1۔ اپنے مکمل نام ، کنیت ، لقب وغیرہ سے آگاہ کریں ۔
عادِل سُہیل ظفر ، کوئی کُنیت نہیں ، اور نہ ہی لقب ۔
2۔ آپ کی رہائش کہاں ہے ؟ وہاں کا ماحول کیسا ہے ؟
ایک عرصہ سے سعودی عرب میں رہائش پذیر ہوں ، یہاں کا ماحول تقریباً سب ہی کے لیے معروف ہے ، عمومی طور پر دین سے وابستہ رہنے اور ایک اچھے عملی مسلمان کی طرح زندگی بسر کرنے میں مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، وللہ الحمد ۔
3۔آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے ، ؟مزید اپنی دینی تعلیم کا سفر کیسے اور کہاں سے شروع کیا، اور کیا آپ کو اس دوران کسی مشکل کا سامنا ہوا؟
تعلیمی قابلیت !
اگر اس سے مُراد حاصل شدہ دُنیاوی تعلیم ہے تو اُس کی مختصر تفصیل یہ ہے کہ ریڈیو الیکٹرانکس میں ڈپلومہ نما سرٹیفیکٹ، اور کمپیوٹر پروگرامنگ کا سرٹیفیکٹ حاصل کرنے کے بعد، 1987میں،الیکٹرانکس ٹیکنیشن کے طور پر ایک کمپنی میں سیلکشن ہونے پر سعودی عرب آ گیا ، اور الحمد للہ کہ اُسی کی توفیق کے ساتھ ہر میدان عمل میں کامیاب ہوتا رہا اور فی الوقت ملٹی فنگش پراڈکٹس (ڈیوائسز)پر کام کرتا ہوں ، ہارڈ وئیر ، اور سوفٹ وئیر دونوں طرف ، اور مینوفیچکررز کے ہاں پائے جانے والے کئی ٹریننگ کورسز میں بہترین طور پر کامیاب ہو کر سند یافتہ ہوں ، وللہ الحمد و المنۃ ، اِس کے بارے میں کچھ معلومات لنکڈ اِن میں میرے پروفائل میں دیکھی جا سکتی ہیں ،
اور اگر آپ کے سوال سے مُراد دینی تعلیم ہے تو ، ،،، اِس کی طرف اللہ جلّ جلالہُ نے یہاں سعودی عرب آنے کے بعد متوجہ کیا ، اور رواں کیا ،
اور کیسے ؟
اِس طرح کہ ایک رات اپنی جہالت والے معمولات کے مطابق ، ایک ڈائجسٹ پڑھ رہا تھا ، اُس کے ایک صفحے کے کونے پر ایک حدیث لکھی تھی کہ (((قیامت والے دِن سب سے پہلا حساب نماز کے بارے میں ہوگا )))، اللہ ہی جانتا ہے کہ اُس وقت وہ کس سبب سے اپنی رحمت کے ساتھ میری طرف متوجہ ہوا، کہ مجھےیہ احساس ہوا کہ اگر میں اس وقت مر جاوں تو کیا جواب دوں گا کہ مجھے تو ٹھیک سے نماز پڑھنا تک نہیں آتی ، اور جمعے اور عید کے علاوہ کبھی مسجد کی طرف جانا نہیں ہوتا ،
یہاں سے تبدیلی واقع ہوئی ، اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے اُس کے دِین کی راہ پر لگایا ، ایک پاکستانی عالم صاحب کا ایک درس ہوا کرتا تھا ، اُس میں جانا شروع کیا ، اور اُسی کے ذریعے پاکستان اور ہند وستان کے معروف علماء کرام کے ساتھ بہت قریبی ملاقاتیں، باتیں اور بحثیں ہوتی رہیں ، لیکن تشفی نہ ہو پاتی ، کئی سال اُن عالم صاحب کے ساتھ گذارے لیکن دِل کی خِلش جانے نہ پائی ، بلکہ عمومی طور پر اُن صاحب کے اور اُن کے ذریعے جِن صاحبان سے ملاقات ہوتی رہی اُن کے انداز و اطوار کی وجہ سے تشنگی عِلم میں اضافہ ہوتا گیا ، کہ اُن سب کے پاس تقریباً یہی تھا کہ جو کہا جا رہا ہے چپ کر سنو اور مانتے جاؤ ،کیونکہ ہم """سند یافتہ عالِم """ہیں ،
