• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں عام مسلمانوں پر عذاب قبر اور منصف کا اعتراض

شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
368
ری ایکشن اسکور
1,006
پوائنٹ
97

اعتراض نمبر 15:۔



مصنف اپنی کتاب کے صفحہ 40اور41پر لکھتا ہے کہ:۔۔۔۔۔۔۔
اللہ کا پیغمبر ﷺ ''یزکیھم ''ان کو پاک کررہا ہے اب ان میں کسی قسم کی پلید ی نہیں ہے نہ ظاہری اور نہ باطنی اور اللہ نے بھی صاف فرمایا ''لکن یرید ان یطھرکم''تو اللہ کا ارادہ پورا ہوا اور وہ ہر طرح پاک ہوگئے۔۔
لیکن بخاری محدث نے بڑے زور سے ایک جھوٹی روایت قرآن کے صریح خلاف نقل کردی جس سے صحابہ کرام کو بدنام کیا جاسکتا ہے ۔۔۔۔۔آپ ﷺ کا دو قبروں سے گزرہوا ان دونوں انسانوں پر عذاب ہورہا تھا تو فرمایا ان کو عذاب ہورہا ہے ۔۔۔۔۔
اب سوال یہ ہے کہ وہ دو انسان کون تھے (معلوم ہوتا ہے کہ مصنف کو معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ کون تھے لیکن بلاوجہ اعتراض کرنا مصنف کا مشغلہ بن چکا ہے )اور کیا تھے اگر وہ دونوں جاہلی کافر ومنافق تھے تو قرآن کی نص قطعی کے خلاف جو آپ ﷺ کو منع کررہی ہے آپ ﷺ نے ان کے لئے سفارش کس طرح فرمائی ؟ اور اگر یہ دونوں مسلمان تھے تو صحابی کے علاوہ کوئی اور دوسرا نہیں ہوسکتا ۔۔۔۔۔۔


جواب:۔

مصنف اپنی عادت خبیثہ کے مطابق عام مسلمانوں کو حدیث سے بد ظن کرنا چاہتا ہے اس کی یہ جستجو کے ''ھباء منثورا'' مانند ہے جو کہ ایک ہی جھونکے میں ریت ہوگیا ۔الحمد للہ ۔مصنف نے ایڑی چوٹی کازور لگاکر یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی کہ جن کوقبر میں عذاب ہورہا تھا وہ صحابی تھے یعنی اگر کوئی شخص ان کو صحابی تصور کرلے تو قرآن کا انکار آتا ہے لیکن یہ کوشش مصنف کے اندھے پن کے سوا کچھ نہیں کیونکہ صحیح بخاری میں یہ حدیث اس طرح ہے :
''مرّ النبی ﷺ ۔۔۔فسمع صوت انسانین یعذ بان فی قبورھما فقال النبی ﷺ یعذ بان ۔۔۔''
(صحیح بخاری کتاب الوضو ء باب من الکبائر أن لایستترمن بولہ رقم الحدیث 216)
''نبی ﷺ گزرے تو ۔۔۔دوانسانوں کی آواز سنی جن کو عذاب دیا جارہا تھا قبروں میں پس نبی کریم ﷺ نے
فرمایا ۔۔۔۔ان دونوں میں سے ایک پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلی کرتا تھا ۔۔۔''

