محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
مترجم: شفقت الرحمٰن
فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر صلاح البدیر حفظہ اللہ نے 30-شوال- 1434کا خطبہ جمعہ بعنوان " موت کیلئے تیاری"ارشاد فرمایا،جس میں انہوں نے موت کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موت ایک اٹل حقیقت ہے، اسکا وقت بھی مقرر ہے، چنانچہ موت کی تیاری میں بطورِ زادِ راہ تقویٰ ، اور چھوٹے بڑے تمام گناہوں سے توبہ انتہائی ضروری ہے، پھر انہوں نے خبردار کیا کہ سستی نہ کرناکہیں یہ نہ ہو کہ اچانک موت کا وقت آجائے اور دنیا میں نیک اعمال کرنے کی فرصت ہاتھ سے جاتی رہے۔پہلا خطبہ:
تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں؏
الحمد لله الكريم المُفضِلِ المُسبِغ المُولِي العطاءَ المُجزِلِ
تمام تعریفات اللہ کیلئے ہیں جو فضل و کرم کرنے والا ہے بیش بہا اور بہت زیادہ عنائت کرنے والا ہے
تعالى الواحدُ الصمدُ الجليلُ وحاشا أن يكون له عديلُ
وہ بلند وبالا ، یکتا، بے نیاز اور صاحبِ جلالت ہے اسکا کوئی بھی ہمسر نہیں ہوسکتا
هو الملكُ العزيزُ وكل شيءٍ سِواهُ فهو مُنتقصٌ ذليلُ
وہی غالب بادشاہ ہے اور اسکے علاوہ ہر چیز ناقص و ناتواں اور ہیچ ہے
اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں وہ یکتا ہے اسکا کوئی شریک نہیں وہی آسمان کو بلند کرنے والا ہے، بہت زیادہ عطا کرنے والا ہے، اور وہ ہمیشہ قائم رہے گا، میں اس بات کی بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد اللہ کے بندے اور اسکے رسول ہیں، اللہ تعالی ان پر ، انکی آل ، و صحابہ کرام پر دائمی درود و سلام بھیجے۔
حمد و صلاۃ کے بعد!
مسلمانو!
اللہ سے ڈرو؛ اس لئے کہ اللہ کا ڈر کامیابی، عزت، اور نجات کا ذریعہ ہے، جبکہ اسکی نافرمانی شر، بد بختی، اور ہلاکت کا باعث ہے، فرمانِ باری تعالی ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ اے ایمان والو! اللہ سے ایسے ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں موت نہیں آنی چاہیے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو [آل عمران: 102]
مسلمانو!
موت کا وقت آکر رہے گا، جو امیدوں پر پانی پھیر دے گا؏
ولا بُدَّ من موتٍ ولا بُدَّ من بِلَى ولا بُدَّ من بعثٍ ولا بُدَّ من حشرِ
مرنے کے بعد خاک میں ملنے سے کوئی بھی نہیں بچ سکتا پھر سب نے اٹھ کر اللہ کے سامنے پیش ہونا ہے
وإنا لنبلَى ساعةً بعد ساعةٍ على قدَرٍ لله مختلِفٍ يجرِي
ہم سب وقتًا فوقتًابوسیدہ ہو جائیں گے سب کیلئے اللہ تعالی نے مختلف لیکن حتمی اوقات مقرر کئے ہیں
ونأملُ أن نبقَى طويلاً كأننا على ثقةٍ بالأمن من غِيَرِ الدهر
ہماری چاہت ہمیشہ رہنے کی ہے، اور ایسا لگتا ہے کہ جیسے ہمیں تغیرات ِزمانہ کا خوف و خطر ہی نہیں
تمام لوگوں نے لقمہ اجل بننا ہے، سب کیلئے ایک وقت مقرر ہے جس سے کوئی بھی بچ کر بھاگ نہیں سکتا، فرمایا: فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ ہر گروہ کے لیے ایک مدت مقرر ہے، جب وہ مدت پوری ہو جاتی ہے تو پھر (اس گروہ کی گرفت کے لیے) ایک گھڑی بھر کی بھی تقدیم و تاخیر نہیں ہوسکتی [الأعراف: 34]
