• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میں بھی کہوں بریلوی اتنی گالیاں کیوں دیتے ہیں

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ایک دفعہ کسی کتاب میں احمد رضا صاحب کے چند اقتباسات پڑھے تھے ۔ اللہ معاف فرمائے ۔ انتہائی گھٹیا زبان استعمال کی ہوئی تھی ۔
انتہائی زیادہ حیرت ہوئی کہ اتنی بڑی شخصیت ، لوگوں کی ایک کثیر تعداد جنہیں اپنا پیشوا مانتی ہے ، اللہ نے ان کو اتنی بڑی آزمائش میں مبتلا کیا ہوا تھا ۔
ابھی اوپر خود بریلوی حضرات کے اس بات کی تائید میں اقتباسات دیکھ کر مزید حیرت ہورہی ہے ۔
ویسے میں اس تلاش میں ہوں کہ کسی نے خاں صاحب کی سیرت کے اس پہلو پر کوئی روشنی ڈالی ہو ، یا اس کی کوئی معقول وجہ بیان کی ، یا دفاع کرنے کی کوشش کی ، تو اس کو بھی ایک نظر دیکھا جائے ۔ کیونکہ بعض دفعہ صرف اقتباسات ( خصوصا جب مخالفین کی طرف سے ہوں ) سے حقیقت حال واضح نہیں ہوتی ۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ کی کتاب بریلویت میں احمد رضا کی اسی طرح کی سیرت میں نے پڑھی ہے اور شاید اسکا کسی نے کتابی صورت میں جواب تو نہیں لکھا مگر ویسے نیٹ پر ہی کہیں جواب دیکھا تھا مگر وہاں بھی جواب میں غالبا اہل حدیث علماٗ کی باتیں نکال کر دکھائی گئی تھیں
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
ایک دفعہ کسی کتاب میں احمد رضا صاحب کے چند اقتباسات پڑھے تھے ۔ اللہ معاف فرمائے ۔ انتہائی گھٹیا زبان استعمال کی ہوئی تھی ۔
انتہائی زیادہ حیرت ہوئی کہ اتنی بڑی شخصیت ، لوگوں کی ایک کثیر تعداد جنہیں اپنا پیشوا مانتی ہے ، اللہ نے ان کو اتنی بڑی آزمائش میں مبتلا کیا ہوا تھا ۔
ابھی اوپر خود بریلوی حضرات کے اس بات کی تائید میں اقتباسات دیکھ کر مزید حیرت ہورہی ہے ۔
ویسے میں اس تلاش میں ہوں کہ کسی نے خاں صاحب کی سیرت کے اس پہلو پر کوئی روشنی ڈالی ہو ، یا اس کی کوئی معقول وجہ بیان کی ، یا دفاع کرنے کی کوشش کی ، تو اس کو بھی ایک نظر دیکھا جائے ۔ کیونکہ بعض دفعہ صرف اقتباسات ( خصوصا جب مخالفین کی طرف سے ہوں ) سے حقیقت حال واضح نہیں ہوتی ۔
"ایسے وہابی،قادیانی،دیوبندی،نیچری،چکڑالوی جملہ مرتدین ہیں کہ ان کہ مرد یا عورت کا تمام جہاں میں جس سے نکاح ہو گا مسلم ہو یا کافر اصلی، یا مرتد انسان ہو یا حیوان محض باطل اور زنا خالص ہوگا اوراولاد ولد الزنا"ملفوظات حصہ دوم ص 105طبع لکھنو ص100 آفسٹ لیتھوپرپش کراچی
