• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

متعہ حلال ہے یا حرام ؟!

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
اچھا بھائی نضر!
یعنی آپ نے اقرار کیا ہے کہ وہ آیت اب بھی ہے اور منسوخ نہیں ہوئی ہے۔۔۔

اور اس حدئث سے اتنا ثابت ہے کہ سنت سے بھی قرآن منسوخ ہوسکتا ہے! پر یہ آیت قطعا منسوخ نہیں ہے۔۔۔

اھل حدیث اجتہاد بالرئ کو قطعا جائز نہیں کہتے۔۔۔۔

اب اس کا کیا مطلب ہے؟ قَالَ رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ

وقد صحّ أنّ عمر رضى اللّه عنه نهى الناس عن المتعة فقال: متعتان كانتا على عهد رسول اللّه صلى اللّه عليه وسلم وأنا أنهى الناس عنهما ؛متعة النساء، ومتعة الحج .


المبسوط للسرخسي ج4 ص27
أصول السرخسي ج2 ص6


اور یہی روایت ان کتابوں میں بھی آئی ہے

مسند أحمد بن حنبل ج3 ص325 ش 14519
- المغني ج7 ص136چاپ دار الفکر 1405
- أحكام القرآن للجصاص ج1 ص347 چاپ دار احياء التراث العربي
- تفسير القرطبي ج2 ص392
- تذكرة الحفاظ ج1 ص366
- التفسير الكبير ج5 ص130 چاپ اول دار الکتب العلميه بيروت
- بداية المجتهد ج1 ص244 چاپ دار الفکر بيروت
- وفيات الأعيان وأنباء أبناء الزمان ج6 ص150 دار الثقافة لبنان

میرے کہنے کا مطلب یہ بھی ہے کہ متعت الحج کو حضرت عمر نے اپنی طرف سے حرام کردیا تو اسی کے ساتھ متعت النساء کو بھی حرام کیا ہے پر اگر متعہ پہلے سے ہی حرام ہوتا تو اسکے ساتھ ملا کر حرام کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔۔۔۔




قال عمر بن الخطاب : متعتان كانتا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا أنهى عنهما وأضرب عليهما هذا لفظ أيوب ، وفي رواية خالد أنا أنهى عنهما وأعاقب عليهما . متعة النساء . ومتعة الحج
الراوي: أبو قلابة عبدالله بن زيد الجرمي المحدث: ابن حزم - المصدر: المحلى - الصفحة أو الرقم: 7/107
خلاصة حكم المحدث: صحيح

--------------------------------------------------------------------------------

- لما ولي عمر بن الخطاب ، رضي الله عنه ، خطب الناس فقال : إن القرآن هو القرآن ، وإن الرسول هو الرسول ، وإنما كانت متعتان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم : فأنا أنهى الناس عنهما وأعاقب عليهما إحداهما متعة الحج ، فافصلوا حجكم من عمرتكم فإنه أتم لحجكم وأتم لعمرتكم ، والأخرى : متعة النساء ، فلا أقدر على رجل تزوج امرأة إلى أجل إلا غيبته في الحجارة
الراوي: جابر بن عبد الله المحدث: البوصيري - المصدر: إتحاف الخيرة المهرة - الصفحة أو الرقم: 3/173
خلاصة حكم المحدث: سنده صحيح، وله شاهد
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
بعض اہل سنت علماء نے یہ غلط نظریہ پیش کیا ہے کہ متعہ پہلے جائز تھا، پھر حرام ہوا، پھر جائز ہوا اور پھر قیامت تک کے لئے حرام ہو گیا۔ یہ بات بالکل ہی غلط ہے۔ جو چیز اللہ کی شریعت میں حرام ہے، وہ ہمیشہ سے حرام تھی اور رہے گی۔ متعہ اپنے نتائج کے اعتبار سے ایک غلط چیز ہے۔ وہ ہمیشہ سے غلط اور حرام تھی۔ بات صرف اتنی سی تھی کہ دعوتی حکمت عملی کے تحت اس سے روکنے میں سختی نہیں کی گئی۔

