• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نئے سال کے بارے میں توہمات

حافظ محمد عمر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
427
ری ایکشن اسکور
1,542
پوائنٹ
109
نئے سال کے بارے میں توہمات

نیا سال آیا،دل چسپ رسومات، عجیب وغریب توہمات:
دنیا بھر میں لوگ نئے کا سال کا استقبال اپنے اپنے انداز سے کرتے ہیں اکثر لوگ اس موقع پر خوشیاں مناتے ہیں اور خصوصی تقاریب کا اہتمام کرتے ہیں۔ بعض لوگ نئے سال کے پہلے دن عجیب وغریب رسوم انجام دیتے ہیں، جن کی کوئی توضیح بھی پیش نہیں کی جا سکتی ۔ بعض لوگ توایسے ایسے توہمات میں پڑ جاتے ہیں کہ انہیں دیکھ کر حیرت ہوتی ہے ۔ دنیا بھر کے لگ بھگ سبھی معاشروں میں ضعیف الاعتقادی زمانہ قدیم ہی سے عام ہے اور اس میں مشرق او ر مغرب یا ترقی یافتہ اور پس ماندہ کی کوئی تفریق نہیں۔ دنیا کا ہر انسان زندگی کے ہر شعبے میں کامیابی حاصل کرنا چاہتا ہے، لیکن اس کے لئے وہ اپنی محنت اور کارگردگی میں اضافہ کرنے کے بجائے قسمت کی دیوی کی طرف دیکھتا ہے کے ٹھیک ہو جائے۔ نئے سال کی آمد پر لوگ قسمت کی دیویس کو اپنے اوپر مہربان کرنے کے لئے نہ جانے کیا کیا جتن کرتے ہیں۔ انہیں میں ایسے لوگ بھی ہیں جو شیطانی قوتوں کو اپنے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں اور انہیں دور بھگانے کے لئے عجیب عجیب رسومات انجام دیتے ہیں۔
ذیل میں نئے سال کے حوالے سے مختلف ممالک خصوصا مغربی دنیا کی بعض مشہور اور حیرت انگیز توہمات کا ذکر کیا جا رہا ہے جنہیں پڑھ کر آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ اس ترقی یافتہ دور میں بھی لوگوں کےسوچنے کا انداز کیا ہے۔
نئے ملبوسات:
بعض لوگوں کا عقیدہ ہے کہ نئے سال کے پہلے دن نیا لباس پہننا چاہیے۔ یہ ایک اچھا شگون ہو گا۔ اگر ایسا کیا گیا تو پورے سال نئے نئے لباس پہننے کو ملتے رہیں گے۔ چونکہ سرخ رنگ کو اچھا رنگ سمجھا جاتا ہے، اس لیے نئے سال کے پہلے دن سرخ رنگ کا لباس پہننا بھی أچھا شگون مانا جاتا ہے۔ ایک عام عقیدہ یہ ہے کہ سرخ رنگ پہننے والا خوش نما مستقبل کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں کامیاب رہتا ہے۔
رونے رلانے سے پرہیز کیجئے:
نئے سال کے پہلے دن خود رونا یا کسی دوسرے کو رلانا بڑی نحوست کی بات سمجھی جاتی ہے۔ اسی طرح اپنے گھر کی مختلف چیزوں کوتوڑنا پھوڑنا بھی بدشگونی کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔ گمان کیا جاتا ہے کہ ایسا کرنے والے سال بھر اسی نحوست میں گھرے رہتے ہیں۔ وہ یا تو پورے سال روتے رہتے ہیں یا پھر ان کے گھر کی اشیاء ٹوٹ پھوٹ جاری رہتی ہے۔
نرم و حلیم رویہ:
ایک عقیدہ یہ ہے کہ نئے سال کے پہلے وہ دن سبھی لوگوں کودوسروں کے ساتھ نرمی ملامت سے پیش آنا چاہیے اور سخت زبان استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ نئے سال کے پہلے دن بدمزاجی کا مطلب یہ ہے کہ سال بھر اسی مصیبت میں گرفتار رہا جائے۔ ایک عقیدہ یہ بھی ہے کہ اس دن جنوں بھوتوں کی یا موت اور قتل وغارت گری کی کہانیاں نہ سنی جائیں اور نہ سنائی جائیں ورنہ یہ سال بھر انسان کو اپنی نحوست میں گھیرے رہتی ہیں۔
نئے سال اور خوش قسمت بچے:
کہا جاتا ہے کہ جو بچے نئے سال کے پہلے دن یعنی یکم جنوری کو پیدا ہوتے ہیں وہ زندگی بھر خوش حال رہتے ہیں اور ہر میدان میں کامیابیاں حاصل کرتے ہیں ان کے راستے میں کبھی کوئی رکاوٹ نہیں آتی۔
