جزاک اللہ
میں نے کچھ کچھ سنا ہے ماشاءاللہ بڑا اچھا خطبہ ہے جس میں غلو کے دونوں پہلوؤں (خارجی اور مرجیہ) پر رد کیا گیا ہے شروع میں مشرک کے دعا نہ کرنے والی آیت بتائی گئی ہے کہ ہمیں کافر کی پہچان ہونا بھی بہت ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر اسلام کے مضبوط کڑے کو نہیں پکڑ سکتے اور اللہ کا کلمہ بلند نہیں ہو سکتا اور دوسرا بغیر دلیل محض شکوک و شبہات پر کسی مسلمان کو کافر قرار دینا بھی دین کے لئے خرابی ہے جیسے اسامہ رضی اللہ عنہ کی مثال ہے کہ بغیر کسی خارجی دلیل کے کسی کے اقرار اسلام کے قول پر اعتبار نہ کرنا دین سے لوگوں کو دور کرنے کا سبب بنتا ہے اسی لئے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد اللہ بن ابی منافق کے نفاق پر آیت اترنے کے باوجود اسکو قتل نہیں کیا کیونکہ اس سے اسلام کی دعوت کو نقصان پہنچ سکتا تھا اسی طرح اسامہ رضی اللہ عنہ کے عمل سے بھی دعوت کو نقصان پہنچا کیوں کہ جب اگلا اعتراف کر رہا تھا کہ میں مسلمان ہو گیا اور بظاہر اسکا کوئی عمل بھی نظر نہیں آ رہا تھا جس سے اسکے قول کو ہم رد کر سکیں تو اس پر اعتبار نہ کرنا گناہ ہے
البتہ وہ شخص اگر منہ سے تو مسلمان ہونے کا اقرار کر رہا ہوتا اور ساتھ ساتھ صحابیوں کو شہید بھی کر رہا ہوتا تو پھر اسکے مسلمان کے قول کو اسکے عمل کی وجہ سے رد کر دیتے
آج ضرورت اسی بات کی ہے کہ ہم لوگوں کو اعتدال میں رکھنے کی کوشش کریں تاکہ ہمارا آپس میں اتحاد پیدا ہو اور کفار ہمارے جذباتی اعمال کو ہمارے دین اسلام پر الزام کے طور پر استعمال نہ کر سکیں اللہ توفیق دے امین