- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
جس وقت آدم علیہ السلام سے جنت میں غلطی ہوئی تو اللہ تعالی نے انکو جنت سے زمین پر بھیجتے ہوئے فرمایا تھا کہ
فاما یاتینکم منی ھدی فمن تبع ھدای فلا خوف علیھم ولاھم یحزنون
پھر اگرتمھارے پاس میری طرف سے ہدایت آئے تو جو اسکی پیروی کرے گا اسکو نہ کئی خوف ہے نہ کوئی غم
پس شروع میں تمام لوگ ایک ہی امت تھے پھر اختلافات پیدا ہو گئے جیسا کہ قرٓن کہتا ہے
وَمَا کَانَ النَّاسُ اِلاَّ اُمَّۃ وَاحِدَۃً فَاخْتَلَفُوْا
اس بات کو اللہ تعالی نے ایک اور آیت میں اس طرح بیان کیا ہے
کان الناسُ امۃ واحدۃ فبعث اللہ النبین مبشرین و منذرین وانزل معھم الکتاب والحکمۃ لیحکم بین الناس فیما اختلفوا فیہ
1-شروع میں امت کا ایک ہونا
کان الناس امۃ واحدۃ
یعنی پہلے تمام امت ایک تھی بعد میں شیطان کے اور نفس کے ورغلانے پر اختلافات پیدا ہو گئے
2-نبیوں کو مبعوث کرنا
فبعث اللہ النبیین
یعنی اختلاف پیدا ہونے پر اللہ تعالی نے نبیوں کو بھیجنا شروع کر دیا
3-نبیوں کا پہلا کام
مبشرین و منذرین
یعنی ان نبیوں کا کام یہ تھا کہ وہ نیک کام پر خوشخبری دیتے اور برے کام پر عذاب سے ڈراتےتھے یعنی امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیتے تھے دوسرے لفظوں میں دعوت کا کام کرتے تھے
4-فیصلہ کا اختیار
وانزل معھم الکتاب بالحق
نبیوں کے ساتھ اللہ تعالی نے کتاب کو بھی نازل کیا یعنی اپنے احکامات کو ایک کتاب کی شکل میں ان پر نازل کیا
5-نبیوں کا دوسرا کام
لیحکم بین الناس
لامِ کی کے ذریعے پچھلی بات کی وجہ بتائی جا رہی ہے کہ کتاب کو نازل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اس کے ذریعے سے لوگوں کے درمیان فیصلے کیے جا سکیں
پس نبیوں کا ایک اور کام یہ تھا کہ وہ لوگوں کے درمیان فیصلے اسی کتاب سے کریں اپنی طرف سے کچھ نہ کریں
6-کام کا دائرہ کار یا سکوپ
فی ما اختلفوا فیہ
یعنی نبی لوگوں کے درمیان جو فیصلے کرتے وہ اختلافی امور میں ہوتے تھے نہ کہ مشترک باتوں میں
فاما یاتینکم منی ھدی فمن تبع ھدای فلا خوف علیھم ولاھم یحزنون
پھر اگرتمھارے پاس میری طرف سے ہدایت آئے تو جو اسکی پیروی کرے گا اسکو نہ کئی خوف ہے نہ کوئی غم
پس شروع میں تمام لوگ ایک ہی امت تھے پھر اختلافات پیدا ہو گئے جیسا کہ قرٓن کہتا ہے
وَمَا کَانَ النَّاسُ اِلاَّ اُمَّۃ وَاحِدَۃً فَاخْتَلَفُوْا
اس بات کو اللہ تعالی نے ایک اور آیت میں اس طرح بیان کیا ہے
کان الناسُ امۃ واحدۃ فبعث اللہ النبین مبشرین و منذرین وانزل معھم الکتاب والحکمۃ لیحکم بین الناس فیما اختلفوا فیہ
اوپر آیت کی تشریح چھ ٹکڑوں میں
1-شروع میں امت کا ایک ہونا
کان الناس امۃ واحدۃ
یعنی پہلے تمام امت ایک تھی بعد میں شیطان کے اور نفس کے ورغلانے پر اختلافات پیدا ہو گئے
2-نبیوں کو مبعوث کرنا
فبعث اللہ النبیین
یعنی اختلاف پیدا ہونے پر اللہ تعالی نے نبیوں کو بھیجنا شروع کر دیا
3-نبیوں کا پہلا کام
مبشرین و منذرین
یعنی ان نبیوں کا کام یہ تھا کہ وہ نیک کام پر خوشخبری دیتے اور برے کام پر عذاب سے ڈراتےتھے یعنی امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیتے تھے دوسرے لفظوں میں دعوت کا کام کرتے تھے
4-فیصلہ کا اختیار
وانزل معھم الکتاب بالحق
نبیوں کے ساتھ اللہ تعالی نے کتاب کو بھی نازل کیا یعنی اپنے احکامات کو ایک کتاب کی شکل میں ان پر نازل کیا
5-نبیوں کا دوسرا کام
لیحکم بین الناس
لامِ کی کے ذریعے پچھلی بات کی وجہ بتائی جا رہی ہے کہ کتاب کو نازل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اس کے ذریعے سے لوگوں کے درمیان فیصلے کیے جا سکیں
پس نبیوں کا ایک اور کام یہ تھا کہ وہ لوگوں کے درمیان فیصلے اسی کتاب سے کریں اپنی طرف سے کچھ نہ کریں
6-کام کا دائرہ کار یا سکوپ
فی ما اختلفوا فیہ
یعنی نبی لوگوں کے درمیان جو فیصلے کرتے وہ اختلافی امور میں ہوتے تھے نہ کہ مشترک باتوں میں