میری حالت اُس وقت یہ کہ عربی کے چند الفاظ سے ہی متعراف ہو پایا تھا ، مجبوراً اُردو دانوں تک محدود رہنا پڑتا تھا ، کچھ وقت اور اسی طرح گذر گیا تو اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ نے عربی سیکھنے کی ہمت عطاء فرمائی ، کتابیں حاصل کیں ، پڑھنا شروع کیا ، کبھی کسی سے پوچھ کبھی کسی سے پوچھ ، کرتے کرتے اللہ تعالیٰ نے اس قابل کر دِیا کہ کافی سمجھ آنے لگی ،
تو عرب عُلماء کے ہفتہ وار دُروس میں حاضری شروع کر دی ، خیال رہے کہ میں عِلمی دُروس کی بات کر رہا ہوں ، جو مختلف کتابوں کی شرح پر مشتمل ہوتے تھے ، نہ کہ اپنے اپنے مذھب و مسلک اور جماعتوں کے پرچار کے لیے کیے جانے والے نام نہاد درسوں کی ،
چونکہ میرے ڈیوٹی ہاروز صبح آٹھ سے رات آٹھ بجے تک ہوتے تھے ، درمیان میں ساڑھے تین گھنٹے کا وقفہ تھا جس کا میں کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتا تھا ، جِس کا مجھے افسوس رہتا تھا ، اِ س لیے میں ہفتہ وار دُروس کے عِلاوہ کسی اور درس میں حاضر نہ ہو پاتا تھا ، جِس کا مجھے کافی قلق رہتا تھا ،
پھر اللہ عزّ وجلّ نے مجھ پر ایک اور کرم فرمایا کہ مجھے یہ سوجھا کہ میں تقریباً آٹھ گھنٹے فلیڈ میں رہتا ہوں جِس میں آدھے سے زیادہ وقت ڈرائیونگ میں گذرتا ہے لہذا اِس وقت کو علم حاصل کرنے میں اِستعمال کیا جا سکتا ہے ،
پس ، اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ کے کرم اور اُسی کی عطاء کردہ توفیق سے میں نے اُس وقت کو اِس طرح اِستعمال کیا کہ جید عُلما کرام کے ، عُلوم التفسیر ، علوم مصطلح الحدیث ،العقیدہ ،اصول الفقہ ، کے بارے میں علمی دُروس اور تقاریر پر مشتمل ،بلا مبالغہ ہزاروں کیسٹس سنیں اور بار بار سنیں ، الحمد للہ ، کہ اللہ نے اِس ذریعے مجھے اتنا کچھ سِکھایا کہ اگر میں وہ سب کچھ مدراس کے نظام کے مطابق، یا صِرف کتابیں پڑھ کر سیکھنے کی کوشش کرتا تو شاید اب تک اُس کا ایک چوتھائی بھی نہ سیکھ پاتا ،
اِسی طرح اللہ کی عطاء سے ، اِسی کار ڈرائیونگ کے دوران ،اللہ نے مجھے اُس کی کتاب کریم کے کچھ اجزاء یاد کر لینے کی توفیق بھی عطاء فرمائی ،
اس کے علاوہ کتابوں کا مطالعہ بھی رہا ، ایک دو کتابیں ہمیشہ ساتھ رکھتا تھا ، جہاں موقع ملتا پڑھتا رہتا ،
میں نے سب سے زیادہ استفادہ امام الالبانی رحمہُ اللہ کی کتابوں اور کیسٹس سے کیا ، الحمد للہ اِن کی تقریباً ساری ہی کسیٹس بارہا سنی اور ساری ہی کتابیں بارہا پڑھیں ، اور اب بھی اِس کی تکرار رہتی ہے ،
اُن کے بعد شیخ الاسلام احمد ابن تیمیہ رحمہُ کی کتابیں ، اور ان کے شاگرد امام ابن الجوزیہ رحمہُ اللہ کی کتابیں ،
