• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(قسط:55)امام الھدی ﷺ کی عادات و خصائل(سائل ویتیم سے حسن سلوک ، نبوی اسوہ اور جدید تہذیب والحاد )(حصہ:8سائل و یتیم اور دیگر کمزور افراد کی ذمہ داری )

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(( رسول اللہ ﷺ کی عادات و خصائل ))

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ، رفیق کار:دائرہ معارف سیرت ))

سائل و یتیم سے حسن سلوک ، نبوی اسوہ اور جدید تہذیب والحاد (حصہ:8، اسلام کی نظر میں سائل و یتیم اور دیگر کمزور افراد کی ذمہ داری )

♻ نبوی تعلیمات میں یتیم، سائل اور دیگر محتاج و بےکس افراد سے حسن سلوک کا حکم ہے ، صاحب ثروت اہل ایمان کو ان پر خرچ کرنے کی تلقین و تاکید ہے ، لیکن دوسری طرف یتیم اور سائل کو بھی چاہیے کہ وہ حتی الامکان دوسروں پر بوجھ نہ بنیں۔

♻ ایسے افراد زندگی بھر دوسروں کی طرف ہی نہ دیکھتے رہیں۔ مانگنے کو پیشہ نہ بنا لیں۔ قناعت و صبر سے کام لیں۔ تنگدستی میں حسن تدبیر اور عمدہ منصوبہ بندی سے حالات کا مقابلہ کرنے کا خود کو عادی بنائیں۔ کفایت شعاری، عزت نفس، تونگری اور دلی غنا کا خود کو خوگر بنائیں تو ان شاء اللہ جلد ہی محتاجی ختم ہو جائے گی۔

♻ اس چیز کی ضمانت آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے بھی دی ہے۔ آپ کا فرمان ہے:(( وَمَنْ یَسْتَعْفِفْ یُعِفَّہُ اللّٰہُ، وَمَنْ یَسْتَغْنِ یُغْنِہِ اللّٰہُ، وَمَنْ یَتَصَبَّرْ یُصَبِّرْہُ اللّٰہُ ))(صحیح البخاری:١٤٢٧وصحیح مسلم:١٠٥٣)''جو شخص سوال کرنے سے بچنے کی کوشش کرتا ہے، اللہ اسے بچالیتا ہے۔ جو بے نیازی کی جستجو میں رہتا ہے، اللہ اسے بے نیاز کردیتا ہے اور جو کوئی خود کو صبر و برداشت کا عادی بنانے کی جدوجہد کرتا ہے، اللہ اسے صبرکی توفیق سے نواز دیتا ہے۔''

♻ اللہ تعالیٰ نے اسی طرح کے صابر اور خود دار ضرورت مند لوگوں کی خوبی بیان کی ہے:
( یَحْسَبُھُمُ الْجَاھِلُ اَغْنِیَآءَ مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُھُمْ بِسِیْمٰـھُمْ لَایَسْئَلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًا)(البقرہ:273/2)''ان کی خودداری دیکھ کر ناواقف آدمی گمان کرتا ہے کہ یہ تو خوشحال ہیں۔ تم ان کے چہروں سے ان کی اندرونی حالت پہچان سکتے ہو، مگر وہ ایسے نہیں ہیں کہ لوگوں کے پیچھے پڑ کر کچھ مانگیں۔''

♻ اس لیے یتیم اور سائل کو بھی چاہیے کہ وہ خودداری کا مظاہرہ کریں، کسی کو پریشان نہ کریں۔ ترش رُوئی یا سخت کلامی پر کسی کو مجبور نہ کریں۔ حسن اخلاق، آداب، وقت اور حالات کا لحاظ رکھیں۔ اپنے انداز اور قول و عمل سے کسی کو تنگ نہ کریں،

♻ کیونکہ یہ صورت حال عارضی ہے۔ ایک دن یتیم بھی بالغ ہو گا اور سائل بھی دوسروں سے بے نیاز ہو گا لہٰذا اﷲ تعالیٰ سے بہتر حالات کی امید رکھنی اور جستجو کرتے رہنا چاہیے۔

♻ عصر حاضر میں مسلمانوں میں یتیموں اور گداگروں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے ، گداگری تو ہم اہل پاکستان کا قومی وملکی شعار بن چکا ہے ، پورا ملک بیرونی خیرات کے مرہون منت ہے اور وہ برائے واپسی کی کڑی شرائط پر ، بڑے بڑے رفاہی اور فلاحی ادارے یتیموں اور مسکینوں کے نام پر اربوں کھربوں ڈالر اکٹھے کرتے ہیں ، جو ان کی ذاتی ملکیت قرار پاتے ہیں ، حقیقی مستحق افراد ایسے اداروں سے برائے نام مستفید ہوتے ہیں ، ریاستی سطح پر ذبر دستی وصول کی جانے والی زکات بھی ، سوائے بڑوں کی شاہ خرچیوں اور تکمیل خواہشات کے کچھ نہیں ، یتیم ومسکین تک پہنچنا انتہائی شرم ناک صورت حال ہے ،

♻ جدید تہذیب والحاد اور عالمی صہیونی استعماری طاقتیں موقع سے خوب فائدہ اٹھاتی ہیں، پسماندہ مسلم ممالک میں رفاہی تنظیم اور فلاحی اداروں کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کی جاتی ہے ، کمزور ایمان وحال مسلمانوں کو دنیاوی مفادات کا لالچ دے کر انہیں اسلام سے برگشتہ کیا جاتا ہے ، اسلامی ممالک میں الحاد سے متاثر ہونے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے ، ریاستی سطح پر اس فتنے کے تدارک کی صورتحال انتہائی تکلیف دہ ہے ، بلکہ مذہب بیزار سیاسی جماعتوں کا جھکاؤ بھی استعماری قوتوں کی طرف ہی نظر آتا ہے ،
 
Top