فتوے تو خان صاحب نے دیا ہی تھا لیکن ساتھ شرافت تہذیب اور اخلاق کاجنازہ بھی نکال دیا اگر فتوے ہی صادر کرنامقصود تھا تو ایسے لوگ کافرو مرتد ہیں اور ان کا نکاح باطل ہے۔ لیکن اتنے الفاظ سے بھلا احمد رضا خان صاحب کے دل ماؤف کی بھڑاس نکل سکتی تھی ؟ اور زنا اور ولدالزنا کی تصریح کئے بغیر وہ کب چین پا سکتے تھے؟ اور غضب کی بات تو يہ ہے کہ انسانیت کے دائرہ سے نکل کر اور تجاوز کر کے انسانوں کا نکاح حیوانوں سے بھی جوڑ دیا جن میں کتے گدھے اور خنزیر تک سبھی حیوان شامل ہیں اب وہ بریلوی حضرات خود سوچ لیں جن کا نکاح کسی وہابی یا دیوبندی عورت سے ہوا ہے یا ان کی بہن بیٹی، پوتی، اور نواسی، خالہ پھوپھی وغیرہا کسی عزیزہ کا نکاح کسی دیوبندی اور وہابی سے ہوا ہے خان صاحب کہ اس ظالمانہ فتوے کے رو سے تو وہ خالص زنا ہے اور اولاد ولدالزنا اور حرامی ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
لیکن چند نام نہاد مصلحین اپنے آپ کو ماورائے مسلک ثابت کرنے پر ایک دوسرے کے مسلک کو ہٹ نہ کرنے کی رٹ لگائے رہتے ہیں۔ کبھی ان لوگوں نے اس پر کلام نہیں کیا، اگر کوئی ان بدعقیدہ لوگوں کو مشرک بول دے تو یہ مفاہمتی ٹولہ فورا حرکت میں آ جاتا ہے، لیکن مخالفین تکفیر کے ساتھ ساتھ ولد الزنا جیسے الفاظ استعمال کریں تو ان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ اللہ ان کو ہدایت عطا فرمائے آمین
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
مولانا اسمعٰیل شہیدؒ کی تعبیر کو اس انداز میں سمجھنے کے بجائے مولانا احمد رضاخان نے ان پر غلط عقیدے کا الزام بڑی صفائی سے قائم کرلیا۔ اسے بھی مولانا احمد رضا خاں کی کم فہمی ضد بازی یا انگریز حکومت کی رضا جوئی پر محمول کیا جاسکتا تھا۔ اور اس سے درگزر ہوسکتی تھی۔ مسلمانوں پر غیروں کے اشاروں پر حملے اب تک ہوتے آئے ہیں۔ لیکن مولانا احمد رضا خاں نے حضرت مولانا شہدیؒ پر اس عقیدے کو لازم کرتے ہوئے اس کو لوازمات جس غیر شریفانہ زبان میں ذکر کئے ہیں وہ ہر گز ہر گز لائق معافی نہیں ان ناپاک الفاظ سے ہر شریف انسان کانپ اٹھتا ہے۔ اور شرافت کی روح بُری طرح مضطرب ہوتی ہے۔ مولانا احمد رضا اس ضد اور الزام تراشی میں یہاں تک آگے نکل گئے کہ آپ نے اس سلسلہ میں ذات باری تعالیٰ کا بھی لیحاظ نہ کیا اس ذات کبریا کا بھی ادب انہیں اس زبان کے استعمال کرنے سے مانع نہ آیا اور آپ نے خدا کے خوف اور انسانی شرافت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے خدا تعالیٰ کے بارے میں وہ الفاظ استعمال کئے الامان! الحفیظ!!