اورعلامہ عبدالعزیز ابن باز رحمہُ اللہ ، علامہ ابن عثمین رحمہُ اللہ ، کی کتابیں اور کیسٹس ،
شیخ ڈاکٹر محمد العریفی ، شیخ محمد صالح المنجد ، ڈاکٹر خالد السبت، کی کیسٹس تقریبا ً ساری ہی بار ہا سنی اور سنتا ہوں ،
شیخ علی بن حسن حفظہُ اللہ کی کتابیں پڑھیں ،
اور اِن سب ہی عُلما کرام کی کیسٹس سننے کا سلسلہ مکرر ہوتا رہتا ہے ، اور وقت ملنے پر کتب کے مطالعے کا بھی ،
اورقدیم اور جدید عُلما کرام میں سے بہت سے عُلما کرام کی، عُلوم التفسیر ، علوم مصطلح الحدیث ،عقیدہ ،اصول الفقہ ،تاریخ ، جرح و تعدیل، کی بہت سی کتابوں کا مطالعہ کیا ، اور وقتا ً فوقتا ً کرتا رہتا ہوں ،اور جس بات یا موضوع کے بارے میں کوئی اشکا ل ہوتا ہے تو اُس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ عُلما کرام کی شرح و تفصیل جاننے کی بھر پور کوشش میں رہتا ہوں، و للہ الحمد،
اللہ کے دِین کی تعلیم کا حصول جاری ہے، اور اِن شاء اللہ مرنے تک جاری رہے گا ، سب سے بڑی اور مُستقل مشکل یکسوئی والے وقت کا حصول تھی اور ہے ، واللہ المستعان ،
4-زمانہ طالب علمی میں اپنے ہم جماعتوں اور اساتذہ کے ساتھ کیسا وقت گزرا ؟ کوئی اہم واقعہ یا یادگار لمحہ ؟
مڈل تک میں انگلش میڈیم سکولز میں پڑھا ہوں ، پھر گھر تبدیل ہونے کی وجہ سے ایک سرکاری سکول کے ذریعے مڈل کا امتحان دِیا اور الحمد للہ وظیفہ لینے والوں میں سے ہوا ، اور میٹرک بھی ایک سرکاری سکول کے ذریعے ہیں کیا ، پھر کالج اور پھر ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ،وہاں کے ماحول کے مطابق میرا وقت اپنے استاذہ اور ہم جماعتوں کے ساتھ اچھا ہی گذرا ، اُس ماحول کے مطابق وہاں ہونے والے کئی واقعات مجھے اہم محسوس ہوتے ہیں ،جِن کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے مجھے بہت کچھ سیکھنے اور سمجھنے کی توفیق عطاء فرمائی ، لیکن میں انہیں کسی کے سامنے بیان نہیں کرنا چاہتا ، اللہ میری کوتاہیوں اور غلطیوں کو معاف فرمائے ۔
5۔ جن اداروں میں آپ نے تعلیم حاصل کی وہاں نظام تعلیم کے حوالے سے کچھ کہنا چاہیں گے ؟
ہمارے ملک میں پائے جانے والے تقریباً سب ہی تعلیمی اِدراوں میں مروج نظام کو تبدیل کرنا ضروری ہے ، دینی تعلیم کے اِدارے اور دُنیاوی تعلیم کے اِدراے سب ہی کو اپنی پرانی بوسیدہ روش چھوڑ کر ایسے انداز اور نظام اپنانا ہی چاہیں جو ہمارے نئی نسلوں کوسچے کامیاب عملی مُسلمان بنانے کا سبب ہوں ، ایسے مُسلمان جو نیچے والا ہاتھ نہ ہوں ، بلکہ اُوپر والا ہاتھ ہوں ، اندرونی اور بیرونی کسی بھی طور اُن کو مغلوب کیا جانا تقریباً نا ممکن ہو ،
