• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قیامت کی نشانیاں :

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
جزاکم اللہ خیرا!

حالات کی مناسبت سے بہت اچھا اور معلوماتی تھریڈ ہے۔ ساتھیوں سے گزارش ہے کہ اس تھریڈ میں صحیح نصوص میں موجود علامات قیامت جمع کر دیں اور اسے اختلافی مباحث سے محفوظ رکھیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
عن أَنَس، قَالَ لأُحَدِّثَنَّكُمْ حَدِيثًا لاَ يُحَدِّثُكُمُوهُ أَحَدٌ بَعْدِي، سَمِعْتُهُ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ "‏ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ ـ وَإِمَّا قَالَ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ ـ أَنَّ يُرْفَعَ الْعِلْمُ وَيَظْهَرَ الْجَهْلُ، وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ، وَيَظْهَرَ الزِّنَا، وَيَقِلَّ الرِّجَالُ، وَيَكْثُرَ النِّسَاءُ، حَتَّى يَكُونَ لِلْخَمْسِينَ امْرَأَةً الْقَيِّمُ الْوَاحِدُ ‏"‏‏ صحیح البخاری 6808.‏

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں تم سے ایک ایسی حدیث بیان کروں گا کہ میرے بعد کوئی اسے نہیں بیان کرے گا ۔ میں نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یا یوں فرمایا کہ قیامت کی نشانیوںمیں سے یہ ہے کہ علم دین دنیا سے اٹھ جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی ، شراب بکثرت پی جانے لگے گی اور زنا پھیل جائے گا ۔ مرد کم ہو جائیں گے اور عورتوں کی کثرت ہو گی ۔ حالت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ پچاس عورتوں پر ایک ہی خبر لینے والا مرد رہ جائے گا ۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَارِزًا يَوْمًا لِلنَّاسِ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ مَا الإِيمَانُ قَالَ ‏"‏ الإِيمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلاَئِكَتِهِ وَبِلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ، وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ ‏"‏‏.‏ قَالَ مَا الإِسْلاَمُ قَالَ ‏"‏ الإِسْلاَمُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ وَلاَ تُشْرِكَ بِهِ، وَتُقِيمَ الصَّلاَةَ، وَتُؤَدِّيَ الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ ‏"‏‏.‏ قَالَ مَا الإِحْسَانُ قَالَ ‏"‏ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ مَتَى السَّاعَةُ قَالَ ‏"‏ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَسَأُخْبِرُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا وَلَدَتِ الأَمَةُ رَبَّهَا، وَإِذَا تَطَاوَلَ رُعَاةُ الإِبِلِ الْبُهْمُ فِي الْبُنْيَانِ، فِي خَمْسٍ لاَ يَعْلَمُهُنَّ إِلاَّ اللَّهُ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ تَلاَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏{‏إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ‏}‏ الآيَةَ‏.‏ ثُمَّ أَدْبَرَ فَقَالَ ‏"‏ رُدُّوهُ ‏"‏‏.‏ فَلَمْ يَرَوْا شَيْئًا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ هَذَا جِبْرِيلُ جَاءَ يُعَلِّمُ النَّاسَ دِينَهُمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ جَعَلَ ذَلِكَ كُلَّهُ مِنَ الإِيمَانِ‏.‏ صحيح البخاري 50

