• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لیکن جس شخص سے حساب میں جانچ کی گئی وہ یقیناٰ ہلاک ہو گیا !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
لیکن جس شخص سے حساب میں جانچ کی گئی وہ یقیناٰ ہلاک ہو گیا !!!
1491762_642877619119896_5747225126428253390_n.png
تشریح :
" آسان حساب صرف پیش کرنا اور بیان محض ہے " کا مطلب یہ ہے کہ قرآن شریف میں جو یہ فرمایا گیا ہے کہ پس قریب ہوگا کہ اس کا حساب آسان ہو ۔ " تو آسان حساب ہونے سے مراد ہے کہ اس کے اچھے اور برے اعمال اس کو بتلا دیئے جائیں گے مثلا اس سے کہا جائے گا کہ تو نے یہ کیا ہے ، وہ کیا ہے اور برے اعمال پر مواخذہ نہیں کرے گا لیکن جس شخص کے حساب میں داروگیر اور باز پرس کا دخل ہو جائے گا ، اس سے ایک ایک چیز اور ہر چھوٹے بڑے عمل کے بارے میں پوچھا جائے گا اور اس پر محاسبہ ومواخذہ کی سخت کاروائی نافذ کی جائے گی تو اس شخص کا عذاب سے بچنا ممکن نہیں ہوگا پس وہ تباہ ہو جائے گا اور حقیقت میں حساب یہی ہے ۔ اس بات کو ایک دوسرے نقطہ نظر سے یوں بیان کیا جا سکتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا حدیث میں جو کچھ فرمایا ہے وہ اس کلیہ کو ظاہر کرتا ہے کہ جو بھی شخص حساب کے مرحلہ سے گزرے گا وہ یقینا عذاب میں مبتلا ہوگا لیکن قرآن کی مذکورہ آیت میں جو کچھ فرمایا گیا ہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حساب کے مرحلہ سے گزرنے والوں میں سے بعض لوگوں کو عذاب میں مبتلا نہیں کیا جائے گا اس سے گویا قرآن کی آیت اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مذکورہ بالا ارشاد گرامی میں بظاہر تضاد نظر آتا ہے ؟ لہذا اس ظاہری تضاد کو رفع کرنے کے لئے خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس آیت کریمہ میں " حساب " سے مراد صرف عرض ہے یعنی ان لوگوں کے سامنے ( کہ جن کو نجات یافتہ قرار دینا مقصود ہوگا ان کے اعمال کی فہرست کھول کر رکھ دی جائے گی ، چنانچہ انہوں نے جو برے اعمال کئے ہوں گے وہ ان کا اعتراف واقرار کریں گے اور حق تعالیٰ اپنا فضل وکرم ظاہر کرتے ہوئے ان کے ساتھ درگزر کا معاملہ فرمائے گا اس کے برخلاف حدیث میں " حساب " سے مراد واقعی محاسبہ ومواخذہ اور داروگیر ہے جس کو " حساب میں مناقشہ سے تعبیر کیا گیا ہے اور اس محاسبہ وداروگیر کی بنیاد اظہار عدل ہوگا ۔

بزار وغیرہ نے یہ روایت نقل کی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

" جس شخص میں یہ تین اچھی باتیں ہوں گی اس سے اللہ تعالیٰ آسان حساب لے گا اور اس کو اپنی رحمت سے جنت میں داخل کرے گا ( اور وہ تین اچھی باتیں یہ ہیں کہ تم اس شخص کو ( اخلاقی جسمانی اور مالی مدد پہنچاؤ جو تمہیں اپنی مدد سے محروم رکھے تم اس شخص کے ساتھ درگزر کا معاملہ کرو جو تمہارے اوپر ظلم کرے اور تم اس شخص کے ساتھ حسن سلوک کرو جو تمہارا مقاطعہ کرے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اللہ ہم سب کا حساب آسان فرمائے آمین
جزاک اللہ خیرا
 
Top