خاص طور پر دینی تعلیم کے اِداروں کو اِس بات پر بہت توجہ دینا چاہیے کہ اُن کے ہاں سے فارغ ہونے والے طالب عِلم دُنیاوی تعلیم میں اچھی دسترس رکھتے ہوں ، اور اِس قابل ہوں کہ دِینی تعلیم اور دِین کو ذریعہ معاش نہ بنائیں ، بلکہ رزق روٹی کمانے کے جائز اور حلال ہنر جاننے والے اور اُن پر عمل کرنے والے ہوں، تا کہ معاشرے میں لوگوں کے چندوں اور بخشیشوں پر زندہ رہنے والے سمجھے جانے کی بجائے اپنے ہاتھوں سے حلال اور طیب کمانے والے مانے جائیں ، اِن شاء اللہ اِس طرح اُنہیں حق گوئی میں کوئی تردد نہ بھی ہو گا اور لوگ بھی اُن کی بات زیادہ توجہ سے سُنیں گے اور معاشرے میں اُن کا مُقام اور اُن کی عِزت صِرف رحم اور ترس کی وجہ سے نہ ہو گی ۔
6۔كيا كسی پیشے سے منسلک رہے یا ہیں ؟
سوال رقم تین میں اس کا جواب موجود ہے ، بس اتنا اضافہ کیا جا سکتا ہے کہ الحمد للہ اپنے پیشے سے متعلق علم میں بھی اللہ تعالیٰ اضافہ عطاء فرماتا جا رہا ہے ، اور کچھ سہولت یہ بھی میسر کر دی ہے کہ ہمارے ڈیوٹی ہاورز تبدیل ہو گئے ہیں ، الحمد اللہ ، کہ اس طرح اب میں روز مرہ کی معاشی اور معاشرتی ذمہ داریاں نبھانے کے بعد ڈو سے ڈھائی گھنٹے اللہ کے دِین کی تعلیم حاصل کرنے اور حاصل کردہ کو نشر کرنےمیں صِرف کر نے کے قابل ہوں ، و للہ الحمد ۔
7۔عمرعزيز کی کتنی بہاریں گزار چکے ہیں ؟اب تك زندگی سے کیا سیکھا؟؟
اللہ تبارک و تعالیٰ کے کرم سے(عیسوئی کیلنڈر کے مُطابق)اکاون(51) سال گذر چکے ،
زندگی سے کچھ نہیں سیکھا، بلکہ اللہ تعالیٰ نے زندگی میں بہت کچھ سِیکھایا ہے جسے مجھ جیسا چند الفاظ میں پیش نہیں کر سکتا ، معذرت قُبول فرمایے ،
8۔شادی ہوئی ؟ اولاد ہے ؟ ان کے نام کیا ہیں ؟ ان کو کیا بنانا چاہتے ہیں ؟
جی الحمد للہ ، اللہ تبارک و تعالیٰ نے تین بیٹیاں عطاء فرما رکھی ہیں ، جویریہ ، امۃ اللہ، اور خدیجہ، خواہش ہے اللہ جلّ ثناوہُ اُنہیں اپنی عملی طور پر سچے پکے إِیمان والی بندیاں بنائے ،
9۔گھریلو ماحول کیسا ہے ؟
اسی کوشش میں رہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی نافرمانیوں سے بچتے رہیں ۔
10۔اپنی طبیعت اور مزاج کے بارے میں کچھ کہنا چاہیں گے ؟
عموماً خوش مزاجی کی حالت میں رہتا ہوں ، لیکن کچھ معاملات اور باتوں پر خوب غصہ بھی آتا ہے ،
11۔انٹرنیٹ کی دنیا سے کب متعارف ہوئے ؟ اور اس پر دینی کام کرنے کا رجحان ركھتے ہیں ؟
1995 کے درمیانی حصے سے انٹر نیٹ کا استعمال شروع کیا تھا ،
سوال کا دُوسرا حصہ خاصا تعجب انگیز ہے ۔
12۔ ایسا کون سا کام ہےجس کو سرانجام دیکر آپ کو قلبی مسرت ہوتی ہے؟
نیکی اور بھلائی کے کسی کام میں اپنے کسی بھائی یا بہن کی مدد کر کے ۔
13۔فرصت اور پریشان کن لمحات کن امور پر صرف کرتے ہیں؟ آپ کے روز مرہ کے مشاغل کیا ہیں؟
فرصت کے لمحات میں کچھ نہ کچھ خیر اور بھلائی والا عِلم سیکھنے اور حاصل شدہ اِسلامی معلومات لکھنے میں گذارنے کی کوشش کرتا ہوں ، اور،
