• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:52)امام الھدی ﷺ کی عادات و خصائل((سائل ویتیم سے حسن سلوک ، نبوی اسوہ اور جدید تہذیب والحاد )) (حصہ:5یتیم و سائل سے حسن سلوک کی تلقین و ہدایت)

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(( رسول اللہ ﷺ کی عادات و خصائل ))

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ، رفیق کار:دائرہ معارف سیرت ))

سائل ویتیم سے حسن سلوک ، نبوی اسوہ اور جدید تہذیب والحاد (حصہ:5، یتیم اور سائل سے حسن سلوک کی تلقین و ہدایت)

♻ اسلام میں ایک طرف پیشہ وارانہ گدا گری کی حوصلہ شکنی اور مذمت کی گئی ہے۔ دوسری طرف ان سے حسن سلوک کی تلقین بھی کی گئی ہے، چنانچہ یتیم اور سائل پر کسی طرح بھی ظلم و زیادتی کرنا اور ان کی حق تلفی کرنا روا نہیں۔ قرآن کریم میں یتیم اور سائل کا تذکرہ ایک ساتھ بھی آیا ہے اور الگ الگ بھی۔

♻ ﷲ تعالیٰ نے اپنے محبوب حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے فرمایا:( فَاَمَّا الْیَتِیْمَ فَـلَا تَقْہَرْo وَاَمَّا السَّآئِلَ فَـلَا تَنْہَرْo ) (الضحیٰ:93/9)''یتیم پر سختی نہ کریں اور سائل کو جھڑکا نہ کریں۔''

♻ قرآن کریم میں ایک مقام پر جن امور کو حقیقی نیکی قرار دیا گیا ہے، ان میں اللہ تعالیٰ پر روز آخرت پر، فرشتوں پر، کتابوں پر اور انبیاء پر ایمان لانے جیسے امور شامل ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ قریبی رشتہ داروں، یتیموں ،مسکینوں اور سائلین پر خرچ کرنے کی بھی ترغیب دی گئی ہے۔(البقرہ:177/2)

♻ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے نیک بندوں کی صفات میں تہجد کے وقت طلب مغفرت کے ساتھ ان کی یہ خوبی بھی بیان کی ہے کہ وہ سائلین اور محرومین پر اپنا مال خرچ کرتے ہیں۔(الذاریات:19/51)

♻ ایسے ہی اللہ نے اپنے حقیقی اطاعت گزاروں کی صفات میں نمازوں پر ہمیشگی کے ساتھ ان کی ایک خوبی یہ بھی بتائی ہے کہ ان کے مال میں سائلین اور محرومین کا حصہ بھی ہوتا ہے۔(المعارج:70/25)

♻ ایک روایت میں ہے کہ حضرت ام بُجَید رضی اللّٰہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے عرض کی: اے اللہ کے رسول! مسکین سائل میرے دروازے پر کھڑا ہو، اسے دینے کے لیے میرے پاس کچھ بھی نہ ہو تو؟ آپ نے فرمایا: ''اسے دینے کے لیے تمھارے پاس بکری کی جلی ہوئی ُکھری کے علاوہ کچھ بھی نہ ہو تو وہی اسے تھما دو۔(سنن أبی داود:١٦٦٧ و الألبانی، صحیح الجامع:١٤٤٠)

♻ سائل کی نسبت یتیم پر مہربانی اور حسن سلوک کے متعلق قرآن و حدیث میں کثیر ہدایات ہیں ۔ ان سے یتیم پر رحم و کرم اور مہربانی کرنے کی ضرورت و اہمیت خوب اجاگر ہوتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے جو وعدہ لیا تھا، اس میں اللہ کی عبادت کے علاوہ والدین، قریبی رشتہ داروں، یتیموں اور مسکینوں سے حسن سلوک کرنا بھی شامل تھا۔(البقرہ:83/2)

♻ اسی طرح تقسیم وراثت کے وقت ورثاء کے علاوہ وہاں موجود غیر وارث رشتہ داروں، یتیموں اور مسکینوں کو بھی مالِ وراثت سے نوازے جانے کا حکم فرمایا۔(النساء:8/4)