العيشُ منقطعٌ، والعُمر مُنتقصٌ والعبدُ مُختلَسٌ، والموتُ في الأثر
یہ زندگی فانی ہے، عمر روز بروز گھٹتی جا رہی ہے انسان چھپ چھپا کر بھاگنا چاہتا ہے لیکن موت اسکی تاک میں ہے
نموتُ جميعًا كلُّنا غيرَ ما شكِّ ولا أحدٌ يبقَى سِوى مالِكِ المُلكِ
ہم سب نے مرنا ہے اس میں کسی کو شک نہیں ہے کیونکہ مالک الملک کے علاوہ کوئی بھی باقی نہیں رہے گا
اسی کے بارے میں فرمانِ الہی ہے: كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ لَهُ الْحُكْمُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ اس کی ذات کے بغیر ہر چیز ہلاک کرنے ہونے والی ہے۔ حکم اسی کا چلتا ہے اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ [القصص: 88] ایسے ہی ایک مقام پر فرمایا: كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ (26) وَيَبْقَى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ اس زمین پر موجود ہر چیز فنا ہونے والی ہے۔[26] فقط آپ کے پروردگار کی ذات ہی باقی رہ جائے گی [الرحمن: 26، 27]
كان النبيُّ ولم يخلُد لأمَّته لو خلَّد اللهُ خلقًا قبلَه خلَدَا
نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے لیکن ہمیشہ آپ بھی نہ رہے اگر آپ سے پہلے کسی کو اللہ تعالی نے دائمی زندگی دی ہوتی تو آپ کو بھی ضرور عنائت کی جاتی
للموت فينا سِهامٌ غيرُ خاطِئةٍ من فاتَه اليوم سهمٌ لم يفُتْه غدًا
ہم سب موت کے ٹھیک نشانے پر ہیں جو کبھی بھی خطا نہیں ہوتے اگر آج موت نے نشانہ نہیں بنایا تو کل نہیں بچ پائیں گے
قرآن نے اسکی تائید کرتے ہوئے فرمایا: وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِنْ قَبْلِكَ الْخُلْدَ أَفَإِنْ مِتَّ فَهُمُ الْخَالِدُونَ (34) كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَنَبْلُوكُمْ بِالشَّرِّ وَالْخَيْرِ فِتْنَةً وَإِلَيْنَا تُرْجَعُونَ (اے نبی) آپ سے پہلے بھی ہم نے کسی انسان کے لئے دائمی زندگی تو نہیں رکھی، اگر آپ مرجائیں تو کیا یہ ہمیشہ زندہ رہیں گے؟[٣4] ہر جاندار کو موت کا مزا چکھنا ہے اور ہم تو تمہیں اچھے اور برے حالات (دونوں طرح) سے آزماتے ہیں اور بالاخر تمہیں ہماری طرف لوٹنا ہے۔ [الأنبياء: 34، 35]
اليوم تفعلُ ما تشاءُ وتشتهِي وغدًا تموتُ وتُرفعُ الأقلامُ
آج جو بھی دل میں آئے ، یا کرنا چاہو سو کر لو کل تم نے مرنا ہے اور پھر قلم اٹھا لئے جائیں گے
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قیامت کے دن کسی بھی بندے کے قدم اپنی جگہ سے حرکت نہیں کر سکیں گےجب تک پانچ سوالات کے جواب نہ دے دے، ساری عمر کہاں لگائی؟ اپنی جوانی کہاں ضائع کی؟ مال و دولت کہاں سے کمایا ؟اور کہاں خرچ کیا؟ اور جو سیکھا تھا اس پر کتنا عمل کیا؟)