پریشانی کے لمحات اللہ جل شانہُ سے دُعاء کرنے میں گذارنے کی ،
فجر سے مغرب تک نوکری ہی چلتی ہے ، مغرب سے رات گیارہ بجے تک گھریلو ذمہ داریاں اوراپنی دینی اور دُنیاوی تعلیم ، اور حاصل کردہ معلومات کو نشر کرنا ۔
14۔آپ کی زندگی کا مقصد کیا ہے؟وہ کون سی ایسی خواہش یا خواب ہے جو اب تک پورا نہ ہو سکا؟
میری اور ہماری زندگی کا مقصد ہمارے اکیلے لا شریک خالق نے مقرر فرما رکھا ہے(((وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ)))،
الحمد للہ ایسی خواہشات سے اللہ نے نجات دے رکھی ہے جن کے پورے ہونے کی کوئی حسرت رہے ،
خوابوں کی تکمیل کے بارے میں کبھی سوچا ہی نہیں ، کہ خوابوں کی حقیقت ایک پیچدہ مسئلہ ہے ، کوئی خواب دکھائی دے تو اللہ سے خیرکا سوال کر نے کے بعد کے اُس خواب کے بارے میں سوچنے سے گریز کرتا ہوں۔
15- تحرير و تقرير کے میدان میں قدم کب رکھا ؟اپنی پسندیدہ تحریر یا تقریر کے بارے میں آگاہ فرمائیں ۔
لگ بھگ سترہ سال پہلے ، لکھائی شروع کی ، اپنے روز مرہ معمولات کی وجہ سے تقریری میدان میں کچھ زیادہ وقت نہیں دے سکا ۔
16۔ علمی نظریات کو تحریر یا تقریر کی صورت میں آگے منتقل کرنے سے پہلے کسی معتبر عالم دین سے ’’ نظر ثانی ‘‘ کروانے کے بارےمیں آپ کا کیا خیال ہے ۔؟
جی بہت اچھی بات ہے ، جس کسی کو ایسی سہولت میسر ہو اُسے اِس کا فائدہ اٹھانا ہی چاہیے۔
17۔خود كو بہادر سمجھتے ہیں ؟اور کن چیزوں سے خوف زدہ ہوتے ہیں ؟
جی الحمد للہ ، لیکن ہر معاملے میں نہیں ،
اللہ اور اس کے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے احکام کی تاویلات سن ، پڑھ کر خوف زدہ ہوتا ہوں ، اور اُن کی نافرمانی پر قولی اور فعلی اصرار دیکھ کر خوف زدہ ہوتا ہوں۔
18۔ کسی کے ساتھ پہلی مُلاقات میں آپ سامنے والے میں کیا ملاحظہ کرتے ہیں ؟
اُس کی آنکھوں کے ، اور پھر اُس کے چہرے کے تاثرات ، اور اُس کی طرف سے ملاقات کے آغاز کا انداز، اور اگر مُسلمان ہے تو سلام کے جواب کا انداز۔
19۔اِس پُرفتن دور میں دُنیا کے مجموعی حالات کو دیکھ کر آپ کیا سوچتے ہیں؟
سوچتا ہوں کہ ایسا کیا کیا جا سکتا ہے کہ جِس کے ذریعے میں اللہ کے ہاں اُن لوگوں میں شُمار ہو سکوں جو اللہ کے دِین کے خدمت گار ہوتے ہیں ، اور اللہ کے بندوں کی خیر اور اصلاح کا سبب ہوتے ہیں ۔
20۔محدث ویب سائٹس کا تعارف کب اور کیسے ہوا ؟ اس سلسلے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ؟
محدث ویب سائٹ کے بارے میں کچھ ایسے بھائیوں اور دوستوں نے بتایا ،
جی نہیں الحمد للہ کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔
21-محدث فورم کے وہ کون سے اراكين ہیں ، جن کی تحاریر سے آپ متاثر ہوئے يا علمی فائدہ محسوس ہوا ؟
