محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,799
- پوائنٹ
- 1,069
Last edited:
ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ :فرمان باری تعالی ہے :
( لوگوں کے حساب کا وقت قریب آچکا ہے اور وہ پھر بھی غفلت میں منہ پھیرے ہوئےہیں ) الانبیاء / 1
ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :ارشاد باری تعالی ہے :
( اللہ تعالی کا حکم آ پہنچا اب اس کے لۓ جلدی نہ کرو تمام قسم کی پاکی اسی کے لۓ ہے اور ان سے جنہیں یہ شریک بناتے ہیں وہ بلند وبالا ہے ) النحل / 1
ابن کثیر رحمہ اللہ اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں :فرمان ربانی ہے :
( قیامت قریب آگئي اور چاند پھٹ گیا ) القمر /1
اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے :
( اللہ وہ ہے جس نے کتاب کو حق کے ساتھ نازل فرمایا ہے اور عدل وانصاف بھی اتارا ہے اور آپ کو کیا خبر کہ قیامت قریب ہی ہو ) الشوری / 17
نبی صی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے :
( میں کیسے آسودہ حال رہوں حالانکہ صور پھونکنے والے نے صور کو پکڑ لیا ہے اور کان لگا رکھے ہیں کہ کب اسے حکم دیا جائے اور وہ اس میں پھونک مارے ؟ تو یہ نبی صی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ پر بہت بھاری ہو گیا تو نبی صی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا : حسبنا اللہ ونعم الوکیل علی اللہ توکلنا ( ہمیں اللہ کافی ہےاور وہ اچھا کار ساز ہے ہم نے اللہ تعالی پر توکل کیا ) کہا کرو )
صحیح سنن ترمذی حدیث نمبر 1980
اور احمد اور مسلم نے ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قیامت صرف برے اور شریر لوگوں پر ہی قائم ہو گی ۔
صحیح مسلم حدیث نمبر 5243 مسند احمد حدیث نمبر 3548
اور احمد اور بخاری نے مرداس اسلمی رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ہے کہ:
نبی صی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صالح اور نیک لوگ پہلے چلے جائیں گے اور گھٹیا لوگ رہ جائیں گے جس طرح کہ گھٹیا جو یا کھجور ہوتی ہیں اللہ تعالی ان کی کوئی پرواہ نہیں کرے گا ۔
صحیح الجامع حدیث نمبر 7934
اور احمد اور بخاری مسلم اور ترمذی نے انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ہے کہ :
وہ فرماتے ہیں کہ میں تمہارے سامنے ایک ایسی حدیث بیان کروں گا جو کہ میرے بعد کوئی نہیں بیان کرے گا میں نے نبی صی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئےسنا :
( قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم کم ہو جائے گی اور جہالت عام اور ظاہر ہو جائے گی اور زنا عام ہو گا اور عورتیں زیادہ اور مرد کم ہو جائیں گے حتی کہ پچاس عورتوں پر ایک آدمی نگران ہو گا )
صحیح بخاری حدیث نمبر 79 صحیح مسلم حدیث نمبر 4825 یہ الفاظ مسلم کے ہیں مسند احمد حدیث نمبر 12735 سنن ترمذی حدیث نمبر 2131
یہ سب نصوص اپنے صریح منطوق کے اعتبار سے قرب قیامت پر دلالت کرتی ہیں اور یہ کہ گناہوں کی کثرت قیامت کی نشانیوں میں سے ہیں اور کفار قیامت کو دور سمجھتے اور اس کے آنے میں دیر سمجھتے ہیں لیکن معاملہ اس طرح ہے-اور طبرانی میں ہے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
آخری زمانے میں زمین کا دھنسنا اور بہتان بازی اور مسخ ہو گا جب گانے بجانے اور موسیقی کے آلات زیادہ ہو جائیں گے اور شراب کو حلال کر لیا جائے گا ۔
صحیح الجامع 3665
ہم اللہ تعالی سے دنیا وآخرت میں نجات اور سلامتی کا سوال کرتے ہیں ۔جیسا کہ اللہ تعالی نے بیان فرمایا ہے :
( بیشک وہ اسے دور سمجھتے ہیں اور ہم اسے نزدیک دیکھ رہے ہیں )
حدیث کا معنی واضح ہے ، اور اس سے مراد ان کی موت ہے جو کہ قریب ہے اوراسے قیامت سے تعبیر کیا گیا جس کا وقوع اس بچے کے بوڑھاہونے سے قبل ہوگا ، اوراس سے قیات کبری روز قیامت مراد نہیں ۔یہ حدیث صحیحن میں متعدد الفاظ کے ساتھ مروی ہے :
عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ جفاکش خانہ بدوشوں میں سے کئ ایک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر قیامت کے متعلق سوال کیا کرتے کہ قیامت کب آۓ گی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سب سے چھوٹے کی طرف دیکھ کر فرماتے : اگر یہ زندہ رہا تواس کے بوڑھا ہونے سے قبل ہی تمہاری قیامت قائم ہوجاۓ گی ۔
حدیث کے راوی ھشام کہتے ہیں کہ اس کا معنی ان کی موت ہے ۔ صحیح بخاری ( 6146 ) صحیح مسلم ( 2952 ) ۔
اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے :
{ اور وہ سب حساب لینے والوں میں سے جلدی حساب لینے والا ہے }
یا پھر اللہ تعالی نے جب اس قول سے انہیں متنبہ کیا کہ :
{ یہ جس دن اس عذاب کو دیکھ لیں گے جس کا وعدہ کیۓ جاتے ہیں تو(یہ معلوم ہونے لگے گا کہ ) دن کی ایک گھڑي ہی (دنیا میں ) ٹھرے تھے }
ساعۃ یعنی قیامت کا اطلاق تین اشیاء پر ہوتا ہے :
قیامت کبری :
جس میں لوگ حساب وکتاب کے لۓ اٹھاۓ جائيں گے ۔
قیامت وسطی :ایک دور کے سب لوگو کی موت پر بولا جاتا ہے ۔
قیامت صغری : انسان کی موت ، تو ہر انسان کی موت آنے سے اس کی قیامت قائم ہوجاتی ہے ۔ اھ فتح الباری ۔