موت کو اس انداز سے یاد کرو کہ تمہیں فرائض کی ادائیگی اور اطاعت گزاری پر آمادہ کر دے، گناہوں اور محرمات سے دور کردے، مسلمانو! سارے گناہ چھوڑ کراپنے آپ کو جہنم کی گہری کھائیوں میں گِرانے سے بچا لو۔
ويفسُقُ المُذنبُ بالكبيرة كذا إذا أصرَّ بالصغيرة
کبیرہ گناہ کرنے سے انسان فاسق بن جاتا ہے ایسے ہی چھوٹے گناہوں کو مسلسل کرنے سے بھی
لا يخرُجُ المرءُ من الإيمانِ بمُوبِقات الذنبِ والعِصيانِ
گناہوں اور نافرمانیوں کے باعث انسان دائرہ ایمان سے خارج نہیں ہوتا
وواجبٌ عليه أن يتوبَا من كل ما جرَّ عليه ثُوبَا
لیکن اس پر ہر گناہ سے توبہ کرنا انتہائی ضرور ہے
اسی بات کو قرآن مجید نے کچھ یوں بیان کیا: وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ اے ایمان والو! تم سب مل کر اللہ کے حضور توبہ کرو توقع ہے کہ تم کامیاب ہوجاؤ گے۔ [النور: 31]جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (یقینًا اللہ تعالی رات کے وقت اپنے ہاتھوں کو پھیلا دیتا ہے تا کہ دن کے وقت گناہ کرنے والا توبہ کرلے، اور دن کے وقت ہاتھ پھیلاتا ہے تا کہ رات کے اندھیروں میں گناہ کرنے والا توبہ کر لے، یہ عمل سورج کے مغرب سے طلوع ہونے تک جاری رہے گا) جو گناہ سے توبہ کر لے تو اسکا گناہ باقی نہیں رہتا ، گویا کہ اس نے گناہ کیا ہی نہیں تھا۔
أستغفرُ الله من ذنبِي ومن سرَفِي إني وإن كنتُ مستورًا لخطَّاءُ
میں اپنے گناہوں اور کوتاہیوں کی اللہ سے معافی چاہتا ہوں اگرچہ اللہ نے میرے گناہوں پر پردہ ڈال رکھا ہے لیکن ہوں میں بہت ہی گناہ گار
لم تقتحِم بي دواعِي النفس معصيةً إلا وبيني وبين النور ظَلماءُ
مجھے نفسانی خواہشات نافرمانی کی طرف مائل کردیتی ہیں اس لئے کہ میرے اور نور کے درمیان اندھیروں کی آڑ ہے
ولقد عجبتُ لغفلَتي ولغِرَّتي والموتُ يدعُوني غدًا فأُجيبُ
میں اپنی غفلت اور خوش فہمی کی وجہ سے تعجب میں پڑ جاتا ہوں کہ اگر مجھے موت نے کل بُلا لیا تو میں بِلا تاخیر چلا بھی جاؤں گا
ولقد عجِبتُ لطول أمنِ منِيَّتي ولها إليَّ توثُّبٌ ودبيبُ
اور اپنی لمبی چوڑی خواہشات سے بھی تعجب کرتا ہوں حالانکہ موت بڑی تیزی لیکن خفیہ طور پر میری طرف بڑھ رہی ہے
عصيتُ اللهَ أيامي وليلِي وفي العِصيان قد أسبلتُ ذَيلي
میں نے دن رات اللہ کی نافرمانیاں کی ہیں میرا دامن گناہوں سے اَٹا ہوا ہے
فويْلِي إن حُرِمتُ جِنانَ عدنٍ وويلِي إن دخلتُ النارَ ويْلِي
اگر جنت سے میں محروم ہوگیا تو میں بالکل تباہ برباد ہو جاؤں گا اگر جہنم میں جانا پڑا تو یہ اس سے بھی بڑی تباہی یہ ہوگی
قرآن مجید نے تمام لوگوں کو توبہ کی ترغیب دلائی ہے اور فرمایا: قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ آپ لوگوں سے کہہ دیجئے: اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، اللہ یقینا سارے ہی گناہ معاف کردیتا ہے کیونکہ وہ غفور رحیم ہے [الزمر: 53]