اللہ تعالیٰ میرے ہر اُس بھائی اور بہن کی محنت قبول فرمائے جو اُس کی رضا کے لیے کام کرتا ہے ، نام نہ لینے پر معذرت خواہ ہوں ، لیکن میرا خیال ہے کہ اِس میں زیادہ خیر ہے ۔
22۔مستقبل میں ایسا کیا کرنا چاہتے ہیں ، جو ابھی تک نہیں کیا؟ہمیں بھی اس سے آگاہ کیجئے ہوسکتا ہے آپ کو محدث فورم سے کوئی ہمنوا مل جائے ؟
اِس کا ایک جواب تو سوال رقم پانچ کے جواب کے آخری حصے میں ہے ، اور ، دوسرا یہ کہ ،
اپنے نا مکمل مضامین کو مکمل کرنے کی تمنا ہے ، اور سلسلہ وار مضامین کو کتابی صورت میں تیار کرنے کی خواہش ہے ، اور مکمل شدہ مضامین کو صوتی صورت میں نشر کرنے کی بھی ، اللہ جلّ شانہُ اُس کی رضا کے ساتھ یہ خواھشات مکمل کروائے۔
23۔دین اسلام کی ترقی و سربلندی کے لیے ، مسلمانوں میں کس چیز کی ضرورت محسوس کرتے ہیں؟؟
سب سے أہم اور بنیادی چیز ، اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ اور تصدیق کردہ صحیح عقیدے کو سیکھنا اور اپنانا ہے ، اور پھر اُس کے لوازمات میں سے ہے کہ اُسی کے مُطابق اپنی زندگی کے ہر معاملے میں اللہ اور اُس کے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی مکمل بلا مشروط ، اور بلا تغیر و تبدل تابع فرمانی اختیار کی جائے ، اور اِسی کے مُطابق دنیاوی عُلوم کے ہر شعبے میں سے حتی الامکان علم حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی رہے،اور اُس عِلم کو اللہ کے دِین کے لیے ، اور اُس دِین کے پیروکارورں کی مدد اور کامیابی کے لیے اِستعمال کیا جائے،
خاص طور پر دینی عُلوم حاصل کرنے والوں کو یقیناً اِس قابل ہونا چاہیے کہ وہ اپنی معاشی اور معاشرتی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے دِین، اور دِینی تعلیمات کو ذریعہ نہ بنائیں ۔
24۔آپ کی نظر میں نوجوان طبقے کے لیے كون سی ضروری چیزیں ہیں جن کا خیال رکھ کر ایک مثالی مسلمان بن سکتا ہے ؟
دُنیاوی عُلوم کے ساتھ ساتھ اللہ کے اُس دِین کا عِلم بھی ضرور حاصل کرے جو دِین اللہ نے اپنے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم پر نازل فرمایا ، اور اللہ تبارک و تعالیٰ کے مقرر کردہ منھج کے مُطابق اپنی اور اپنے اِرد گِرد والوں کی اِصلاح کی ہر ممکن کوشش کرے ، اللہ اور اُس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی مقرر کردہ حُدود میں رہتے ہوئے ہی اپنی زندگی کے تمام معاملات نمٹائے۔
25۔دین اسلام کے بیش بہا موضوعات میں سے وہ کون سا ایسا موضوع ہے ، جس کی محفل آپ کو بہت پسند آتی ہے ؟
"""عقیدہ """، کہ عقیدے کی اِصلاح کے بغیر نفس کی اِصلاح ممکن نہیں ، اور نفس کی اِصلاح فرد کی اِصلاح ہے ، اور فرد کی اِصلاح معاشرے کی اِصلاح ہے ، پس صحیح عقیدے کے بغیر ، کسی صحیح منہج کو پانا ممکن نہیں ، اور کسی نیک معاشرے کا وجود ممکن نہیں ۔