ہمارے بعض تنگ نظر فقہاء چونکہ عام طور پر "دعوتی حکمت عملی" ٹائپ کی چیزوں کو اہمیت نہیں دیتے، اس وجہ سے وہ اسے بالکل ہی نظر انداز کرتے ہوئے ایسے ہر معاملے کو "ناسخ و منسوخ" کا مسئلہ بنا دیتے ہیں۔ یہ ناسخ و منسوخ کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ دعوتی حکمت عملی کا مسئلہ ہے۔
یہ چیزیں دور جاہلیت میں بھی برائی سمجھی جاتی تھیں اور ان سے عربوں کے نیک لوگ دور ہی رہا کرتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں تو صراحت سے آیا ہے کہ انہوں نے اعلان نبوت سے پہلے کبھی ان برائیوں کو اختیار نہ کیا۔
شروع اسلام میں اس پر سختی نہیں کی گئی۔ غزوہ خیبر کے موقع پر اس سے روکا گیا لیکن بہت شدت نہیں کی گئی۔ غزوہ حنین کے موقع پر اس کی مکمل ممانعت کر دی گئی۔ ا
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
بعض اہل سنت علماء نے یہ غلط نظریہ پیش کیا ہے کہ متعہ پہلے جائز تھا، پھر حرام ہوا، پھر جائز ہوا اور پھر قیامت تک کے لئے حرام ہو گیا۔ یہ بات بالکل ہی غلط ہے۔ جو چیز اللہ کی شریعت میں حرام ہے، وہ ہمیشہ سے حرام تھی اور رہے گی۔ متعہ اپنے نتائج کے اعتبار سے ایک غلط چیز ہے۔ وہ ہمیشہ سے غلط اور حرام تھی۔ بات صرف اتنی سی تھی کہ دعوتی حکمت عملی کے تحت اس سے روکنے میں سختی نہیں کی گئی۔

ہمارے بعض تنگ نظر فقہاء چونکہ عام طور پر "دعوتی حکمت عملی" ٹائپ کی چیزوں کو اہمیت نہیں دیتے، اس وجہ سے وہ اسے بالکل ہی نظر انداز کرتے ہوئے ایسے ہر معاملے کو "ناسخ و منسوخ" کا مسئلہ بنا دیتے ہیں۔ یہ ناسخ و منسوخ کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ دعوتی حکمت عملی کا مسئلہ ہے۔
یہ چیزیں دور جاہلیت میں بھی برائی سمجھی جاتی تھیں اور ان سے عربوں کے نیک لوگ دور ہی رہا کرتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں تو صراحت سے آیا ہے کہ انہوں نے اعلان نبوت سے پہلے کبھی ان برائیوں کو اختیار نہ کیا۔
شروع اسلام میں اس پر سختی نہیں کی گئی۔ غزوہ خیبر کے موقع پر اس سے روکا گیا لیکن بہت شدت نہیں کی گئی۔ غزوہ حنین کے موقع پر اس کی مکمل ممانعت کر دی گئی۔ ا
علماء وفقہاء سلف صالحین کے بارے میں ہمیں نہایت محتاط ہونا چاہئے۔ اگر کسی کی رائے سے اختلاف بھی ہو تو اچھے انداز سے اختلاف کو پیش کرنا چاہئے نہ کہ ان علماء وفقہاء کو الٹے سیدھے القابات سے نوازا جائے۔

متعہ پہلے حلال تھا، پھر اسے قیامت تک کیلئے حرام کر دیا گیا:
وعن الربيع بن سبرة الجهني أن أباه حدثه أنه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : " يا أيها الناس إني قد كنت أذنت لكم في الاستمتاع من النساء وإن الله قد حرم ذلك إلى يوم القيامة فمن كان عنده منهن شيء فليخل سبيله ولا تأخذوا مما آتيتموهن شيئاً " رواه مسلم ( 1406 ) .
ربیع بن سبرہ جھنی﷫ بیان کرتے ہیں کہ ان کے والد نے انہیں حدیث بیان کی کہ وہ رسول اکرمﷺ کے ساتھ تھے توآپ نے فرمایا : ’’اے لوگو! میں نے تمہیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی تھی، اور اب اللہ تعالی نے اسے قیامت تک کے لیے حرام کر دیا ہے، اب جس کے بھی پاس ان میں سے کچھ ہو وہ انہيں چھوڑ دے اورجو کچھ تم انہیں دے چکے ہو اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لو۔‘‘

مزید تفصیل یہاں دیکھئے:
Islam Question and Answer - نکاح متعہ اور اسے مباح کہنے والے رافضی شیعوں پر رد
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
متعہ اپنے نتائج کے اعتبار سے ایک غلط چیز ہے۔ وہ ہمیشہ سے غلط اور حرام تھی۔ بات صرف اتنی سی تھی کہ دعوتی حکمت عملی کے تحت اس سے روکنے میں سختی نہیں کی گئی۔
نہیں بھائی کہانی سنیں!۔ فقہ حنفیہ میں تو زنا کی کمائی سے جو ناجائز رقم حاصل ہوگی وہ رقم کرائے کی مدد میں دیئے جانے سے جائز ہوجائے گی۔۔۔
ایک جید عالم نے کچھ دن پہلے فورم پر اپنے تاثرات دیئے تھے۔۔۔
بس کرایہ حلال ہوجائے۔۔۔ چاہئے ذرائے حرم ہوں۔۔۔
 
Top