یا اللہ !ہمارے اور نافرمانیوں میں دوری اور فاصلہ پیدا کر دے، اور حصولِ رضائے الہی کیلئے کوشش کرنے کی توفیق عنائت فرما، یا اللہ! ہمیں عذاب اور رسوائی سے بچا، ہمیں وہ سب کچھ عنائت فرما جو تو ں نے اپنے خاص بندوں کو عنائت کیا ہے، مولا! ہمارے گناہوں اور غلطیوں کے بوجھ کو کم کردے، ہمیں پاکباز، نیکوکار لوگوں کی زندگی مرحمت فرما، یا کریم! یا غفار! ہمیں اپنی رحمت کے باعث معاف فرما دے۔
دوسرا خطبہ:
تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں جس سے جوبھی پناہ مانگے وہ اسے عطا کرتا ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ اکیلا اور یکتا ہے، وہی اپنی بیماریوں سے مایوس ہونے والوں پر انعام کرتے ہوئے دوا دیتا ہے، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد اسکے بندے اور رسول ہیں، اللہ تعالی آپ پر آپکی آل اور صحابہ کرام پر قیامت کی دیواروں تک دائمی درود سلام نازل فرمائے۔
حمدوثناء اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درودو سلام کے بعد!
اللہ سے ایسے ڈرو جیسے ڈرنے کا حق ہے يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور سچےلوگوں کا ساتھ دو [التوبة: 119]
مسلمانو!
تم ایسی جگہ ہو جہاں بہت ہی تھوڑی دیر رہنا ہے، یہ دنیا فنا اور جلد ہی ختم ہوجائے گی، چنانچہ اپنی زندگی سستی اور کاہلی میں برباد مت کردینا، اپنے قیمتی وقت کو غفلت ، لاپرواہی، فضولیات میں ضائع نہ کرنا۔
سر گرداں غافل شخص! کل تمہیں صدا لگائی جائے گی:؏
إلى كم ذا التراخِي والتمادِي وحادِي الموتِ بالأرواح حادِي
نیکیاں کرنے میں کب تک سستی اور تاخیر کروگے موت کیلئے روحوں کو آواز لگانے والا صدا لگا رہا ہے
فلو كُنَّا جمادًا لاتَّعظنا ولكِنَّا أشدُّ من الجمادِ
کاش کے ہم جمادات میں سے ہوتے تو نصیحت پکڑ لیتے ، لیکن ہم ان سے بھی زیادہ سنگ دل ہو چکے ہیں
ولا خيرَ في الدنيا لمن لم يكن له من الله في دار المُقامِ نصيبُ
اس دنیا میں ایسے شخص کیلئے کوئی خیر نہیں جسکو اللہ کی طرف سے روزِ قیامت کچھ نہ ملے
فإن تُعجِبِ الدنيا رجالاً فإنها متاعٌ قليلٌ والزوالُ قريبُ
اگر لوگوں کو دنیا بہت ہی پسند ہے تو حقیقت میں یہ متاعِ قلیل اور اسکے زوال کا وقت بہت قریب ہے
اس بارے میں قرآن نے کہا: وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ دنیا کی زندگی تو محض دھوکے کا سامان ہے[آل عمران: 185]، فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ دنیا کا سازو سامان آخرت کے مقابلے میں بالکل تھوڑا سا ہے[التوبة: 38]، قُلْ مَتَاعُ الدُّنْيَا قَلِيلٌ وَالْآخِرَةُ خَيْرٌ لِمَنِ اتَّقَى وَلَا تُظْلَمُونَ فَتِيلًا آپ کہہ دیں کہ: دنیا کا سامان انتہائی تھوڑا ہے، جبکہ آخرت متقی لوگوں کیلئے بہتر ہے، اور وہاں کسی پر ظلم نہیں کیا جائے گا[النساء: 77]، وَمَا هَذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَهْوٌ وَلَعِبٌ وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوَانُ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ یہ دنیا کی زندگی ایک کھیل تماشے کے سوا کچھ نہیں اصل زندگی تو آخرت کا گھر ہے۔ کاش! وہ لوگ یہ بات جانتے ہوتے۔ [العنكبوت: 64]
اللہ کے بندو!