26۔ مسلکی اختلافات کےبارے میں آپ کا نقطہ نظر کیا ہے ؟
(((فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا)))
27۔ جدید پیش آمدہ مسائل کے دینی حل کے لیے بہترین طریقہ کیا سمجھتے ہیں ؟
مسئلہ قدیم ہو یا جدید ، مُسلمان کے لیے اُس کا بہترین حل اللہ کی کتاب قران کریم اور اُس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی سُنّت شریفہ میں ہی ہے ، نئے مسائل کے لیے کوئی نئی نصوص تو آنے والی نہیں ،
وقت کے ساتھ ساتھ نئے نئے مسائل ظاہر ہونا فِطری بات ہے ، لیکن اُن نئے مسائل کے لیے اللہ کی طرف سے نئے احکامات نازل ہونے کی کوئی سبیل نہیں ، اللہ تبارک و تعالیٰ نے یہ سلسلہ ختم فرما دِیا ہے لہذا، قدیم سے مروج طریقے پر ہی چلا جائے گا کہ اگر کسی مسئلے کے بارے میں کتاب و سُنت میں کوئی نص نہیں ملتی تو اجتہاد کرنے والے عُلماء کرام اُس مسئلے کے اندرون و بیرون کا مطالعہ و مشاہدہ کرتے ہوئے ، دیگر نصوص کو سامنے رکھتے ہوئے کوئی حل پیش کریں ۔
28۔ہر انسان زندگی کے کسی نہ کسی شعبہ میں مہارت اور قابلیت رکھتا ہے ، اس حوالے سے اپنی صلاحیتوں کی تلاش کیسے ہوئی ؟ نیز اس مہارت اور قابلیت کا تذکرہ بھی کیجیئے۔
میں خود کو کسی معاملے میں ماہر نہیں سمجھتا ، اور یہ کسر نفسی یا انکساری نہیں حقیقت ہے ، کیونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھے دینی اور دُنیاوی عُلوم میں سے جو کچھ بھی عطاء کیا ہے ، جب اپنے اِرد گِرد دیکھتا ہوں تو خود سے کہیں زیادہ عِلم اور تجربے والا لوگ پاتا ہوں ،
جی ہاں ، اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ کی عطاء کردہ نعمتوں میں سے اپنے اندر یہ صلاحیت محسوس کرتا ہوں کہ اُس نے مجھے اِس قابل بنایا ہے کہ میں کسی بات کی کھوج اور تحقیق میں تھکتا نہیں ، اور اللہ کے عطاء کردہ ہر وسیلے کو بروئے کار لاتے ہوئے دُرُرست ترین بات تک پہنچنے کی بھرپور کوشش کرتا ہوں ، اور جب اللہ کسی بات پر انشراح صدر فرما دے تو پھر اپنی استطاعت کے مطابق اُسے نشر کرنے کی بھی بھر پور کوشش کرتا ہوں ، اِس کا اندازہ مجھے سکول لائف سے ہونا شروع ہوا ، اور وقت کے ساتھ ساتھ زندگی کے مختلف معاملات میں اِس کا مشاہدہ بڑھتا گیا ، وللہ الحمد ۔
29۔پاکستانی سیاست میں بطور عالم دین شمولیت کا ارادہ رکھتے ہیں؟؟
پاکستان میں مروج سیاست اِس قابل نہیں کہ اُس میں عُلماء کرام شامل ہوں ،جی ، عُلماء کرام ، اور مجھ جیسے طالب عِلموں کو یہ ضرور چاہیے کہ وہ اپنی ہر صلاحیت کو اِستعمال کرتے ہوئے اپنے اِرد گِرد پائے جانے والے مُسلمانوں اور دیگر اِنسانوں کے عقائد اور اعمال کی اِصلاح کے لیے کام کریں ، دِلوں کی تبدیلی کے لیے کام کریں ، جب وہاں تبدیلی واقع ہو گی تو سیاست اور قیادت بھی بدل دی جائے گی ، اور ایسی تبدیلی اِن شاء اللہ دیرپا ہو گی ،
