لئے (۴۸) جو بن دیکھے اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں اور قیامت کا بھی خوف رکھتے ہیں (۴۹) یہ مبارک نصیحت ہے جسے ہم نے نازل فرمایا ہے تو کیا تم اس سے انکار کرتے ہو؟ (۵۰) اور ہم نے ابراہیمؑ کو پہلے ہی سے ہدایت دی تھی اور ہم ان کے حال سے واقف تھے (۵۱) جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم کے لوگوں سے کہا یہ کیا مورتیں ہیں جن (کی پرستش) پر تم معتکف (و قائم) ہو؟ (۵۲) وہ کہنے لگے کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ان کی پرستش کرتے دیکھا ہے (۵۳) (ابراہیم نے) کہا کہ تم بھی (گمراہ ہو) اور تمہارے باپ دادا بھی صریح گمراہی میں پڑے رہے (۵۴) وہ بولے کیا تم ہمارے پاس (واقعی) حق لائے ہو یا (ہم سے) کھیل (کی باتیں) کرتے ہو؟ (۵۵) (ابراہیم نے) کہا (نہیں) بلکہ تمہارا پروردگار آسمانوں اور زمین کا پروردگار ہے جس نے ان کو پیدا کیا ہے۔ اور میں اس (بات) کا گواہ (اور اسی کا قائل) ہوں (۵۶) اور خدا کی قسم جب تم پیٹھ پھیر کر چلے جاؤ گے تو میں تمہارے بتوں سے ایک چال چلوں گا (۵۷) پھر ان کو توڑ کر ریزہ ریزہ کر دیا مگر ایک بڑے (بت) کو (نہ توڑا) تاکہ وہ اس کی طرف رجوع کریں (۵۸) کہنے لگے کہ ہمارے معبودوں کے ساتھ یہ معاملہ کس نے کیا؟ وہ تو کوئی ظالم ہے (۵۹) لوگوں نے کہا کہ ہم نے ایک جوان کو ان کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے اس کو ابراہیم کہتے ہیں (۶۰) وہ بولے کہ اسے لوگوں کے سامنے لاؤ تاکہ گواہ رہیں (۶۱) (جب ابراہیم آئے تو) بت پرستوں نے کہا کہ ابراہیم بھلا یہ کام ہمارے معبودوں کے ساتھ تم نے کیا ہے ؟ (۶۲) (ابراہیم نے) کہا (نہیں) بلکہ یہ ان کے اس بڑے (بت) نے کیا (ہو گا)۔ اگر یہ بولتے ہیں تو ان سے پوچھ لو (۶۳) انہوں نے اپنے دل غور کیا تو آپس میں کہنے لگے بے شک تم ہی بے انصاف ہو (۶۴) پھر (شرمندہ ہو کر) سر نیچا کر لیا (اس پر بھی ابراہیم سے کہنے لگے کہ) تم جانتے ہو یہ بولتے نہیں (۶۵) (ابراہیم نے) کہا پھر تم خدا کو چھوڑ کر کیوں ایسی چیزوں کو پوجتے ہو جو نہ تمہیں کچھ فائدہ دے سکیں اور نقصان پہنچا سکیں ؟ (۶۶) تف ہے تم پر اور جن کو تم خدا کے سوا پوجتے ہو ان پر بھی کیا تم عقل نہیں رکھتے ؟ (۶۷) (تب وہ) کہنے لگے کہ اگر تمہیں (اس سے اپنے معبود کا انتقام لینا اور) کچھ کرنا ہے تو اس کو جلا دو اور اپنے معبودوں کی مد د کرو (۶۸) ہم نے حکم دیا اے آگ سرد ہو جا اور ابراہیم پر (موجب) سلامتی (بن جا) (۶۹) اور ان لوگوں نے برا تو ان کا چاہا تھا مگر ہم نے ان ہی کو نقصان میں ڈال دیا (۷۰) اور ابراہیم اور لوط کو اس سر زمین کی طرف بچا نکالا جس میں ہم نے اہل عالم کے لئے برکت رکھی تھی (۷۱) اور ہم نے ابراہیم کو اسحٰق عطا کئے۔ اور مستزاد برآں یعقوب۔ اور سب کو نیک بخت کیا (۷۲) اور ان کو پیشوا بنایا کہ ہمارے حکم سے ہدایت کرتے تھے اور ان کو نیک کام کرنے اور نماز پڑھنے اور زکوٰۃ دینے کا حکم بھیجا۔ اور وہ ہماری عبادت کیا کرتے تھے (۷۳) اور لوط (کا قصہ یاد کرو) جب ان کو ہم نے حکم (یعنی حکمت و نبوت) اور علم بخشا اور اس بستی سے جہاں کے لوگ گندے کام کیا کرتے تھے۔ بچا نکالا۔ بے شک وہ برے اور بد کردار لوگ تھے (۷۴) اور انہیں اپنی رحمت کے (محل میں) داخل کیا۔ کچھ شک نہیں کہ وہ نیک بختوں میں تھے (۷۵) اور نوح (کا قصہ بھی یاد کرو) جب (اس سے) پیشتر انہوں نے ہم کو پکارا تو ہم نے ان کی دعا قبول فرمائی اور ان کو اور ان کے ساتھیوں کو بڑی گھبراہٹ سے نجات دی (۷۶) اور جو لوگ ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے تھے ان پر نصرت بخشی۔ وہ بے شک برے لوگ تھے سو ہم نے ان سب کو غرق کر دیا (۷۷) اور داؤد اور سلیمان (کا حال بھی سن لو کہ) جب وہ ایک کھیتی کا مقدمہ فیصلہ کرنے لگے جس میں کچھ لوگوں کی بکریاں رات کو چر گئی (اور اسے روند گئی) تھیں اور ہم ان کے فیصلے کے وقت موجود تھے (۷۸) تو ہم نے فیصلہ (کرنے کا طریق) سلیمان کو سمجھا دیا۔ اور ہم نے دونوں کو حکم (یعنی حکمت و نبوت) اور علم بخشا تھا۔ اور ہم نے پہاڑوں کو داؤد کا مسخر کر دیا تھا کہ ان کے ساتھ تسبیح کرتے تھے اور جانوروں کو بھی (مسخر کر دیا تھا اور ہم ہی ایسا) کرنے والے تھے (۷۹) اور ہم نے تمہارے لئے ان کو ایک (طرح) کا لباس بنانا بھی سکھا دیا تاکہ تم کو لڑائی (کے ضر ر) سے بچائے۔ پس تم کو شکرگزار ہونا چاہیئے (۸۰) اور ہم نے تیز ہوا سلیمان کے تابع (فرمان) کر دی تھی جو ان کے حکم سے اس ملک میں چلتی تھی جس میں ہم نے برکت دی تھی (یعنی شام) اور ہم ہر چیز سے خبردار ہیں (۸۱) اور دیوؤں (کی جماعت کو بھی ان کے تابع کر دیا تھا کہ ان) میں سے بعض ان کے لئے غوطے مارتے تھے اور اس کے سوا اور کام بھی کرتے تھے اور ہم ان کے نگہبان تھے (۸۲) اور ایوب کو (یاد کرو) جب انہوں نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ مجھے ایذا ہو رہی ہے اور تو سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے (۸۳) تو ہم نے ان کی دعا قبول کر لی اور جو ان کو تکلیف تھی وہ دور کر دی اور ان کو بال بچے بھی عطا فرمائے اور اپنی مہربانی کے ساتھ اتنے ہی اور (بخشے) اور عبادت کرنے والوں کے لئے (یہ) نصیحت ہے (۸۴) اور اسمٰعیل اور ادریس اور ذوالکفل (کو بھی یاد کرو) یہ سب صبر کرنے والے تھے (۸۵) اور ہم نے ان کو اپنی رحمت میں داخل کیا۔ بلاشبہ وہ نیکو کار تھے (۸۶) اور ذوالنون (کو یاد کرو) جب وہ (اپنی قوم سے ناراض ہو کر) غصے کی حالت میں چل دیئے اور خیال کیا کہ ہم ان پر قابو نہیں پاسکیں گے۔ آخر اندھیرے میں (خدا کو) پکارنے لگے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو پاک ہے (اور) بے شک میں قصوروار ہوں (۸۷) تو ہم نے ان کی دعا قبول کر لی اور ان کو غم سے نجات بخشی۔ اور ایمان والوں کو ہم اسی طرح نجات دیا کرتے ہیں (۸۸) اور ز کریا (کو یاد کرو) جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ پروردگار مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور تو سب سے بہتر وارث ہے (۸۹) تو ہم نے ان کی پکار سن لی۔ اور ان کو یحییٰ بخشے اور ان کی بیوی کو اُن کے (حسن معاشرت کے) قابل بنا دیا۔ یہ لوگ لپک لپک کر نیکیاں کرتے اور ہمیں امید سے پکارتے اور ہمارے آگے عاجزی کیا کرتے تھے (۹۰) اور ان (مریم) کو (بھی یاد کرو) جنہوں نے اپنی عفّت کو محفوظ رکھا۔ تو ہم نے ان میں اپنی روح پھونک دی اور ان کے بیٹے کو اہل عالم کے لئے نشانی بنا دیا (۹۱) یہ تمہاری جماعت ایک ہی جماعت ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں تو میری ہی عبادت کیا کرو (۹۲) اور یہ لوگ اپنے معاملے میں باہم متفرق ہو گئے۔ (مگر) سب ہماری طرف رجوع کرنے والے ہیں (۹۳) جو نیک کام کرے گا اور مومن بھی ہو گا تو اس کی کوشش رائیگاں نہ جائے گی۔ اور ہم اس کے لئے (ثواب اعمال) لکھ رہے ہیں (۹۴) اور جس بستی (والوں) کو ہم نے ہلاک کر دیا محال ہے کہ (وہ دنیا کی طرف رجوع کریں) وہ رجوع نہیں کریں گے (۹۵) یہاں تک کہ یاجوج ماجوج کھول دیئے جائیں اور وہ ہر بلندی سے دوڑ رہے ہوں (۹۶) اور (قیامت کا) سچا وعدہ قریب آ جائے تو ناگاہ کافروں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں (اور کہنے لگیں کہ) ہائے شامت ہم اس (حال) سے غفلت میں رہے بلکہ (اپنے حق میں) ظالم تھے (۹۷) (کافرو اس روز) تم اور جن کی تم خدا کے سوا عبادت کرتے ہو دوزخ کا ایندھن ہوں گے۔ اور تم سب اس میں داخل ہو کر رہو گے (۹۸) اگر یہ لوگ (درحقیقت) معبود ہوتے تو اس میں داخل نہ ہوتے۔ سب اس میں ہمیشہ (جلتے) رہیں گے (۹۹) وہاں ان کو چلاّنا ہو گا اور اس میں (کچھ) نہ سن سکیں گے (۱۰۰) جن لوگوں کے لئے ہماری طرف سے پہلے بھلائی مقرر ہو چکی ہے۔ وہ اس سے دور رکھے جائیں گے (۱۰۱) (یہاں تک کہ) اس کی آواز بھی تو نہیں سنیں گے۔ اور جو کچھ ان کا جی چاہے گا اس میں (یعنی) ہر طرح کے عیش اور لطف میں ہمیشہ رہیں گے (۱۰۲) ان کو (اس دن کا) بڑا بھاری خوف غمگین نہیں کرے گا۔ اور فرشتے ان کو لینے آئیں گے (اور کہیں گے کہ) یہی وہ دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے (۱۰۳) جس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹ لیں گے جیسے خطوں کا طومار لپیٹ لیتے ہیں۔ جس طرح ہم نے (کائنات کو) پہلے پیدا کیا اسی طرح دوبارہ پیدا کر دیں گے۔ (یہ) وعدہ (جس کا پورا کرنا لازم) ہے۔ ہم (ایسا) ضرور کرنے والے ہیں (۱۰۴) اور ہم نے نصیحت (کی کتاب یعنی تورات) کے بعد زبور میں لکھ دیا تھا کہ میرے نیکو کار بندے ملک کے وارث ہوں گے (۱۰۵) عبادت کرنے والے لوگوں کے لئے اس میں (خدا کے حکموں کی) تبلیغ ہے (۱۰۶) اور (اے محمدﷺ) ہم نے تم کو تمام جہان کے لئے رحمت (بنا کر) بھیجا ہے (۱۰۷) کہہ دو کہ مجھ پر (خدا کی طرح سے) یہ وحی آتی ہے کہ تم سب کا معبود خدائے واحد ہے۔ تو تم کو چاہیئے کہ فرمانبردار بن جاؤ (۱۰۸) اگر یہ لوگ منہ پھیریں تو کہہ دو کہ میں نے تم کو سب کو یکساں (احکام الہیٰ سے) آگاہ کر دیا ہے۔ اور مجھ کو معلوم نہیں کہ جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ (عن) قریب (آنے والی) ہے یا (اس کا وقت) دور ہے (۱۰۹) اور جو بات پکار کی جائے وہ اسے بھی جانتا ہے اور جو تم پوشیدہ کرتے ہو اس سے بھی واقف ہے (۱۱۰) اور میں نہیں جانتا شاید وہ تمہارے لئے آزمائش ہو اور ایک مدت تک (تم اس سے) فائدہ (اٹھاتے رہو) (۱۱۱) پیغمبر نے کہا کہ اے میرے پروردگار حق کے ساتھ فیصلہ کر دے۔ اور ہمارا پروردگار بڑا مہربان ہے اسی سے ان با توں میں جو تم بیان کرتے ہو مد د مانگی جاتی ہے (۱۱۲)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة الحَجّ


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو۔ کہ قیامت کا زلزلہ ایک حادثۂ عظیم ہو گا (۱) (اے مخاطب) جس دن تو اس کو دیکھے گا (اُس دن یہ حال ہو گا کہ) تمام دودھ پلانے والی عورتیں اپنے بچوں کو بھول جائیں گی۔ اور تمام حمل والیوں کے حمل گر پڑیں گے۔ اور لوگ تجھ کو متوالے نظر آئیں گے مگر وہ متوالے نہیں ہوں گے بلکہ (عذاب دیکھ کر) مدہوش ہو رہے ہوں گے۔ بے شک خدا کا عذاب بڑا سخت ہے (۲) اور بعض لوگ ایسے ہیں جو خدا (کی شان) میں علم (و دانش) کے بغیر جھگڑتے اور ہر شیطان سرکش کی پیروی کرتے ہیں (۳) جس کے بارے میں لکھ دیا گیا ہے کہ جو اسے دوست رکھے گا تو اس کو گمراہ کر دے گا اور دوزخ کے عذاب کا رستہ دکھائے گا (۴) لوگو اگر تم کو مرنے کے بعد جی اُٹھنے میں کچھ شک ہو تو ہم نے تم کو (پہلی بار بھی تو) پیدا کیا تھا (یعنی ابتدا میں) مٹی سے پھر اس سے نطفہ بنا کر۔ پھر اس سے خون کا لوتھڑا بنا کر۔ پھر اس سے بوٹی بنا کر جس کی بناوٹ کامل بھی ہوتی ہے اور ناقص بھی تاکہ تم پر (اپنی خالقیت) ظاہر کر دیں۔ اور ہم جس کو چاہتے ہیں ایک میعاد مقرر تک پیٹ میں ٹھہرائے رکھتے ہیں پھر تم کو بچہ بنا کر نکالتے ہیں۔ پھر تم جوانی کو پہنچتے ہو۔ اور بعض (قبل از پیری مر جاتے ہیں اور بعض شیخ فالی ہو جاتے اور بڑھاپے کی) نہایت خراب عمر کی طرف لوٹائے جاتے ہیں کہ بہت کچھ جاننے کے بعد بالکل بے علم ہو جاتے ہیں۔ اور (اے دیکھنے والے) تو دیکھتا ہے (کہ ایک وقت میں) زمین خشک (پڑی ہوتی ہے) پھر جب ہم اس پر مینہ برساتے ہیں تو شاداب ہو جاتی اور ابھرنے لگتی ہے اور طرح طرح کی با رونق چیزیں اُگاتی ہے (۵) ان قدر توں سے ظاہر ہے کہ خدا ہی (قادر مطلق ہے جو) برحق ہے اور یہ کہ وہ مردوں کو زندہ کر دیتا ہے۔ اور یہ کہ وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے (۶) اور یہ کہ قیامت آنے والی ہے۔ اس میں کچھ شک نہیں۔ اور یہ کہ خدا سب لوگوں کو جو قبروں میں ہیں جلا اٹھائے گا (۷) اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو خدا (کی شان) میں بغیر علم (و دانش) کے اور بغیر ہدایت کے اور بغیر کتاب روشن کے جھگڑتا ہے (۸) (اور تکبر سے) گردن موڑ لیتا (ہے) تاکہ (لوگوں کو) خدا کے رستے سے گمراہ کر دے۔ اس کے لئے دنیا میں ذلت ہے۔ اور قیامت کے دن ہم اسے عذاب (آتش) سوزاں کا مزہ چکھائیں گے (۹) (اے سرکش) یہ اس (کفر) کی سزا ہے جو تیرے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے اور خدا اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں (۱۰) اور لوگوں میں بعض ایسا بھی ہے جو کنارے پر (کھڑا ہو کر) خدا کی عبادت کرتا ہے۔ اگر اس کو کوئی (دنیاوی) فائدہ پہنچے تو اس کے سبب مطمئن ہو جائے اور اگر کوئی آفت پڑے تو منہ کے بل لوٹ جائے (یعنی پھر کافر ہو جائے) اس نے دنیا میں بھی نقصان اٹھایا اور آخرت میں بھی۔ یہی تو نقصان صریح ہے (۱۱) یہ خدا کے سوا ایسی چیز کو پکارتا ہے جو نہ اسے نقصان پہنچائے اور نہ فائدہ دے سکے۔ یہی تو پرلے درجے کی گمراہی ہے (۱۲) (بلکہ) ایسے شخص کو پکارتا ہے جس کا نقصان فائدہ سے زیادہ قریب ہے۔ ایسا دوست برا بھی اور ایسا ہم صحبت بھی برا (۱۳) جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے خدا ان کو بہشتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں چل رہیں ہیں۔ کچھ شک نہیں کہ خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے (۱۴) جو شخص یہ گمان کرتا ہے کہ خدا اس کو دنیا اور آخرت میں مد د نہیں دے گا تو اس کو چاہیئے کہ اوپر کی طرف (یعنی اپنے گھر کی چھت میں) ایک رسی باندھے پھر (اس سے اپنا) گلا گھونٹ لے۔ پھر دیکھے کہ آیا یہ تدبیر اس کے غصے کو دور کر دیتی ہے (۱۵) اور اسی طرح ہم نے اس قرآن کو اُتارا ہے (جس کی تمام) باتیں کھلی ہوئی (ہیں) اور یہ (یاد رکھو) کہ خدا جس کو چاہتا ہے ہدایات دیتا ہے (۱۶) جو لوگ مومن (یعنی مسلمان) ہیں اور جو یہودی ہیں اور ستارہ پرست اور عیسائی اور مجوسی اور مشرک۔ خدا ان (سب) میں قیامت کے دن فیصلہ کر دے گا۔ بے شک خدا ہر چیز سے باخبر ہے (۱۷) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو (مخلوق) آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اور سورج اور چاند ستارے اور پہاڑ اور درخت اور چار پائے اور بہت سے انسان خدا کو سجدہ کرتے ہیں۔ اور بہت سے ایسے ہیں جن پر عذاب ثابت ہو چکا ہے۔ اور جس شخص کو خدا ذلیل کرے اس کو عزت دینے والا نہیں۔ بے شک خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے (۱۸) یہ دو (فریق) ایک دوسرے کے دشمن اپنے پروردگار (کے بارے) میں جھگڑتے ہیں۔ تو کافر ہیں ان کے لئے آگ کے کپڑے قطع کئے جائیں گے (اور) ان کے سروں پر جلتا ہوا پانی ڈالا جائے گا (۱۹) اس سے ان کے پیٹ کے اندر کی چیزیں اور کھالیں گل جائیں گی (۲۰) اور ان (کے مارنے ٹھوکنے) کے لئے لوہے کے ہتھوڑے ہوں گے (۲۱) جب وہ چاہیں گے کہ اس رنج (و تکلیف) کی وجہ سے دوزخ سے نکل جائیں تو پھر اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے۔ اور (کہا جائے گا کہ) جلنے کے عذاب کا مزہ چکھتے رہو (۲۲) جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے خدا ان کو بہشتوں میں داخل کرے گا جن کے تلے نہریں بہہ رہیں ہیں۔ وہاں ان کو سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور موتی۔ اور وہاں ان کا لباس ریشمی ہو گا (۲۳) اور ان کو پاکیزہ کلام کی ہدایت کی گئی اور (خدائے) حمید کی راہ بتائی گئی (۲۴) جو لوگ کافر ہیں اور (لوگوں کو) خدا کے رستے سے اور مسجد محترم سے جسے ہم نے لوگوں کے لئے یکساں (عبادت گاہ) بنایا ہے روکتے ہیں۔ خواہ وہاں کے رہنے والے ہوں یا باہر سے آنے والے۔ اور جو اس میں شرارت سے کج روی (و کفر) کرنا چاہے اس کو ہم درد دینے والے عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔ (۲۵) (اور ایک وقت تھا) جب ہم نے ابراہیم کے لئے خانہ کعبہ کو مقرر کیا (اور ارشاد فرمایا) کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کیجیو اور طواف کرنے والوں اور قیام کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں (اور) سجدہ کرنے والوں کے لئے میرے گھر کو صاف رکھا کرو (۲۶) اور لوگوں میں حج کے لئے ندا کر دو کہ تمہاری پیدل اور دبلے دبلے اونٹوں پر جو دور دراز رستوں سے چلے آتے ہو (سوار ہو کر) چلے آئیں (۲۷) تاکہ اپنے فائدے کے کاموں کے لئے حاضر ہوں۔ اور (قربانی کے) ایام معلوم میں چہار پایاں مویشی (کے ذبح کے وقت) جو خدا نے ان کو دیئے ہیں ان پر خدا کا نام لیں۔ اس میں سے تم خود بھی کھاؤ اور فقیر درماندہ کو بھی کھلاؤ (۲۸) پھر چاہیئے کہ لوگ اپنا میل کچیل دور کریں اور نذریں پوری کریں اور خانۂ قدیم (یعنی بیت اللہ) کا طواف کریں (۲۹) یہ (ہمارا حکم ہے) جو شخص ادب کی چیزوں کی جو خدا نے مقرر کی ہیں عظمت رکھے تو یہ پروردگار کے نزدیک اس کے حق میں بہتر ہے۔ اور تمہارے لئے مویشی حلال کر دیئے گئے ہیں۔ سوا ان کے جو تمہیں پڑھ کر سنائے جاتے ہیں تو بتوں کی پلیدی سے بچو اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو (۳۰) صرف ایک خدا کے ہو کر اس کے ساتھ شریک نہ ٹھیرا کر۔ اور جو شخص (کسی کو) خدا کے ساتھ شریک مقرر کرے تو وہ گویا ایسا ہے جیسے آسمان سے گر پڑے پھر اس کو پرندے اُچک لے جائیں یا ہوا کسی دور جگہ اُڑا کر پھینک دے (۳۱) (یہ ہمارا حکم ہے) اور جو شخص ادب کی چیزوں کی جو خدا نے مقرر کی ہیں عظمت رکھے تو یہ (فعل) دلوں کی پرہیزگاری میں سے ہے (۳۲) ان میں ایک وقت مقرر تک تمہارے لئے فائدے ہیں پھر ان کو خانۂ قدیم (یعنی بیت اللہ) تک پہنچانا (اور ذبح ہونا) ہے (۳۳) اور ہم نے ہر اُمت کے لئے قربانی کا طریق مقرر کر دیا ہے تاکہ جو مویشی چارپائے خدا نے ان کو دیئے ہیں (ان کے ذبح کرنے کے وقت) ان پر خدا کا نام لیں۔ سو تمہارا معبود ایک ہی ہے تو اسی کے فرمانبردار ہو جاؤ۔ اور عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دو (۳۴) یہ وہ لوگ ہیں کہ جب خدا کا نام لیا جاتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر مصیبت پڑتی ہے تو صبر کرتے ہیں اور نماز آداب سے پڑھتے ہیں اور جو (مال) ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے (اس میں سے) (نیک کاموں میں) خرچ کرتے ہیں (۳۵) اور قربانی کے اونٹوں کو بھی ہم نے تمہارے لئے شعائر خدا مقرر کیا ہے۔ ان میں تمہارے لئے فائدے ہیں۔ تو (قربانی کرنے کے وقت) قطار باندھ کر ان پر خدا کا نام لو۔ جب پہلو کے بل گر پڑیں تو ان میں سے کھاؤ اور قناعت سے بیٹھ رہنے والوں اور سوال کرنے والوں کو بھی کھلاؤ۔ اس طرح ہم نے ان کو تمہارے زیر فرمان کر دیا ہے تاکہ تم شکر کرو (۳۶) خدا تک نہ اُن کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون۔ بلکہ اس تک تمہاری پرہیزگاری پہنچتی ہے۔ اسی طرح خدا نے ان کو تمہارا مسخر کر دیا ہے تاکہ اس بات کے بدلے کہ اس نے تم کو ہدایت بخشی ہے اسے بزرگی سے یاد کرو۔ اور (اے پیغمبر) نیکو کاروں کو خوشخبری سنا دو (۳۷) خدا تو مومنوں سے ان کے دشمنوں کو ہٹاتا رہتا ہے۔ بے شک خدا کسی خیانت کرنے والے اور کفران نعمت کرنے والے کو دوست نہیں رکھتا۔ (۳۸) جن مسلمانوں سے (خواہ مخواہ) لڑائی کی جاتی ہے ان کو اجازت ہے (کہ وہ بھی لڑیں) کیونکہ ان پر ظلم ہو رہا ہے۔ اور خدا (ان کی مد د کرے گا وہ) یقیناً ان کی مد د پر قادر ہے (۳۹) یہ وہ لوگ ہیں کہ اپنے گھروں سے ناحق نکال دیئے گئے (انہوں نے کچھ قصور نہیں کیا) ہاں یہ کہتے ہیں کہ ہمارا پروردگار خدا ہے۔ اور اگر خدا لوگوں کو ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو (راہبوں کے) صومعے اور (عیسائیوں کے) گرجے اور (یہودیوں کے) عبادت خانے اور (مسلمانوں کی) مسجدیں جن میں خدا کا بہت سا ذکر کیا جاتا ہے ویران ہو چکی ہوتیں۔ اور جو شخص خدا کی مد د کرتا ہے خدا اس کی ضرور مد د کرتا ہے۔ بے شک خدا توانا اور غالب ہے (۴۰) یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کو ملک میں دسترس دیں تو نماز پڑھیں اور زکوٰۃ ادا کریں اور نیک کام کرنے کا حکم دیں اور برے کاموں سے منع کریں اور سب کاموں کا انجام خدا ہی کے اختیار میں ہے (۴۱) اور اگر یہ لوگ تم کو جھٹلاتے ہیں ان سے پہلے نوح کی قوم اور عاد و ثمود بھی (اپنے پیغمبروں کو) جھٹلا چکے ہیں (۴۲) اور قوم ابراہیم اور قوم لوط بھی (۴۳) اور مدین کے رہنے والے بھی۔ اور موسیٰ بھی تو جھٹلائے جا چکے ہیں لیکن میں کافروں کو مہلت دیتا رہا پھر ان کو پکڑ لیا۔ تو (دیکھ لو) کہ میرا عذاب کیسا (سخت) تھا (۴۴) اور بہت سی بستیاں ہیں کہ ہم نے ان کو تباہ کر ڈالا کہ وہ نافرمان تھیں۔ سو وہ اپنی چھتوں پر گری پڑی ہیں۔ اور (بہت سے) کنوئیں بے کار اور (بہت سے) محل ویران پڑے ہیں (۴۵) کیا ان لوگوں نے ملک میں سیر نہیں کی تاکہ ان کے دل (ایسے) ہوتے کہ ان سے سمجھ سکتے۔ اور کان (ایسے) ہوتے کہ ان سے سن سکتے۔ بات یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل جو سینوں میں ہیں (وہ) اندھے ہوتے ہیں (۴۶) اور (یہ لوگ) تم سے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں اور خدا اپنا وعدہ ہرگز خلاف نہیں کرے گا۔ اور بے شک تمہارے پروردگار کے نزدیک ایک روز تمہارے حساب کے رو سے ہزار برس کے برابر ہے (۴۷) اور بہت سی بستیاں ہیں کہ میں ان کو مہلت دیتا رہا اور وہ نافرمان تھیں۔ پھر میں نے ان کو پکڑ لیا۔ اور میری طرف ہی لوٹ کر آنا ہے (۴۸) (اے پیغمبر) کہہ دو کہ لوگو! میں تم کو کھلم کھلا نصیحت کرنے والا ہوں (۴۹) تو جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے ان کے لئے بخشش اور آبرو کی روزی ہے (۵۰) اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں میں (اپنے زعم باطل میں) ہمیں عاجز کرنے کے لئے سعی کی، وہ اہل دوزخ ہیں (۵۱) اور ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول اور نبی نہیں بھیجا مگر (اس کا یہ حال تھا کہ) جب وہ کوئی آرزو کرتا تھا تو شیطان اس کی آرزو میں (وسوسہ) ڈال دیتا تھا۔ تو جو (وسوسہ) شیطان ڈالتا ہے خدا اس کو دور کر دیتا ہے۔ پھر خدا اپنی آیتوں کو مضبوط کر دیتا ہے۔ اور خدا علم والا اور حکمت والا ہے (۵۲) غرض (اس سے) یہ ہے کہ جو (وسوسہ) شیطان ڈالتا ہے اس کو ان لوگوں کے لئے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہیں ذریعہ آزمائش ٹھہرائے۔ بے شک ظالم پرلے درجے کی مخالفت میں ہیں (۵۳) اور یہ بھی غرض ہے کہ جن لوگوں کو علم عطا ہوا ہے وہ جان لیں کہ وہ (یعنی وحی) تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے تو وہ اس پر ایمان لائیں اور ان کے دل خدا کے آگے عاجزی کریں۔ اور جو لوگ ایمان لائے ہیں خدا ان کو سیدھے رستے کی طرف ہدایت کرتا ہے (۵۴) اور کافر لوگ ہمیشہ اس سے شک میں رہیں گے یہاں تک کہ قیامت ان پر ناگہاں آ جائے یا ایک نا مبارک دن کا عذاب ان پر واقع ہو (۵۵) اس روز بادشاہی خدا ہی کی ہو گی۔ اور ان میں فیصلہ کر دے گا تو جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے وہ نعمت کے باغوں میں ہوں گے (۵۶) اور جو کافر ہوئے اور ہماری آیتوں کو جھٹلاتے رہے ان کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہو گا (۵۷) اور جن لوگوں نے خدا کی راہ میں ہجرت کی پھر مارے گئے یا مر گئے۔ ان کو خدا اچھی روزی دے گا۔ اور بے شک خدا سب سے بہتر رزق دینے والا ہے (۵۸) وہ ان کو ایسے مقام میں داخل کرے گا جسے وہ پسند کریں گے۔ اور خدا تو جاننے والا (اور) بردبار ہے (۵۹) یہ (بات خدا کے ہاں ٹھہر چکی ہے) اور جو شخص (کسی کو) اتنی ہی ایذا دے جتنی ایذا اس کو دی گئی پھر اس شخص پر زیادتی کی جائے تو خدا اس کی مد د کرے گا۔ بے شک خدا معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے (۶۰) یہ اس لئے کہ خدا رات کو دن میں داخل کر دیتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔ اور خدا تو سننے والا دیکھنے والا ہے (۶۱) یہ اس لئے کہ خدا ہی برحق ہے اور جس چیز کو (کافر) خدا کے سوا پکارتے ہیں وہ باطل ہے اور اس لئے خدا رفیع الشان اور بڑا ہے (۶۲) کیا تم نہیں دیکھتے کہ خدا آسمان سے مینہ برساتا ہے تو زمین سرسبز ہو جاتی ہے۔ بے شک خدا باریک بین اور خبردار ہے (۶۳) جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اسی کا ہے۔ اور بے شک خدا بے نیاز اور قابل ستائش ہے۔ (۶۴) کیا تم نہیں دیکھتے کہ جتنی چیزیں زمین میں ہیں (سب) خدا نے تمہارے زیر فرمان کر رکھی ہیں اور کشتیاں (بھی) جو اسی کے حکم سے دریا میں چلتی ہیں۔ اور وہ آسمان کو تھامے رہتا ہے کہ زمین پر (نہ) گڑ پڑے مگر اس کے حکم سے۔ بے شک خدا لوگوں پر نہایت شفقت کرنے والا مہربان ہے (۶۵) اور وہی تو ہے جس نے تم کو حیات بخشی۔ پھر تم کو مارتا ہے۔ پھر تمہیں زندہ بھی کرے گا۔ اور انسان تو بڑا ناشکر ہے (۶۶) ہم نے ہر ایک اُمت کے لئے ایک شریعت مقرر کر دی ہے جس پر وہ چلتے ہیں تو یہ لوگ تم سے اس امر میں جھگڑا نہ کریں اور تم (لوگوں کو) اپنے پروردگار کی طرف بلاتے رہو۔ بے شک تم سیدھے رستے پر ہو (۶۷) اور اگر یہ تم سے جھگڑا کریں تو کہہ دو کہ جو عمل تم کرتے ہو خدا ان سے خوب واقف ہے (۶۸) جن با توں میں تم اختلاف کرتے ہو خدا تم میں قیامت کے روز ان کا فیصلہ کر دے گا (۶۹) کیا تم نہیں جانتے کہ جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے خدا اس کو جانتا ہے۔ یہ (سب کچھ) کتاب میں (لکھا ہوا) ہے۔ بے شک یہ سب خدا کو آسان ہے (۷۰) اور (یہ لوگ) خدا کے سوا ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جن کی اس نے کوئی سند نازل نہیں فرمائی اور نہ ان کے پاس اس کی کوئی دلیل ہے۔ اور ظالموں کا کوئی بھی مدد گار نہیں ہو گا (۷۱) اور جب ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی تو (ان کی شکل بگڑ جاتی ہے اور) تم ان کے چہروں میں صاف طور پر نا خوشی (کے آثار) دیکھتے ہو۔ قریب ہوتے ہیں کہ جو لوگ ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں ان پر حملہ کر دیں۔ کہہ دو کہ میں تم کو اس سے بھی بری چیز بتاؤں ؟ وہ دوزخ کی آگ ہے۔ جس کا خدا نے کافروں سے وعدہ کیا ہے۔ اور وہ برا ٹھکانا ہے (۷۲) لوگو! ایک مثال بیان کی جاتی ہے اسے غور سے سنو۔ کہ جن لوگوں کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو وہ ایک مکھی بھی نہیں بنا سکتے اگرچہ اس کے لئے سب مجتمع ہو جائیں۔ اور اگر ان سے مکھی کوئی چیز لے جائے تو اسے اس سے چھڑا نہیں سکتے۔ طالب اور مطلوب (یعنی عابد اور معبود دونوں) گئے گزرے ہیں (۷۳) ان لوگوں نے خدا کی قدر جیسی کرنی چاہیئے تھی نہیں کی۔ کچھ شک نہیں کہ خدا زبردست اور غالب ہے (۷۴) خدا فرشتوں میں سے پیغام پہنچانے والے منتخب کر لیتا ہے اور انسانوں میں سے بھی۔ بے شک خدا سننے والا (اور) دیکھنے والا ہے (۷۵) جو ان کے آگے ہے اور جن ان کے پیچھے ہے وہ اس سے واقف ہے۔ اور سب کاموں کا رجوع خدا ہی کی طرف ہے (۷۶) مومنو! رکوع کرتے اور سجدے کرتے اور اپنے پروردگار کی عبادت کرتے رہو اور نیک کام کرو تاکہ فلاح پاؤ (۷۷) اور خدا (کی راہ) میں جہاد کرو جیسا جہاد کرنے کا حق ہے۔ اس نے تم کو برگزیدہ کیا ہے اور تم پر دین کی (کسی بات) میں تنگی نہیں کی۔ (اور تمہارے لئے) تمہارے باپ ابراہیم کا دین (پسند کیا) اُسی نے پہلے (یعنی پہلی کتابوں میں) تمہارا نام مسلمان رکھا تھا اور اس کتاب میں بھی (وہی نام رکھا ہے تو جہاد کرو) تاکہ پیغمبر تمہارے بارے میں شاہد ہوں۔ اور تم لوگوں کے مقابلے میں شاہد اور نماز پڑھو اور زکوٰۃ دو اور خدا کے دین کی (رسی کو) پکڑے رہو۔ وہی تمہارا دوست ہے۔ اور خوب دوست اور خوب مدد گار ہے (۷۸)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة المؤمنون


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
بے شک ایمان والے رستگار ہو گئے (۱) جو نماز میں عجز و نیاز کرتے ہیں (۲) اور جو بیہودہ با توں سے منہ موڑے رہتے ہیں (۳) اور جو زکوٰۃ ادا کرتے ہیں (۴) اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں (۵) مگر اپنی بیویوں سے یا (کنیزوں سے) جو ان کی مِلک ہوتی ہیں کہ (ان سے) مباشرت کرنے سے انہیں ملامت نہیں (۶) اور جو ان کے سوا اوروں کے طالب ہوں وہ (خدا کی مقرر کی ہوئی حد سے) نکل جانے والے ہیں (۷) اور جو امانتوں اور اقراروں کو ملحوظ رکھتے ہیں (۸) اور جو نمازوں کی پابندی کرتے ہیں (۹) یہ ہی لوگ میراث حاصل کرنے والے ہیں (۱۰) (یعنی) جو بہشت کی میراث حاصل کریں گے۔ اور اس میں ہمیشہ رہیں گے (۱۱) اور ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصے سے پیدا کیا ہے (۱۲) پھر اس کو ایک مضبوط (اور محفوظ) جگہ میں نطفہ بنا کر رکھا (۱۳) پھر نطفے کا لوتھڑا بنایا۔ پھر لوتھڑے کی بوٹی بنائی پھر بوٹی کی ہڈیاں بنائیں پھر ہڈیوں پر گوشت (پوست) چڑھایا۔ پھر اس کو نئی صورت میں بنا دیا۔ تو خدا جو سب سے بہتر بنانے والا بڑا بابرکت ہے (۱۴) پھر اس کے بعد تم مر جاتے ہو (۱۵) پھر قیامت کے روز اُٹھا کھڑے کئے جاؤ گے (۱۶) اور ہم نے تمہارے اوپر (کی جانب) سات آسمان پیدا کئے۔ اور ہم خلقت سے غافل نہیں ہیں (۱۷) اور ہم ہی نے آسمان سے ایک اندازے کے ساتھ پانی نازل کیا۔ پھر اس کو زمین میں ٹھہرا دیا اور ہم اس کے نابود کر دینے پر بھی قادر ہیں (۱۸) پھر ہم نے اس سے تمہارے لئے کھجوروں اور انگوروں کے باغ بنائے ، ان میں تمہارے لئے بہت سے میوے پیدا ہوتے ہیں۔ اور ان میں سے تم کھاتے بھی ہو (۱۹) اور وہ درخت بھی (ہم ہی نے پیدا کیا) جو طور سینا میں پیدا ہوتا ہے (یعنی زیتون کا درخت کہ) کھانے کے لئے روغن اور سالن لئے ہوئے اُگتا ہے (۲۰) اور تمہارے لئے چارپایوں میں بھی عبرت (اور نشانی) ہے کہ ان کے پیٹوں میں ہے اس سے ہم تمہیں (دودھ) پلاتے ہیں اور تمہارے لئے ان میں اور بھی بہت سے فائدے ہیں اور بعض کو تم کھاتے بھی ہو (۲۱) اور ان پر اور کشتیوں پر تم سوار ہوتے ہو (۲۲) اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے ان سے کہا کہ اے قوم! خدا ہی کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، کیا تم ڈرتے نہیں (۲۳) تو ان کی قوم کے سردار جو کافر تھے کہنے لگے کہ یہ تو تم ہی جیسا آدمی ہے۔ تم پر بڑائی حاصل کرنی چاہتا ہے۔ اور اگر خدا چاہتا تو فرشتے اُتار دیتا۔ ہم نے اپنے اگلے باپ دادا میں تو یہ بات کبھی سنی نہیں تھی (۲۴) اس آدمی کو تو دیوانگی (کا عارضہ) ہے تو اس کے بارے میں کچھ مدت انتظار کرو (۲۵) نوح نے کہا کہ پروردگار انہوں نے مجھے جھٹلایا ہے تو میری مد د کر (۲۶) پس ہم نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ ہمارے سامنے اور ہمارے حکم سے ایک کشتی بناؤ۔ پھر جب ہمارا حکم آ پہنچے اور تنور (پانی سے بھر کر) جوش مارنے لگے تو سب (قسم کے حیوانات) میں جوڑا جوڑا (یعنی نر اور مادہ) دو دو کشتی میں بٹھا دو اور اپنے گھر والوں کو بھی، سو ان کے جن کی نسبت ان میں سے (ہلاک ہونے کا) حکم پہلے صادر ہو چکا ہے۔ اور ظالموں کے بارے میں ہم سے کچھ نہ کہنا، وہ ضرور ڈبو دیئے جائیں گے (۲۷) اور جب تم اور تمہارے ساتھی کشتی میں بیٹھ جاؤ تو (خدا کا شکر کرنا اور) کہنا کہ سب تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے۔ جس نے ہم کو نجات بخشی ظالم لوگوں سے (۲۸) اور (یہ بھی) دعا کرنا کہ اے پروردگار ہم کو مبارک جگہ اُتاریو اور تو سب سے بہتر اُتارنے والا ہے (۲۹) بے شک اس (قصے) میں نشانیاں ہیں اور ہمیں تو آزمائش کرنی تھی (۳۰) پھر ان کے بعد ہم نے ایک اور جماعت پیدا کی (۳۱) اور ان ہی میں سے ان میں ایک پیغمبر بھیجا (جس نے ان سے کہا) کہ خدا ہی کی عبادت کرو (کہ) اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، تو کیا تم ڈرتے نہیں (۳۲) تو ان کی قوم کے سردار جو کافر تھے اور آخرت کے آنے کو جھوٹ سمجھتے تھے اور دنیا کی زندگی میں ہم نے ان کو آسودگی دے رکھی تھی۔ کہنے لگے کہ یہ تو تم ہی جیسا آدمی ہے ، جس قسم کا کھانا تم کھاتے ہو، اسی طرح کا یہ بھی کھاتا ہے اور جو پانی تم پیتے ہو اسی قسم کا یہ بھی پیتا ہے (۳۳) اور اگر تم اپنے ہی جیسے آدمی کا کہا مان لیا تو گھاٹے میں پڑ گئے (۳۴) کیا یہ تم سے یہ کہتا ہے کہ جب تم مر جاؤ گے اور مٹی ہو جاؤ گے اور استخوان (کے سوا کچھ نہ رہے گا) تو تم (زمین سے) نکالے جاؤ گے (۳۵) جس بات کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے (بہت) بعید اور (بہت) بعید ہے (۳۶) زندگی تو یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے کہ (اسی میں) ہم مرتے اور جیتے ہیں ، اور ہم پھر نہیں اُٹھائے جائیں گے (۳۷) یہ تو ایک ایسا آدمی ہے جس نے خدا پر جھوٹ افتراء کیا ہے اور ہم اس کو ماننے والے نہیں (۳۸) پیغمبر نے کہا کہ اے پروردگار انہوں نے مجھے جھوٹا سمجھا ہے تو میری مد د کر (۳۹) فرمایا کہ یہ تھوڑے ہی عرصے میں پشیمان ہو کر رہ جائیں گے (۴۰) تو ان کو (وعدۂ برحق کے مطابق) زور کی آواز نے آ پکڑا، تو ہم نے ان کو کوڑا کر ڈالا۔ پس ظالم لوگوں پر لعنت ہے (۴۱) پھر ان کے بعد ہم نے اور جماعتیں پیدا کیں (۴۲) کوئی جماعت اپنے وقت سے نہ آگے جا سکتی ہے نہ پیچھے رہ سکتی ہے (۴۳) پھر ہم نے پے درپے اپنے پیغمبر بھیجتے رہے۔ جب کسی اُمت کے پاس اس کا پیغمبر آتا تھا تو وہ اسے جھٹلاتے تھے تو ہم بھی بعض کو بعض کے پیچھے (ہلاک کرتے اور ان پر عذاب) لاتے رہے اور ان کے افسانے بناتے رہے۔ پس جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان پر لعنت (۴۴) پھر ہم نے موسیٰ اور ان کے بھائی ہارون کو اپنی نشانیاں اور دلیل ظاہر دے کر بھیجا (۴۵) (یعنی) فرعون اور اس کی جماعت کی طرف، تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ سرکش لوگ تھے (۴۶) کہنے لگے کہ کیا ہم ان اپنے جیسے دو آدمیوں پر ایمان لے آئیں اور اُن کو قوم کے لوگ ہمارے خدمت گار ہیں (۴۷) تو اُن لوگوں نے اُن کی تکذیب کی سو (آخر) ہلاک کر دیئے گئے (۴۸) اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی تاکہ وہ لوگ ہدایت پائیں (۴۹) اور ہم نے مریم کے بیٹے (عیسیٰ) اور ان کی ماں کو (اپنی) نشانی بنایا تھا اور ان کو ایک اونچی جگہ پر جو رہنے کے لائق تھی اور جہاں (نتھرا ہوا) پانی جاری تھا، پناہ دی تھی (۵۰) اے پیغمبرو! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور عمل نیک کرو۔ جو عمل تم کرتے ہو میں ان سے واقف ہوں (۵۱) اور یہ تمہاری جماعت (حقیقت میں) ایک ہی جماعت ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں تو مجھ سے ڈرو (۵۲) تو پھر آپس میں اپنے کام کو متفرق کر کے جدا جدا کر دیا۔ جو چیزیں جس فرقے کے پاس ہے وہ اس سے خوش ہو رہا ہے (۵۳) تو ان کو ایک مدت تک ان کی غفلت میں رہنے دو (۵۴) کیا یہ لوگ خیال کرتے ہیں کہ ہم جو دنیا میں ان کو مال اور بیٹوں سے مد د دیتے ہیں (۵۵) تو (اس سے) ان کی بھلائی میں جلدی کر رہے ہیں (نہیں) بلکہ یہ سمجھتے ہی نہیں (۵۶) جو اپنے پروردگار کے خوف سے ڈرتے ہیں (۵۷) اور جو اپنے پروردگار کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں (۵۸) اور جو اپنے پروردگار کے ساتھ شریک نہیں کرتے (۵۹) اور جو دے سکتے ہیں دیتے ہیں اور ان کے دل اس بات سے ڈرتے رہتے ہیں کہ ان کو اپنے پروردگار کی لوٹ کر جانا ہے (۶۰) یہی لوگ نیکیوں میں جلدی کرے اور یہی اُن کے لئے آگے نکل جاتے ہیں (۶۱) اور ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے اور ہمارے پاس کتاب ہے جو سچ سچ کہہ دیتی ہے اور ان لوگوں پر ظلم نہیں کیا جائے گا (۶۲) مگر ان کے دل ان (با توں) کی طرف سے غفلت میں (پڑے ہوئے) ہیں ، اور ان کے سوا اور اعمال بھی ہیں جو یہ کرتے رہتے ہیں (۶۳) یہاں تک کہ جب ہم نے ان میں سے آسودہ حال لوگوں کو پکڑ لیا تو وہ اس وقت چلاّئیں گے (۶۴) آج مت چلاّؤ! تم کو ہم سے کچھ مد د نہیں ملے گی (۶۵) میری آیتیں تم کو پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی تھیں اور تم الٹے پاؤں پھر پھر جاتے تھے (۶۶) ان سے سرکشی کرتے ، کہانیوں میں مشغول ہوتے اور بیہودہ بکواس کرتے تھے (۶۷) کیا انہوں نے اس کلام میں غور نہیں کیا یا ان کے پاس کوئی ایسی چیز آئی ہے جو ان کے اگلے باپ دادا کے پاس نہیں تھی (۶۸) یا یہ اپنے پیغمبر کو جانتے پہچانتے نہیں ، اس وجہ سے ان کو نہیں مانتے (۶۹) کیا یہ کہتے ہیں کہ اسے سودا ہے (نہیں) بلکہ وہ ان کے پاس حق کو لے کر آئے ہیں اور ان میں سے اکثر حق کو ناپسند کرتے ہیں (۷۰) اور خدائے (برحق) ان کی خواہشوں پر چلے تو آسمان اور زمین اور جو ان میں ہیں سب درہم برہم ہو جائیں۔ بلکہ ہم نے ان کے پاس ان کی نصیحت (کی کتاب) پہنچا دی ہے اور وہ اپنی (کتاب) نصیحت سے منہ پھیر رہے ہیں (۷۱) کیا تم ان سے (تبلیغ کے صلے میں) کچھ مال مانگتے ہو، تو تمہارا پروردگار کا مال بہت اچھا ہے اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے (۷۲) اور تم تو ان کو سیدھے راستے کی طرف بلاتے ہو (۷۳) اور جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے وہ رستے سے الگ ہو رہے ہیں (۷۴) اور اگر ہم ان پر رحم کریں اور جو تکلیفیں ان کو پہنچ رہی ہیں ، وہ دور کر دیں تو اپنی سرکشی پر اڑے رہیں (اور) بھٹکتے (پھریں) (۷۵) اور ہم نے ان کو عذاب میں پکڑا تو بھی انہوں نے خدا کے آگے عاجزی نہ کی اور وہ عاجزی کرتے ہی نہیں (۷۶) یہاں تک کہ جب ہم نے پر عذاب شدید کا دروازہ کھول دیا تو اس وقت وہاں نا امید ہو گئے (۷۷) اور وہی تو ہے جس نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے۔ (لیکن) تم کم شکر گزاری کرتے ہو (۷۸) اور وہی تو ہے جس نے تم کو زمین میں پیدا کیا اور اسی کی طرف تم جمع ہو کر جاؤ گے (۷۹) اور وہی ہے جو زندگی بخشتا ہے اور موت دیتا ہے اور رات اور دن کا بدلتے رہنا اسی کا تصرف ہے ، کیا تم سمجھتے نہیں (۸۰) بات یہ ہے کہ جو بات اگلے (کافر) کہتے تھے اسی طرح کی (بات یہ) کہتے ہیں (۸۱) کہتے ہیں کہ جب ہم مر جائیں گے اور مٹی ہو جائیں گے اور استخوان (بوسیدہ کے سوا کچھ) نہ رہے گا تو کیا ہم پھر اٹھائے جائیں گے ؟ (۸۲) یہ وعدہ ہم سے اور ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا سے بھی ہوتا چلا آیا ہے (اجی) یہ تو صرف اگلے لوگوں کی کہانیاں ہیں (۸۳) کہو کہ اگر تم جانتے ہو تو بتاؤ کہ زمین اور جو کچھ زمین میں ہے سب کس کا مال ہے ؟ (۸۴) جھٹ بول اٹھیں گے کہ خدا کا۔ کہو کہ پھر تم سوچتے کیوں نہیں ؟ (۸۵) (ان سے) پوچھو کہ سات آسمانوں کا کون مالک ہے اور عرش عظیم کا (کون) مالک (ہے ؟) (۸۶) بے ساختہ کہہ دیں گے کہ یہ (چیزیں) خدا ہی کی ہیں ، کہو کہ پھر تم ڈرتے کیوں نہیں ؟ (۸۷) کہو کہ اگر تم جانتے ہو تو بتاؤ کہ وہ کون ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی بادشاہی ہے اور وہ پناہ دیتا ہے اور اس کے مقابل کوئی کسی کو پناہ نہیں دے سکتا (۸۸) فوراً کہہ دیں گے کہ (ایسی بادشاہی تو) خدا ہی کی ہے ، تو کہو پھر تم پر جادو کہاں سے پڑ جاتا ہے ؟ (۸۹) بات یہ ہے کہ ہم نے ان کے پاس حق پہنچا دیا ہے اور جو (بت پرستی کئے جاتے ہیں) بے شک جھوٹے ہیں (۹۰) خدا نے نہ تو (اپنا) کسی کو بیٹا بنایا ہے اور نہ اس کے ساتھ کوئی معبود ہے ، ایسا ہوتا تو ہر معبود اپنی اپنی مخلوقات کو لے کر چل دیتا اور ایک دوسرے پر غالب آ جاتا۔ یہ لوگ جو کچھ خدا کے بارے میں بیان کرتے ہیں خدا اس سے پاک ہے (۹۱) وہ پوشیدہ اور ظاہر کو جانتا ہے اور (مشرک) جو اس کے ساتھ شریک کرتے ہیں اس کی شان اس سے اونچی ہے (۹۲) (اے محمدﷺ) کہو کہ اے پروردگار جس عذاب کا ان (کفار) سے وعدہ ہو رہا ہے ، اگر تو میری زندگی میں ان پر نازل کر کے مجھے بھی دکھا دے (۹۳) تو اے پروردگار مجھے (اس سے محفوظ رکھیئے اور) ان ظالموں میں شامل نہ کیجیئے (۹۴) اور جو وعدہ ہم ان سے کر رہے ہیں ہم تم کو دکھا کر ان پر نازل کرنے پر قادر ہیں (۹۵) اور بری بات کے جواب میں ایسی بات کہو جو نہایت اچھی ہو۔ اور یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں ہمیں خوب معلوم ہے (۹۶) اور کہو کہ اے پروردگار! میں شیطانوں کے وسوسوں سے تیری پناہ مانگتا ہو (۹۷) اور اے پروردگار! اس سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ وہ میرے پاس آ موجود ہوں (۹۸) (یہ لوگ اسی طرح غفلت میں رہیں گے) یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آ جائے گی تو کہے گا کہ اے پروردگار! مجھے پھر (دنیا میں) واپس بھیج دے (۹۹) تاکہ میں اس میں جسے چھوڑ آیا ہوں نیک کام کیا کروں۔ ہرگز نہیں۔ یہ ایک ایسی بات ہے کہ وہ اسے زبان سے کہہ رہا ہو گا (اور اس کے ساتھ عمل نہیں ہو گا) اور اس کے پیچھے بر زخ ہے (جہاں وہ) اس دن تک کہ (دوبارہ) اٹھائے جائیں گے ، (رہیں گے) (۱۰۰) پھر جب صور پھونکا جائے گا تو نہ تو ان میں قرابتیں ہوں گی اور نہ ایک دوسرے کو پوچھیں گے (۱۰۱) تو جن کے (عملوں کے) بوجھ بھاری ہوں گے۔ وہ فلاح پانے والے ہیں (۱۰۲) اور جن کے بوجھ ہل کے ہوں گے وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے تئیں خسارے میں ڈالا، ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے (۱۰۳) آگ ان کے مونہوں کو جھلس دے گی اور وہ اس میں تیوری چڑھائے ہوں گے (۱۰۴) کیا تم کو میری آیتیں پڑھ کر نہیں سنائی جاتیں تھیں (نہیں) تم ان کو سنتے تھے (اور) جھٹلاتے تھے (۱۰۵) اے ہمارے پروردگار! ہم پر ہماری کم بختی غالب ہو گئی اور ہم رستے سے بھٹک گئے (۱۰۶) اے پروردگار! ہم کو اس میں سے نکال دے ، اگر ہم پھر (ایسے کام) کریں تو ظالم ہوں گے (۱۰۷) (خدا) فرمائے گا کہ اسی میں ذلت کے ساتھ پڑے رہو اور مجھ سے بات نہ کرو (۱۰۸) میرے بندوں میں ایک گروہ تھا جو دعا کیا کرتا تھا کہ اے ہمارے پروردگار ہم ایمان لائے تو تُو ہم کو بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے (۱۰۹) تو تم ان سے تمسخر کرتے رہے یہاں تک کہ ان کے پیچھے میری یاد بھی بھول گئے اور تم (ہمیشہ) ان سے ہنسی کیا کرتے تھے (۱۱۰) آج میں نے اُن کو اُن کے صبر کا بدلہ دیا، کہ وہ کامیاب ہو گئے (۱۱۱) (خدا) پوچھے گا کہ تم زمین میں کتنے برس رہے ؟ (۱۱۲) وہ کہیں گے کہ ہم ایک روز یا ایک روز سے بھی کم رہے تھے ، شمار کرنے والوں سے پوچھ لیجیئے (۱۱۳) (خدا) فرمائے گا کہ (وہاں) تم (بہت ہی) کم رہے۔ کاش تم جانتے ہوتے (۱۱۴) کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ ہم نے تم کو بے فائدہ پیدا کیا ہے اور یہ تم ہماری طرف لوٹ کر نہیں آؤ گے ؟ (۱۱۵) تو خدا جو سچا بادشاہ ہے (اس کی شان) اس سے اونچی ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہی عرش بزرگ کا مالک ہے (۱۱۶) اور جو شخص خدا کے ساتھ اور معبود کو پکارتا ہے جس کی اس کے پاس کچھ بھی سند نہیں تو اس کا حساب خدا ہی کے ہاں ہو گا۔ کچھ شک نہیں کہ کافر رستگاری نہیں پائیں گے (۱۱۷) اور خدا سے دعا کرو کہ میرے پروردگار مجھے بخش دے اور (مجھ پر) رحم کر اور تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے (۱۱۸)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة النُّور


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
یہ (ایک) سورت ہے جس کو ہم نے نازل کیا اور اس (کے احکام) کو فرض کر دیا، اور اس میں واضح المطالب آیتیں نازل کیں تاکہ تم یاد رکھو (۱) بدکاری کرنے والی عورت اور بدکاری کرنے والا مرد (جب ان کی بدکاری ثابت ہو جائے تو) دونوں میں سے ہر ایک کو سو درے مارو۔ اور اگر تم خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو شرع خدا (کے حکم) میں تمہیں ان پر ہرگز ترس نہ آئے۔ اور چاہیئے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت بھی موجود ہو (۲) بدکار مرد تو بدکار یا مشرک عورت کے سوا نکاح نہیں کرتا اور بدکار عورت کو بھی بدکار یا مشرک مرد کے سوا اور کوئی نکاح میں نہیں لاتا اور یہ (یعنی بدکار عورت سے نکاح کرنا) مومنوں پر حرام ہے (۳) اور جو لوگ پرہیزگار عور توں کو بدکاری کا عیب لگائیں اور اس پر چار گواہ نہ لائیں تو ان کو اسی درے مارو اور کبھی ان کی شہادت قبول نہ کرو۔ اور یہی بد کردار ہیں (۴) ہاں جو اس کے بعد توبہ کر لیں اور (اپنی حالت) سنوار لیں تو خدا (بھی) بخشنے والا مہربان ہے (۵) اور جو لوگ اپنی عور توں پر بدکاری کی تہمت لگائیں اور خود ان کے سوا ان کے گواہ نہ ہوں تو ہر ایک کی شہادت یہ ہے کہ پہلے تو چار بار خدا کی قسم کھائے کہ بے شک وہ سچا ہے (۶) اور پانچویں بار یہ (کہے) کہ اگر وہ جھوٹا ہو تو اس پر خدا کی لعنت (۷) اور عورت سے سزا کو یہ بات ٹال سکتی ہے کہ وہ پہلے چار بار خدا کی قسم کھائے کہ بے شک یہ جھوٹا ہے (۸) اور پانچویں دفعہ یوں (کہے) کہ اگر یہ سچا ہو تو مجھ پر خدا کا غضب (نازل ہو) (۹) اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی مہربانی نہ ہوتی تو بہت سی خرابیاں پیدا ہو جاتیں۔ مگر وہ صاحب کرم ہے اور یہ کہ خدا توبہ قبول کرنے والا حکیم ہے (۱۰) جن لوگوں نے بہتان باندھا ہے تم ہی میں سے ایک جماعت ہے اس کو اپنے حق میں برا نہ سمجھنا۔ بلکہ وہ تمہارے لئے اچھا ہے۔ ان میں سے جس شخص نے گناہ کا جتنا حصہ لیا اس کے لئے اتنا ہی وبال ہے۔ اور جس نے ان میں سے اس بہتان کا بڑا بوجھ اٹھایا ہے اس کو بڑا عذاب ہو گا (۱۱) جب تم نے وہ بات سنی تھی تو مومن مردوں اور عور توں نے کیوں اپنے دلوں میں نیک گمان نہ کیا۔ اور کیوں نہ کہا کہ یہ صریح طوفان ہے (۱۲) یہ (افتراء پرداز) اپنی بات (کی تصدیق) کے (لئے) چار گواہ کیوں نہ لائے۔ تو جب یہ گواہ نہیں لاس کے تو خدا کے نزدیک یہی جھوٹے ہیں (۱۳) اور اگر دنیا اور آخرت میں تم پر خدا کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو جس بات کا تم چرچا کرتے تھے اس کی وجہ سے تم پر بڑا (سخت) عذاب نازل ہوتا (۱۴) جب تم اپنی زبانوں سے اس کا ایک دوسرے سے ذکر کرتے تھے اور اپنے منہ سے ایسی بات کہتے تھے جس کا تم کو کچھ علم نہ تھا اور تم اسے ایک ہلکی بات سمجھتے تھے اور خدا کے نزدیک وہ بڑی بھاری بات تھی (۱۵) اور جب تم نے اسے سنا تھا تو کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمیں شایاں نہیں کہ ایسی بات زبان پر نہ لائیں۔ (پروردگار) تو پاک ہے یہ تو (بہت) بڑا بہتان ہے (۱۶) خدا تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ اگر مومن ہو تو پھر کبھی ایسا کام نہ کرنا (۱۷) اور خدا تمہارے (سمجھانے کے لئے) اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے۔ اور خدا جاننے والا حکمت والا ہے (۱۸) اور جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مومنوں میں بے حیائی یعنی (تہمت بدکاری کی خبر) پھیلے ان کو دنیا اور آخرت میں دکھ دینے والا عذاب ہو گا۔ اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے (۱۹) اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی (تو کیا کچھ نہ ہوتا مگر وہ کریم ہے) اور یہ کہ خدا نہایت مہربان اور رحیم ہے (۲۰) اے مومنو! شیطان کے قدموں پر نہ چلنا۔ اور جو شخص شیطان کے قدموں پر چلے گا تو شیطان تو بے حیائی (کی باتیں) اور برے کام ہی بتائے گا۔ اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی مہربانی نہ ہوتی تو ایک شخص بھی تم میں پاک نہ ہو سکتا۔ مگر خدا جس کو چاہتا ہے پاک کر دیتا ہے۔ اور خدا سننے والا (اور) جاننے والا ہے (۲۱) اور جو لوگ تم میں صاحب فضل (اور صاحب) وسعت ہیں ، وہ اس بات کی قسم نہ کھائیں کہ رشتہ داروں اور محتاجوں اور وطن چھوڑ جانے والوں کو کچھ خرچ پات نہیں دیں گے۔ ان کو چاہیئے کہ معاف کر دیں اور درگزر کریں۔ کیا تم پسند نہیں کرتے کہ خدا تم کو بخش دے ؟ اور خدا تو بخشنے والا مہربان ہے (۲۲) جو لوگ پرہیزگار اور برے کاموں سے بے خبر اور ایمان دار عور توں پر بدکاری کی تہمت لگاتے ہیں ان پر دنیا و آخرت (دونوں) میں لعنت ہے۔ اور ان کو سخت عذاب ہو گا (۲۳) (یعنی قیامت کے روز) جس دن ان کی زبانیں ہاتھ اور پاؤں سب ان کے کاموں کی گواہی دیں گے (۲۴) اس دن خدا ان کو (ان کے اعمال کا) پورا پورا (اور) ٹھیک بدلہ دے گا اور ان کو معلوم ہو جائے گا کہ خدا برحق (اور حق کو) ظاہر کرنے والا ہے (۲۵) ناپاک عورتیں ناپاک مردوں کے لئے اور ناپاک مرد ناپاک عور توں کے لئے۔ اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لئے۔ اور پاک مرد پاک عور توں کے لئے۔ یہ (پاک لوگ) ان (بد گویوں) کی با توں سے بری ہیں (اور) ان کے لئے بخشش اور نیک روزی ہے (۲۶) مومنو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے (لوگوں کے) گھروں میں گھر والوں سے اجازت لئے اور ان کو سلام کئے بغیر داخل نہ ہوا کرو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے (اور ہم) یہ نصیحت اس لئے کرتے ہیں کہ شاید تم یاد رکھو (۲۷) اگر تم گھر میں کسی کو موجود نہ پاؤ تو جب تک تم کو اجازت نہ دی جائے اس میں مت داخل ہو۔ اور اگر یہ کہا جائے کہ (اس وقت) لوٹ جاؤ تو لوٹ جایا کرو۔ یہ تمہارے لئے بڑی پاکیزگی کی بات ہے۔ اور جو کام تم کرتے ہو خدا سب جانتا ہے (۲۸) ہاں اگر تم کسی ایسے مکان میں جاؤ جس میں کوئی نہ بستا ہو اور اس میں تمہارا اسباب (رکھا) ہو، تم پر کچھ گناہ نہیں ، اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو پوشیدہ کرتے ہو خدا کو سب معلوم ہے (۲۹) مومن مردوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گا ہوں کی حفاظت کیا کریں۔ یہ ان کے لئے بڑی پاکیزگی کی بات ہے اور جو کام یہ کرتے ہیں خدا ان سے خبردار ہے (۳۰) اور مومن عور توں سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گا ہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش (یعنی زیور کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیا کریں مگر جو ان میں سے کھلا رہتا ہو۔ اور اپنے سینوں پر اوڑھنیاں اوڑھے رہا کریں اور اپنے خاوند اور باپ اور خسر اور بیٹیوں اور خاوند کے بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجیوں اور بھانجوں اور اپنی (ہی قسم کی) عور توں اور لونڈی غلاموں کے سوا نیز ان خدام کے جو عور توں کی خواہش نہ رکھیں یا ایسے لڑکوں کے جو عور توں کے پردے کی چیزوں سے واقف نہ ہوں (غرض ان لوگوں کے سوا) کسی پر اپنی زینت (اور سنگار کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیں۔ اور اپنے پاؤں (ایسے طور سے زمین پر) نہ ماریں (کہ جھنکار کانوں میں پہنچے اور) ان کا پوشیدہ زیور معلوم ہو جائے۔ اور مومنو! سب خدا کے آگے توبہ کرو تاکہ فلاح پاؤ (۳۱) اور اپنی قوم کی بیوہ عور توں کے نکاح کر دیا کرو۔ اور اپنے غلاموں اور لونڈیوں کے بھی جو نیک ہوں (نکاح کر دیا کرو) اگر وہ مفلس ہوں گے تو خدا ان کو اپنے فضل سے خوش حال کر دے گا۔ اور خدا (بہت) وسعت والا اور (سب کچھ) جاننے والا ہے (۳۲) اور جن کو بیاہ کا مقدور نہ ہو وہ پاک دامنی کو اختیار کئے رہیں یہاں تک کہ خدا ان کو اپنے فضل سے غنی کر دے۔ اور جو غلام تم سے مکاتبت چاہیں اگر تم ان میں (صلاحیت اور) نیکی پاؤ تو ان سے مکاتبت کر لو۔ اور خدا نے جو مال تم کو بخشا ہے اس میں سے ان کو بھی دو۔ اور اپنی لونڈیوں کو اگر وہ پاک دامن رہنا چاہیں تو (بے شرمی سے) دنیاوی زندگی کے فوائد حاصل کرنے کے لئے بدکاری پر مجبور نہ کرنا۔ اور جو ان کو مجبور کرے گا تو ان (بیچاریوں) کے مجبور کئے جانے کے بعد خدا بخشنے والا مہربان ہے (۳۳) اور ہم نے تمہاری طرف روشن آیتیں نازل کی ہیں اور جو لوگ تم سے پہلے گزر چکے ہیں ان کی خبریں اور پرہیزگاروں کے لئے نصیحت (۳۴) خدا آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ اس کے نور کی مثال ایسی ہے کہ گویا ایک طاق ہے جس میں چراغ ہے۔ اور چراغ ایک قندیل میں ہے۔ اور قندیل (ایسی صاف شفاف ہے کہ) گویا موتی کا سا چمکتا ہوا تارہ ہے اس میں ایک مبارک درخت کا تیل جلایا جاتا ہے (یعنی) زیتون کہ نہ مشرق کی طرف ہے نہ مغرب کی طرف۔ (ایسا معلوم ہوتا ہے کہ) اس کا تیل خواہ آگ اسے نہ بھی چھوئے جلنے کو تیار ہے (پڑی) روشنی پر روشنی (ہو رہی ہے) خدا اپنے نور سے جس کو چاہتا ہے سیدھی راہ دکھاتا ہے۔ اور خدا نے (جو مثالیں) بیان فرماتا ہے (تو) لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے اور خدا ہر چیز سے واقف ہے (۳۵) (وہ قندیل) ان گھروں میں (ہے) جن کے بارے میں خدا نے ارشاد فرمایا ہے کہ بلند کئے جائیں اور وہاں خدا کے نام کا ذکر کیا جائے (اور) ان میں صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہیں (۳۶) (یعنی ایسے) لوگ جن کو خدا کے ذکر اور نماز پڑھنے اور زکوٰۃ دینے سے نہ سوداگری غافل کرتی ہے نہ خرید و فروخت۔ وہ اس دن سے جب دل (خوف اور گھبراہٹ کے سبب) الٹ جائیں گے اور آنکھیں (اوپر کو چڑھ جائیں گی) ڈرتے ہیں (۳۷) تاکہ خدا ان کو ان کے عملوں کا بہت اچھا بدلہ دے اور اپنے فضل سے زیادہ بھی عطا کرے۔ اور جس کو چاہتا ہے خدا بے شمار رزق دیتا ہے (۳۸) جن لوگوں نے کفر کیا ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے جیسے میدان میں ریت کہ پیاسا اسے پانی سمجھے یہاں تک کہ جب اس کے پاس آئے تو اسے کچھ بھی نہ پائے اور خدا ہی کو اپنے پاس دیکھے تو وہ اسے اس کا حساب پورا پورا چکا دے۔ اور خدا جلد حساب کرنے والا ہے (۳۹) یا (ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے) جیسے دریائے عمیق میں اندھیرے جس پر لہر چڑھی چلی آتی ہو اور اس کے اوپر اور لہر (آ رہی ہو) اور اس کے اوپر بادل ہو، غرض اندھیرے ہی اندھیرے ہوں ، ایک پر ایک (چھایا ہوا) جب اپنا ہاتھ نکالے تو کچھ نہ دیکھ سکے۔ اور جس کو خدا روشنی نہ دے اس کو (کہیں بھی) روشنی نہیں (مل سکتی) (۴۰) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں خدا کی تسبیح کرتے ہیں اور پر پھیلائے ہوئے جانور بھی۔ اور سب اپنی نماز اور تسبیح کے طریقے سے واقف ہیں۔ اور جو کچھ وہ کرتے ہیں (سب) خدا کو معلوم ہے (۴۱) اور آسمان اور زمین کی بادشاہی خدا کے لئے ہے۔ اور خدا ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے (۴۲) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی بادلوں کو چلاتا ہے ، اور ان کو آپس میں ملا دیتا ہے ، پھر ان کو تہ بہ تہ کر دیتا ہے ، پھر تم دیکھتے ہو کہ بادل میں سے مینہ نکل (کر برس) رہا ہے اور آسمان میں جو (اولوں کے) پہاڑ ہیں ، ان سے اولے نازل کرتا ہے تو جس پر چاہتا ہے اس کو برسا دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے ہٹا دیتا ہے۔ اور بادل میں جو بجلی ہوتی ہے اس کی چمک آنکھوں کو خیرہ کر کے بینائی کو اُچکے لئے جاتی ہے (۴۳) اور خدا ہی رات اور دن کو بدلتا رہتا ہے۔ اہل بصارت کے لئے اس میں بڑی عبرت ہے (۴۴) اور خدا ہی نے ہر چلنے پھرنے والے جاندار کو پانی سے پیدا کیا۔ تو اس میں بعضے ایسے ہیں کہ پیٹ کے بل چلتے ہیں اور بعض ایسے ہیں جو دو پاؤں پر چلتے ہیں اور بعض ایسے ہیں جو چار پاؤں پر چلتے ہیں۔ خدا جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے ، بے شک خدا ہر چیز پر قادر ہے (۴۵) ہم ہی نے روشن آیتیں نازل کیں ہیں اور خدا جس کو چاہتا ہے سیدھے رستے کی طرف ہدایات کرتا ہے (۴۶) اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم خدا پر اور رسول پر ایمان لائے اور (ان کا) حکم مان لیا پھر اس کے بعد ان میں سے ایک فرقہ پھر جاتا ہے اور یہ لوگ صاحب ایمان ہی نہیں ہیں (۴۷) اور جب ان کو خدا اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ (رسول خدا) ان کا قضیہ چکا دیں تو ان میں سے ایک فرقہ منہ پھیر لیتا ہے (۴۸) اگر (معاملہ) حق (ہو اور) ان کو (پہنچتا) ہو تو ان کی طرف مطیع ہو کر چلے آتے ہیں (۴۹) کیا ان کے دلوں میں بیماری ہے یا (یہ) شک میں ہیں یا ان کو یہ خوف ہے کہ خدا اور اس کا رسول ان کے حق میں ظلم کریں گے (نہیں) بلکہ یہ خود ظالم ہیں (۵۰) مومنوں کی تو یہ بات ہے کہ جب خدا اور اس کے رسول کی طرف بلائے جائیں تاکہ وہ ان میں فیصلہ کریں تو کہیں کہ ہم نے (حکم) سن لیا اور مان لیا۔ اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں (۵۱) اور جو شخص خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا اور اس سے ڈرے گا تو ایسے لوگ مراد کو پہنچنے والے ہیں (۵۲) اور (یہ) خدا کی سخت سخت قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر تم ان کو حکم دو تو (سب گھروں سے) نکل کھڑے ہوں۔ کہہ دو کہ قسمیں مت کھاؤ، پسندیدہ فرمانبرداری (درکار ہے)۔ بے شک خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے (۵۳) کہہ دو کہ خدا کی فرمانبرداری کرو اور رسول خدا کے حکم پر چلو۔ اگر منہ موڑو گے تو رسول پر (اس چیز کا ادا کرنا) جو ان کے ذمے ہے اور تم پر (اس چیز کا ادا کرنا) ہے جو تمہارے ذمے ہے اور اگر تم ان کے فرمان پر چلو گے تو سیدھا رستہ پالو گے اور رسول کے ذمے تو صاف صاف (احکام خدا کا) پہنچا دینا ہے (۵۴) جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان سے خدا کا وعدہ ہے کہ ان کو ملک کا حاکم بنا دے گا جیسا ان سے پہلے لوگوں کو حاکم بنایا تھا اور ان کے دین کو جسے اس نے ان کے لئے پسند کیا ہے مستحکم و پائیدار کرے گا اور خوف کے بعد ان کو امن بخشے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں گے۔ اور جو اس کے بعد کفر کرے تو ایسے لوگ بد کردار ہیں (۵۵) اور نماز پڑھتے رہو اور زکوٰۃ دیتے رہو اور پیغمبر خدا کے فرمان پر چلتے رہو تاکہ تم پر رحمت کی جائے (۵۶) اور ایسا خیال نہ کرنا کہ تم پر کافر لوگ غالب آ جائیں گے (وہ جا ہی کہاں سکتے ہیں) ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے (۵۷) مومنو! تمہارے غلام لونڈیاں اور جو بچّے تم میں سے بلوغ کو نہیں پہنچے تین دفعہ یعنی (تین اوقات میں) تم سے اجازت لیا کریں۔ (ایک تو) نماز صبح سے پہلے اور (دوسرے گرمی کی دوپہر کو) جب تم کپڑے اتار دیتے ہو۔ اور تیسرے عشاء کی نماز کے بعد۔ (یہ) تین (وقت) تمہارے پردے (کے) ہیں ان کے (آگے) پیچھے (یعنی دوسرے وقتوں میں) نہ تم پر کچھ گناہ ہے اور نہ ان پر۔ کہ کام کاج کے لئے ایک دوسرے کے پاس آتے رہتے ہو۔ اس طرح خدا اپنی آیتیں تم سے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے اور خدا بڑا علم والا اور بڑا حکمت والا ہے (۵۸) اور جب تمہارے لڑ کے بالغ ہو جائیں تو ان کو بھی اسی طرح اجازت لینی چاہیئے جس طرح ان سے اگلے (یعنی بڑے آدمی) اجازت حاصل کرتے رہے ہیں۔ اس طرح خدا تم سے اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے۔ اور خدا جاننے والا اور حکمت والا ہے (۵۹) اور بڑی عمر کی عورتیں جن کو نکاح کی توقع نہیں رہی، اور وہ کپڑے اتار کر سر ننگا کر لیا کریں تو ان پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ اپنی زینت کی چیزیں نہ ظاہر کریں۔ اور اس سے بھی بچیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ہے۔ اور خدا سنتا اور جانتا ہے (۶۰) نہ تو اندھے پر کچھ گناہ ہے اور نہ لنگڑے پر اور نہ بیمار پر اور نہ خود تم پر کہ اپنے گھروں سے کھانا کھاؤ یا اپنے باپوں کے گھروں سے یا اپنی ماؤں کے گھروں سے یا بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا اس گھر سے جس کی کنجیاں تمہارے ہاتھ میں ہوں یا اپنے دوستوں کے گھروں سے (اور اس کا بھی) تم پر کچھ گناہ نہیں کہ سب مل کر کھانا کھاؤ یا جدا جدا۔ اور جب گھروں میں جایا کرو تو اپنے (گھر والوں کو) سلام کیا کرو۔ (یہ) خدا کی طرف سے مبارک اور پاکیزہ تحفہ ہے۔ اس طرح خدا اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو (۶۱) مومن تو وہ ہیں جو خدا پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور جب کبھی ایسے کام کے لئے جو جمع ہو کر کرنے کا ہو پیغمبر خدا کے پاس جمع ہوں تو ان سے اجازت لئے بغیر چلے نہیں جاتے۔ اے پیغمبر جو لوگ تم سے اجازت حاصل کرتے ہیں وہی خدا پر اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہیں۔ سو جب یہ لوگ تم سے کسی کام کے لئے اجازت مانگا کریں تو ان میں سے جسے چاہا کرو اجازت دے دیا کرو اور ان کے لئے خدا سے بخششیں مانگا کرو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا بخشنے والا مہربان ہے (۶۲) مومنو پیغمبر کے بلانے کو ایسا خیال نہ کرنا جیسا تم آپس میں ایک دوسرے کو بلاتے ہو۔ بے شک خدا کو یہ لوگ معلوم ہیں جو تم میں سے آنکھ بچا کر چل دیتے ہیں تو جو لوگ ان کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں ان کو ڈرنا چاہیئے کہ (ایسا نہ ہو کہ) ان پر کوئی آفت پڑ جائے یا تکلیف دینے والا عذاب نازل ہو (۶۳) دیکھو جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے۔ جس (طریق) پر تم ہو وہ اسے جانتا ہے۔ اور جس روز لوگ اس کی طرف لوٹائے جائیں گے تو جو لوگ عمل کرتے رہے وہ ان کو بتا دے گا۔ اور خدا ہر چیز پر قادر ہے۔ (۶۴)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة الفُرقان


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
وہ (خدائے عز و جل) بہت ہی بابرکت ہے جس نے اپنے بندے پر قرآن نازل فرمایا تاکہ اہل حال کو ہدایت کرے (۱) وہی کہ آسمان اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے اور جس نے (کسی کو) بیٹا نہیں بنایا اور جس کا بادشاہی میں کوئی شریک نہیں اور جس نے ہر چیز کو پیدا کیا اور پھر اس کا ایک اندازہ ٹھہرایا (۲) اور (لوگوں نے ) اس کے سوا اور معبود بنا لئے ہیں جو کوئی چیز بھی پیدا نہیں کر سکتے اور خود پیدا کئے گئے ہیں۔ اور نہ اپنے نقصان اور نفع کا کچھ اختیار رکھتے ہیں اور نہ مرنا ان کے اختیار میں ہے اور نہ جینا اور نہ مر کر اُٹھ کھڑے ہونا (۳) اور کافر کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) من گھڑت باتیں ہی جو اس (مدعی رسالت) نے بنا لی ہیں۔ اور لوگوں نے اس میں اس کی مدد کی ہے۔ یہ لوگ (ایسا کہنے سے ) ظلم اور جھوٹ پر (اُتر) آئے ہیں (۴) اور کہتے ہیں کہ یہ پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں جس کو اس نے لکھ رکھا ہے اور وہ صبح و شام اس کو پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی ہیں (۵) کہہ دو کہ اُس نے اُس کو اُتارا ہے جو آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے۔ بے شک وہ بخشنے والا مہربان ہے (۶) اور کہتے ہیں کہ یہ کیسا پیغمبر ہے کہ کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے۔ کیوں نازل نہیں کیا گیا اس کے پاس کوئی فرشتہ اس کے ساتھ ہدایت کرنے کو رہتا (۷) یا اس کی طرف (آسمان سے ) خزانہ اتارا جاتا یا اس کا کوئی باغ ہوتا کہ اس میں کھایا کرتا۔ اور ظالم کہتے ہیں کہ تم تو ایک جادو زدہ شخص کی پیروی کرتے ہو (۸) (اے پیغمبر) دیکھو تو یہ تمہارے بارے میں کس کس طرح کی باتیں کرتے ہیں سو گمراہ ہو گئے اور رستہ نہیں پا سکتے (۹) وہ (خدا) بہت بابرکت ہے جو اگر چاہے تو تمہارے لئے اس سے بہتر (چیزیں) بنا دے (یعنی) باغات جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں۔ نیز تمہارے لئے محل بنا دے (۱۰) بلکہ یہ تو قیامت ہی کو جھٹلاتے ہیں اور ہم نے قیامت کے جھٹلانے والوں کے لئے دوزخ تیار کر رکھی ہے (۱۱) جس وقت وہ ان کو دور سے دیکھے گی (تو غضبناک ہو رہی ہو گی اور یہ) اس کے جوش (غضب) اور چیخنے چلانے کو سنیں گے (۱۲) اور جب یہ دوزخ کی کسی تنگ جگہ میں (زنجیروں میں) جکڑ کر ڈالے جائیں گے تو وہاں موت کو پکاریں گے (۱۳) آج ایک ہی موت کو نہ پکارو بہت سی موتوں کو پکارو (۱۴) پوچھو کہ یہ بہتر ہے یا بہشت جاودانی جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ ہے۔ یہ ان (کے عملوں) کا بدلہ اور رہنے کا ٹھکانہ ہو گا (۱۵) وہاں جو چاہیں گے ان کے لئے میسر ہو گا ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ یہ وعدہ خدا کو (پورا کرنا) لازم ہے اور اس لائق ہے کہ مانگ لیا جائے (۱۶) اور جس دن (خدا) ان کو اور اُن کو جنہیں یہ خدا کے سوا پوجتے ہیں جمع کرے گا تو فرمائے گا کیا تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا تھا یا یہ خود گمراہ ہو گئے تھے (۱۷) وہ کہیں گے تو پاک ہے ہمیں یہ بات شایان نہ تھی کہ تیرے سوا اوروں کو دوست بناتے۔ لیکن تو نے ہی ان کو اور ان کے باپ دادا کو برتنے کو نعمتیں دیں یہاں تک کہ وہ تیری یاد کو بھول گئے۔ اور یہ ہلاک ہونے والے لوگ تھے (۱۸) تو (کافرو) انہوں نے تو تم کو تمہاری بات میں جھٹلا دیا۔ پس (اب) تم (عذاب کو) نہ پھیر سکتے ہو۔ نہ (کسی سے ) مدد لے سکتے ہو۔ اور جو شخص تم میں سے ظلم کرے گا ہم اس کو بڑے عذاب کا مزا چکھائیں گے (۱۹) اور ہم نے تم سے پہلے جتنے پیغمبر بھیجے ہیں سب کھانا کھاتے تھے اور بازاروں میں چلتے پھرتے تھے۔ اور ہم نے تمہیں ایک دوسرے کے لئے آزمائش بنایا ہے۔ کیا تم صبر کرو گے۔ اور تمہارا پروردگار تو دیکھنے والا ہے (۲۰) اور جو لوگ ہم سے ملنے کی امید نہیں رکھتے۔ کہتے ہیں کہ ہم پر فرشتے کیوں نہ نازل کئے گئے۔ یا ہم اپنی آنکھ سے اپنے پروردگار کو دیکھ لیں۔ یہ اپنے خیال میں بڑائی رکھتے ہیں اور (اسی بنا پر) بڑے سرکش ہو رہے ہی (۲۱) جس دن یہ فرشتوں کو دیکھیں گے اس دن گنہگاروں کے لئے خوشی کی بات نہیں ہو گی اور کہیں گے (خدا کرے تم) روک لئے (اور بند کر دیئے ) جاؤ (۲۲) اور جو انہوں نے عمل کئے ہوں گے ہم ان کی طرف متوجہ ہوں گے تو ان کو اُڑتی خاک کر دیں گے (۲۳) اس دن اہل جنت کا ٹھکانا بھی بہتر ہو گا اور مقام استراحت بھی ہو گا (۲۴) اور جس دن آسمان ابر کے ساتھ پھٹ جائے گا اور فرشتے نازل کئے جائیں گے (۲۵) اس دن سچی بادشاہی خدا ہی کی ہو گی۔ اور وہ دن کافروں پر (سخت) مشکل ہو گا (۲۶) اور جس دن (ناعاقبت اندیش) ظالم اپنے ہاتھ کاٹ کاٹ کر کھائے گا (اور کہے گا) کہ اے کاش میں نے پیغمبر کے ساتھ رشتہ اختیار کیا ہوتا (۲۷) ہائے شامت کاش میں نے فلاں شخص کو دوست نہ بنایا ہوتا (۲۸) اس نے مجھ کو (کتاب) نصیحت کے میرے پاس آنے کے بعد بہکا دیا۔ اور شیطان انسان کو وقت پر دغا دینے والا ہے (۲۹) اور پیغمبر کہیں گے کہ اے پروردگار میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا (۳۰) اور اسی طرح ہم نے گنہگاروں میں سے ہر پیغمبر کا دشمن بنا دیا۔ اور تمہارا پروردگار ہدایت دینے اور مدد کرنے کو کافی ہے (۳۱) اور کافر کہتے ہیں کہ اس پر قرآن ایک ہی دفعہ کیوں نہیں اُتارا گیا۔ اس طرح (آہستہ آہستہ) اس لئے اُتارا گیا کہ اس سے تمہارے دل کو قائم رکھیں۔ اور اسی واسطے ہم اس کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے رہے ہیں (۳۲) اور یہ لوگ تمہارے پاس جو (اعتراض کی) بات لاتے ہیں ہم تمہارے پاس اس کا معقول اور خوب مشرح جواب بھیج دیتے ہیں (۳۳) جو لوگ اپنے مونہوں کے بل دوزخ کی طرف جمع کئے جائیں گے ان کا ٹھکانا بھی برا ہے اور وہ رستے سے بھی بہکے ہوئے ہیں (۳۴) اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور ان کے بھائی ہارون کو مددگار بنا کر ان کے ساتھ کیا (۳۵) اور کہا کہ دونوں ان لوگوں کے پاس جاؤ جن لوگوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی۔ (جب تکذیب پر اڑے رہے ) تو ہم نے ان کو ہلاک کر ڈالا (۳۶) اور نوح کی قوم نے بھی جب پیغمبروں کو جھٹلایا تو ہم نے انہیں غرق کر ڈالا اور لوگوں کے لئے نشانی بنا دیا۔ اور ظالموں کے لئے ہم نے دکھ دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے (۳۷) اور عاد اور ثمود اور کنوئیں والوں اور ان کے درمیان اور بہت سی جماعتوں کو بھی (ہلاک کر ڈالا) (۳۸) اور سب کے (سمجھانے کے لئے ) ہم نے مثالیں بیان کیں اور (نہ ماننے پر) سب کا تہس نہس کر دیا (۳۹) اور یہ کافر اس بستی پر بھی گزر چکے ہیں جس پر بری طرح کا مینہ برسایا گیا تھا۔ کیا وہ اس کو دیکھتے نہ ہوں گے۔ بلکہ ان کو (مرنے کے بعد) جی اُٹھنے کی امید ہی نہیں تھی۔ (۴۰) اور یہ لوگ جب تم کو دیکھتے ہیں تو تمہاری ہنسی اُڑاتے ہیں۔ کہ کیا یہی شخص ہے جس کو خدا نے پیغمبر بنا کر بھیجا ہے (۴۱) اگر ہم نے اپنے معبودوں کے بارے میں ثابت قدم نہ رہتے تو یہ ضرور ہم کو بہکا دیتا۔ (اور ان سے پھیر دیتا) اور یہ عنقریب معلوم کر لیں گے جب عذاب دیکھیں گے کہ سیدھے رستے سے کون بھٹکا ہوا ہے (۴۲) کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے خواہش نفس کو معبود بنا رکھا ہے تو کیا تم اس پر نگہبان ہو سکتے ہو (۴۳) یا تم یہ خیال کرتے ہو کہ ان میں اکثر سنتے یا سمجھتے ہیں (نہیں) یہ تو چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں (۴۴) بلکہ تم نے اپنے پروردگار (کی قدرت) کو نہیں دیکھا کہ وہ سائے کو کس طرح دراز کر (کے پھیلا) دیتا ہے۔ اور اگر وہ چاہتا تو اس کو (بے حرکت) ٹھیرا رکھتا پھر سورج کو اس کا رہنما بنا دیتا ہے (۴۵) پھر اس کو ہم آہستہ آہستہ اپنی طرف سمیٹ لیتے ہیں (۴۶) اور وہی تو ہے جس نے رات کو تمہارے لئے پردہ اور نیند کو آرام بنایا اور دن کو اُٹھ کھڑے ہونے کا وقت ٹھہرایا (۴۷) اور وہی تو ہے جو اپنی رحمت کے مینھ کے آگے ہواؤں کو خوش خبری بنا کر بھیجتا ہے۔ اور ہم آسمان سے پاک (اور نتھرا ہوا) پانی برساتے ہیں (۴۸) تاکہ اس سے شہر مردہ (یعنی زمین افتادہ) کو زندہ کر دیں اور پھر اسے بہت سے چوپایوں اور آدمیوں کو جو ہم نے پیدا کئے ہیں پلاتے ہیں (۴۹) اور ہم نے اس (قرآن کی آیتوں) کو طرح طرح سے لوگوں میں بیان کیا تاکہ نصیحت پکڑیں مگر بہت سے لوگوں نے انکار کے سوا قبول نہ کیا (۵۰) اور اگر ہم چاہتے تو ہر بستی میں ڈرانے والا بھیج دیتے (۵۱) تو تم کافروں کا کہا نہ مانو اور ان سے اس قرآن کے حکم کے مطابق بڑے شدومد سے لڑو (۵۲) اور وہی تو ہے جس نے دو دریاؤں کو ملا دیا ایک کا پانی شیریں ہے پیاس بجھانے والا اور دوسرے کا کھاری چھاتی جلانے والا۔ اور دونوں کے درمیان ایک آڑ اور مضبوط اوٹ بنا دی (۵۳) اور وہی تو ہے جس نے پانی سے آدمی پیدا کیا۔ پھر اس کو صاحب نسب اور صاحب قرابت دامادی بنایا۔ اور تمہارا پروردگار (ہر طرح کی) قدرت رکھتا ہے (۵۴) اور یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر ایسی چیز کی پرستش کر تے ہیں جو نہ ان کو فائدہ پہنچا سکے اور نہ ضرر۔ اور کافر اپنے پروردگار کی مخالفت میں بڑا زور مارتا ہے (۵۵) اور ہم نے (اے محمدﷺ) تم کو صرف خوشی اور عذاب کی خبر سنانے کو بھیجا ہے (۵۶) کہہ دو کہ میں تم سے اس (کام) کی اجرت نہیں مانگتا، ہاں جو شخص چاہے اپنے پروردگار کی طرف جانے کا رستہ اختیار کرے (۵۷) اور اس (خدائے ) زندہ پر بھروسہ رکھو جو (کبھی) نہیں مرے گا اور اس کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہو۔ اور وہ اپنے بندوں کے گناہوں سے خبر رکھنے کو کافی ہے (۵۸) جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا وہ (جس کا نام) رحمٰن (یعنی بڑا مہربان ہے ) تو اس کا حال کسی باخبر سے دریافت کر لو (۵۹) اور جب ان (کفار) سے کہا جاتا ہے کہ رحمٰن کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں رحمٰن کیا؟ کیا جس کے لئے تم ہم سے کہتے ہو ہم اس کے آگے سجدہ کریں اور اس سے بدکتے ہیں (۶۰) اور (خدا) بڑی برکت والا ہے جس نے آسمانوں میں برج بنائے اور ان میں (آفتاب کا نہایت روشن) چراغ اور چمکتا ہوا چاند بھی بنایا (۶۱) اور وہی تو ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والا بنایا۔ (یہ باتیں) اس شخص کے لئے جو غور کرنا چاہے یا شکر گزاری کا ارادہ کرے (سوچنے اور سمجھنے کی ہیں) (۶۲) اور خدا کے بندے تو وہ ہیں جو زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان سے (جاہلانہ) گفتگو کرتے ہیں تو سلام کہتے ہیں (۶۳) اور جو وہ اپنے پروردگار کے آگے سجدے کر کے اور (عجز و ادب سے ) کھڑے رہ کر راتیں بسر کرتے ہیں (۶۴) اور جو دعا مانگتے رہتے ہیں کہ اے پروردگار دوزخ کے عذاب کو ہم سے دور رکھیو کہ اس کا عذاب بڑی تکلیف کی چیز ہے (۶۵) اور دوزخ ٹھیرنے اور رہنے کی بہت بری جگہ ہے (۶۶) اور وہ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ بے جا اُڑاتے ہیں اور نہ تنگی کو کام میں لاتے ہیں بلکہ اعتدال کے ساتھ۔ نہ ضرورت سے زیادہ نہ کم (۶۷) اور وہ جو خدا کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور جن جاندار کو مار ڈالنا خدا نے حرام کیا ہے اس کو قتل نہیں کرتے مگر جائز طریق پر (یعنی شریعت کے مطابق) اور بدکاری نہیں کرتے۔ اور جو یہ کام کرے گا سخت گناہ میں مبتلا ہو گا (۶۸) قیامت کے دن اس کو دونا عذاب ہو گا اور ذلت و خواری سے ہمیشہ اس میں رہے گا (۶۹) مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھے کام کئے تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو خدا نیکیوں سے بدل دے گا۔ اور خدا تو بخشنے والا مہربان ہے (۷۰) اور جو توبہ کرتا اور عمل نیک کرتا ہے تو بے شک وہ خدا کی طرف رجوع کرتا ہے (۷۱) اور وہ جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب ان کو بیہودہ چیزوں کے پاس سے گزرنے کا اتفاق ہو تو بزرگانہ انداز سے گزرتے ہیں (۷۲) اور وہ کہ جب ان کو پروردگار کی باتیں سمجھائی جاتی ہیں تو اُن پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گرتے (بلکہ غور سے سنتے ہیں) (۷۳) اور وہ جو (خدا سے ) دعا مانگتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو ہماری بیویوں کی طرف سے (دل کا چین) اور اولاد کی طرف سے آنکھ کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا امام بنا (۷۴) ان (صفات کے ) لوگوں کو ان کے صبر کے بدلے اونچے اونچے محل دیئے جائیں گے۔ اور وہاں فرشتے ان سے دعا وسلام کے ساتھ ملاقات کریں گے (۷۵) اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اور وہ ٹھیرنے اور رہنے کی بہت ہی عمدہ جگہ ہے (۷۶) کہہ دو کہ اگر تم (خدا کو) نہیں پکارتے تو میرا پروردگار بھی تمہاری کچھ پروا نہیں کرتا۔ تم نے تکذیب کی ہے سو اس کی سزا (تمہارے لئے ) لازم ہو گی (۷۷)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة الشُّعَرَاء


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
طٰسٓمٓ (۱) یہ کتاب روشن کی آیتیں ہیں (۲) (اے پیغمبرﷺ) شاید تم اس (رنج) سے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے اپنے تئیں ہلاک کر دو گے (۳) اگر ہم چاہیں تو ان پر آسمان سے نشانی اُتار دیں۔ پھر ان کی گردنیں اس کے آگے جھک جائیں (۴) اور ان کے پاس (خدائے ) رحمٰن کی طرف سے کوئی نصیحت نہیں آتی مگر یہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں (۵) سو یہ تو جھٹلا چکے اب ان کو اس چیز کی حقیقت معلوم ہو گی جس کی ہنسی اُڑاتے تھے (۶) کیا انہوں نے زمین کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے اس میں ہر قسم کی کتنی نفیس چیزیں اُگائی ہیں (۷) کچھ شک نہیں کہ اس میں (قدرت خدا کی) نشانی ہے مگر یہ اکثر ایمان لانے والے نہیں ہیں (۸) اور تمہارا پروردگار غالب (اور) مہربان ہے (۹) اور جب تمہارے پروردگار نے موسیٰ کو پکارا کہ ظالم لوگوں کے پاس جاؤ (۱۰) (یعنی) قوم فرعون کے پاس، کیا یہ ڈرتے نہیں (۱۱) انہوں نے کہا کہ میرے پروردگار میں ڈرتا ہوں کہ یہ مجھے جھوٹا سمجھیں (۱۲) اور میرا دل تنگ ہوتا ہے اور میری زبان رکتی ہے تو ہارون کو حکم بھیج کہ میرے ساتھ چلیں (۱۳) اور ان لوگوں کا مجھ پر ایک گناہ (یعنی قبطی کے خون کا دعویٰ) بھی ہے سو مجھے یہ بھی خوف ہے کہ مجھ کو مار ہی ڈالیں (۱۴) فرمایا ہرگز نہیں۔ تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ ہم تمہارے ساتھ سننے والے ہیں (۱۵) تو دونوں فرعون کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم تمام جہان کے مالک کے بھیجے ہوئے ہیں (۱۶) (اور اس لئے آئے ہیں) کہ آپ بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کی اجازت دیں (۱۷) (فرعون نے موسیٰ سے کہا) کیا ہم نے تم کو کہ ابھی بچّے تھے پرورش نہیں کیا اور تم نے برسوں ہمارے ہاں عمر بسر (نہیں) کی (۱۸) اور تم نے وہ کام کیا تھا جو کیا اور تم نا شکرے معلوم ہوتے ہو (۱۹) (موسیٰ نے ) کہاں (ہاں) وہ حرکت مجھ سے ناگہاں سرزد ہوئی تھی اور میں خطا کاروں میں تھا (۲۰) تو جب مجھے تم سے ڈر لگا تو تم میں سے بھاگ گیا۔ پھر خدا نے مجھ کو نبوت و علم بخشا اور مجھے پیغمبروں میں سے کیا (۲۱) اور (کیا) یہی احسان ہے جو آپ مجھ پر رکھتے ہیں کہ آپ نے بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے (۲۲) فرعون نے کہا کہ تمام جہان مالک کیا (۲۳) کہا کہ آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب کا مالک۔ بشرطیکہ تم لوگوں کو یقین ہو (۲۴) فرعون نے اپنے اہالی موالی سے کہا کہ کیا تم سنتے نہیں (۲۵) (موسیٰ نے ) کہا کہ تمہارا اور تمہارے پہلے باپ دادا کا مالک (۲۶) (فرعون نے ) کہا کہ (یہ) پیغمبر جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے باؤلا ہے (۲۷) موسیٰ نے کہا کہ مشرق اور مغرب اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب کا مالک، بشرطیکہ تم کو سمجھ ہو (۲۸) (فرعون نے ) کہا کہ اگر تم نے میرے سوا کسی اور کو معبود بنایا تو میں تمہیں قید کر دوں گا (۲۹) (موسیٰ نے ) کہا خواہ میں آپ کے پاس روشن چیز لاؤں (یعنی معجزہ) (۳۰) فرعون نے کہا اگر سچے ہو تو اسے لاؤ (دکھاؤ) (۳۱) پس انہوں نے اپنی لاٹھی ڈالی تو وہ اسی وقت صریح اژدہا بن گئی (۳۲) اور اپنا ہاتھ نکالا تو اسی دم دیکھنے والوں کے لئے سفید (براق نظر آنے لگا) (۳۳) فرعون نے اپنے گرد کے سرداروں سے کہا کہ یہ تو کامل فن جادوگر ہے (۳۴) چاہتا ہے کہ تم کو اپنے جادو (کے زور) سے تمہارے ملک سے نکال دے تو تمہاری کیا رائے ہے ؟ (۳۵) انہوں نے کہا کہ اسے اور اس کے بھائی (کے بارے ) میں کچھ توقف کیجیئے اور شہروں میں ہرکارے بھیج دیجیئے (۳۶) کہ سب ماہر جادوگروں کو (جمع کر کے ) آپ کے پاس لے آئیں (۳۷) تو جادوگر ایک مقررہ دن کی میعاد پر جمع ہو گئے (۳۸) اور لوگوں سے کہہ دیا گیا کہ تم (سب) کو اکھٹے ہو کر جانا چاہیئے (۳۹) تاکہ اگر جادوگر غالب رہیں تو ہم ان کے پیرو ہو جائیں (۴۰) جب جادوگر آ گئے تو فرعون سے کہنے لگے اگر ہم غالب رہے تو ہمیں صلہ بھی عطا ہو گا؟ (۴۱) فرعون نے کہا ہاں اور تم مقربوں میں بھی داخل کر لئے جاؤ گے (۴۲) موسیٰ نے ان سے کہا کہ جو چیز ڈالنی چاہتے ہو، ڈالو (۴۳) تو انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں ڈالیں اور کہنے لگے کہ فرعون کے اقبال کی قسم ہم ضرور غالب رہیں گے (۴۴) پھر موسیٰ نے اپنی لاٹھی ڈالی تو وہ ان چیزوں کو جو جادوگروں نے بنائی تھیں یکایک نگلنے لگی (۴۵) تب جادوگر سجدے میں گر پڑے (۴۶) (اور) کہنے لگے کہ ہم تمام جہان کے مالک پر ایمان لے آئے (۴۷) جو موسیٰ اور ہارون کا مالک ہے (۴۸) فرعون نے کہا کیا اس سے پہلے کہ میں تم کو اجازت دوں تم اس پر ایمان لے آئے ، بے شک یہ تمہارا بڑا ہے جس نے تم کو جادو سکھایا ہے۔ سو عنقریب تم (اس کا انجام) معلوم کر لو گے کہ میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں اطراف مخالف سے کٹوا دوں گا اور تم سب کو سولی پر چڑھوا دوں گا (۴۹) انہوں نے کہا کہ کچھ نقصان (کی بات) نہیں ہم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ جانے والے ہیں (۵۰) ہمیں امید ہے کہ ہمارا پروردگار ہمارے گناہ بخش دے گا۔ اس لئے کہ ہم اول ایمان لانے والوں میں ہیں (۵۱) اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ ہمارے بندوں کو رات کو لے نکلو کہ (فرعونیوں کی طرف سے ) تمہارا تعاقب کیا جائے گا (۵۲) تو فرعون نے شہروں میں نقیب روانہ کئے (۵۳) (اور کہا) کہ یہ لوگ تھوڑی سی جماعت ہے (۵۴) اور یہ ہمیں غصہ دلا رہے ہیں (۵۵) اور ہم سب با ساز و سامان ہیں (۵۶) تو ہم نے ان کو باغوں اور چشموں سے نکال دیا (۵۷) اور خزانوں اور نفیس مکانات سے (۵۸) (ان کے ساتھ ہم نے ) اس طرح (کیا) اور ان چیزوں کا وارث بنی اسرائیل کو کر دیا (۵۹) تو انہوں نے سورج نکلتے (یعنی صبح کو) ان کا تعاقب کیا (۶۰) جب دونوں جماعتیں آمنے سامنے ہوئیں تو موسیٰ کے ساتھی کہنے لگے کہ ہم تو پکڑ لئے گئے (۶۱) موسیٰ نے کہا ہرگز نہیں میرا پروردگار میرے ساتھ ہے وہ مجھے رستہ بتائے گا (۶۲) اس وقت ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی لاٹھی دریا پر مارو۔ تو دریا پھٹ گیا۔ اور ہر ایک ٹکڑا (یوں) ہو گیا (کہ) گویا بڑا پہاڑ (ہے ) (۶۳) اور دوسروں کو وہاں ہم نے قریب کر دیا (۶۴) اور موسیٰ اور ان کے ساتھ والوں کو تو بچا لیا (۶۵) پھر دوسروں کو ڈبو دیا (۶۶) بے شک اس (قصے ) میں نشانی ہے۔ لیکن یہ اکثر ایمان لانے والے نہیں (۶۷) اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور) مہربان ہے (۶۸) اور ان کو ابراہیم کا حال پڑھ کر سنا دو (۶۹) جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ تم کس چیز کو پوجتے ہو (۷۰) وہ کہنے لگے کہ ہم بتوں کو پوجتے ہیں اور ان کی پوجا پر قائم ہیں (۷۱) ابراہیم نے کہا کہ جب تم ان کو پکارتے ہو تو کیا وہ تمہاری آواز کو سنتے ہیں؟ (۷۲) یا تمہیں کچھ فائدے دے سکتے یا نقصان پہنچا سکتے ہیں؟ (۷۳) انہوں نے کہا (نہیں) بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے (۷۴) ابراہیم نے کہا کیا تم نے دیکھا کہ جن کو تم پوجتے رہے ہو (۷۵) تم بھی اور تمہارے اگلے باپ دادا بھی (۷۶) وہ میرے دشمن ہیں۔ مگر خدائے رب العالمین (میرا دوست ہے ) (۷۷) جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور وہی مجھے رستہ دکھاتا ہے (۷۸) اور وہ جو مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے (۷۹) اور جب میں بیمار پڑتا ہوں تو مجھے شفا بخشتا ہے (۸۰) اور جو مجھے مارے گا اور پھر زندہ کرے گا (۸۱) اور وہ جس سے میں امید رکھتا ہوں کہ قیامت کے دن میرے گناہ بخشے گا (۸۲) اے پروردگار مجھے علم و دانش عطا فرما اور نیکو کاروں میں شامل کر (۸۳) اور پچھلے لوگوں میں میرا ذکر نیک (جاری) کر (۸۴) اور مجھے نعمت کی بہشت کے وارثوں میں کر (۸۵) اور میرے باپ کو بخش دے کہ وہ گمراہوں میں سے ہے (۸۶) اور جس دن لوگ اٹھا کھڑے کئے جائیں گے مجھے رسوا نہ کیجیو (۸۷) جس دن نہ مال ہی کچھ فائدہ دے سکا گا اور نہ بیٹے (۸۸) ہاں جو شخص خدا کے پاس پاک دل لے کر آیا (وہ بچ جائے گا) (۸۹) اور بہشت پرہیزگاروں کے قریب کر دی جائے گی (۹۰) اور دوزخ گمراہوں کے سامنے لائی جائے گی (۹۱) اور ان سے کہا جائے گا کہ جن کو تم پوجتے تھے وہ کہاں ہیں؟ (۹۲) یعنی جن کو خدا کے سوا (پوجتے تھے ) کیا وہ تمہاری مدد کر سکتے ہیں یا خود بدلہ لے سکتے ہیں (۹۳) تو وہ اور گمراہ (یعنی بت اور بت پرست) اوندھے منہ دوزخ میں ڈال دیئے جائیں گے (۹۴) اور شیطان کے لشکر سب کے سب (داخل جہنم ہوں گے ) (۹۵) (وہاں) وہ آپس میں جھگڑیں گے اور کہیں گے (۹۶) کہ خدا کی قسم ہم تو صریح گمراہی میں تھے (۹۷) جب کہ تمہیں (خدائے ) رب العالمین کے برابر ٹھہراتے تھے (۹۸) اور ہم کو ان گنہگاروں ہی نے گمراہ کیا تھا (۹۹) تو (آج) نہ کوئی ہمارا سفارش کرنے والا ہے (۱۰۰) اور نہ گرم جوش دوست (۱۰۱) کاش ہمیں (دنیا میں) پھر جانا ہو تم ہم مومنوں میں ہو جائیں (۱۰۲) بے شک اس میں نشانی ہے اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں (۱۰۳) اور تمہارا پروردگار تو غالب اور مہربان ہے (۱۰۴) قوم نوح نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا (۱۰۵) جب ان سے ان کے بھائی نوح نے کہا کہ تم ڈرتے کیوں نہیں (۱۰۶) میں تو تمہارا امانت دار ہوں (۱۰۷) تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۱۰۸) اور اس کام کا تم سے کچھ صلہ نہیں مانگتا۔ میرا صلہ تو خدائے رب العالمین ہی پر ہے (۱۰۹) تو خدا سے ڈرو اور میرے کہنے پر چلو (۱۱۰) وہ بولے کہ کیا ہم تم کو مان لیں اور تمہارے پیرو تو رذیل لوگ ہوتے ہیں (۱۱۱) نوح نے کہا کہ مجھے کیا معلوم کہ وہ کیا کرتے ہیں (۱۱۲) ان کا حساب (اعمال) میرے پروردگار کے ذمے ہے کاش تم سمجھو (۱۱۳) اور میں مومنوں کو نکال دینے والا نہیں ہوں (۱۱۴) میں تو صرف کھول کھول کر نصیحت کرنے والا ہوں (۱۱۵) انہوں نے کہا کہ نوح اگر تم باز نہ آؤ گے تو سنگسار کر دیئے جاؤ گے (۱۱۶) نوح نے کہا کہ پروردگار میری قوم نے تو مجھے جھٹلا دیا (۱۱۷) سو تو میرے اور ان کے درمیان ایک کھلا فیصلہ کر دے اور مجھے اور جو میرے ساتھ ہیں ان کو بچا لے (۱۱۸) پس ہم نے ان کو اور جو ان کے ساتھ کشتی میں سوار تھے ، ان کو بچا لیا (۱۱۹) پھر اس کے بعد باقی لوگوں کو ڈبو دیا (۱۲۰) بے شک اس میں نشانی ہے اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں تھے (۱۲۱) اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور) مہربان ہے (۱۲۲) عاد نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا (۱۲۳) جب ان سے ان کے بھائی ہود نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں (۱۲۴) میں تو تمہارا امانت دار پیغمبر ہوں (۱۲۵) تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۱۲۶) اور میں اس کا تم سے کچھ بدلہ نہیں مانگتا۔ میرا بدلہ (خدائے ) رب العالمین کے ذمے ہے (۱۲۷) بھلا تم ہر اونچی جگہ پر نشان تعمیر کرتے ہو (۱۲۸) اور محل بناتے ہو شاید تم ہمیشہ رہو گے (۱۲۹) اور جب (کسی کو) پکڑتے ہو تو ظالمانہ پکڑتے ہو (۱۳۰) تو خدا سے ڈرو اور میری اطاعت کرو (۱۳۱) اور اس سے جس نے تم کو ان چیزوں سے مدد دی جن کو تم جانتے ہو۔ ڈرو (۱۳۲) اس نے تمہیں چار پایوں اور بیٹوں سے مدد دی (۱۳۳) اور باغوں اور چشموں سے (۱۳۴) مجھ کو تمہارے بارے میں بڑے (سخت) دن کے عذاب کا خوف ہے (۱۳۵) وہ کہنے لگے کہ ہمیں خواہ نصیحت کرو یا نہ کرو ہمارے لئے یکساں ہے (۱۳۶) یہ تو اگلوں ہی کے طریق ہیں (۱۳۷) اور ہم پر کوئی عذاب نہیں آئے گا (۱۳۸) تو انہوں نے ہود کو جھٹلایا تو ہم نے ان کو ہلاک کر ڈالا۔ بے شک اس میں نشانی ہے۔ اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں تھے (۱۳۹) اور تمہارا پروردگار تو غالب اور مہربان ہے (۱۴۰) (اور) قوم ثمود نے بھی پیغمبروں کو جھٹلا دیا (۱۴۱) جب ان سے ان کے بھائی صالح نے کہا کہ تم ڈرتے کیوں نہیں؟ (۱۴۲) میں تو تمہارا امانت دار ہوں (۱۴۳) تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۱۴۴) اور میں اس کا تم سے بدلہ نہیں مانگتا۔ میرا بدلہ (خدا) رب العالمین کے ذمے ہے (۱۴۵) کیا وہ چیزیں (تمہیں یہاں میسر) ہیں ان میں تم بے خوف چھوڑ دیئے جاؤ گے (۱۴۶) (یعنی) باغ اور چشمے (۱۴۷) اور کھیتیاں اور کھجوریں جن کے خوشے لطیف و نازک ہوتے ہیں (۱۴۸) اور تکلف سے پہاڑوں میں تراش خراش کر گھر بناتے ہو (۱۴۹) تو خدا سے ڈرو اور میرے کہنے پر چلو (۱۵۰) اور حد سے تجاوز کرنے والوں کی بات نہ مانو (۱۵۱) جو ملک میں فساد کرتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے (۱۵۲) وہ کہنے لگے کہ تم تو جادو زدہ ہو (۱۵۳) تم اور کچھ نہیں ہماری طرح آدمی ہو۔ اگر سچے ہو تو کوئی نشانی پیش کرو (۱۵۴) صالح نے کہا (دیکھو) یہ اونٹنی ہے (ایک دن) اس کی پانی پینے کی باری ہے اور ایک معین روز تمہاری باری (۱۵۵) اور اس کو کوئی تکلیف نہ دینا (نہیں تو) تم کو سخت عذاب آ پکڑے گا (۱۵۶) تو انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں پھر نادم ہوئے (۱۵۷) سو ان کو عذاب نے آن پکڑا۔ بے شک اس میں نشانی ہے۔ اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں تھے (۱۵۸) اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور) مہربان ہے (۱۵۹) (اور قوم) لوط نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا (۱۶۰) جب ان سے ان کے بھائی لوط نے کہا کہ تم کیوں نہیں ڈرتے ؟ (۱۶۱) میں تو تمہارا امانت دار پیغمبر ہوں (۱۶۲) تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۱۶۳) اور میں تم سے اس (کام) کا بدلہ نہیں مانگتا۔ میرا بدلہ (خدائے ) رب العالمین کے ذمے ہے (۱۶۴) کیا تم اہل عالم میں سے لڑکوں پر مائل ہوتے ہو (۱۶۵) اور تمہارے پروردگار نے جو تمہارے لئے تمہاری بیویاں پیدا کی ہیں ان کو چھوڑ دیتے ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ تم حد سے نکل جانے والے ہو (۱۶۶) وہ کہنے لگے کہ لوط اگر تم باز نہ آؤ گے تو شہر بدر کر دیئے جاؤ گے (۱۶۷) لوط نے کہا کہ میں تمہارے کام کا سخت دشمن ہوں (۱۶۸) اے میرے پروردگار مجھ کو اور میرے گھر والوں کو ان کے کاموں (کے وبال) سے نجات دے (۱۶۹) سو ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو سب کو نجات دی (۱۷۰) مگر ایک بڑھیا کہ پیچھے رہ گئی (۱۷۱) پھر ہم نے اوروں کو ہلاک کر دیا (۱۷۲) اور ان پر مینھ برسایا۔ سو جو مینھ ان (لوگوں) پر (برسا) جو ڈرائے گئے برا تھا (۱۷۳) بے شک اس میں نشانی ہے۔ اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں تھے (۱۷۴) اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور) مہربان ہے۔ (۱۷۵) اور بن کے رہنے والوں نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا (۱۷۶) جب ان سے شعیب نے کہا کہ تم ڈرتے کیوں نہیں؟ (۱۷۷) میں تو تمہارا امانت دار پیغمبر ہوں (۱۷۸) تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۱۷۹) اور میں اس کام کا تم سے کچھ بدلہ نہیں مانگتا میرا بدلہ تو خدائے رب العالمین کے ذمے ہے (۱۸۰) (دیکھو) پیمانہ پورا بھرا کرو اور نقصان نہ کیا کرو (۱۸۱) اور ترازو سیدھی رکھ کر تولا کرو (۱۸۲) اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دیا کرو اور ملک میں فساد نہ کرتے پھرو (۱۸۳) اور اس سے ڈرو جس نے تم کو اور پہلی خلقت کو پیدا کیا (۱۸۴) وہ کہنے لگے کہ تم جادو زدہ ہو (۱۸۵) اور تم اور کچھ نہیں ہم ہی جیسے آدمی ہو۔ اور ہمارا خیال ہے کہ تم جھوٹے ہو (۱۸۶) اور اگر سچے ہو تو ہم پر آسمان سے ایک ٹکڑا لا کر گراؤ (۱۸۷) شعیب نے کہا کہ جو کام تم کرتے ہو میرا پروردگار اس سے خوب واقف ہے (۱۸۸) تو ان لوگوں نے ان کو جھٹلایا، پس سائبان کے عذاب نے ان کو آ پکڑا۔ بے شک وہ بڑے (سخت) دن کا عذاب تھا (۱۸۹) اس میں یقیناً نشانی ہے۔ اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں تھے (۱۹۰) اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور) مہربان ہے (۱۹۱) اور یہ قرآن (خدائے ) پروردگار عالم کا اُتارا ہوا ہے (۱۹۲) اس کو امانت دار فرشتہ لے کر اُترا ہے (۱۹۳) (یعنی اس نے ) تمہارے دل پر (القا) کیا ہے تاکہ (لوگوں کو) نصیحت کرتے رہو (۱۹۴) اور (القا بھی) فصیح عربی زبان میں (کیا ہے ) (۱۹۵) اور اس کی خبر پہلے پیغمبروں کی کتابوں میں (لکھی ہوئی) ہے (۱۹۶) کیا ان کے لئے یہ سند نہیں ہے کہ علمائے بنی اسرائیل اس (بات) کو جانتے ہیں (۱۹۷) اور اگر ہم اس کو کسی غیر اہل زبان پر اُتارتے (۱۹۸) اور وہ اسے ان (لوگوں کو) پڑھ کر سناتا تو یہ اسے (کبھی) نہ مانتے (۱۹۹) اسی طرح ہم نے انکار کو گنہگاروں کے دلوں میں داخل کر دیا (۲۰۰) وہ جب تک درد دینے والا عذاب نہ دیکھ لیں گے ، اس کو نہیں مانیں گے (۲۰۱) وہ ان پر ناگہاں آ واقع ہو گا اور انہیں خبر بھی نہ ہو گی (۲۰۲) اس وقت کہیں گے کیا ہمیں ملہت ملے گی؟ (۲۰۳) تو کیا یہ ہمارے عذاب کو جلدی طلب کر رہے ہیں (۲۰۴) بھلا دیکھو تو اگر ہم ان کو برسوں فائدے دیتے رہے (۲۰۵) پھر ان پر وہ (عذاب) آ واقع ہو جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے (۲۰۶) تو جو فائدے یہ اٹھاتے رہے ان کے کس کام آئیں گے (۲۰۷) اور ہم نے کوئی بستی ہلاک نہیں کی مگر اس کے لئے نصیحت کرنے والے (پہلے بھیج دیتے ) تھے (۲۰۸) (تاکہ) نصیحت کر دیں اور ہم ظالم نہیں ہیں (۲۰۹) اور اس (قرآن) کو شیطان لے کر نازل نہیں ہوئے (۲۱۰) یہ کام نہ تو ان کو سزاوار ہے اور نہ وہ اس کی طاقت رکھتے ہیں (۲۱۱) وہ (آسمانی باتوں) کے سننے (کے مقامات) سے الگ کر دیئے گئے ہیں (۲۱۲) تو خدا کے سوا کسی اور معبود کو مت پکارنا، ورنہ تم کو عذاب دیا جائے گا (۲۱۳) اور اپنے قریب کے رشتہ داروں کو ڈر سنا دو (۲۱۴) اور جو مومن تمہارے پیرو ہو گئے ہیں ان سے متواضع پیش آؤ (۲۱۵) پھر اگر لوگ تمہاری نا فرمانی کریں تو کہہ دو کہ میں تمہارے اعمال سے بے تعلق ہوں (۲۱۶) اور (خدائے ) غالب اور مہربان پر بھروسا رکھو (۲۱۷) جو تم کو جب تم (تہجد) کے وقت اُٹھتے ہو دیکھتا ہے (۲۱۸) اور نمازیوں میں تمہارے پھرنے کو بھی (۲۱۹) بے شک وہ سننے اور جاننے والا ہے (۲۲۰) (اچھا) میں تمیں بتاؤں کہ شیطان کس پر اُترتے ہیں (۲۲۱) ہر جھوٹے گنہگار پر اُترتے ہیں (۲۲۲) جو سنی ہوئی بات (اس کے کام میں) لا ڈالتے ہیں اور وہ اکثر جھوٹے ہیں (۲۲۳) اور شاعروں کی پیروی گمراہ لوگ کیا کرتے ہیں (۲۲۴) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر وادی میں سر مارتے پھرتے ہیں (۲۲۵) اور کہتے وہ ہیں جو کرتے نہیں (۲۲۶) مگر جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے اور خدا کو بہت یاد کرتے رہے اور اپنے اوپر ظلم ہونے کے بعد انتقام لیا اور ظالم عنقریب جان لیں گے کہ کون سی جگہ لوٹ کر جاتے ہیں (۲۲۷)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة النَّمل


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
طٰسٓ۔ یہ قرآن اور روشن کتاب کی آیتیں ہیں (۱) مومنوں کے لئے ہدایت اور بشارت (۲) وہ جو نماز پڑھتے اور زکوٰۃ دیتے اور آخرت کا یقین رکھتے ہیں (۳) جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں ہم نے ان کے اعمال ان کے لئے آراستہ کر دیئے ہیں تو وہ سرگرداں ہو رہے ہیں (۴) یہی لوگ ہیں جن کے لئے بڑا عذاب ہے اور وہ آخرت میں بھی وہ بہت نقصان اٹھانے والے ہیں (۵) اور تم کو قرآن (خدائے ) حکیم و علیم کی طرف سے عطا کیا جاتا ہے (۶) جب موسیٰ نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ میں نے آگ دیکھی ہے ، میں وہاں سے (رستے ) کا پتہ لاتا ہوں یا سلگتا ہوا انگارہ تمہارے پاس لاتا ہوں تاکہ تم تاپو (۷) جب موسیٰ اس کے پاس آئے تو ندا آئی کہ وہ جو آگ میں (تجلّی دکھاتا) ہے بابرکت ہے۔ اور جو آگ کے اردگرد ہیں اور خدا جو تمام عالم کا پروردگار ہے پاک ہے (۸) اے موسیٰ میں ہی خدائے غالب ودانا ہوں (۹) اور اپنی لاٹھی ڈال دو۔ جب اُسے دیکھا تو (اس طرح) ہل رہی تھی گویا سانپ ہے تو پیٹھ پھیر کر بھاگے اور پیچھے مڑ کر نہ دیکھا (حکم ہوا کہ) موسیٰ ڈرو مت۔ ہمارے پاس پیغمبر ڈرا نہیں کرتے (۱۰) ہاں جس نے ظلم کیا پھر برائی کے بعد اسے نیکی سے بدل دیا تو میں بخشنے والا مہربان ہوں (۱۱) اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالو سفید نکلے گا۔ (ان دو معجزوں کے ساتھ جو) نو معجزوں میں (داخل ہیں) فرعون اور اس کی قوم کے پاس جاؤ کہ وہ بے حکم لوگ ہیں (۱۲) جب ان کے پاس ہماری روشن نشانیاں پہنچیں، کہنے لگے یہ صریح جادو ہے (۱۳) اور بے انصافی اور غرور سے ان سے انکار کیا لیکن ان کے دل ان کو مان چکے تھے۔ سو دیکھ لو فساد کرنے والوں کا انجام کیسا ہوا (۱۴) اور ہم نے داؤد اور سلیمان کو علم بخشا اور انہوں نے کہا کہ خدا کا شکر ہے جس نے ہمیں بہت سے مومن بندوں پر فضلیت دی (۱۵) اور سلیمان اور داؤد کے قائم مقام ہوئے۔ اور کہنے لگے کہ لوگو! ہمیں (خدا کی طرف سے ) جانوروں کی بولی سکھائی گئی ہے اور ہر چیز عنایت فرمائی گئی ہے۔ بے شک یہ (اُس کا) صریح فضل ہے (۱۶) اور سلیمان کے لئے جنوں اور انسانوں اور پرندوں کے لشکر جمع کئے گئے اور قسم وار کئے جاتے تھے (۱۷) یہاں تک کہ جب چیونٹیوں کے میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا کہ چیونٹیوں اپنے اپنے بلوں میں داخل ہو جاؤ ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور اس کے لشکر تم کو کچل ڈالیں اور ان کو خبر بھی نہ ہو (۱۸) تو وہ اس کی بات سن کر ہنس پڑے اور کہنے لگے کہ اے پروردگار! مجھے توفیق عطا فرما کہ جو احسان تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کئے ہیں ان کا شکر کروں اور ایسے نیک کام کروں کہ تو ان سے خوش ہو جائے اور مجھے اپنی رحمت سے اپنے نیک بندوں میں داخل فرما (۱۹) انہوں نے جانوروں کا جائزہ لیا تو کہنے لگے کیا سبب ہے کہ ہُدہُد نظر نہیں آتا۔ کیا کہیں غائب ہو گیا ہے ؟ (۲۰) میں اسے سخت سزا دوں گا یا ذبح کر ڈالوں گا یا میرے سامنے (اپنی بے قصوری کی) دلیل صریح پیش کرے (۲۱) ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ ہُدہُد آ موجود ہوا اور کہنے لگا کہ مجھے ایک ایسی چیز معلوم ہوئی ہے جس کی آپ کو خبر نہیں اور میں آپ کے پاس (شہر) سبا سے ایک سچی خبر لے کر آیا ہوں (۲۲) میں نے ایک عورت دیکھی کہ ان لوگوں پر بادشاہت کرتی ہے اور ہر چیز اسے میسر ہے اور اس کا ایک بڑا تخت ہے (۲۳) میں نے دیکھا کہ وہ اور اس کی قوم خدا کو چھوڑ کر آفتاب کو سجدہ کرتے ہیں اور شیطان نے ان کے اعمال انہیں آراستہ کر دکھائے ہیں اور ان کو رستے سے روک رکھا ہے پس وہ رستے پر نہیں آئے (۲۴) (اور نہیں سمجھتے ) کہ خدا کو آسمانوں اور زمین میں چھپی چیزوں کو ظاہر کر دیتا اور تمہارے پوشیدہ اور ظاہر اعمال کو جانتا ہے کیوں سجدہ نہ کریں (۲۵) خدا کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہی عرش عظیم کا مالک ہے (۲۶) سلیمان نے کہا (اچھا) ہم دیکھیں گے ، تو نے سچ کہا ہے یا تو جھوٹا ہے (۲۷) یہ میرا خط لے جا اور اسے ان کی طرف ڈال دے پھر ان کے پاس سے پھر آ اور دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں (۲۸) ملکہ نے کہا کہ دربار والو! میری طرف ایک نامہ گرامی ڈالا گیا ہے (۲۹) وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور مضمون یہ ہے کہ شروع خدا کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (۳۰) (بعد اس کے یہ) کہ مجھے سرکشی نہ کرو اور مطیع و منقاد ہو کر میرے پاس چلے آؤ (۳۱) (خط سنا کر) وہ کہنے لگی کہ اے اہل دربار میرے اس معاملے میں مجھے مشورہ دو، جب تک تم حاضر نہ ہو (اور صلاح نہ دو) میں کسی کام کو فیصل کرنے والی نہیں (۳۲) وہ بولے کہ ہم بڑے زورآور اور سخت جنگجو ہیں اور حکم آپ کے اختیار ہے تو جو حکم دیجیئے گا (اس کے مآل پر) نظر کر لیجیئے گا (۳۳) اس نے کہا کہ بادشاہ جب کسی شہر میں داخل ہوتے ہیں تو اس کو تباہ کر دیتے ہیں اور وہاں کے عزت والوں کو ذلیل کر دیا کرتے ہیں اور اسی طرح یہ بھی کریں گے (۳۴) اور میں ان کی طرف کچھ تحفہ بھیجتی ہوں اور دیکھتی ہوں کہ قاصد کیا جواب لاتے ہیں (۳۵) جب (قاصد) سلیمان کے پاس پہنچا تو سلیمان نے کہا کیا تم مجھے مال سے مدد دینا چاہتے ہو، جو کچھ خدا نے مجھے عطا فرمایا ہے وہ اس سے بہتر ہے جو تمہیں دیا ہے حقیقت یہ ہے کہ تم ہی اپنے تحفے سے خوش ہوتے ہو گے (۳۶) ان کے پاس واپس جاؤ ہم ان پر ایسے لشکر سے حملہ کریں گے جس کے مقابلے کی ان میں طاقت نہ ہو گی اور ان کو وہاں سے بے عزت کر کے نکال دیں گے اور وہ ذلیل ہوں گے (۳۷) سلیمان نے کہا کہ اے دربار والو! کوئی تم میں ایسا ہے کہ قبل اس کے کہ وہ لوگ فرمانبردار ہو کر ہمارے پاس آئیں ملکہ کا تخت میرے پاس لے آئے (۳۸) جنات میں سے ایک قوی ہیکل جن نے کہا کہ قبل اس کے کہ آپ اپنی جگہ سے اٹھیں میں اس کو آپ کے پاس لا حاضر کرتا ہوں اور میں اس (کے اٹھانے کی) طاقت رکھتا ہوں (اور) امانت دار ہوں (۳۹) ایک شخص جس کو کتاب الٰہی کا علم تھا کہنے لگا کہ میں آپ کی آنکھ کے جھپکنے سے پہلے پہلے اسے آپ کے پاس حاضر کئے دیتا ہوں۔ جب سلیمان نے تخت کو اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا تو کہا کہ یہ میرے پروردگار کا فضل ہے تاکہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا کفران نعمت کرتا ہوں اور جو شکر کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کے لئے شکر کرتا ہے اور جو نا شکری کرتا ہے تو میرا پروردگار بے پروا (اور) کرم کرنے والا ہے (۴۰) سلیمان نے کہا کہ ملکہ کے (امتحان عقل کے ) لئے اس کے تخت کی صورت بدل دو۔ دیکھیں کہ وہ سوجھ رکھتی ہے یا ان لوگوں میں ہے جو سوجھ نہیں رکھتے (۴۱) جب وہ آ پہنچی تو پوچھا گیا کہ کیا آپ کا تخت بھی اسی طرح کا ہے ؟ اس نے کہا کہ یہ تو گویا ہو بہو وہی ہے اور ہم کو اس سے پہلے ہی (سلیمان کی عظمت شان) کا علم ہو گیا تھا اور ہم فرمانبردار ہیں (۴۲) اور وہ جو خدا کے سوا (اور کی) پرستش کرتی تھی، سلیمان نے اس کو اس سے منع کیا (اس سے پہلے تو) وہ کافروں میں سے تھی (۴۳) (پھر) اس سے کہا گیا کہ محل میں چلیے ، جب اس نے اس (کے فرش) کو دیکھا تو اسے پانی کا حوض سمجھا اور (کپڑا اٹھا کر) اپنی پنڈلیاں کھول دیں۔ سلیمان نے کہا یہ ایسا محل ہے جس میں (نیچے بھی) شیشے جڑے ہوئے ہیں۔ وہ بول اٹھی کہ پروردگار میں اپنے آپ پر ظلم کرتی رہی تھی اور (اب) میں سلیمان کے ہاتھ پر خدائے رب العالمین پر ایمان لاتی ہوں (۴۴) اور ہم نے ثمود کی طرف اس کے بھائی صالح کو بھیجا کہ خدا کی عبادت کرو تو وہ دو فریق ہو کر آپس میں جھگڑنے لگے (۴۵) صالح نے کہا کہ بھائیو تم بھلائی سے پہلے برائی کے لئے کیوں جلدی کرتے ہو (اور) خدا سے بخشش کیوں نہیں مانگتے تاکہ تم پر رحم کیا جائے (۴۶) وہ کہنے لگے کہ تم اور تمہارے ساتھی ہمارے لئے شگون بد ہے۔ صالح نے کہا کہ تمہاری بد شگونی خدا کی طرف سے ہے بلکہ تم ایسے لوگ ہو جن کی آزمائش کی جاتی ہے (۴۷) اور شہر میں نو شخص تھے جو ملک میں فساد کیا کرتے تھے اور اصلاح سے کام نہیں لیتے تھے (۴۸) کہنے لگے کہ خدا کی قسم کھاؤ کہ ہم رات کو اس پر اور اس کے گھر والوں پر شب خون ماریں گے پھر اس کے وارث سے کہہ دیں گے کہ ہم تو صالح کے گھر والوں کے موقع ہلاکت پر گئے ہی نہیں اور ہم سچ کہتے ہیں (۴۹) اور وہ ایک چال چلے اور ان کو کچھ خبر نہ ہوئی (۵۰) تو دیکھ لو ان کی چال کا کیسا انجام ہوا۔ ہم نے ان کو اور ان کی قوم سب کو ہلاک کر ڈالا (۵۱) اب یہ ان کے گھر ان کے ظلم کے سبب خالی پڑے ہیں۔ جو لوگ دانش رکھتے ہیں، ان کے لئے اس میں نشانی ہے (۵۲) اور جو لوگ ایمان لائے اور ڈرتے تھے ان کو ہم نے نجات دی (۵۳) اور لوط کو (یاد کرو) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم بے حیائی (کے کام) کیوں کرتے ہو اور تم دیکھتے ہو (۵۴) کیا تم عورتوں کو چھوڑ کر (لذت حاصل کرنے ) کے لئے مردوں کی طرف مائل ہوتے ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ تم احمق لوگ ہو (۵۵) تو ان کی قوم کے لوگ (بولے تو) یہ بولے اور اس کے سوا ان کا کچھ جواب نہ تھا کہ لوط کے گھر والوں کو اپنے شہر سے نکال دو۔ یہ لوگ پاک رہنا چاہتے ہیں (۵۶) تو ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو نجات دی۔ مگر ان کی بیوی کہ اس کی نسبت ہم نے مقرر کر رکھا ہے (کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں ہو گی) (۵۷) اور ہم نے ان پر مینھ برسایا سو (جو) مینھ ان لوگوں پر برسا جن کو متنبہ کر دیا گیا تھا، برا تھا (۵۸) کہہ دو کہ سب تعریف خدا ہی کو سزاوار ہے اور اس کے بندوں پر سلام ہے جن کو اس نے منتخب فرمایا۔ بھلا خدا بہتر ہے یا وہ جن کو یہ (اس کا شریک) ٹھہراتے ہیں (۵۹) بھلا کس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور (کس نے ) تمہارے لئے آسمان سے پانی برسایا۔ (ہم نے ) پھر ہم ہی نے اس سے سرسبز باغ اُگائے۔ تمہارا کام تو نہ تھا کہ تم اُن کے درختوں کو اگاتے۔ تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے ؟ (ہرگز نہیں) بلکہ یہ لوگ رستے سے الگ ہو رہے ہیں (۶۰) بھلا کس نے زمین کو قرار گاہ بنایا اور اس کے بیچ نہریں بنائیں اور اس کے لئے پہاڑ بنائے اور (کس نے ) دو دریاؤں کے بیچ اوٹ بنائی (یہ سب کچھ خدا نے بنایا) تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے ؟ (ہرگز نہیں) بلکہ ان میں اکثر دانش نہیں رکھتے (۶۱) بھلا کون بیقرار کی التجا قبول کرتا ہے۔ جب وہ اس سے دعا کرتا ہے اور (کون اس کی) تکلیف کو دور کرتا ہے اور (کون) تم کو زمین میں (اگلوں کا) جانشین بناتا ہے (یہ سب کچھ خدا کرتا ہے ) تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے (ہرگز نہیں مگر) تم بہت کم غور کرتے ہو (۶۲) بھلا کون تم کو جنگل اور دریا کے اندھیروں میں رستہ بناتا ہے اور (کون) ہواؤں کو اپنی رحمت کے آگے خوشخبری بنا کر بھیجتا ہے (یہ سب کچھ خدا کرتا ہے ) تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے ؟ (ہرگز نہیں)۔ یہ لوگ جو شرک کرتے ہیں خدا (کی شان) اس سے بلند ہے (۶۳) بھلا کون خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا۔ پھر اس کو بار بار پیدا کرتا رہتا ہے اور (کون) تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے (یہ سب کچھ خدا کرتا ہے ) تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے (ہرگز نہیں) کہہ دو کہ (مشرکو) اگر تم سچے ہو تو دلیل پیش کرو (۶۴) کہہ دو کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں خدا کے سوا غیب کی باتیں نہیں جانتے۔ اور نہ یہ جانتے ہیں کہ کب (زندہ کر کے ) اٹھائے جائیں گے (۶۵) بلکہ آخرت (کے بارے ) میں ان کا علم منتہی ہو چکا ہے بلکہ وہ اس سے شک میں ہیں۔ بلکہ اس سے اندھے ہو رہے ہیں (۶۶) اور جو لوگ کافر ہیں کہتے ہیں جب ہم اور ہمارے باپ دادا مٹی ہو جائیں گے تو کیا ہم پھر (قبروں سے ) نکالے جائیں گے (۶۷) یہ وعدہ ہم سے اور ہمارے باپ دادا سے پہلے سے ہوتا چلا آیا ہے (کہاں کا اُٹھنا اور کیسی قیامت) یہ تو صرف پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں (۶۸) کہہ دو کہ ملک میں چلو پھرو پھر دیکھو کہ گنہگاروں کا انجام کیا ہوا ہے (۶۹) اور ان (کے حال) پر غم نہ کرنا اور نہ اُن چالوں سے جو یہ کر رہے ہیں تنگ دل ہونا (۷۰) اور کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو یہ وعدہ کب پورا ہو گا؟ (۷۱) کہہ دو کہ جس (عذاب) کے لئے تم جلدی کر رہے ہو شاید اس میں سے کچھ تمہارے نزدیک آ پہنچا ہو (۷۲) اور تمہارا پروردگار تو لوگوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن ان میں سے اکثر شکر نہیں کرتے (۷۳) اور جو باتیں ان کے سینوں میں پوشیدہ ہوتی ہیں اور جو کام وہ ظاہر کرتے ہیں تمہارا پروردگار ان (سب) کو جانتا ہے (۷۴) اور آسمانوں اور زمین میں کوئی پوشیدہ چیز نہیں ہے مگر (وہ) کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے (۷۵) بے شک یہ قرآن بنی اسرائیل کے سامنے اکثر باتیں جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں، بیان کر دیتا ہے (۷۶) اور بے شک یہ مومنوں کے لئے ہدایات اور رحمت ہے (۷۷) تمہارا پروردگار (قیامت کے روز) اُن میں اپنے حکم سے فیصلہ کر دے گا اور وہ غالب (اور) علم والا ہے (۷۸) تو خدا پر بھروسہ رکھو تم تو حق صریح پر ہو (۷۹) کچھ شک نہیں کہ تم مردوں کو (بات) نہیں سنا سکتے اور نہ بہروں کو جب کہ وہ پیٹھ پھیر کر پھر جائیں آواز سنا سکتے ہو (۸۰) اور نہ اندھوں کو گمراہی سے (نکال کر) رستہ دیکھا سکتے ہو۔ تم ان ہی کو سنا سکتے ہو جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں اور وہ فرمانبردار ہو جاتے ہیں (۸۱) اور جب اُن کے بارے میں (عذاب) کا وعدہ پورا ہو گا تو ہم اُن کے لئے زمین میں سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے بیان کر دے گا۔ اس لئے کہ لوگ ہماری آیتوں پر ایمان نہیں لاتے تھے (۸۲) اور جس روز ہم ہر اُمت میں سے اس گروہ کو جمع کریں گے جو ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے تھے تو اُن کی جماعت بندی کی جائے گی (۸۳) یہاں تک کہ جب (سب) آ جائیں گے تو (خدا) فرمائے گا کہ کیا تم نے میری آیتوں کو جھٹلا دیا تھا اور تم نے (اپنے ) علم سے ان پر احاطہ تو کیا ہی نہ تھا۔ بھلا تم کیا کرتے تھے (۸۴) اور اُن کے ظلم کے سبب اُن کے حق میں وعدہ (عذاب) پورا ہو کر رہے گا تو وہ بول بھی نہ سکیں گے (۸۵) کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے رات کو (اس لئے ) بنایا ہے کہ اس میں آرام کریں اور دن کو روشن (بنایا ہے کہ اس میں کام کریں) بے شک اس میں مومن لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں (۸۶) اور جس روز صور پھونکا جائے گا تو جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں سب گھبرا اُٹھیں گے مگر وہ جسے خدا چاہے اور سب اس کے پاس عاجز ہو کر چلے آئیں گے (۸۷) اور تم پہاڑوں کو دیکھتے ہو تو خیال کرتے ہو کہ (اپنی جگہ پر) کھڑے ہیں مگر وہ (اس روز) اس طرح اُڑے پھریں گے جیسے بادل۔ (یہ) خدا کی کاریگری ہے جس نے ہر چیز کو مضبوط بنایا۔ بے شک وہ تمہارے سب افعال سے باخبر ہے (۸۸) جو شخص نیکی لے کر آئے گا تو اس کے لئے اس سے بہتر (بدلہ تیار) ہے اور ایسے لوگ (اُس روز) گھبراہٹ سے بے خوف ہوں گے (۸۹) اور جو برائی لے کر آئے گا تو ایسے لوگ اوندھے منہ دوزخ میں ڈال دیئے جائیں گے۔ تم کو تو اُن ہی اعمال کا بدلہ ملے گا جو تم کرتے رہے ہو (۹۰) (کہہ دو) کہ مجھ کو یہی ارشاد ہوا ہے کہ اس شہر (مکہ) کے مالک کی عبادت کروں جس نے اس کو محترم (اور مقام ادب) بنایا ہے اور سب چیز اُسی کی ہے اور یہ بھی حکم ہوا ہے کہ اس کا حکم بردار رہوں (۹۱) اور یہ بھی کہ قرآن پڑھا کروں۔ تو جو شخص راہ راست اختیار کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کے لئے اختیار کرتا ہے۔ اور جو گمراہ رہتا ہے تو کہہ دو کہ میں تو صرف نصیحت کرنے والا ہوں (۹۲) اور کہو کہ خدا کا شکر ہے۔ وہ تم کو عنقریب اپنی نشانیاں دکھائے گا تو تم اُن کو پہچان لو گے۔ اور جو کام تم کرتے ہو تمہارا پروردگار اُن سے بے خبر نہیں ہے (۹۳)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورة القَصَص


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
طٰسٓمٓ (۱) یہ کتاب روشن کی آیتیں ہیں (۲) (اے محمدﷺ) ہم تمہیں موسیٰ اور فرعون کے کچھ حالات مومن لوگوں کو سنانے کے لئے صحیح صحیح سناتے ہیں (۳) کہ فرعون نے ملک میں سر اُٹھا رکھا تھا اور وہاں کے باشندوں کو گروہ گروہ بنا رکھا تھا اُن میں سے ایک گروہ کو (یہاں تک) کمزور کر دیا تھا کہ اُن کے بیٹوں کو ذبح کر ڈالتا اور اُن کی لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتا۔ بیشک وہ مفسدوں میں تھا (۴) اور ہم چاہتے تھے کہ جو لوگ ملک میں کمزور کر دیئے گئے ہیں اُن پر احسان کریں اور اُن کو پیشوا بنائیں اور انہیں (ملک کا) وارث کریں (۵) اور ملک میں ان کو قدرت دیں اور فرعون اور ہامان اور اُن کے لشکر کو وہ چیزیں دکھا دیں جس سے وہ ڈرتے تھے (۶) اور ہم نے موسیٰ کی ماں کی طرف وحی بھیجی کہ اس کو دودھ پلاؤ جب تم کو اس کے بارے میں کچھ خوف پیدا ہو تو اسے دریا میں ڈال دینا اور نہ تو خوف کرنا اور نہ رنج کرنا۔ ہم اس کو تمہارے پاس واپس پہنچا دیں گے اور (پھر) اُسے پیغمبر بنا دیں گے (۷) تو فرعون کے لوگوں نے اس کو اُٹھا لیا اس لئے کہ (نتیجہ یہ ہونا تھا کہ) وہ اُن کا دشمن اور (ان کے لئے موجب) غم ہو۔ بیشک فرعون اور ہامان اور اُن کے لشکر چوک گئے (۸) اور فرعون کی بیوی نے کہا کہ (یہ) میری اور تمہاری (دونوں کی) آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اس کو قتل نہ کرنا۔ شاید یہ ہمیں فائدہ پہنچائے یا ہم اُسے بیٹا بنا لیں اور وہ انجام سے بے خبر تھے (۹) اور موسیٰ کی ماں کا دل بے صبر ہو گیا اگر ہم اُن کے دل مضبوط نہ کر دیتے تو قریب تھا کہ وہ اس (قصّے ) کو ظاہر کر دیں۔ غرض یہ تھی کہ وہ مومنوں میں رہیں (۱۰) اور اس کی بہن سے کہا کہ اس کے پیچھے پیچھے چلی جا تو وہ اُسے دور سے دیکھتی رہی اور ان (لوگوں) کو کچھ خبر نہ تھی (۱۱) اور ہم نے پہلے ہی سے اس پر (دائیوں) کے دودھ حرام کر دیئے تھے۔ تو موسیٰ کی بہن نے کہا کہ میں تمہیں ایسے گھر والے بتاؤں کہ تمہارے لئے اس (بچے ) کو پالیں اور اس کی خیر خواہی (سے پرورش) کریں (۱۲) تو ہم نے (اس طریق سے ) اُن کو ان کی ماں کے پاس واپس پہنچا دیا تاکہ اُن کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ غم نہ کھائیں اور معلوم کریں کہ خدا کا وعدہ سچا ہے لیکن یہ اکثر نہیں جانتے (۱۳) اور جب موسیٰ جوانی کو پہنچے اور بھرپور (جوان) ہو گئے تو ہم نے اُن کو حکمت اور علم عنایت کیا۔ اور ہم نیکو کاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (۱۴) اور وہ ایسے وقت شہر میں داخل ہوئے کہ وہاں کے باشندے بے خبر ہو رہے تھے تو دیکھا کہ وہاں دو شخص لڑ رہے تھے ایک تو موسیٰ کی قوم کا ہے اور دوسرا اُن کے دشمنوں میں سے تو جو شخص اُن کی قوم میں سے تھا اس نے دوسرے شخص کے مقابلے میں جو موسیٰ کے دشمنوں میں سے تھا مدد طلب کی تو اُنہوں نے اس کو مکا مارا اور اس کا کام تمام کر دیا کہنے لگے کہ یہ کام تو (اغوائے ) شیطان سے ہوا بیشک وہ (انسان کا) دشمن اور صریح بہکانے والا ہے (۱۵) بولے کہ اے پروردگار میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا تو مجھے بخش دے تو خدا نے اُن کو بخش دیا۔ بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے (۱۶) کہنے لگے کہ اے پروردگار تو نے جو مجھ پر مہربانی فرمائی ہے میں (آئندہ) کبھی گنہگاروں کا مددگار نہ بنوں (۱۷) الغرض صبح کے وقت شہر میں ڈرتے ڈرتے داخل ہوئے کہ دیکھیں (کیا ہوتا ہے ) تو ناگہاں وہی شخص جس نے کل اُن سے مدد مانگی تھی پھر اُن کو پکار رہا ہے۔ موسیٰ نے اس سے کہا کہ تُو تو صریح گمراہ ہے (۱۸) جب موسیٰ نے ارادہ کیا کہ اس شخص کو جو ان دونوں کا دشمن تھا پکڑ لیں تو وہ (یعنی موسیٰ کی قوم کا آدمی) بول اُٹھا کہ جس طرح تم نے کل ایک شخص کو مار ڈالا تھا اسی طرح چاہتے ہو کہ مجھے بھی مار ڈالو۔ تم تو یہی چاہتے ہو کہ ملک میں ظلم و ستم کرتے پھرو اور یہ نہیں چاہتے ہو کہ نیکو کاروں میں ہو (۱۹) اور ایک شخص شہر کی پرلی طرف سے دوڑتا ہوا آیا (اور) بولا کہ موسیٰ (شہر کے ) رئیس تمہارے بارے میں صلاحیں کرتے ہیں کہ تم کو مار ڈالیں سو تم یہاں سے نکل جاؤ۔ میں تمہارا خیر خواہ ہوں (۲۰) موسیٰ وہاں سے ڈرتے ڈرتے نکل کھڑے ہوئے کہ دیکھیں (کیا ہوتا ہے ) اور دعا کرنے لگے کہ اے پروردگار مجھے ظالم لوگوں سے نجات دے۔ (۲۱) اور جب مدین کی طرف رخ کیا تو کہنے لگے اُمید ہے کہ میرا پروردگار مجھے سیدھا رستہ بتائے (۲۲) اور جب مدین کے پانی (کے مقام) پر پہنچے تو دیکھا کہ وہاں لوگ جمع ہو رہے (اور اپنے چار پایوں کو) پانی پلا رہے ہیں اور ان کے ایک طرف دو عورتیں (اپنی بکریوں کو) روکے کھڑی ہیں۔ موسیٰ نے (اُن سے ) کہا تمہارا کیا کام ہے۔ وہ بولیں کہ جب تک چرواہے (اپنے چار پایوں کو) لے نہ جائیں ہم پانی نہیں پلا سکتے اور ہمارے والد بڑی عمر کے بوڑھے ہیں (۲۳) تو موسیٰ نے اُن کے لئے (بکریوں کو) پانی پلا دیا پھر سائے کی طرف چلے گئے۔ اور کہنے لگے کہ پروردگار میں اس کا محتاج ہوں کہ تو مجھ پر اپنی نعمت نازل فرمائے (۲۴) (تھوڑی دیر کے بعد) ان میں سے ایک عورت جو شرماتی اور لجاتی چلی آتی تھی۔ موسیٰ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ تم کو میرے والد بلاتے ہیں کہ تم نے جو ہمارے لئے پانی پلایا تھا اس کی تم کو اُجرت دیں۔ جب وہ اُن کے پاس آئے اور اُن سے اپنا ماجرا بیان کیا تو اُنہوں نے کہا کہ کچھ خوف نہ کرو۔ تم ظالم لوگوں سے بچ آئے ہو (۲۵) ایک لڑکی بولی کہ ابّا ان کو نوکر رکھ لیجئے کیونکہ بہتر نوکر جو آپ رکھیں وہ ہے (جو) توانا اور امانت دار (ہو) (۲۶) اُنہوں نے ( موسیٰ سے ) کہا کہ میں چاہتا ہوں اپنی دو بیٹیوں میں سے ایک کو تم سے بیاہ دوں اس عہد پر کہ تم آٹھ برس میری خدمت کرو اور اگر دس سال پورے کر دو تو تمہاری طرف سے (احسان) ہے اور میں تم پر تکلیف ڈالنی نہیں چاہتا۔ مجھے انشاء اللہ نیک لوگوں میں پاؤ گے (۲۷) موسیٰ نے کہا کہ مجھ میں اور آپ میں یہ (عہد پختہ ہوا) میں جونسی مدت (چاہوں) پوری کر دوں پھر مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہو۔ اور ہم جو معاہدہ کرتے ہیں خدا اس کا گواہ ہے (۲۸) جب موسیٰ نے مدت پوری کر دی اور اپنے گھر کے لوگوں کو لے کر چلے تو طور کی طرف سے آگ دکھائی دی تو اپنے گھر والوں سے کہنے لگے کہ تم یہاں ٹھیرو۔ مجھے آگ نظر آئی ہے شاید میں وہاں سے (رستے کا) کچھ پتہ لاؤں یا آگ کا انگارہ لے آؤں تاکہ تم تاپو (۲۹) جب اس کے پاس پہنچے تو میدان کے دائیں کنارے سے ایک مبارک جگہ میں ایک درخت میں سے آواز آئی کہ موسیٰ میں تو خدائے رب العالمین ہوں (۳۰) اور یہ کہ اپنی لاٹھی ڈال دو۔ جب دیکھا کہ وہ حرکت کر رہی ہے گویا سانپ ہے ، تو پیٹھ پھیر کر چل دیئے اور پیچھے پھر کر بھی نہ دیکھا۔ (ہم نے کہا کہ) موسیٰ آگے آؤ اور ڈرو مت تم امن پانے والوں میں ہو (۳۱) اپنا ہاتھ گریبان میں ڈالو تو بغیر کسی عیب کے سفید نکل آئے گا اور خوف دور ہونے (کی وجہ) سے اپنے بازو کو اپنی طرف سکیڑ لو۔ یہ دو دلیلیں تمہارے پروردگار کی طرف سے ہیں (ان کے ساتھ) فرعون اور اس کے درباریوں کے پاس جاؤ کہ وہ نا فرمان لوگ ہیں (۳۲) موسیٰ نے کہا اے پروردگار اُن میں کا ایک شخص میرے ہاتھ سے قتل ہو چکا ہے سو مجھے خوف ہے کہ وہ (کہیں) مجھ کو مار نہ ڈالیں (۳۳) اور ہارون (جو) میرا بھائی (ہے ) اس کی زبان مجھ سے زیادہ فصیح ہے تو اس کو میرے ساتھ مددگار بنا کر بھیج کہ میری تصدیق کرے مجھے خوف ہے کہ وہ میری لوگ تکذیب کریں گے (۳۴) (خدا نے ) فرمایا ہم تمہارے بھائی سے تمہارے بازو مضبوط کریں گے اور تم دونوں کو غلبہ دیں گے تو ہماری نشانیوں کے سبب وہ تم تک پہنچ نہ سکیں گے (اور) تم اور جنہوں نے تمہاری پیروی کی غالب رہو گے (۳۵) اور جب موسیٰ اُن کے پاس ہماری کھلی نشانیاں لے کر آئے تو وہ کہنے لگے کہ یہ جادو ہے جو اُس نے بنا کھڑا کیا ہے اور یہ باتیں ہم نے اپنے اگلے باپ دادا میں تو (کبھی) سنی نہیں (۳۶) اور موسیٰ نے کہا کہ میرا پروردگار اس شخص کو خوب جانتا ہے جو اس کی طرف سے حق لے کر آیا ہے اور جس کے لئے عاقبت کا گھر (یعنی بہشت) ہے۔ بیشک ظالم نجات نہیں پائیں گے (۳۷) اور فرعون نے کہا کہ اے اہلِ دربار میں تمہارا اپنے سوا کسی کو خدا نہیں جانتا تو ہامان میرے لئے گارے کو آگ لگوا (کر اینٹیں پکوا) دو پھر ایک (اُونچا) محل بنا دو تاکہ میں موسیٰ کے خدا کی طرف چڑھ جاؤں اور میں تو اُسے جھوٹا سمجھتا ہوں (۳۸) اور وہ اور اس کے لشکر ملک میں ناحق مغرور ہو رہے تھے اور خیال کرتے تھے کہ وہ ہماری طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے (۳۹) تو ہم نے اُن کو اور اُن کے لشکروں کو پکڑ لیا اور دریا میں ڈال دیا۔ سو دیکھ لو ظالموں کا کیسا انجام ہوا (۴۰) اور ہم نے ان کو پیشوا بنایا تھا وہ (لوگوں) کو دوزخ کی طرف بلاتے تھے اور قیامت کے دن اُن کی مدد نہیں کی جائے گی (۴۱) اور اس دنیا سے ہم نے اُن کے پیچھے لعنت لگا دی اور وہ قیامت کے روز بھی بدحالوں میں ہوں گے (۴۲) اور ہم نے پہلی اُمتوں کے ہلاک کرنے کے بعد موسیٰ کو کتاب دی جو لوگوں کے لئے بصیرت اور ہدایت اور رحمت ہے تاکہ وہ نصیحت پکڑیں (۴۳) اور جب ہم نے موسیٰ کی طرف حکم بھیجا تو تم (طور کی) غرب کی طرف نہیں تھے اور نہ اس واقعے کے دیکھنے والوں میں تھے (۴۴) لیکن ہم نے (موسیٰ کے بعد) کئی اُمتوں کو پیدا کیا پھر ان پر مدت طویل گذر گئی اور نہ تم مدین والوں میں رہنے والے تھے کہ ان کو ہماری آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے تھے۔ ہاں ہم ہی تو پیغمبر بھیجنے والے تھے (۴۵) اور نہ تم اس وقت جب کہ ہم نے (موسیٰ کو) آواز دی طور کے کنارے تھے بلکہ (تمہارا بھیجا جانا) تمہارے پروردگار کی رحمت ہے تاکہ تم اُن لوگوں کو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی ہدایت کرنے والا نہیں آیا ہدایت کرو تاکہ وہ نصیحت پکڑیں (۴۶) اور (اے پیغمبر ہم نے تو کو اس لئے بھیجا ہے کہ) ایسا نہ ہو کہ اگر ان (اعمال) کے سبب جو اُن کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں ان پر کوئی مصیبت واقع ہو تو یہ کہنے لگیں کہ اے پروردگار تو نے ہماری طرف کوئی پیغمبر کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیری آیتوں کی پیروی کرنے اور ایمان لانے والوں میں ہوتے (۴۷) پھر جب اُن کے پاس ہماری طرف سے حق آ پہنچا تو کہنے لگے کہ جیسی (نشانیاں) موسیٰ کو ملی تھیں ویسی اس کو کیوں نہیں ملیں۔ کیا جو (نشانیاں) پہلے موسیٰ کو دی گئی تھیں اُنہوں نے اُن سے کفر نہیں کیا۔ کہنے لگے کہ دونوں جادوگر ہیں ایک دوسرے کے موافق۔ اور بولے کہ ہم سب سے منکر ہیں (۴۸) کہہ دو کہ اگر سچے ہو تو تم خدا کے پاس سے کوئی کتاب لے آؤ جو ان دونوں (کتابوں) سے بڑھ کر ہدایت کرنے والی ہو۔ تاکہ میں بھی اسی کی پیروی کروں (۴۹) پھر اگر یہ تمہاری بات قبول نہ کریں تو جان لو کہ یہ صرف اپنی خواہشوں کی پیروی کرتے ہیں۔ اور اس سے زیادہ کون گمراہ ہو گا جو خدا کی ہدایت کو چھوڑ کر اپنی خواہش کے پیچھے چلے۔ بیشک خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا (۵۰) اور ہم پے درپے اُن لوگوں کے پاس (ہدایت کی) باتیں بھیجتے رہے ہیں تاکہ نصیحت پکڑیں (۵۱) جن لوگوں کو ہم نے اس سے پہلے کتاب دی تھی وہ اس پر ایمان لے آتے ہیں (۵۲) اور جب (قرآن) اُن کو پڑھ کر سنایا جاتا ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لے آئے بیشک وہ ہمارے پروردگار کی طرف سے برحق ہے اور ہم تو اس سے پہلے کے حکم بردار ہیں (۵۳) ان لوگوں کو دگنا بدلہ دیا جائے گا کیونکہ صبر کرتے رہے ہیں اور بھلائی کے ساتھ برائی کو دور کرتے ہیں اور جو (مال) ہم نے اُن کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں (۵۴) اور جب بیہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم کو ہمارے اعمال اور تم کو تمہارے اعمال۔ تم کو سلام۔ ہم جاہلوں کے خواستگار نہیں ہیں (۵۵) (اے محمدﷺ) تم جس کو دوست رکھتے ہو اُسے ہدایت نہیں کر سکتے بلکہ خدا ہی جس کو چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کو خوب جانتا ہے (۵۶) اور کہتے ہیں کہ اگر ہم تمہارے ساتھ ہدایت کی پیروی کریں تو اپنے ملک سے اُچک لئے جائیں۔ کیا ہم نے اُن کو حرم میں جو امن کا مقام ہے جگہ نہیں دی۔ جہاں ہر قسم کے میوے پہنچائے جاتے ہیں (اور یہ) رزق ہماری طرف سے ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے (۵۷) اور ہم نے بہت سی بستیوں کو ہلاک کر ڈالا جو اپنی (فراخی) معیشت میں اترا رہے تھے۔ سو یہ اُن کے مکانات ہیں جو اُن کے بعد آباد ہی نہیں ہوئے مگر بہت کم۔ اور اُن کے پیچھے ہم ہی اُن کے وارث ہوئے (۵۸) اور تمہارا پروردگار بستیوں کو ہلاک نہیں کیا کرتا۔ جب تک اُن کے بڑے شہر میں پیغمبر نہ بھیج لے جو اُن کو ہماری آیتیں پڑھ پڑھ کر سنائے اور ہم بستیوں کو ہلاک نہیں کیا کرتے مگر اس حالت میں کہ وہاں کے باشندے ظالم ہوں (۵۹) اور جو چیز تم کو دی گئی ہے وہ دنیا کی زندگی کا فائدہ اور اس کی زینت ہے۔ اور جو خدا کے پاس ہے وہ بہتر اور باقی رہنے والی ہے۔ کیا تم سمجھتے نہیں؟ (۶۰) بھلا جس شخص سے ہم نے نیک وعدہ کیا اور اُس نے اُسے حاصل کر لیا تو کیا وہ اس شخص کا سا ہے جس کو ہم نے دنیا کی زندگی کے فائدے سے بہرہ مند کیا پھر وہ قیامت کے روز ان لوگوں میں ہو جو (ہمارے روبرو) حاضر کئے جائیں گے (۶۱) اور جس روز خدا اُن کو پکارے گا اور کہے گا کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں جن کا تمہیں دعویٰ تھا (۶۲) (تو) جن لوگوں پر (عذاب کا) حکم ثابت ہو چکا ہو گا وہ کہیں گے کہ ہمارے پروردگار یہ وہ لوگ ہیں جن کو ہم نے گمراہ کیا تھا۔ اور جس طرح ہم خود گمراہ ہوئے تھے اسی طرح اُن کو گمراہ کیا تھا (اب) ہم تیری طرف (متوجہ ہو کر) اُن سے بیزار ہوتے ہیں یہ ہمیں نہیں پوجتے تھے (۶۳) اور کہا جائے گا کہ اپنے شریکوں کو بلاؤ۔ تو وہ اُن کو پکاریں گے اور وہ اُن کو جواب نہ دے سکیں گے اور (جب) عذاب کو دیکھ لیں گے (تو تمنا کریں گے کہ) کاش وہ ہدایت یاب ہوتے (۶۴) اور جس روز خدا اُن کو پکارے گا اور کہے گا کہ تم نے پیغمبروں کو کیا جواب دیا (۶۵) تو وہ اس روز خبروں سے اندھے ہو جائیں گے ، اور آپس میں کچھ بھی پوچھ نہ سکیں گے (۶۶) لیکن جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور عمل نیک کئے تو اُمید ہے کہ وہ نجات پانے والوں میں ہو (۶۷) اور تمہارا پروردگار جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور (جسے چاہتا ہے ) برگزیدہ کر لیتا ہے۔ ان کو اس کا اختیار نہیں ہے۔ یہ جو شرک کرتے ہیں خدا اس سے پاک و بالاتر ہے (۶۸) اور ان کے سینے جو کچھ مخفی کرتے اور جو یہ ظاہر کرتے ہیں تمہارا پروردگار اس کو جانتا ہے (۶۹) اور وہی خدا ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں دنیا اور آخرت میں اُسی کی تعریف ہے اور اُسی کا حکم اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے (۷۰) کہو بھلا دیکھو تو اگر خدا تم پر ہمیشہ قیامت کے دن تک رات (کی تاریکی) کئے رہے تو خدا کے سوا کون معبود ہے ہے جو تم کو روشنی لا دے تو کیا تم سنتے نہیں؟ (۷۱) کہو تو بھلا دیکھو تو اگر خدا تم پر ہمیشہ قیامت تک دن کئے رہے تو خدا کے سوا کون معبود ہے کہ تم کو رات لا دے جس میں تم آرام کرو۔ تو کیا تم دیکھتے نہیں؟ (۷۲) اور اس نے اپنی رحمت سے تمہارے لئے رات کو اور دن کو بنایا تاکہ تم اس میں آرام کرو اور اس میں اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ شکر کرو (۷۳) اور جس دن وہ اُن کو پکارے گا اور کہے گا کہ میرے وہ شریک جن کا تمہیں دعویٰ تھا کہاں گئے ؟ (۷۴) اور ہم ہر ایک اُمت میں سے گواہ نکال لیں گے پھر کہیں گے کہ اپنی دلیل پیش کرو تو وہ جان لیں گے کہ سچ بات خدا کی ہے اور جو کچھ وہ افتراء کیا کرتے تھے ان سے جاتا رہے گا (۷۵) قارون موسیٰ کی قوم میں سے تھا اور ان پر تعدّی کرتا تھا۔ اور ہم نے اس کو اتنے خزانے دیئے تھے کہ اُن کی کنجیاں ایک طاقتور جماعت کو اُٹھانی مشکل ہوتیں جب اس سے اس کی قوم نے کہا کہ اترائیے مت۔ کہ خدا اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا (۷۶) اور جو (مال) تم کو خدا نے عطا فرمایا ہے اس سے آخرت کی بھلائی طلب کیجئے اور دنیا سے اپنا حصہ نہ بھلائیے اور جیسی خدا نے تم سے بھلائی کی ہے (ویسی) تم بھی (لوگوں سے ) بھلائی کرو۔ اور ملک میں طالب فساد نہ ہو۔ کیونکہ خدا فساد کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا (۷۷) بولا کہ یہ (مال) مجھے میری دانش (کے زور) سے ملا ہے کیا اس کو معلوم نہیں کہ خدا نے اس سے پہلے بہت سی اُمتیں جو اس سے قوت میں بڑھ کر اور جمعیت میں بیشتر تھیں ہلاک کر ڈالی ہیں۔ اور گنہگاروں سے اُن کے گناہوں کے بارے میں پوچھا نہیں جائے گا (۷۸) تو (ایک روز) قارون (بڑی) آرائش (اور ٹھاٹھ) سے اپنی قوم کے سامنے نکلا۔ جو لوگ دنیا کی زندگی کے طالب تھے کہنے لگے کہ جیسا (مال و متاع) قارون کو ملا ہے کاش ایسا ہی ہمیں بھی ملے۔ وہ تو بڑا ہی صاحب نصیب ہے (۷۹) اور جن لوگوں کو علم دیا گیا تھا وہ کہنے لگے کہ تم پر افسوس۔ مومنوں اور نیکو کاروں کے لئے (جو) ثواب خدا (کے ہاں تیار ہے وہ) کہیں بہتر ہے اور وہ صرف صبر کرنے والوں ہی کو ملے گا (۸۰) پس ہم نے قارون کو اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا تو خدا کے سوا کوئی جماعت اس کی مددگار نہ ہو سکی۔ اور نہ وہ بدلہ لے سکا (۸۱) اور وہ لوگ جو کل اُس کے رتبے کی تمنا کرتے تھے صبح کو کہنے لگے ہائے شامت! خدا ہی تو اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے رزق فراخ کر دیتا ہے اور (جس کے لئے چاہتا ہے ) تنگ کر دیتا ہے۔ اگر خدا ہم پر احسان نہ کرتا تو ہمیں بھی دھنسا دیتا۔ ہائے خرابی! کافر نجات نہیں پا سکتے (۸۲) وہ (جو) آخرت کا گھر (ہے ) ہم نے اُسے اُن لوگوں کے لئے (تیار) کر رکھا ہے جو ملک میں ظلم اور فساد کا ارادہ نہیں رکھتے اور انجام (نیک) تو پرہیزگاروں ہی کا ہے (۸۳) جو شخص نیکی لے کر آئے گا اس کے لئے اس سے بہتر (صلہ موجود) ہے اور جو برائی لائے گا تو جن لوگوں نے برے کام کئے ان کو بدلہ بھی اسی طرح کا ملے گا جس طرح کے وہ کام کرتے تھے (۸۴) (اے پیغمبر) جس (خدا) نے تم پر قرآن (کے احکام) کو فرض کیا ہے وہ تمہیں بازگشت کی جگہ لوٹا دے گا۔ کہہ دو کہ میرا پروردگار اس شخص کو بھی خوب جانتا ہے جو ہدایت لے کر آیا اور (اس کو بھی) جو صریح گمراہی میں ہے (۸۵) اور تمہیں اُمید نہ تھی کہ تم پر کتاب نازل کی جائے گی۔ مگر تمہارے پروردگار کی مہربانی سے (نازل ہوئی) تو تم ہرگز کافروں کے مددگار نہ ہونا (۸۶) اور وہ تمہیں خدا کی آیتوں کی تبلیغ سے بعد اس کے کہ وہ تم پر نازل ہو چکی ہیں روک نہ دیں اور اپنے پروردگار کو پکارتے رہو اور مشرکوں میں ہرگز نہ ہو جیو (۸۷) اور خدا کے ساتھ کسی اور کو معبود (سمجھ کر) نہ پکارنا اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس کی ذات (پاک) کے سوا ہر چیز فنا ہونے والی ہے۔ اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف تم لوٹ کر جاؤ گے (۸۸)
 
Top