ایک دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں تشریف فرما تھے کہ آپ کے پاس ایک شخص آیا اور پوچھنے لگا کہ ایمان کسے کہتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پاک کے وجود اور اس کی وحدانیت پر ایمان لاؤ اور اس کے فرشتوں کے وجود پر اور اس ( اللہ ) کی ملاقات کے برحق ہونے پر اور اس کے رسولوں کے برحق ہونے پر اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے پر ایمان لاؤ ۔ پھر اس نے پوچھا کہ اسلام کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر جواب دیا کہ اسلام یہ ہے کہ تم خالص اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور نماز قائم کرو ۔ اور زکوٰۃ فرض ادا کرو ۔ اور رمضان کے روزے رکھو ۔ پھر اس نے احسان کے متعلق پوچھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا احسان یہ کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اگر یہ درجہ نہ حاصل ہو تو پھر یہ تو سمجھو کہ وہ تم کو دیکھ رہا ہے ۔ پھر اس نے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے بارے میں جواب دینے والا پوچھنے والے سے کچھ زیادہ نہیں جانتا ( البتہ ) میں تمہیں اس کی نشانیاں بتلا سکتا ہوں ۔ وہ یہ ہیں کہ جب لونڈی اپنے آقا کو جنے گی اور جب سیاہ اونٹوں کے چرانے والے ( دیہاتی لوگ ترقی کرتے کرتے ) مکانات کی تعمیر میں ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوشش کریں گے ( یاد رکھو ) قیامت کا علم ان پانچ چیزوں میں ہے جن کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی کہ اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے کہ وہ کب ہو گی ( آخر آیت تک ) پھر وہ پوچھنے والا پیٹھ پھیر کر جانے لگا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے واپس بلا کر لاؤ ۔ لوگ دوڑ پڑے مگر وہ کہیں نظر نہیں آیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ جبرائیل تھے جو لوگوں کو ان کا دین سکھانے آئے تھے ۔ امام ابوعبداللہ بخاری فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام باتوں کو ایمان ہی قرار دیا ہے ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
قرب قیامت


کیا قیامت کا دن قریب ہے کیونکہ اس وقت سب لوگ گناہ بہت زیادہ کرنے لگ گۓ ہیں ؟

الحمدللہ:

فرمان باری تعالی ہے :

( لوگوں کے حساب کا وقت قریب آچکا ہے اور وہ پھر بھی غفلت میں منہ پھیرے ہوئےہیں ) الانبیاء / 1
ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ :

اللہ تعالی کی جانب سے یہ قیامت کے قریب ہونے پر تنبیہ ہے اور لوگ پھر بھی اس سے غفلت میں پڑے ہوئےہیں یعنی انہیں اس کا علم نہیں اور نہ ہی اس وجہ سے وہ تیاری کر رہے ہیں ۔

تفسیر القرآن العظیم ( 3/ 172)

ارشاد باری تعالی ہے :

( اللہ تعالی کا حکم آ پہنچا اب اس کے لۓ جلدی نہ کرو تمام قسم کی پاکی اسی کے لۓ ہے اور ان سے جنہیں یہ شریک بناتے ہیں وہ بلند وبالا ہے ) النحل / 1
ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

اللہ تعالی قیامت کے قریب آجانے کی خبر دے رہے ہیں اور صیغہ ماضی کا استعمال کیا ہے جو کہ تحقیق اور اس کے لازمی وقوع پر دلالت کرتا ہے ۔

تفسیر القرآن العظیم ( 2/ 560)

فرمان ربانی ہے :

( قیامت قریب آگئي اور چاند پھٹ گیا ) القمر /1
ابن کثیر رحمہ اللہ اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں :

اللہ تعالی دنیا کے ختم اور خالی ہو جانے اور قیامت کے قریب ہونے کی خبر دے رہا ہے )

تفسیر القرآن العظیم ( 4/ 360)

اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے :

( اللہ وہ ہے جس نے کتاب کو حق کے ساتھ نازل فرمایا ہے اور عدل وانصاف بھی اتارا ہے اور آپ کو کیا خبر کہ قیامت قریب ہی ہو ) الشوری / 17
نبی صی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے :
( میں کیسے آسودہ حال رہوں حالانکہ صور پھونکنے والے نے صور کو پکڑ لیا ہے اور کان لگا رکھے ہیں کہ کب اسے حکم دیا جائے اور وہ اس میں پھونک مارے ؟ تو یہ نبی صی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ پر بہت بھاری ہو گیا تو نبی صی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا : حسبنا اللہ ونعم الوکیل علی اللہ توکلنا ( ہمیں اللہ کافی ہےاور وہ اچھا کار ساز ہے ہم نے اللہ تعالی پر توکل کیا ) کہا کرو )

صحیح سنن ترمذی حدیث نمبر 1980
اور احمد اور مسلم نے ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ :

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قیامت صرف برے اور شریر لوگوں پر ہی قائم ہو گی ۔

صحیح مسلم حدیث نمبر 5243 مسند احمد حدیث نمبر 3548
اور احمد اور بخاری نے مرداس اسلمی رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ہے کہ:

نبی صی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صالح اور نیک لوگ پہلے چلے جائیں گے اور گھٹیا لوگ رہ جائیں گے جس طرح کہ گھٹیا جو یا کھجور ہوتی ہیں اللہ تعالی ان کی کوئی پرواہ نہیں کرے گا ۔

صحیح الجامع حدیث نمبر 7934
اور احمد اور بخاری مسلم اور ترمذی نے انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ہے کہ :

وہ فرماتے ہیں کہ میں تمہارے سامنے ایک ایسی حدیث بیان کروں گا جو کہ میرے بعد کوئی نہیں بیان کرے گا میں نے نبی صی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئےسنا :

( قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم کم ہو جائے گی اور جہالت عام اور ظاہر ہو جائے گی اور زنا عام ہو گا اور عورتیں زیادہ اور مرد کم ہو جائیں گے حتی کہ پچاس عورتوں پر ایک آدمی نگران ہو گا )

صحیح بخاری حدیث نمبر 79 صحیح مسلم حدیث نمبر 4825 یہ الفاظ مسلم کے ہیں مسند احمد حدیث نمبر 12735 سنن ترمذی حدیث نمبر 2131
اور طبرانی میں ہے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

آخری زمانے میں زمین کا دھنسنا اور بہتان بازی اور مسخ ہو گا جب گانے بجانے اور موسیقی کے آلات زیادہ ہو جائیں گے اور شراب کو حلال کر لیا جائے گا ۔

صحیح الجامع 3665
یہ سب نصوص اپنے صریح منطوق کے اعتبار سے قرب قیامت پر دلالت کرتی ہیں اور یہ کہ گناہوں کی کثرت قیامت کی نشانیوں میں سے ہیں اور کفار قیامت کو دور سمجھتے اور اس کے آنے میں دیر سمجھتے ہیں لیکن معاملہ اس طرح ہے-

جیسا کہ اللہ تعالی نے بیان فرمایا ہے :

( بیشک وہ اسے دور سمجھتے ہیں اور ہم اسے نزدیک دیکھ رہے ہیں )
ہم اللہ تعالی سے دنیا وآخرت میں نجات اور سلامتی کا سوال کرتے ہیں ۔

سب تعریفات رب العالمین کے لۓ ہیں

واللہ اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد

http://islamqa.info/ur/6190
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
قیامت وسطی

میں ویپ سائٹ پر قیامت کی نشانیاں پڑھ رہا تھا تومیں نے یہ حدیث پڑھی ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کی نشانیوں کے بارہ میں سوال کیا گیا تو انہوں نے ایک چھوٹے سے جوان کی طرف دیکھتے ہوۓ فرمایا : اگر یہ زند رہا تویہ زیادہ عمر کا نہیں ہوگا کہ تماری آخری آنے والی قیامت کودیکھ لے گا "

تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ان کی موت تھی کیونکہ سب لوگ مر کرروزقیامت حاضر ہونگے ، اور بعض لوگ یہ کہتے کہ جب انسان فوت ہوجاۓ تو اس کا حساب وکتاب شروع ہو جاتا ہے ، اور یہ حدیث بھی اسی معنی میں ہے ) تو کیا اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ قیامت کا آغاز اس بچے کے بڑے ہونے سے قبل ہوگا ؟

آپ سے گزارش ہےکہ حدیث کےمعنی کی وضاحت فرمایئں ۔

الحمد للہ:

یہ حدیث صحیحن میں متعدد الفاظ کے ساتھ مروی ہے :

عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ جفاکش خانہ بدوشوں میں سے کئ ایک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر قیامت کے متعلق سوال کیا کرتے کہ قیامت کب آۓ گی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سب سے چھوٹے کی طرف دیکھ کر فرماتے : اگر یہ زندہ رہا تواس کے بوڑھا ہونے سے قبل ہی تمہاری قیامت قائم ہوجاۓ گی ۔

حدیث کے راوی ھشام کہتے ہیں کہ اس کا معنی ان کی موت ہے ۔ صحیح بخاری ( 6146 ) صحیح مسلم ( 2952 ) ۔
حدیث کا معنی واضح ہے ، اور اس سے مراد ان کی موت ہے جو کہ قریب ہے اوراسے قیامت سے تعبیر کیا گیا جس کا وقوع اس بچے کے بوڑھاہونے سے قبل ہوگا ، اوراس سے قیات کبری روز قیامت مراد نہیں ۔

