• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر غیروں سے کیسی لو لگائی ہے !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر غیروں سے کیسی لو لگائی ہے !!!

حقیقت چھپ نہیں سکتی․․․
تحریر : خان مجیب سدھارتھی
------------------------------------
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ہر قوم و جماعت، ہر تحریک و تنظیم اپنے وضع کردہ اصول و ضوابط اور منہج و دستور سے پہچانی جاتی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ اس گروہ یا تنظیم میں شامل کوئی شخص بظاہر یا حقیقت میں کلی طور پر ان اصول و ضوابط سے اتفاق نہ رکھتا ہو اور اس کا اپنا علاحدہ نظریہ ہو لیکن جب اس تنظیم یا تحریک کے تعلق سے بحث کی جائے گی تو اس کے منہج و دستور ہی کی روشنی میں کی جائے گی نہ کہ اس شاذ شخص کے نظریے کو معیار بنایا جائے گا۔

خان صاحب سے یہی مغالطہ ہوا کہ وہ مقلدین کے ائمہ پرستی اور قرآن و سنت سے بیزاری کو سمجھ نہ سکے ورنہ وہ "اندھی اور جامد تقلید" پر معترض نہ ہوتے ۔

خان صاحب فرماتے ہیں کہ "ان کی تقلید کا مطلب تو یہ ہے کہ جو کچھ وہ کہہ گئے ۔بس ختم۔ اب اس پر کچھ حذف و اضافہ ممکن نہیں" پھر سوالیہ انداز میں تحریر فرماتے ہیں"لیکن کیا واقعی یہی صورت حال ہے ؟
پھر یہ الزام تراشی کیوں ؟"
خان صاحب جی ہاں ! یہی صورت حال ہے اور یہ الزام تراشی ہر گز نہیں ہے ۔
خان صاحب حقیقت چھپانے سے ہر گز چھپ نہیں سکتی، اگرچہ انسان چھپانے کی ہزار کوششیں کرے ،آخر کسی نہ کسی طرح ظاہر ہو ہی جاتا ہے ۔

لہٰذا میں اپنی جانب سے تقلید کی تعریف اور اس کے مطلب کے تعلق سے کچھ نہ عرض کرتے ہوئے اصول فقہ حنفی کی مستند و مسلمہ کتب نیز چوٹی کے علمائے احناف کا عمل اور تقلید کی تعریف نقل کر دیتا ہوں ، تاکہ خان صاحب کو اندھی اور جامد تقلید کا مفہوم بہ آسان اور بلسان قومہ سمجھ میں آجائے ۔ اور اتباع قرآن و سنت کی دامن میں پناہ لے کر ضلالت و گمراہی کے دلدل سے باہر آسکیں ۔

فقہ حنفی کی مشہور و مستند کتاب "مسلم الثبوت" میں تقلید کی تعریف (Definition)اس طرح کی گئی ہے :" التقلید العمل بقول الغیر من غیر حجة" اور مقلد کی تعریف اس طرح کی گئی ہے
"واما المقلد فمستندہ قول مجتہد"
یعنی مقلد کے لیے اپنے امام ہی کا قول واجب الاتباع اور شرعی حجت ہے (مسلم الثبوت وغیرہ)۔

احناف کے ایک مشہور امام کرخی فرماتے ہیں
"کل آیة وحدیث یخالف ما علیہ اصحابنا فھو موٴل او منسوخ"...
ہر وہ آیت اور حدیث جو ہمارے ائمہ مذاہب کے قول و فتوی کے خلاف ہے ہم اسے تاویل سے روک دیں گے یا منسوخ قرار دیں گے۔

" ... سچ فرمایا ہے شاعر نے #
خدا اور پیغمبر سے رُخ موڑ کر
ہیں خوش تیرے در پر ہی سر جوڑ کر

مولوی اشرف صاحب کے استاذ مولوی محمود الحسن صاحب جو سرتاج دیوبند ہی نہیں بلکہ دیوبندی گروہ ان کو حجة الاسلام۔مرشد العالم۔ سید الاتقیا۔ شیخ الہند کے القابات سے مشہور کر رہا ہے چنانچہ یہ الفاظ ان کی مایہ ناز کتاب 'ایضاح الدولہ'کے سرورق سے نقل کیے گئے ہیں ۔ آپ اسی ایضاح الدولہ دفع تاسع کے جواب میں فرماتے ہیں "سوائے امام اورکسی کے قول سے ہم پر حجت قائم کرنا بعید از عقل ہے "(ایضاح الدولہ ص 119(مطبوعہ جمال پرنٹنگ ورکس دہلی)

احناف دیوبند کے حجة الاسلام اور مرشد العالم نے تقلید کی تعریف کی زور و شور سے تصدیق فرمائی کہ حنفی کے لیے صرف قول امام ہی حجت شرعی ہے اور یہ اصل اسلام ہے ۔