اس کا علم اس کے اختیار میں ہے جائے تو جاہل رہے ایسے کو جس کا بہکنا، بھولنا، سونا، اونگھنا، عافل رہنا، ظالم ہونا حتی کہ مرجانا سب کچھ ممکن ہے۔ کھانا پینا، پیشاب کرنا، پاخانہ پھرنا، ناچنا۔ تھرکنا، نٹ کی طرح کلا کھیلنا۔1 عورتوں سے جماع کرنا، لواطت جیسی خبیث بے حیائی کا مرتکب ہونا حتیٰ کے مخنث کی طرح خود مفعول بننا۔ کوئی خباثت کوئی فضیحت اس کے شان کے خلاف نہیں۔ وہ کھانے کا منہ۔ بھرنے کا پیٹ اور مردی اور زنی کا علامتیں (آلہ تناسل اور شرمگاہ) بافعل رکھتا ہے۔ صمد نہیں فدار کھگل ہے سبوح و قدس نہیں حنثیٰ مشکل ہے یا کم از کم اپنے آپ کو ایسا بنا سکتا ہے اور یہی نہیں اپنے آپ کو جلا بھی سکتا ہے، ڈبو بھی سکتا ہے زہر کھا کر یا اپنا گلاگھونٹ کر ، بندوق مار کر خودکشی بھی کرسکتا ہے۔ اس کے ماں باپ جورو بیٹا سب ممکن ہے بلکہ ماں باپ سے ہی پیدا ہوا ہے ربڑ کی طرح پھیلتا اور سمٹتا ہے
العطایا النبویہ فی الفتاوے الرضویہ صفحہ 745
مولانا احمد رضا خاں نے ان الزامات اور ناپاک الفاظ العطایا النبویہ (نبی کی عطائیں) کہ کر انسانی شرافت کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے مولوی احمد رضا خالا "قبایح قدرت" کے عنوان سے بھی اس پر بحث کرسکتے تھے لیکن ایک ایک بات کو کھولنا اور مزے لے لے کر بات کو بڑھاتے چلے جانا اس کے قلبی ذوق کا پتہ دیتے ہیں۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
ایک دفعہ عصر کی نماز برھا کر اکیلے نماز پڑھ رہے۔ مولوی محمد حسین میرٹھی نے دیکھ لیا تو سوال کیا کیونکہ یہ نفل پرھنے کا وقت نہ تھا اس پر مولانا احمد رضا خاں نے فرمایا
قعدہ اخیرہ میں بعد تشہد حرکتِ نفس سے میرے انگر کھے کا بند ٹوٹ گیا تھا۔ چونکہ نماز تشہید پر ختم ہوجاتی ہے اس وجہ سے آپ لوگوں سے نہیں کہا اور گھر جاکر بند درست کرا کر اپنی نماز احتیاطاََ پھر سے پڑھ لی
المیزان امام احمد نمبر 234
نماز میں یہ حرکت نفس اسی رمضان کی بات ہے جس میں مولانا احمد رضا خاں نے چھبیس رمضان سے اعتکاف شروع کیا تھا۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
انہوں نے خود لکھا تھا:
وہ رضا کے نیزہ کی مار ہے کہ عدد کے سینہ میں خار ہے
کسے چارہ جوئی کا وار ہے کہ یہ وار وار سے پار ہے
دقعات السنان (نیزے کی مار) میں حضرت مولانا تھانویؒ کی شق وار بحث کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں۔
اس (مولانا تھانویؒ) کی دو شقی میں اس تیسرے کا دخول
وقعات السنان 25
اور جب اس فحش کلامی پر طبعیت کو سکون نہ ہوا تو آگے جاکر لکھا:
مسماۃ یہ تیسرا بھی ہضم کر گئی
دقعات
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
اس سے آپ مولانا احمد رضا خان کے ذہن اور کردار کا اندازہ کریں اور سوچیں کہ وہ کس فھش کلامی اور بے حیائی کا مرکز بنا ہوا تھا۔ بعض بریلوی کہ دیتے ہیں کہ برے حضرت بے حیا نہ تھے چھوٹے تھے ہم کہتے ہیں یہ تمہارے گھر کا معاملہ ہے تم فیصلہ کرو کہ برے حضرت بے حیا تھے یا چھوٹے اتنی بات اپنی جگہ ھق ہے کہ حیا جاتی رہے تو ایمان قائم رہنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ آستانہ بریلی کے وقعات السنان کے چند اقتباس ملاحظہ کیجئے اور بریلوی پیشواؤں کی فحش کلامی کی داد دیجئے۔