گھر کی دولت گھر میں رہے:
بعض ملکوں میں اس دن لوگ اپنی قیمتی اشیاء، جیولری اور روپیہ پیسہ وغیرہ گھر سے باہر نہیں جانے دیتے، بلکہ اسے گھر کے اندر رکھتے ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس خوش قسمت دن نہ اپنے قرض ادا کیے جائے اور نہ کسی کو ادھار دیا جائے۔ حتی کہ اس دن گھر کا کوڑا کرکٹ تک باہر نہیں پھینکا جاتا۔ اکثر گھروں میں صفائی تک نہیں کی جاتی کہ کہیں غلطی سے گھر کی کوئی برکت والی یا خوش قسمت چیز گھر سے باہر نہ چلی جائے۔
اگر کسی کو نئے سال کے پہلے دن کوئی تحفہ دینا ہے تو اسے خرید کر ایک دن پہلے اپنی کار میں رکھ لیں، گھر میں نہ لائیں تاکہ وہیں سے باہر کے باہر وہ تحفہ دے دیا جائے۔ اگر کوئی چیز باہر لے جانا بہت ضروری ہو تو پہلے کسی دوسرے فرد کو کسی تحفے کےساتھ گھر میں آنے دیجئے اس کے بعد بے شک مذکورہ چیز باہر لے جائے۔
پرانا سال گھر سے باہر:
بعض اقوام کے لوگ آدھی رات کو گھروں کےدروازے اور کھڑکیاں بالکل چوپٹ کھلے رکھتے ہیں تاکہ پرانا سال ان کھلے دروازوں اور کھڑکیوں سے بغیر کسی رکاوٹ کے باہر چلا جائے۔
الماریاں اور پر س خالی نہ ہوں:
بعض قوموں اور علاقوں میں ایک عقیدہ یہ بھی چل رہا ہے کہ نئے سال کےپہلے دن گھر کی الماریاں خالی نہ ہوں۔ بلکہ وہ مختلف قسم کی اشیاء سے بھری ہوں اور گھر والوں کے والٹ اور پرس بھی رقم سے بھرے ہوں۔ اس سے مراد یہ ہے کہ نیا سال خوش حالی میں گزرے اور اس میں کسی بھی قسم کی مالی پریشانی سامنے نہ آئے۔ اگر اس دن الماریاں اور پرس خالی رکھے گئے تو آنے والا سال غرب اور بد حالی میں گزرے گا۔
خبردار براتن اور کپڑے دھوئے جائیں:
دنیا کے بعض معاشروں میں نئے سال کے پہلے دن چھوٹے برتن اور میلے کپڑے دھونا بہت بڑی بد شگونی سمجھا جاتا ہے ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ اگر کسی نے اس موقع پر جھوٹے برتن اور میلے کپڑے دھو ڈالے تو اس سال گھر میں کسی کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ بعض لوگ اس ڈر سے اس خاص دن اپنے سر کے بال تک نہیں دھوتے اور نہانے سے بھی گریز کرتے ہیں۔
کیریر کے لئے علامتی کام:
کہا جاتا ہے کہ نئے سال کےپہلے دن علامتی طور پر اپنی پسند کا تھوڑا بہت کام ضرور کرنا چاہیے، اس سے آنے والے سال میں کیریر میں ترقی یقینی ہو جاتی ہے۔ البتہ اس روز کوئی سنجیدہ کام یا پراجیکٹ شروع کرنا بدقسمتی کی علامت تصور کیا جاتا ہے۔ اگر اس موقع پر ایسا کوئی کام شروع کر دیا تو پورا سال مصیبت میں گزرے گا۔
شور شرابا:
بعض قوموں کا عقیدہ ہے کہ شیطان کو اس حواریوں اور خادموں کو شور سے شدید نفرت ہوتی ہے۔ اس لیے نئے سال کی آمد پر جتنا زیادہ ممکن ہو شور مچانا چاہیے، تاکہ وہ خوف زدہ ہو جائیں اور آپ سے دور بھاگ جائیں۔ بعض ملکوں میں نصف شب کے وقت گرجا گھروں کے گھنٹے اسی مقصد کے لئے بجائے جاتے ہیں۔ جب شیطانی قوتیں دور ہو جاتی ہیں تو خوش قسمتی کو قوتیں آپ کے پاس آ جائیں گی۔
کسی کا قرض باقی نہ رہے:
نئے سال کی آمد سے کئی روز پہلے اپنے تمام قرض ادا کر دیجئے تاکہ نئے سال میں آپ کسی کے مقروض نہ ہوں، بلکہ ہر طرح کے بوجھ سے ہلکے پھلکے ہو چکے ہوں۔
بلیک ائیز پیز کھائیے:
امریکا کے جنوبی حصے کے لوگوں کا یہ عام عقیدہ آئیز ہے کہ نئے سال کے پہلے دن Black- Eyes Peas نامی پھل کھانے سے خوش حالی بھی آتی ہے اور خوش قسمتی بھی۔ اس لیے وہ لوگ یہ پھل بڑے اہتمام اور رغبت سے کھاتے ہیں۔
پہلا قدم:
بعض لوگوں کا عقیدہ یہ ہے کہ نئے سال کے پہلے دن انہیں گھر سے باہر پہلا قدم اس وقت نہیں نکالنا چاہیے جب تک کوئی دوسرا ان کے گھر کے اندر نہ آئے۔ ان کے گھر میں پہلا قدم رکھنے والے کا پرجوش استقبال کیا جاتا ہے اور اسے خوش قسمتی کی علامت سمجھتے ہوئے اس کی خوب آؤ بھگت کی جاتی ہے۔ مگر اس مہمان کے لئے بھی کچھ شرائط ہیں:
بھینگا:
آنے والا نہ تو بھینگا ہو، نہ اس کی بھنویں درمیان سے ملی ہوئی ہوں اور نہ اس کے پیروں کی بناوٹ عجیب وغریب سی ہو۔ وہ بالکل ٹھیک ٹھاک انسان ہو اور ہر طرح کے جسمانی نقص سے پاک۔ اگر آنے والا یہ خوش قسمت مہمان اپنے ساتھ کوئی چھوٹا سا تحفہ بھی لے آئے تو یہ اور بھی اچھا ہو گا۔
ہوا کی سمت:
نئے سال کی پہلی صبح طلوع آفتاب کے وقت چلنے والی ہو کی سمت آنے والے سال کی بارے میں بہت سی پیشین گوئیاں کرتی ہے۔ اگر ہوا جنوب کی سمت سے آر ہی ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آگے بہت اچھا اور شان دار موسم آنے والا ہے اور خوش حالی کے دن آ پ کے دروازے پر دستک دے رہے ہیں۔ اگر ہوا شمال کی طرف سے آر ہی ہے تو یہ خراب موسم کی علامت ہے جو اپنے دامن میں بہت سے چیلنج بھی لائے گا۔ مشرق کی طرف سے آنے وای ہوا قدرتی آفات کی پیش گوئی کرتی ہےت اور مغرب کی طرف سے آنے والی ہوا کا مطلب یہ ہے کہ اس سال دودھ اور مچھلی کی کوئی کمی نہیں ہو گی، بلکہ خوب بہتات ہو گی اور سبھی لوگ ان سے مستفید ہوں گے۔ لیکن دوسرے جانب یہ ہوا ایک دکھ بھری خبر بھی سناتی ہے وہ یہ کہ اس سال قومی اہمیت کے حامل کسی بڑے انسان کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ اگر ہوا بالکل نہیں چل رہی ہو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ پورا پورا سال خوشی اور خوشحالی میں گزرے گا۔
کھلی فضا میں رقص:
نئے سال کے پہلے دن کھلی فضا میں رقص کرنا اچھی علامت سمجھا جاتا ہے، خاص طورسے کسی درخت کے اطراف رقص کرنے سے سال کےبارہ مہینوں میں محبت اور خوش حالی میں کامیابی ملتی ہے اور اس کے ساتھ ہی بیماریوں سے بھی ہر طرح کا تحفظ ملتا ہے۔
مستقبل کا دولہا:
اگر نئے سال کے پہلے دن سورج نکلتے وقت کوئی لڑکی اپنے بیڈ روم کی کھڑکی سے کسی مرد کو گزرتے دیکھے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ یہ سال ختم ہونے سے پہلے اس کی شادی ہو جائے گی اور اپنے گھر کی ہو جائے گی۔
فادر ٹائم اور بےبی نیو ائیر ٹائم:
یہ نئے سال کی شام کی سب سے اہم اور مقبول علامت ہے، جو دنیا کے متعدد ملکوں اور بالخصوص ریاست ہائے متحدہ امریکا میں استعمال کی جاتی ہے۔ یہ سفید براق داڑھی والے ایک بوڑھے انسان کی تصویر ہے جو لمبا لبادہ پہنے ہوتا ہے۔ اس کےسینے پر ایک ربن بندھا ہوتا ہے جس پرگزرنے والے سال کے اعداد لکھتےہوتے ہیں۔ فادر ٹائم کے ہاتھ میں وقت بتانے والی گھڑی اور ایک درانتی بھی ہوتی ہے۔ فادر ٹائم کی یہ خاص تصویر مختلف تصورات کی حامل ہے۔ اس کے پس پردہ کئی کہانیاں ہیں۔ ایک تصور یہ ہے کہ یہ ہولی کنگ (مقدس بادشاہ) ہے ، جودنیا والوں کے لئے خوشیوں اور دکھوں کی خبریں لاتا ہے۔ ایک اور خیال یہ ہے کہ یہ جانے والے سال کا Celtic God ہے، جو ایک یورپی دیوتا ہے۔ ایک اور خیال یہ ہے کہ یہ Chronos ہے جو وقت کے یونانی دیوتا کا نام ہے۔
