• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میں شاعر ہوں مگر پِھر بھی . .

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شاعری ہجر و وصال کے قبیح،خود ساختہ اداسی اور بربادی کے قصوں، جھلکیوں اور مذموم حالات و واقعات کے بغیر نامکمل بلکہ یہ چیزیں انتہائی ضروری سمجھی جاتی ہیں۔مگر یہ شاعری کی ابتدا تو ہو سکتی ہے انتہا کبھی نہیں۔۔شاعری وہ ہوتی ہے جو انقلاب برپا کرنے کی اور اس ان کہے کوکہنے کی صلاحیت رکھتی ہوجسے سننے اور کہنے سے ہر ایک گھبراتا ہے۔۔


وصال و ہجر كے قصے
کسی شاعر كے لفظوں میں
ضروری ہو بھی سکتے ہیں
مگر پِھر بھی
ضروری تو نہیں ، میں بھی
انہی کی راہ اپناؤں
انہی رستوں میں کھو جاؤں
ضروری ہے کہ اب اِس ریت کو توڑوں
اور اپنے چار سو دیکھوں
زمانے میں مرے چاروں طرف پھیلی ہوئی
وحشت زدہ آنکھیں
مجھے مجبور کرتی ہیں
کہ ان كے بکھرے خوابوں کو
سمیٹوں ، آسْرا بخشوں


میرے اِس عہد میں
معصوم بچے قتل ہوتے ہیں
تو ان کی آخری سانسیں
مجھے آواز دیتی ہیں
بھلا کس جرم کی ہَم کو
اذیت دی گئی اتنی

میرے غربت زدہ افلاس پَرْوَرْدَہ
یتیم و بے اماں بچے
میرے شہروں کی سڑکوں پر
دریدہ ہاتھ پھیلاے
میرا دامن پکڑتے ہیں
تو آنکھیں خون روتی ہیں
کہ ان بچوں کا بچپن تو
کھلونوں سے بہلنا تھا
یہ ان كے ننھے ہاتھوں کو
گدائی کس نے سونپی ہے

میرے لوگو ! کبھی تم نے یہ سوچا ہے
کوئی ماں اپنی بیٹی كے
سیہ بالوں میں چاندی جب اُترتے
دیکھتی ہے تو
نہ جیتی ہے نہ مرتی ہے
اور اس کی بوڑھی آنكھوں میں
اداسی کیوں اترتی ہے
میرے لوگو ! کبھی سوچا

میرے لوگو میں مجرم ہوں
میرے ہمراہ لیکن تم بھی مجرم ہو
ہَم ان سپنوں كے مجرم ہیں
جو ان آنکھوں نے دیکھے تھے
جو ہَم نے نوچ ڈالے ہیں
ہَم ان سانسوں كے مجرم ہیں
جنہیں ہَم نے پنپنے سے مہکنے سے
بہت پہلے کہیں پر توڑ ڈالا ہے
ہَم ان ہاتھوں كے مجرم ہیں
جنہیں ہَم نے گدائی دی

میرے لوگو میں شاعر ہوں
مجھے بھی اچھے لگتے ہیں
وصال و ہجر كے قصے
مگر میں کیا کروں
میرا قلم مجبور کرتا ہے
کہ اپنے چار سو دیکھوں
اور اب اِس ریت کو توڑوں

(نذر حسین ناز )​
 
Top