مصنف کا اس حدیث پر اعتراض یہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا تو اللہ نے نبی (ﷺ) کے ذریعے تزکیہ کردیا تھا تو پھر انکو عذاب کیسا ،اگر ان پرعذاب ہورہاہے تویہ قرآن کے خلاف ہے اور اگر یہ افراد صحابی نہیں ہیں توپھرمسلمان بھی نہیں ۔
قارئین کرام یہی وجہ ہے کہ جب بھی کوئی شخص اسلاف کے طریقے کو چھوڑ تا ہے تو وہ خود بھی گمراہ ہوتا ہے اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتا ہے ،مصنف نے صحیح حدیث کو قرآن کے خلاف سمجھ کر ہی اتنا بڑا جرم کیا ہے کہ ان کی سزا۔۔۔۔۔۔
ان دو قبروں میں جن کو عذاب ہورہا تھا کسی حدیث میں یہ نہیں لکھا ہوا کہ وہ صحابی تھے (صحابی اس شخص کو کہتے ہیں جس نے نبی ﷺ کو ایمان کی حالت میں دیکھا اور ایمان کی حالت میں فوت ہوا )
حافظ ابن حجر راقم ہیں :
''لم یعرف اسم المقبورین ولااحد ھما '' (فتح الباری جلد1ص425)
''ان قبر والوں کے نام پہچانے نہیں گئے ''۔
یعنی وہ صحابی نہ تھے اگر مصنف کہتا ہے کہ وہ صحابی تھے تو دلیل مصنف کے ذمے ہے جس سے مصنف پہلے ہی بری ء الذمہ ہوگیا کہ وہ دو انسان کو ن تھے نہ معلوم ہونے پر اتنا نشانہ بنایا اگر معلوم ہوتا تو پتہ نہیں مصنف کیا ستم ڈھاتا ؟؟اگر وہ دونوں مسلمان تھے تو صحابی کے علاوہ کوئی دوسرا کون ہوسکتا ہے ؟یہ دعوی بھی اس کی کم علمی اور جہالت پر مبنی ہے ۔الحمد للہ اگر ہم کتب احادیث اور کتب رجال وتاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ کتنے ہی ایسے مسلمان تھے جو نبی ﷺ کے وقت میں زندہ تھے لیکن ان کو صحابی کا رتبہ نہ مل سکا ( کیونکہ انکی ملاقات نبی ﷺ سے ثابت نہ ہوئی )مثلاً،
1)نجاشی
2)اویس قرنی
3)یحی بن ابی حازم وغیرہم۔
یہ وہ اشخاص ہیں جو مسلمان تھے لیکن نبی کریم ﷺ کے دور میں ہونے کے باوجودان کا شمار صحابہ میں نہیں ہوتا۔
لہٰذا مصنف کا اعتراض کہ نبی ﷺ کے وقت میں صرف اورصرف صحابی ہی مسلمان ہوسکتا ہے یہ محض مصنف کا وہم اور پاگل پن ہے ۔
لہٰذا عذاب قبر جن دو اشخاص کو ہورہا تھا وہ صحابی نہیں بلکہ عامۃ المسلمین میں سے تھے ۔واللہ اعلم !
لہٰذا اعتراض فضو ل ہے ۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
''نبی ﷺ گزرے تو ۔۔۔دوانسانوں کی آواز سنی جن کو عذاب دیا جارہا تھا قبروں میں پس نبی کریم ﷺ نے
فرمایا ۔۔۔۔ان دونوں میں سے ایک پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلی کرتا تھا ۔۔۔''
(صحیح بخاری کتاب الوضو ء باب من الکبائر أن لایستترمن بولہ رقم الحدیث 216)
میں اس بات کو سمجھنا چاہتا ہوں کہ مذکورہ بالا حدیث میں جس قبرستان کا ذکر ہے وہ مدینہ ، مکہ یمن، حبشہ یا شام کا قبر ستان ہے ؟

لہٰذا عذاب قبر جن دو اشخاص کو ہورہا تھا وہ صحابی نہیں بلکہ عامۃ المسلمین میں سے تھے
عذاب قبر میں مبتلاء یہ دو اشخاص مسلمان تو تھے مگر انہوں نے صحابیت کا درجہ حاصل نہیں کیا تھا یعنی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رخ زیبا کا دیدار نہیں کیا تھا اس کی دلیل چاہئے
 
شمولیت
جولائی 23، 2013
پیغامات
184
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
76
میں اس بات کو سمجھنا چاہتا ہوں کہ مذکورہ بالا حدیث میں جس قبرستان کا ذکر ہے وہ مدینہ ، مکہ یمن، حبشہ یا شام کا قبر ستان ہے ؟



عذاب قبر میں مبتلاء یہ دو اشخاص مسلمان تو تھے مگر انہوں نے صحابیت کا درجہ حاصل نہیں کیا تھا یعنی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رخ زیبا کا دیدار نہیں کیا تھا اسکی دلیل چاہئے
تم سمجھ کر کیا کرو گے تمھارا مقصد ہی تنقیص ہوتا ہے ، تمہاری دلیل کیا ہے کہ وہ صحابی تھے ؟
 
شمولیت
جولائی 23، 2013
پیغامات
184
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
76
میں اس بات کو سمجھنا چاہتا ہوں کہ مذکورہ بالا حدیث میں جس قبرستان کا ذکر ہے وہ مدینہ ، مکہ یمن، حبشہ یا شام کا قبر ستان ہے ؟


عذاب قبر میں مبتلاء یہ دو اشخاص مسلمان تو تھے مگر انہوں نے صحابیت کا درجہ حاصل نہیں کیا تھا یعنی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رخ زیبا کا دیدار نہیں کیا تھا اس کی دلیل چاہئے
ناپسند ؟ ابتسامہ ابتسامہ
 
Top