اچھی بات سننے کا فائدہ اتباع کرنے سے ملتا ہے، چنانچہ آپ بھی ان لوگوں میں سے بنو جو تمام باتوں کو سن کر صرف اچھی بات کی اتباع کریں۔
اور احمد ، ہادی اور شفیع الوری پر بڑھ چڑھ کر درود و سلام بھیجو، جس نے آپ پر ایک بار درود پڑھا اللہ تعالی اسکے بدلے میں اس پر دس پر رحمتیں نازل فرماتا ہے۔
یا اللہ! اپنے بندے اور رسول محمد پر درود و سلام بھیج ، اے اللہ! چاروں خلفائے راشدین ابو بکر ، عمر ، عثمان، علی ،تمام صحابہ کرام اور انکے نقشِ قدم پر چلنے والے تمام لوگوں سے راضی ہو جا، یا عزیز و یا غفار! انکے ساتھ ساتھ اپنے احسان، کرم اور رحمت کے صدقے ہم سے بھی راضی ہو جا۔
یا اللہ !اسلام اور مسلمانوں کو عزت بخش، یا اللہ !اسلام اور مسلمانوں کو عزت بخش، یا اللہ !اسلام اور مسلمانوں کو عزت بخش، یا اللہ !شرک اور اہل شرک کو ذلیل فرما، یا اللہ ! دین کے دشمنوں کو نیست و نابود کردے، یا اللہ رب العالمین! مسلم ممالک کو امن و امان کا گہوارہ بنا دے۔
یا اللہ، یا ارحم الراحمین! مسلم ممالک سے تمام شر پسند عناصر، فتنہ پرور لوگوں، اور جنگوں کو ختم فرمادے۔
یا اللہ !ملکِ شام میں ہمارے کمزور بھائیوں کی مدد فرما، اور انہیں غلبہ عنائت فرما، یا اللہ! سنت و ملت کے دشمنوں کے خلاف انکی مدد فرما،یا اللہ! خرافات و شرک کی دعوت دینے والوں کے خلاف انکی مدد فرما ۔
یا اللہ !ملک ِحرمین شریفین کے امن ، شان و شوکت اور استقرار کو ہمیشہ بر قرار رکھ۔
اے اللہ! ہمارے حکمران اور ولی عہد کو اپنے پسندیدہ اعمال کرنے کی توفیق دے، یا اللہ !نیکی اور بھلائی کے کاموں پر اُنکی رہنمائی فرما،یا اللہ! حکمران اور ولی عہد کو ایسے کام کرنے کی توفیق دے جس میں اسلام اور مسلمانوں کیلئے بھلائی ہو ۔
یا اللہ! فلسطین میں ہمارے بھائیوں کی یہودیوں کے خلاف مدد فرما۔
اے اللہ !ہمارے مریضوں کو شفا یاب فرما، سب کی مصیبتوں کو دور فرما، یا اللہ !جتنے فوت شدگان ہیں سب پر اپنا رحم فرما،یا اللہ! ظلم ڈھانے والوں پر ہمیں غلبہ عنائت فرما، یا اللہ! کسی کو بھی ہم پر پھبتی کسنے کا موقع نہ دے، اور نہ ہی کسی کافر کا ہمیں احسان مند بنا۔
یا اللہ ! ہماری دعاؤں کو قبول فرما، اور ہماری صدا کو شرفِ قبولیت سے نواز۔
ہم اپنی گفتگو کے آخر میں کہیں گے "سب طرح کی تعریف اس اللہ کے لئے ہے جو سب جہانوں کا پروردگار ہے"
لنک