قاضی رحمہ اللہ کا قول ہے : ( تمہاری قیامت ) سے مراد ان کی موت مراد ہے جس کا معنی یہ ہے کہ اس دور کے لوگ مرجا‏‏‎ئيں گے یا پھر وہ مخاطب مر جائيں گے ۔ اھ شرح مسلم للنووی ۔

اور کرمانی رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ : ( اس جواب میں ایک حکمت والا اسلوب اختیار کیا گیا ہے کہ تم قیامت کبری کے سوال کو چھوڑو کیونکہ اس کا علم تو اللہ تعالی کے علاوہ کسی کو نہیں اور اس وقت کا سوال کرو جس میں تمہارا دور ختم ہو جاۓ گا اس کا سوال کرنا تمہارے لۓ اولی اورزیادہ لائق ہے اس لۓ کہ اس کا علم ہونا تمہیں اس بات پر ابھارے گا کہ اس وقت کے فوت ہونے سے قبل تم اعمال صالحہ کا التزام کرو کیونکہ اس کا علم نہیں کہ کون دوسرے سے پہلے فوت ہوجاۓ ) انتہی ۔

اور شیخ راغب اصفہانی رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے :

( تھوڑا سا وقت (گھڑی ) زمانے اور وقت کا ایک جزء ہے اور اس سے ساتھ قیامت کی تعبیر اس لۓ کی جاتی ہے کہ یہ حساب میں تیزی کے اعتبار سے اسکے مشابہ ہے-

اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے :

{ اور وہ سب حساب لینے والوں میں سے جلدی حساب لینے والا ہے }
یا پھر اللہ تعالی نے جب اس قول سے انہیں متنبہ کیا کہ :

{ یہ جس دن اس عذاب کو دیکھ لیں گے جس کا وعدہ کیۓ جاتے ہیں تو(یہ معلوم ہونے لگے گا کہ ) دن کی ایک گھڑي ہی (دنیا میں ) ٹھرے تھے }
ساعۃ یعنی قیامت کا اطلاق تین اشیاء پر ہوتا ہے :

قیامت کبری :

جس میں لوگ حساب وکتاب کے لۓ اٹھاۓ جائيں گے ۔

قیامت وسطی :
ایک دور کے سب لوگو کی موت پر بولا جاتا ہے ۔

قیامت صغری :
انسان کی موت ، تو ہر انسان کی موت آنے سے اس کی قیامت قائم ہوجاتی ہے ۔ اھ فتح الباری ۔


واللہ تعالی اعلم .
الاسلام سوال وجواب

http://islamqa.info/ur/20673
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
سلام کرنا ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق ہے۔ سلام کے آداب میں سے یہ ہے کہ ہر مسلمان کو - خواہ ہماری اس سے جان پہچان ہو یا نہیں - سلام کیا جائے۔

صحیح بخاری ومسلم میں ہے کسی شخص نے نبی کریمﷺ سے سوال کیا کہ اسلام میں بہترین عمل کیا ہے؟
آپﷺ نے فرمایا: تُطعِمُ الطعامَ ، وتَقرَأُ السلامَ ، على من عَرَفتَ ، وعلى من لم تَعرِفْ
کھانا کھلانا اور ہر ایک کو - خواہ تو اسے جانتا ہے یا نہیں - سلام کرنا۔''

قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ صرف جان پہچان والے کو سلام کیا جائے:
عن ابنِ مسعودٍ أنه مر برجلٍ فقال السلام عليك يا أبا عبدِ الرحمن ، فرد عليه ثم قال : إنه سيأتي على الناسِ زمانٌ يكونُ السلامُ فيه للمعرفةِ
الراوي: - المحدث: ابن حجر العسقلاني - المصدر: فتح الباري لابن حجر - الصفحة أو الرقم: 11/23
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح


سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ ایک شخص کے پاس سے گزرے تو اس شخص (باقی سب کو چھوڑ صرف انہیں مخاطب کرتے ہوئے) کہا: اے ابو عبد الرحمٰن! آپ پر سلامتی ہو! ابن مسعود نے اسے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: ''لوگوں پر ایک وقت آئے گا جب صرف جان پہچان والوں کو ہی سلام کہا جائے گا۔''
 
Top