♻ یہی نہیں بلکہ شریعت اسلامیہ نے تو یتیم سے حسن سلوک کی اس قدر اہمیت اجاگر کی ہے کہ مالِ فے اور مالِ غنیمت کے خمس میں رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے ساتھ قرابت داروں، یتامیٰ و مساکین اور مسافروں کا بھی حق بتایا گیا۔(الانفال:41/8والحشر:59/7)

♻ یتیم سے ناروا سلوک کی وعید بھی شریعت میں وارد ہوئی ہے ، یتیم سے حسن سلوک کی ترغیب کے ساتھ ساتھ یتیم پر کسی بھی طرح کا ظلم روا رکھنے سے سختی سے منع فرمایا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مال یتیم میں جائز طریقے سے تصرف کرنے کی اگرچہ اجازت دی ہے، لیکن مالِ یتیم ناحق طور پر کھانے والوں کے بارے میں سخت اعلان کیا۔ فرمایا کہ ''جو لوگ ظلم کرتے ہوئے یتیموں کا مال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں اور عنقریب دہکتی ہوئی آگ میں ڈالے جائیں گے۔''(الانعام:152/6 و بنی اسرائیل:34/17والنساء:10/4)

♻نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے جن سات جرائم کو موجب ہلاکت قرار دیا ، ان میں سے ایک یتیم کا مال ہڑپ کرنا بھی ہے۔(صحیح البخاری:٢٧٦٦وصحیح مسلم:٨٩)

♻اللہ تعالیٰ نے یتیم سے بدسلوکی کرنے پر وعید بیان کرتے ہوئے فرمایا:( اَرَءَیْتَ الَّذِیْ یُکَذِّبُ بِالدِّیْنِo فَذٰلِکَ الَّذِیْ یَدُعُّ الْیَتِیْمَo )(الماعون:2،1/107)''کیا آپ نے دیکھا اس شخص کو جو آخرت کی جزا و سزا کو جھٹلاتا ہے؟ وہی تو ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے۔''

♻ اسلامی تہذیب ومعاشرت اخوت و بھائی چارگی ، ہمدردی و خیرخواہی اور ایثار و قربانی کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے ، دنیا بھر کے مسلمان باہمی بھائی بھائی ہوتے ہیں ، لسانی ، خاندانی ، علاقائی اور رنگ ونسل کی بنیاد پر تقسیم اور عزت و تکریم ، اسلام میں اس کی بالکل گنجائش نہیں ہے ، مشرق ومغرب کے مسلمان جسد واحد کی مانند ہوتے ہیں ، لیکن اب تو قریبی سائل و یتیم مسلمان بھائی کے بھی حقوق غصب کیے جاتے ہیں ، دور کے مسلمان کی خیر خواہی تو بعید از تصور ہوتی جا رہی ہے ،

♻ جدید تہذیب والحاد نے اسلامی تہذیب ومعاشرے پر کاری ضرب لگائی ہے ، مذہب بیزار مغربی افکار و نظریات کے اسلامی اقدار وروایات پر بھیانک اثرات مرتب ہوئے ہیں ، ایمان وعقیدہ کی بنیاد پر اخوت و محبت کے جذبات مانند ہوتے جا رہے ہیں ، انفرادی واجتماعی اور ملکی و عالمی سطح پر کمزور مسلمانوں کا کوئی پرسان حال نہیں ، یتیم ومسکین کے ناموں پر قائم کردہ رفاہی اداروں سے بھی اکثر وہی مستفید ہوتے ہیں ، جو سرمایہ دار اور صاحب حیثیت ہوتے ہیں ، کیونکہ خالق و آخرت پر ایمان کمزور اور حلال و حرام کی تمیز ختم ہوتی جا رہی ہے ، اس کی بنیادی وجہ جدید الحاد وتہذیب کے مسموم اثرات ہیں ،
 
Top