• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مانا کہ داستان کربلا بڑی دردناک ہے -------

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
مانا کہ داستان کربلا بڑی دردناک ہے -------

مانا کہ داستان کربلا بڑی دردناک ہے ۔۔۔مگر شہید مظلوم سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی داستان بھی بڑی کربناک ہے ۔
اگر حسین پرکربلا میں تین دن پانی بندرہا۔۔۔تو۔۔۔عثمان پرمدینہ میں چالیس دن پانی بند رہا
اگر حسین پر فرات کا پانی بند تھا ۔۔۔تو۔۔۔عثمان پراپنے زرخریدبئر رومہ کاپانی بند تھا
اے ذکر کربلا سنا نے والے خطیبو،واعظوشہادت عثمان کا ذکر بھی کرو ۔۔۔کیونکہ
اگر حسین نواسہء رسول ہے ۔۔۔ تو عثمان داماد رسول ہے
اگر نواسہ رسول کا امت پرحق ہے۔۔۔۔۔۔ تو داماد رسول کا بھی امت پرحق ہے

کون عثمان غنی !
جو جامع القرآن بھی ہیں ۔۔۔۔۔۔ اور شہید قرآ ن بھی۔۔۔ جب باغیوں نے آپ پر حملہ کیا۔۔۔تو آپ قرآن کی تلاوت کررہے تھے۔۔۔آپ کے خون کے چھینٹے۔۔۔قرآن کی آیت فَسَیَکْفِیْکَھُمُ اللّٰہُ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْم (البقرہ:۱۳۷) پرپڑے۔۔۔ توگویا قرآن آپ کی شہادت کا گواہ بن گیا۔

قیامت کے دن ۔۔۔حشر کے میدان میں ۔۔۔جب اللہ کی بارگاہ میں شہید حاضر ہوں گے تو
کسی کی شہادت کی گواہی ۔۔۔۔۔۔ بدر کا میدان دے گا
کسی کی شہادت کی گواہی ۔۔۔۔۔۔ احد کا میدان دے گا
کسی کی شہادت کی گواہی۔۔۔۔۔۔ تبوک کا میدان دے گا
کسی کی شہادت کی گواہی ۔۔۔۔۔۔ خندق کا میدان دے گا
کسی کی شہادت کی گواہی ۔۔۔۔۔۔ خیبر کا میدان دے گا
کسی کی شہادت کی گواہی ۔۔۔۔۔۔ کربلا کا میدان دے گا
مگر۔۔۔ جب حضرت عثمان غنی کی باری آئے گی۔۔۔توان کی شہادت کی گواہی اللہ کا قرآن دے گا ۔سبحان اللہ

اے شہید مظلوم ۔۔۔اے سیدنا عثمان غنی۔۔۔ ہم گنہگاروں کی طرف سے سلامِ عقیدت قبول کرو۔۔۔آپ پر پر تو ہر صبح، ہرشام، ہر گھڑی خدا کا سلام آتاہے سَلَامٌ عَلَیْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَ الدَّار (الرعد: ۲۴)
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
ہاں یہ بات تو ہے کہ حضرت عثمان کومظلوم قتل کیا گیا لیکن سوال یہ ہے کہ آخر ان کو قتل کرنے والے باغی کون تھے جب میں نے أسد الغابة في معرفة الصحابة کا مطالعہ کیا تو پتہ چلا کہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عبد الرحمن بن عديس جو کہ بیعت رضوان میں شامل تھے باغیوں کے لشکر کی قیادت کررہے تھے جس نے حضرت عثمان کا محاصرہ کیا اور پھر ان کو قتل کردیا یہ بیعت رضوان وہی بیعت ہے جو صلح حدیبیہ کے موقع پرحضرت عثمان کے مکہ میں قتل ہونے کی افواہ کے بعد کی گئی تھی اور اللہ ان سب بیعت کرنے والوں سے راضی ہے اب میری سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ جو صحابی حضرت عثمان کے قتل کا بدلہ لینے کے لئے بیعت رضوان کرتا ہے وہی صحابی حضرت عثمان کو قتل کرنے والے باغیوں کی قیادت بھی کررہا ہے آخر کیا وجہ تھی جو اس نے حضرت عثمان کے قتل کے فیصلے کا اجتہاد کیا ؟؟؟؟؟
یہ سوال اہل علم ہے جواب عنایت فرمائیں شکریہ
أسد الغابة في معرفة الصحابةکا عربی متن اور لنک
عبد الرحمن بن عديس
‏"‏ب د ع‏"‏ عبد الرحمن بن عديس بن عمرو بن عبيد بن كلاب بن دهمان بن غنم بن هميم بن ذهل بن هني بن بلي‏.‏
كذا نسبه ابن منده وأبو نعيم، وهو بلوي‏.‏ له صحبة، وشهد بيعة الرضوان، وبايع فيها‏.‏ وكان أمير الجيش القادمين من مصر لحصر عثمان بن عفان، رضي الله عنه، لما فتلوه‏.‏

http://www.al-eman.com/الكتب/أسد+الغابة+في+معرفة+الصحابة+**/عبد+الرحمن+بن+عديس/i219&d117642&c&p1#s33
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
عبد الرحمن بن عديس کے ترجمہ میں امام ابن حجر عسقلانی نے بھی ایسا ہی کچھ رقم کیا ہے
عبد الرحمن بن عديس: بمهملتين مصغرا ابن عمرو بن كلاب بن دهمان أبو محمد البلوي. قال ابن سعد: صحب النبي صلى الله عليه وسلم وسمع منه وشهد فتح مصر وكان فيمن سار إلى عثمان.
وقال ابن البرقي والبغوي وغيرهما: كان ممن بايع تحت الشجرة.
وقال ابن أبي حاتم عن أبيه: له صحبة وكذا قال عبد الغني بن سعيد وأبو علي بن السكن وابن حبان.
وقال ابن يونس: بايع تحت الشجرة وشهد فتح مصر واختط بها وكان من الفرسان ثم كان رئيس الخيل التي سارت من مصر إلى عثمان في الفتنة.

الإصابة في معرفة الصحابة
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اور ایسا ہی کچھ المحب الطبري نے اپنی کتاب الرياض النضرة في مناقب العشرة میں ابن جوزی کے حوالے سے لکھا ہے
وذكر ابن الجوزي في شرح الصحيحين في شرح الحديث الخامس من مسند عثمان: أن الذين خرجوا على عثمان هجموا على المدينة، وكان عثمان يخرج فيصلي بالناس وهم يصلون خلفه شهرا ثم خرج من آخر جمعة خرج فيها فحصبوه حتى وقع عن المنبر ولم يقدر يصلي بهم، فصلى بهم يومئذ أبو أمامة بن سهل بن أبي حنيف ثم حصروه ومنعوه الصلاة في المسجد، فكان يصلي ابن عديس تارة وكنانة بن بشر أخرى- وهما من الخوارج على عثمان- فبقوا على ذلك عشرة أيام ثم قتلوه.
 
Top