رسلیا والا کیا باور کرے گا کسی کرے (گدگے کے بچے) سے پالا پرا تھا
ایضاََ 49
مولانا احمد رضا خاں یہاں اپنے آپ کو اس مقام فضیلت پر لا رہے ہیں کہ مولانا تھانوی کیا یاد کریں گے کسی سے پالا پڑا تھا اس سلسلہ میں خاں صاحب بریلوی کا اپنے آپ کو کدھا کہنا کس پہلو سے ان کے لئے لائق مضر ہوسکتا ہے؟ اس بے حیائی کا تصور بھی شریف انسانوں کے لئے تکلیف دہ ہے علماء دیوبند کے خلاف آستانہ بریلی کا یہ شرمناک کردار لائق صد ماتم ہے۔ پھر آگے لکھتے ہیں۔
اب دہ کھولوں جس سے مخالف چومذھیا کرپت ہوجائے اور آنکھ کھولے تو چوپٹ ہوجائے
دقعات السنان
49
آپ غور کریں اور دیکھیں مولانا احمد رضا خان کن لوگوں کی زبان بولتے تھے اور ان کے گھر میں کن لوگوں کی اصطلاحیں رائج تھیں اسی کتاب میں ہے
رسلیا کہتی ہے میں یوں نہیں مانتی میری ٹھہرائی پر اترو، دیکھوں تو اس مین تم میری گرہ کیسے کھول لیتے ہو
ایضاََ 52
اس پر بھی سمجھ میں نہ آئے کہ بریلی کے یہ لوگ کس صف کے آدمی تھے تو ذرا دل تھام کر یہ بھی پڑھ لیجئے
اُف رے رسلیا! تیرا بھولاپن
خون بونچھتی جا اور کہہ خدا چھوٹ کرے
ایضاََ 60
ہم نے کوشش کی کہ ان عبارات کو چھوڑ دیں نہ نقل کریں اور کچھ چھوڑ بھی دیں لیکن درون خانہ تلاشی نہ لی جائے تو چور کا پتہ نہیں چلتا۔ عامتہ الناس کے حفظ ایمان کے لئے بریلویوں کا اصل چہرہ لوگوں کے سامنے آنا چاہئے تھا۔ اور وہ آگیا ہے ہاں ہم پڑھنے والے سے کزارش کرلیں گے کہ پڑھتا جا اور شرماتا جا اور اس وقم کی بے بسی پر آنسو بہا جس نے اس کردار اور زبان کے لوگوں کو اپنا برا حضرت یا چھوٹا حضرت بنا رکھا ہے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
ام المومنین کیخلاف بریلویوں کی شرمناک زبان
کعبہ تمام آبادیوں کی ماں (پ7 الاانعام ع 11 ) ہے تو حضرت عائشہ صدیقہ تمام مومنین کی ماں ہیں ۔ جو گستاخ اور بے ادب لوگ کعبہ معظمہ کے بارے میں مذکورہ ناپاک الفاظ استعمال کرسکتے تھے۔ انہیں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں گستاخی کرنے سے کیا باک ہوسکتا تھا۔ مولانا احمد رضا خاں، حضرت ام المومنین کے بارے میں کہتے ہیں اور مولانا حشمت علی کے بھائی مولانا محبوب علی کہتے ہیں کہ انہوں نے یہ اشعار بڑی احتیاط سے مولانا احمد رضا خاں کے بیاض سے نقل کئے تھے(فتاویٰ مظہری)۔
تنگ و چست ان کا لباس اور وہ جوبن کی ابھار
مسکی جاتی ہے قبا سر سے کمر تک لے کر
یہ پھٹا پڑتا ہے جوبن میرے دل کی صورت
کہ ہوئے جاتے ہیں جامہ سے برو ں سینہ و بر
حدایق بخشش حصہ سوم
کپڑا اتنا تنگ ہو کہ کھچ کھچ کر پھٹنے کے قریب ہو، اس کی اس طرح کھچنا مسکنا کہلاتا ہے۔ حضرت عائشہؓ کے بارے میں لباس کا یہ شرمناک تصور کیا معمولی غلطی ہے؟ بریلوی مولانا احمد رضا خاں کی غلط رہنمائی میں اتنے بہک چکے ہیں کہ انہیں یہ شرمناک گستاخی بھی معمولی نظر آتی ہے بریلویوں کے مفتی مظہر اللہ صاحب کی شرمناک تاویل دیکھئے:
اس معمولی غلطی کو جو شرعاََ قابل گرفت نہیں ان کی (حضرت عائشہ کی) ذات کریم ہ مواف نہ فرمائے گی؟ اور فرض کیجئے وہ معاف نہ فرمائیں گی تب بھی مسلمانوں کو اس سے کیا علاقہ؟ کہ یہ معاملہ ایک خطا کار بچہ اور اس کی مشفقہ ماں کا ہے
(فتاوےٰ مظہری 388)
 
Top