وقتی طور پر لوگوں کے جوش و جذبات کو اِستعمال کر کے لائی جانے والی تبدیلی نہ صِرف دیرپا نہیں ہوتی ، بلکہ """ضررُھا أکثر مِن نفعِھا """،
رہا میرے بارے میں مذکورہ سوال کا جواب ، تو یہ وہ یہ ہے کہ :
جی نہیں ، کیونکہ میں عالم نہیں ہوں ، پچھلی صفوں میں حاضر ہونے والا ایک جز وقتی طالب عِلم ہوں ، یہ تمنا ضرور رکھتا ہوں کہ اللہ جلّ جلالہُ مجھے اُس کے دِین کے خدمت گاروں میں قُبول فرمائے ۔
30- اپنی پسندیدہ شخصیات اور کتب کے بارے میں آگاہ فرمائیں ۔
کافی لمبی فہرست ہو جائے گی ، لیکن اِس سوال کےجواب کا کچھ اندازہ سوال رقم تین کے جواب میں سے کیا جا سکتا ہے ۔
31۔امور خانہ داری میں کیا کردار ادا کرتے ہیں؟کھانے میں کیا پسند کرتے ہیں؟؟اور اگر خود کھانا بنانا پڑے تو؟؟؟
خوفناک سوالات ہیں ، بہرحال ،
امور خانہ داری میں کچھ خاص حصہ نہیں لیتا ، لیکن بوقت ضرورت کسی بھی ہچکچاہٹ کے بغیر کوئی بھی کام کرنے میں مدد کرتا ہوں ،
کچھ خاص نہیں ،بلکہ لوگوں میں عام طور پر مرغوب کئی چیزوں سے بچپن سے ہی دُور رہتا ہوں ،
ایسا تو شاذ و نادر ہی ہوتا ہے ، اگر ہو تو ، ریڈی میڈ قسم کی کھانے پینے کی چیزوں پر گذارا کرتا ہوں ، یا دُودھ اور جوسز وغیرہ پر وقت کاٹ لیتا ہوں ۔
32۔ آپ کو غصہ کتنا آتا ہے اور اُس صورت میں کیا کرتے ہیں؟
الحمد للہ عموماً تو اِس سے بچا رہتا ہوں لیکن کچھ معاملات میں تو خاصا غصہ آتا ہے ، ایسی صُورت میں کوشش یہی ہوتی ہے کہ کسی گناہ کا شِکار نہ ہونے پاؤں، اور کسی ایسی بات یا حرکت کا مُرتکب نہ ہونے پاؤں جو کِسی کے لیے بھی نُقصان کا سبب ہو جائے ۔
33۔ادارہ محدث کے کاموں میں پہلے سے اب تک عملی طور پر شامل ہیں یا نہیں؟
جی نہیں ،
34۔ اب تک محدث فورم کے کن کن اراکین سے آپ کی مُلاقات ہو چُکی ہے۔
اگر غلطی پر نہیں تو ، صِرف عبداللہ حیدر سے ۔
35۔ اراكينِ محدث فورم کے لیے کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟
جی ہاں ، اور وہ یہ کہ اللہ تعالٰی نے اُنہیں جو کچھ بھی عطاء کیا ہے اُسے اللہ کے دِین کو اِس طرح نشر کرنے میں صَرف کریں کہ جِس طرح زیادہ سے زیادہ خیر حاصل ہو سکے ، نفرتیں کم ہو سکیں ، خلیجیں پاٹی جا سکیں ، دڑاڑیں بھری جا سکیں ، کلمہ گو مُسلمانوں میں گمراہی کے شکار بھائیوں اور بہنوں کو راہ ءحق پر لا یا جا سکے ، باذن اللہ ۔
آخر میں اُن تمام بھائیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مجھے ایسی شخصیت سمجھا کہ جِس کے بارے میں کچھ ذاتی معلومات حاصل کی جائیں اور اُنہیں دُوسرے بھائیوں اور بہنوں تک پہنچایا جائے ، جزاکم اللہ خیراً ، والسلام علیکم۔