• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نصیحتیں میرے اسلا ف کی 17

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
نماز سے غفلت :[/H1
نماز سے غفلت بھی ناکامی کی وجہ ہے بعض طلباء عالم بھی بن جاتے ہیں مگر پھر بھی بے نماز ہوتے ہیں۔امام ربیع کہتے ہیں تقریباََ(٧٠)ستر سال تک اعمش سے تکبیر اولیٰ فوت نہیں ہوئی۔''
(تذکرہ الحفاظ: ١ ١٣٧)

شیخ سے استفادہ:

ایک شیخ سے استفادہ کیا اس کو چھوڑنے سے پہلے اس سے مشورہ کرنا چاہئے۔
امام احمد بن مسلم بزاز مینا پوری ؒ فرماتے ہیں :'' ایک دفعہ میرے لڑکے نے امام اسحاق بن راھویہ کی دعوت کی ان کی غرض یہ تھی کہ ان سے میرے امام قتیبہ کے پاس جانے کے سلسلہ میں مشورہ لیں ،چنانچہ کہنے لگے میرایہ لڑکا امام قتیبہ کی خدمت میں جانے کے لئے مصر ہے آپ کی اس بارہ میں کیا رائے ہے؟ اور انھوں نے میرے ساتھ اپنی شفقت اور محبت کا بھی ذکر کیا ،امام اسحاق نے میری طرف دیکھا اور فرمایا یہ میری مجلس میں میرے نزدےک بیٹھتے ہیں اور مجھ سے بہت کچھ سماع کر چکے ہیں۔''
(تذکرہ الحفاظ: ٢ / ٤٥٠)
مدرسہ کا ماحول:

اگر کسی مدرسے کا ماحول اچھا نہیں ہے تو اس مدرسہ کو نہ چھوڑنا؟
امام عمرو بن علی بن بحر بن کنیز البصری الفلاس فرماتے ہیں:''ایک دفعہ میں حماد بن زیاد کی مجلس میں حاضر ہوا اور وہیں ایک حسین و جمیل بچہ تھا ،کسی آدمی نے میرے گال پر ہاتھ رکھا میں اس مدرسہ سے بھاگا اور پھر کبھی نہیں گیا ۔''
یہ واقعہ عبرتناک پیغام لئے ہوئے ہے کہ جہاں کا ماحول سازگار نہ ہو وہاں سے کسی اور مدرسے میں چلے جائیں ،تاکہ مستقبل برباد نہ ہو۔
اسا تذہ کی اچھی اچھی صفات:

طلباء کا اپنے اساتذہ کی اچھی اچھی صفات کو نہ اپنانا؟
امام احمد بن یونس فرماتے ہیں :''جب میں امام سفیان ثوری کی مجلس سے واپس آتا تو میں اپنے دل میں اپنی بہترین معلومات کے متعلق سوچتا،جب شریک خدمت میں حاضر ہوتا تو عقل کی باتیں سیکھ کر لوٹتا ،جب ملک بن مغول کے پاس جاتا تو زبان کی حفاظت کا اہتمام کرتا اور جب منوں بن علی کے حلقہ میں حاضری کا موقعہ ملتا تو ان کی خوب صورت اور بہترین نماز دیکھ کر مجھے اپنی فکر پڑجاتی۔''
( تذکرہ الحفاظ : ١ / ٣٠٤)


طلباء کی آپس میں ایک دوسرے سے نفرت :

یہ بھی ناکامی کی وجہ ہے جو کہ آج کل عام ہے۔
ائے میرے عزیز! اللہ تعالیٰ آپ کو قرآن و حدیث میں فقاہت دے اپنے ساتھیوں کے ساتھ حسن ِ سلوک کیا کرو ،کسی کو کسی پر ترجیح نہ دو ۔صرف ایک طالب علم کے ساتھ زیادہ مت اٹھو بیٹھو اس سے دوسرے تمام طلباء آپ سے نفرت کریں گے ۔
اس سے آدمی فضول مشغلوں میں لگا رہتا ہے ، پڑھائی کی طرف توجہ تھوڑی رہ جاتی ہے ۔نہ کسی سے نفرت کرو نہ ہی کسی زیادہ محبت کرو ، بس پڑھائی میں مصروف رہو۔
ابو حازم اعرج کہتے ہیں :'' ایک دفعہ ہم ٤٠ فقیہ امام زید بن اسلم کی مجلس درس میں جمع تھے ہم سب میں چھوٹی سے چھوٹی خصلت یہ تھی کہ ہم باہم مساوات سے کام لیتے تھے اور ایک دوسرے پر اپنا مال خرچ کرنے میں دریغ نہیں کرتے تھے اور نہ ہی ہم کسی حدیث پر بے فائدہ بحث و تکرار کرتے تھے ۔''
(تذکرہ الحفاظ : ١ / ١٢١)
 
Top