اس کی مزید وضاحت اور پوری تشریح و تصدیق کے لیے دیوبندی حجة الاسلام کے سرتاج واسناد بلکہ روح رواں دیوبند مولوی رشید احمد صاحب گنگوھی مرحوم کا کھلم کھلا اعلان پڑھئے ۔جو مولوی احمد علی صاحب پروفیسر دینیات لاہور نے اپنی معرکة الآرا تصنیف"نور الشمعہ" میں اس طرح نقل کیا ہے :
"چوں قطعا معلوم است کہ نزد امام ابو حنیفہ
" وجود سلطان یا نائبش بشرط فقہ جمع است۔
بعد ازاں علم دلائل شرعیہ آنہاں ضرور نیست کہ فھم مقلد در حق مقلد حجت و دلیل است و جزماما نے دانیم کہ مقلد ماہر دلائل ظفر یافتہ است (نور الشمعہ ص 133)
(ترجمہ: جب یہ بات قطعی اور یقینی ہے کہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک سلطان یا اس کے نائب کا ہونا ضروری شرط ہے ۔ تو پھر مقلدوں کو قرآن و حدیث سے اس کی دلیل معلوم کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔ اس لیے کہ امام کا قول و فتوی ہی مقلد کے لیے شرعی حجت ہے ۔ کیوں کہ ہمیں یقین ہے کہ ہمارا امام دلائل شرعیہ سے پوراپورا واقف ہے۔)

اس پورے بیان کی تصدیق و تائید کے لیے بہت بڑے زبردست علمبردار حنفیت حضرت ملا علی قاری حنفی کا عملی اسلوب پڑھئے جو حنفی مذہب میں علاہ عینی کے بعد دوسرے مجدد اعظم مانے گئے ہیں۔ انھوں نے اپنی مایہ ناز و فخر تالیف مرقاة شرح مشکوٰة ایڑی چوٹی کے زور سے صرف اس غرض و غایت اور مقصود و مدعا کو ثابت کرنے کے لیے لکھی ہے کہ حنفی مذہب عین حدیث کے موافق ہے ۔ چنانچہ قاری صاحب نے اپنے اس نصب العین کو یوں اعلان فرمایا ہے:
"فاحببت ان اذکر ابن مسائلہ وادفع عنھم مخالفہم لئلایتوھم العوام الغین لیس لھم معرفة بالادلة"۔
حاصل ترجمہ یہ ہے کہ قاری صاحب فرماتے ہیں
"حدیث اپنے معنی میں واضح اور ظاہر ہے اور شافعی مذہب کی صریح موٴید اور قطعی دلیل ہے کیوں کہ حضور ﷺ نے سفر کی حالت میں دو دو رکعت کی صورت میں چار رکعت نماز پڑھی اور صحابہ نے آپ کے پیچھے الگ الگ دو جماعتوں کی صورت میں علیحدہ علیحدہ دو دو رکعت نماز قصر یا دو گانہ پڑھا۔ پہلی جماعت کے وقت تو حضور ﷺ نے نماز قصر یا دو رکعت دو گانہ قصر پڑھ لیے اور مقتدیوں کے بھی فرض تھے ۔ لیکن دوسری جماعت کو جب حضور ﷺ نے دو رکعت نماز پڑھائی تو اس وقت حضور ﷺ نے دو رکعت نفل پڑھی اور صحابہ نے آپ کی اقتدا میں اپنی فرض نماز قصر یا دو گانہ کے دو فرض پڑھے ۔ بنا علت ہمارے حنفی مذہب کے قاعدہ کی مد سے اس حدیث پر عمل کرنا سخت مشکل ہے لہٰذا ہم اس کو ظاہری حال پر نہیں مان سکتے "

ناظرین خیال فرمایئے کہ کیسے صاف اور صریح الفاظ میں اپنے حنفی مذہب کے خود ساختہ اصول و قواعد کی پابندی اور صاف صریح و صحیح احادیث کا علی الاعلان انکار کیا جا رہا ہے ۔ قاری صاحب کی اس زبردست عملی شہادت سے روز روشن کی طرح ظاہر ہے کہ حنفی کہلانے والے کے لیے صرف اپنے مذہب کے اصول و قواعد یا اقوال کی پابندی ضروری اور لازمی ہے اگرچہ قرآن و حدیث کی نصوص کے سراسر خلاف ہی کیوں نہ ہو ۔عیاذ نا اللہ ثم عیاذنا اللہ۔

حکیم الامت حضرت شاہ ولی اللہ صاحب یا بقول علمائے دیوبند ہندوستان میں حنفیت کے سب سے بڑے علمبردار و مقلد ،اس جامد واندھی تقلید پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے رقمطراز ہیں:
"ومن العجب العجیب ان الفقہا المقلدین یقف احدہم "
نہایت تعجب کی بات ہے کہ فقہاء کے مقلدین کو اپنے امام کا ضعف ماخذ معلوم ہو جایا کرتا ہے اور اس کے ضعف کو کوئی چیز دفع نہیں کرتی ۔ اس پر بھی وہ امام کی تقلید کیے جاتا ہے (جیسا کہ ملا علی قاری نے صحیح حدیث کی شرح میں عملًا اظہار کردیا) اور جس شخص کے مذہب میں قرآن و حدیث کی شہادت ملتی ہے اس کو بالکل ترک کر دیتا ہے اس کو اپنے ہی امام کے مذہب سے وابستگی رہتی ہے ۔

سچ فرمایا شاعر نے #
نبی کو چھوڑ کر غیروں سے کیسی لو لگائی ہے
معاذ اللہ نبیﷺ سے کیسی بے وفائی ہے

خان صاحب یہ اندھی وجامد تقلید اور مقلد کی تعریف جسے آپ نے بہت معمولی تصور کرتے ہوئے کسان اور مولوی ج مدنی کی مثال دے کر عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کی ہے کیا یہ تقلید کے رسیا اکابرین علمائے احناف ودیوبند آپ کو کسان نظر آرہے ہیں۔ امید کہ آپ کی سمجھ میں آگیا ہو گا کہ یہ الزام تراشی نہیں بلکہ مبنی بر حقیقت ہے ۔
========================================
 
Top