محمد عثمان
رکن
- شمولیت
- فروری 29، 2012
- پیغامات
- 231
- ری ایکشن اسکور
- 596
- پوائنٹ
- 86
آج ہی ایک کتاب پڑھنے کا موقع ملا جس کا ٹائٹل " شرعۃ الحق" اور مصنف کا نام " حافظ محب الحق عظیم آبادی" ھے۔ کتاب کا مقدمہ ایک محمد طاہر مکی صاحب نے لکھا ھے، اور میری معلومات کے مطابق "حنفی مسلک اعتدال" کی ایک نئی اختراع گھڑی گئی ھے۔ مکمل کتاب تو نہ پڑھ سکا، مگر 40 صفحے پڑھنے کے بعد اندازہ ھوا کہ موصوف فکر تمنا عمادی سے متاثر ہیں، اپنے استاذہ میں حافظ عنایت اللہ اثری کو شامل کرتے ہیں، جو فکر سر سید کے حامل ایک غیر معروف منکر حدیث ہیں ( گو خود کو کٹر اہل حدیث کھلواتے ہیں)۔ کتاب میں قاری کو تمنا عمادی اور امین احسن اصلاحی صاحب کی کتب کی طرف رجوع کرنے کا کہا گیا ھے۔ کتاب دارالتزکیر سے پبلش ھوئی ھے۔ یہ ادارہ مولانا وحید الدین خان کی کتب بھی پاکستان میں چھاپ رھا ھے۔
کتاب کے موئلف، حافظ محب الحق عظیم آبادی، میرے نزدیک ایک غیر معروف شخصیت ہیں، گو کتاب میں موجود انکا تعارف ایک انتہائی جلیل القدر عالم دین کے طور پر کروایا گیا ھے۔ موصوف کو سلسلہ نقشبندیہ پر عامل ایک صوفی بزرگ بتایا گیا ھے۔
کتاب کا عمومی استدلال نھایت ھی افسوس کن ھے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کے بارہ میں جو زبان استعمال کی گئی ھے، اس سے کتاب کی وقعت معلوم ھوتی ھے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور امام بخاری رحمہ اللہ کا آپس میں موازنہ کر کہ ایک کو حد سے زیادہ بلند فقیہ اور دوسرے کو نرا روایت پسند محدث ثابت کیا گیا ھے۔ امام اوزائی رحمہ اللہ کی بھی تنقیس کی گئی ھے، امام شافعی اور احمد بن حنبل کو بھی امام مالک اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ علیھم اجمعین کے مقابلے میں کم علم اور روایت پسند کھا گیا ھے۔
اس کتاب میں ، نماز ذکوۃ حج اور دیگر ارکان کو تواتر عملی کا سھارا لے کر منکرین حدیث کی طرح مسلمانوں کے عملی تواتر سے ثابت کیا گیا ھے، اور حدیث اور علوم حدیث پر وھی پرانے عقلی (بلکہ بد عقلی) اعتراضات کئے گئے ہیں۔ مثلاَ ایک مشھور اعتراض کہ حدیث 200 سال بعد لکھی گئی بھی اس کتاب میں شامل ھے۔
موئلف یا مقدمہ نویس نے مولانا عمر احمد عثمانی کی کتاب فقہ القرآن کی طرف بھی اشارے کئے ہیں، اور عثمانی صاحب کا موقف تو قارئین کو معلوم ھی ھوگا۔ مگر آج تک ین کی کتاب فقہ القرآن کا مدلل جواب مجھے کہیں نہی مل سکا۔ پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمد دین قاسمی نے اس کتاب کی ایک جلد کا تنقیدی جائزہ اپنی کتاب " قرآن اور عورت" میں بیان کیا۔ علماء کو اس طرف ضرور متوجہ ھونا چاھئے۔
تعجب کی بات یہ ھے کہ دو اہل حدیث علماء نے بھی اس کتاب کی تعریف کی ھے جو کہ مقدمہ نویس نے بیان کی ہیں۔ مکمل نام تو معلوم نہیں مگر غالباَ ایک عالم کا نام عین الحق شاہ پھلواری اور دوسرے کوئی مبارکپوری صاحب ہیں۔
کیا کوئی بھائی اس کتاب، اس کے موئلف، مقدمہ نویس کے بارہ میں کوئی معلومات یا اس کتاب کے جواب میں، یا ملتے جلتے موضوع پر لکھی جانے والی کسی کتاب کی طرف رہنمائی کر دے۔ تاکہ بھتر طریقہ سے کوئی موقف قائم کیا جا سکے۔
جزاک اللہ۔
کتاب کے موئلف، حافظ محب الحق عظیم آبادی، میرے نزدیک ایک غیر معروف شخصیت ہیں، گو کتاب میں موجود انکا تعارف ایک انتہائی جلیل القدر عالم دین کے طور پر کروایا گیا ھے۔ موصوف کو سلسلہ نقشبندیہ پر عامل ایک صوفی بزرگ بتایا گیا ھے۔
کتاب کا عمومی استدلال نھایت ھی افسوس کن ھے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کے بارہ میں جو زبان استعمال کی گئی ھے، اس سے کتاب کی وقعت معلوم ھوتی ھے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور امام بخاری رحمہ اللہ کا آپس میں موازنہ کر کہ ایک کو حد سے زیادہ بلند فقیہ اور دوسرے کو نرا روایت پسند محدث ثابت کیا گیا ھے۔ امام اوزائی رحمہ اللہ کی بھی تنقیس کی گئی ھے، امام شافعی اور احمد بن حنبل کو بھی امام مالک اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ علیھم اجمعین کے مقابلے میں کم علم اور روایت پسند کھا گیا ھے۔
اس کتاب میں ، نماز ذکوۃ حج اور دیگر ارکان کو تواتر عملی کا سھارا لے کر منکرین حدیث کی طرح مسلمانوں کے عملی تواتر سے ثابت کیا گیا ھے، اور حدیث اور علوم حدیث پر وھی پرانے عقلی (بلکہ بد عقلی) اعتراضات کئے گئے ہیں۔ مثلاَ ایک مشھور اعتراض کہ حدیث 200 سال بعد لکھی گئی بھی اس کتاب میں شامل ھے۔
موئلف یا مقدمہ نویس نے مولانا عمر احمد عثمانی کی کتاب فقہ القرآن کی طرف بھی اشارے کئے ہیں، اور عثمانی صاحب کا موقف تو قارئین کو معلوم ھی ھوگا۔ مگر آج تک ین کی کتاب فقہ القرآن کا مدلل جواب مجھے کہیں نہی مل سکا۔ پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمد دین قاسمی نے اس کتاب کی ایک جلد کا تنقیدی جائزہ اپنی کتاب " قرآن اور عورت" میں بیان کیا۔ علماء کو اس طرف ضرور متوجہ ھونا چاھئے۔
تعجب کی بات یہ ھے کہ دو اہل حدیث علماء نے بھی اس کتاب کی تعریف کی ھے جو کہ مقدمہ نویس نے بیان کی ہیں۔ مکمل نام تو معلوم نہیں مگر غالباَ ایک عالم کا نام عین الحق شاہ پھلواری اور دوسرے کوئی مبارکپوری صاحب ہیں۔
کیا کوئی بھائی اس کتاب، اس کے موئلف، مقدمہ نویس کے بارہ میں کوئی معلومات یا اس کتاب کے جواب میں، یا ملتے جلتے موضوع پر لکھی جانے والی کسی کتاب کی طرف رہنمائی کر دے۔ تاکہ بھتر طریقہ سے کوئی موقف قائم کیا جا سکے۔
جزاک اللہ۔