کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,748
- ری ایکشن اسکور
- 26,382
- پوائنٹ
- 995
لوگوں نے آزادی کے نام سے عورت سے اس کی شرم و حیا چھین لی
پچھلے دنوں انٹرنٹ پر ایک خبر بڑی عام تھی کے ایک شریف گھرانے کی پڑھی لکھی لڑکی گھر سے فرار ہوگئی جب اس کی وجہ سامنے آئی تو معلوم ہوا کہ کسی لڑکے سے اس کا چیٹنگ کے دوران رابطہ ہوا اور باہم عہد و پیمان شروع ہوگئے ۔ اس کے والد نے اس کو رات میں ایک لڑکے سے چیٹ کرتے پکڑ لیا، جب اس کے تمام میسیجز کو پڑھا تو اس کے والد کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی کہ کتنے واہیات اور غیر اخلاقی الفاظ و کلمات تھے جو لکھے گئے تھے۔ جب باپ نے سختی کی تو وہ لڑکی گھر سے بھاگ گئی، اس لڑکی کے بھاگنے کا کون ذمہ دار ہے؟
ذرا کبھی غور کریں کہ ہم اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو کیا بنانا اور دکھانا چاہ رہے ہیں ‘یہی کے جتنا کم سے کم اور ہلکے سے ہلکا کپڑا پہنا جائے گا اتنی ہی عورت دلفریب، جاذب نظر و پر کشش نظر آئے گی، آج آپ کو مارکیٹ میں ایسا کپڑا آسانی سے نہیں مل پائے گا جو آپ کے جسم کو ساتر بنا سکے، بلکہ جو بھی کپڑا نظر آئے گا ایسا ہی ہوگا کہ پہننا اور نہ پہننا برابر۔یقینا اس میں گھر والوں کی بھی کوتاہی ہے کہ اپنے بچوں کے شب و روز پر نظر نہیں رکھی اور رات بے رات ان کے فون کا آنا، جانا، یا دوستوں یا سہیلیوں سے بے وقت چیٹنگ پر روکا ٹوکا نہیں۔ میڈیا والو یہ صرف تم اور تم ہو جس نے ہماری قوم کو اس برائی کی راہ پر ڈالنے میں حکومت اور دشمنان اسلام کی بھرپور مدد کی، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکومت کے ایسے تما م اقدامات کہ جو معاشرے میں فتنہ و فساد برپا کررہے ہیں ان کے خلاف آواز اٹھاتے لوگوں کی صحیح رہنمائی کرتے، اس قسم کے پروگرامات سے لوگوں کو کراہیت دلاتے مگر افسوس کے تم لوگوں نے اس کے برعکس جو طوفان بدتمیزی اور خرافات کو رواج دیا، تم لوگوں نے آزادی کے نام سے عورت سے اس کی شرم و حیا چھین لی، معاشرے میں اس کے وقار اور عزت کو برباد کیا، گھر میں عزت دینے کے بجائے اس کو شاہراوں و چوراہوں پر لا کھڑا کیا، ٹی وی اشتہار ہوں یا سڑکوں پر لگی ہورڈنگز، اخبارات میں تصویریں ہوں یا میگزینز کی سرورق تصویریں ان سب میں جو جتنا کم سے کم اور عریاں لباس میں ہوگا اتنا ہی نمایاں کیا جائے گا۔ کپڑوں کے، میک اپ کے، شیمپو کے، حتی کے خالصتاّ مردانہ مصنوعات یا چیزیں جن سے عورتوں کا سروکار نہیں ہوتا جیسا کہ گاڑی کے انجن آئل کا اشتہار یا ٹائر ، شیونگ ریزر سب میں عورتوں کو دکھانا اب لازم قرار پایا ہے، آج کل جس طرح شہر کی بڑی بڑی شاہراہیں اور چوک پر بڑے بڑے ہورڈنگز لان کے اشتہارات سے مزین ہیں کہ جن کو دیکھ کر شریف آدمی کی آنکھیں جھک جائیں
بقول شاعر :
صاف چھپتے بھی نہیں اور سامنے آتے بھی نہیں۔
اللہ کے بندو کبھی تو سوچو کہ ہم کون ہیں؟ کس کی تقلید کررہے ہیں؟کیوں اس فحاشی اور عریانی کو عام کررہے ہیں؟ اپنے ملک و معاشرے سے کیسا انتقام لے رہے ہیں؟ اس طرح کے لچر قسم کے اشتہارات اور مخلوط پروگراموں اور محفلوں کو اپنے چینلوں سے دکھا کر کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