• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نقد و ادھار میں قیمت کا فرق

رانا ابوبکر

رکن نگران سیکشن
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 24، 2011
پیغامات
2,075
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
432
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ا ستاذی المحترم ! ہمارے ہاں ادھر میلسی ان دنوں یہ مسئلہ بڑا بحث تمحیص کا باعث بنا ہوا ہے کہ کیا ایک چیز کی نقد اور ادھار قیمت میں کمی بیشی جائز ہے یا ناجائز آئے دن یہ بحث ہوتی ہے اور مسئلہ کسی نتیجہ خیز مرحلے پر نہیں پہنچتا ، اور اس مسئلے کے حل کے لیے ہم نے مختلف علماء سے رابطے کا پروگرام بنایا ہے تو اس سلسلے میں آپ قرآن وسنت کی روشنی میں اس کے بارے میں وضاحت کریں آیا یہ جائز ہے کہ ایک چیز کی نقد قیمت کچھ اور ادھار کچھ یا ناجائز اور اس بارے میں ۴ نومبر کے اہل حدیث میں عبدالرحمن چیمہ صاحب کا مضمون شائع ہوا اس کو بھی ممکن ہو تو مدنظر رکھیں۔ ۱۳ نومبر ۹۴ کو میری ملاقات مفتی عبدالرحمان صاحب سے ہوئی ان سے میں نے یہ مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے بڑے ہی جزم کے ساتھ اس کے جواز کا فتویٰ دیا اور سب سے بڑی دلیل ان کی یہ تھی کہ نقد اور ادھار کی شکل میں ایک چیز میں دو قیمتیں بنتی ہی نہیں اس لیے کہ آپ تو خریدار سے طے کر رہے ہیں کہ نقد اس ریٹ پر اور ادھار اس ریٹ پر اب جب ادھار پر یا نقد پر بات طے ہو گئی تو بیع تو ایک ہی ہوئی۔
اور ایک چیز میں دو قیمتوں کی شکل اس طرح سے بنتی ہے کہ بائع مشتری سے کہتا ہے یہ چیز نقد اس قیمت پر اور ادھار اس قیمت پر اب مشتری بغیر قیمت تہہ(طے) کیے چیز اٹھا کر لے جاتا ہے تو یہ ایک چیز میں دو قیمتیں ہوئیں۔ اور اسی طرح انعامی بانڈز کا مسئلہ بھی در پیش ہے اس کی نوعیت کچھ اس طرح ہے کہ ایک آدمی دس ہزار کے بانڈ خرید لیتا ہے اور قرعہ اندازی میں اس پر انعامات دئے جاتے ہیں اور یہ بانڈ جو آپ نے خرید کیے ہیں اس قیمت پر جب آپ چاہیں واپس بھی کر سکتے ہیں اور ان کی چینجنگ[تبدیلی] بھی کروا سکتے ہیں کہ وہ دس ہزار کے بانڈز آپ بینک میں دیں اور روپے حاصل کر لیں کسی صورت میں بھی مشتری کو نقصان نہیں ہو گا اور اس میں منافع وغیرہ کے تعین کا مسئلہ بھی نہیں ہوتا جیسے بینک میں ہوتا ہے اس کی بھی وضاحت فرما دیں؟
 
Top