’’فادر ٹائم‘‘ اپنے فرائض ’’ بےبی نیو ائیر‘‘ کے حوالے کر دیتا ہے۔ بے بی نیو ائیر ٹائم ایک نو مولود بچے کی شکل میں ہوتا ہے جس کےسینے پر ایک ربن بندھا ہوتا ہے اور اس پر نئے سال کے اعداد لکھے ہوتے ہیںن۔ ’’ فادر ٹائم‘‘ جانے والےسال کی موت کو ظاہر کرتا ہے اور ’’ بے بی نیو ائیر ‘‘ آنے والی سال کی ولادت کو۔
آتش بازی:
پھٹے پٹاخوں کا شور چلتی ہوئی پھلجھڑیوں کی چنگاریاں اور آتش بازی نئے سال کی تقریبات کا ایک اہم اور مقبول پہلو ہے۔ پر شور آتش بازی کے حوالے سے ایک عام خیال یہ ہے کہ زمانہ قدیم میں ایک عام عقیدہ یہ تھا کہ آگ اور شور کو دیکھ اور سن کر بی روحیں بھاگ جاتی ہیں اور خوش قسمتی کی روحیں آجاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نئے سال کے موقع پر آتش بازی کر کے خر اب روحوں کو دور بھگایا جاتا ہے اور اچھی روحوں کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔
روشن موم بتیاں:
روشن موم بتیاں نئے سال کی ایک روایتی علامت کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں۔ یہ روشن موم بتیاں نئے سال کے کارڈز پر چھپی ہوتی ہیں اور انہیں نئے سال کی خصوصی تقاریب میں سجاوٹ کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر موم بتیوں کے استعمال کے حوالےسے کہا جاتا ہے کہ کسی زمانے میں لوگ یہ سمجھتے تھے کہ موم بتیاں جلنے سے جو دھواں اٹھتا ہے وہ سیدھا آسمانوں تک پہنچتا ہے۔ اس کے ساتھ اہل زمین کی خدا سے مانگی ہوئی خفیہ دعائیں بھی خدا کے دربار تک پہنچ جاتی ہیں۔ خدا ان خفیہ دعاؤں کو سنتا ہے اور ان کا جواب ضرور دیتا ہے۔ لوگ عام طور سے ان موم بتیوں کوروشن کرتے وقت چپکے چپکے خدا سے کچھ دعائیں اس یقین کےساتھ مانگتے ہیں کہ وہ انہیں ضرور قبول کرے گا۔ ان روشن موم بیتوں کا جدید تصور یہ ہےت کہ یہ روشنی خوشیاں اور حرارت پھیلاتی ہیں اور سال بھر کے لئے انہیں فروغ دیتی ہیں۔
جانوس دیوتا:
جانوس ایک رومن دیوتا ہے، جس کے دو چہرے ہوتے ہیں۔ ایک چہرہ آنے الے سال کی طرف دیکھ رہا ہوتا ہے اور دوسرا چہرہ پیچھے گھوم کر جانے والے سال کو دیکھ رہا ہوتا ہے۔
انگور، دالیں اور بیج، انار اور آکاس پودا:
متعدد ملکوں میں انگور، دالیں ، بیج، انار اور آکاس پودا نئے سال کی علامت کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ انگور اور دالیں خوش حالی کی یقینی بناتی ہیں۔ اٹلی میں نئے سال کے موقع پر انگور کے استعمال کی روایت خاصی قدیم ہے۔ یہاں کےلو گ ایک کہاوت پر یقین رکھتے ہیں۔ نئےسال کے پہلے دن انگور کھاؤ پورے سال رقم ہی گنتے رہو گے۔
اس دن انار بطور خاص مہمانوں کےسامنے پیش کیا جاتا ہے۔ اس پھل کا تعلق بہتات یا افراط اور بار آوری سے جوڑا جاتا ہے۔ آکاس پھل کو بھی خوش قسمتی کی علامت سمجھا جاتا ہے اور اکثر نئے سال کی تقاریب کے موقع پر میزیں آکاس پھل کی ننھی منی شاخوں سے سجائی جاتی ہیں۔(سنڈے ایکسپریس : 27 دسمبر 2009ء)
 

عمران اسلم

رکن نگران سیکشن
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
اللہ تعالیٰ تمام اہالی اسلام کو توہمات سے بچا کر کتاب و سنت کی خالص تعلیمات سے تمسک کی توفیق دے۔ آمین
 
Top