• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میں نے سیدنا عثمان پر اور انہوں نے رسول اللہ پرجھوٹ نہیں بولا

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
عن أبان بن عثمان يقول سمعت
عثمان يعني ابن عفان يقول
سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول
من قال بسم الله الذي لا يضر مع اسمه شي في الأرض ولا في السما وهو السميع العليم ثلاث مرات
لم تصبه فجأة بلا حتی يصبح
ومن قالها حين يصبح ثلاث مرات لم تصبه فجأة بلا حتی يمسي
و قال فأصاب أبان بن عثمان الفالج
فجعل الرجل الذي سمع منه الحديث ينظر إليه
فقال له ما لک تنظر إلي
فوالله ما کذبت علی عثمان
ولا کذب عثمان علی النبي صلی الله عليه وسلم
ولکن اليوم الذي أصابني فيه ما أصابني
غضبت فنسيت أن أقولها


سیدنا ابان بن عثمان رحمہ اللہ کہتے ہیں
کہ میں نے سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عفان سے سنا کہ انہوں نے فرمایا کہ میں نے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ
جس نے تین مرتبہ یہ دعا پڑھی۔
بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْئٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَائِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ۔
اللہ کے نام کے ساتھ شروع کرتا ہوں کہ جس کے نام کی برکت سے زمین و آسمان کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی اور وہی سننے والا جاننے والا ہے۔
اسے کوئی ناگہانی مصیبت نہیں پہنچے گی صبح تک۔
اور جس نے یہ کلمات صبح تک تین بار کہے تو شام تک اس کو کوئی ناگہانی مصیبت نہیں پہنچے گی
راوی کہتے ہیں کہ ابان بن عثمان کو فالج ہوگیا
تو ایک شخص جس نے ان سے یہ حدیث سنی تھی انہیں (حیرت سے) دیکھنے لگا
تو ابان نے اس سے فرمایا کہ تجھے کیا ہوگیا کہ اس طرح میری طرف دیکھتا ہے
پس اللہ کی قسم میں نے سیدنا عثمان اور
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جھوٹ نہیں باندھا
لیکن جس روز مجھے یہ فالج کا حملہ ہوا
اس روز میں غصہ میں تھا اور یہ دعا پڑھنا بھول گیا تھا۔
سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1678
یہ حدیث جامع ترمذی اور سنن ابن ماجہ میں بھی موجود ہے اور ترمذی رحمہ اللہ نے اسے حسن غریب صحیح کہا ہے ۔البانی رحمہ اللہ نے بھی اسے صحیح کہا ہے
مسند احمد میں بھی یہ حدیث سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے
الراوي: عثمان بن عفان المحدث:أحمد شاكر - المصدر: مسند أحمد - الصفحة أو الرقم: 1/221
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح
 
Top