- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
محترم مخلص بریلوی بھائی:
عیسی علیہ السلام کی پیدائش یہودیوں(بنی اسرائیل) کے ہاں ہوئی اس وقت ان میں دو طرح کے لوگ تھے ایک علم رکھنے والے اور دوسرے عام لوگ- عامی چونکہ علم نہیں رکھتے تھے تو وہ علم والوں کی بغیر دلیل ہر بات مانتے تھے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ انکا استحصال کرتے تھے جب عیسی علیہ السلام آئے تو انھوں نے عامیوں کو انکے استحصال سے نکالا تو لوگ انکے ساتھ ہوتے گئے اور دعوت بڑھتی گئی جس سے تنگ آ کر علم والوں نے عیسی علیہ السلام کو پھانسی دلوانے کی کوششیں کر دیں جبکہ عامی آپ کے دین میں آتے چلے گئے-پس عامیوں میں خرابی علم نہ ہونا تھی جس کی وجہ سے ان سے حق راستہ گم ہو چکا تھا اسی تناظر میں انکو ولا الضالین کہا گیا جبکہ یہودیوں کو مغضوب علیہ کہا گیا ہے جو اشتروا بایات االلہ ثمنا قلیلا کے تحت اللہ کی آیات بیچتے تھے
اسی طرح محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کا واقعہ بیان کروں گا کہ حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کا نام آپ نے سنا ہو گا بہت بڑے داعی تھے جنکو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں دعوت کے لئے بھیج رکھا تھا آپ کی دعوت سے جب اسلام پھیلنے لگا تو شیطان نے لوگوں کو ابھارا کہ اس طرح تو کام خراب ہو جائے گا انھی ابھارے جانے والوں میں سعد بن معاذ اور اسید بن حضیر رضی اللہ عنھما بھی تھے سعد رضی اللہ عنہ نے اسید رضی اللہ عنہ کو آپ سے لڑنے کے لئے بھیجا تو آپنے کہا کہ میرے بھائی صرف ایک دفعہ میری بات سن لو اگر آپکو اعتراض ہو تو پھر بات کریں-وہ چونکہ آپکی طرح مخلص تھے پس انھوں نے کہا اس میں کون سی غلط بات ہیں آپ بات کریں میں سن لیتا ہوں پھر جب مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے بات کی تو دل میں بیٹھ گئی وہ واپس اپنے کزن سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو ان کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوا تو دونوں اسلام لے آئے-اسی طرح طفیل دوسی رضی اللہ عنہ کا واقعہ جو بہت دانا، شاعر اور سردار تھے مشرکین نے حج پر آنے پر ان سے کہا کہ ایک بندہ ہے جو ایسی باتیں کرتا ہے کہ انسان گرویدہ ہو جاتا ہے پس کانوں میں روئی ڈال لیں تو انھوں نے ڈال لی- بعد میں طفیل دوسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سوچا کہ طفیل تمھیں کیا ہو گیا ہے تمھیں لوگ دانا اور سردار کہتے ہیں کیا تم اتنے بھی نہیں کہ کھرے کھوٹے میں تمیز کر سکو پس جب انھوں نے روئی نکالی اور بات سنی تو اللہ کے حکم سے دل میں بیٹھ گئی
آج بھی اگر مخلص انسان علم حاصل کر لے تو بہت سی تباہیوں سے بچ سکتا ہے کیونکہ عمل سے پہلے علم انتہائی ضروری ہے-
اسی تناظر میں یہاں ایک موضوع (محبت رسول کب فائدہ دیتی ہے) پر اپنی معلومات اگلی پوسٹ میں آپکے سامنے رکھنا چاہتا ہوں اللہ اخلاص سے سمجھانے اور سمجھنے کی توفیق عطا کرے امین
عیسی علیہ السلام کی پیدائش یہودیوں(بنی اسرائیل) کے ہاں ہوئی اس وقت ان میں دو طرح کے لوگ تھے ایک علم رکھنے والے اور دوسرے عام لوگ- عامی چونکہ علم نہیں رکھتے تھے تو وہ علم والوں کی بغیر دلیل ہر بات مانتے تھے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ انکا استحصال کرتے تھے جب عیسی علیہ السلام آئے تو انھوں نے عامیوں کو انکے استحصال سے نکالا تو لوگ انکے ساتھ ہوتے گئے اور دعوت بڑھتی گئی جس سے تنگ آ کر علم والوں نے عیسی علیہ السلام کو پھانسی دلوانے کی کوششیں کر دیں جبکہ عامی آپ کے دین میں آتے چلے گئے-پس عامیوں میں خرابی علم نہ ہونا تھی جس کی وجہ سے ان سے حق راستہ گم ہو چکا تھا اسی تناظر میں انکو ولا الضالین کہا گیا جبکہ یہودیوں کو مغضوب علیہ کہا گیا ہے جو اشتروا بایات االلہ ثمنا قلیلا کے تحت اللہ کی آیات بیچتے تھے
اسی طرح محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کا واقعہ بیان کروں گا کہ حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کا نام آپ نے سنا ہو گا بہت بڑے داعی تھے جنکو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں دعوت کے لئے بھیج رکھا تھا آپ کی دعوت سے جب اسلام پھیلنے لگا تو شیطان نے لوگوں کو ابھارا کہ اس طرح تو کام خراب ہو جائے گا انھی ابھارے جانے والوں میں سعد بن معاذ اور اسید بن حضیر رضی اللہ عنھما بھی تھے سعد رضی اللہ عنہ نے اسید رضی اللہ عنہ کو آپ سے لڑنے کے لئے بھیجا تو آپنے کہا کہ میرے بھائی صرف ایک دفعہ میری بات سن لو اگر آپکو اعتراض ہو تو پھر بات کریں-وہ چونکہ آپکی طرح مخلص تھے پس انھوں نے کہا اس میں کون سی غلط بات ہیں آپ بات کریں میں سن لیتا ہوں پھر جب مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے بات کی تو دل میں بیٹھ گئی وہ واپس اپنے کزن سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو ان کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوا تو دونوں اسلام لے آئے-اسی طرح طفیل دوسی رضی اللہ عنہ کا واقعہ جو بہت دانا، شاعر اور سردار تھے مشرکین نے حج پر آنے پر ان سے کہا کہ ایک بندہ ہے جو ایسی باتیں کرتا ہے کہ انسان گرویدہ ہو جاتا ہے پس کانوں میں روئی ڈال لیں تو انھوں نے ڈال لی- بعد میں طفیل دوسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سوچا کہ طفیل تمھیں کیا ہو گیا ہے تمھیں لوگ دانا اور سردار کہتے ہیں کیا تم اتنے بھی نہیں کہ کھرے کھوٹے میں تمیز کر سکو پس جب انھوں نے روئی نکالی اور بات سنی تو اللہ کے حکم سے دل میں بیٹھ گئی
آج بھی اگر مخلص انسان علم حاصل کر لے تو بہت سی تباہیوں سے بچ سکتا ہے کیونکہ عمل سے پہلے علم انتہائی ضروری ہے-
اسی تناظر میں یہاں ایک موضوع (محبت رسول کب فائدہ دیتی ہے) پر اپنی معلومات اگلی پوسٹ میں آپکے سامنے رکھنا چاہتا ہوں اللہ اخلاص سے سمجھانے اور سمجھنے کی توفیق عطا کرے امین