محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 695
- ری ایکشن اسکور
- 26
- پوائنٹ
- 53
عام طور علماء کرام کی جانب سے قربانی کے لیے دودانتا جانور کی شرط ذکر کی جاتی ہے اور اس کی دلیل کے طور حدیث (( لا تذبحوا لا مسنۃ الا ان یعسر علیکم فتذبحوا جذعۃ من الضان))
یہاں اشکال یہ ہے کہ مسنۃ کا معنی علماء و محدثین اور فقہاء نے ((ثنیۃ)) کیا ہے اور پھر ثنیہ کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ بکری میں ثنیہ وہ ہے جس کا ایک سال پورا ہو گیا ہو گائے میں ثنیہ وہ ہے جس کے دو سال پورے ہو گئے ہوں اور اونٹوں میں ثنیہ وہ ہے جس کے پانچ سال پورے ہو گئے ہوں یعنی کسی نے بھی ثنیہ کی وضاحت کرتے ہوئے یہ ذکر نہیں کیا کہ اس کے دو دانت گرے ہوئے ہوں
اہل علم اپنی رائے کا اظہار کریں
یہاں اشکال یہ ہے کہ مسنۃ کا معنی علماء و محدثین اور فقہاء نے ((ثنیۃ)) کیا ہے اور پھر ثنیہ کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ بکری میں ثنیہ وہ ہے جس کا ایک سال پورا ہو گیا ہو گائے میں ثنیہ وہ ہے جس کے دو سال پورے ہو گئے ہوں اور اونٹوں میں ثنیہ وہ ہے جس کے پانچ سال پورے ہو گئے ہوں یعنی کسی نے بھی ثنیہ کی وضاحت کرتے ہوئے یہ ذکر نہیں کیا کہ اس کے دو دانت گرے ہوئے ہوں
اہل علم اپنی رائے کا اظہار کریں