• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز منہ پر مار دی جاتی ہے

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب

اس روایت کی صحت کے بارے کیا حکم ہے۔

بندہ اکمل طریقہ سے نماز کو ادا کرتا ہے وہ آسمان کی طرف چڑھ جاتی ہے اور روزِ قیامت چمکتے ہوئے سورج کی طرح اس سے کہے گی: اللہ تیری حفاظت کرے جیسے تو نے میری حفاظت کی۔ اگر نماز مکمل طریقہ سے ادا نہیں کی ہوگی تو وہی نماز کپڑے کی طرح لپیٹ کر اس کے منہ پر مار دی جائے گی اور وہ نماز اس سے کہے گی: اللہ تجھے برباد کرے جیسے تو نے مجھے برباد کیا۔

مسند الشامیین: ۱؍ ۲۳۹
والطبرانی فی الاوسط
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب

اس روایت کی صحت کے بارے کیا حکم ہے۔

بندہ اکمل طریقہ سے نماز کو ادا کرتا ہے وہ آسمان کی طرف چڑھ جاتی ہے اور روزِ قیامت چمکتے ہوئے سورج کی طرح اس سے کہے گی: اللہ تیری حفاظت کرے جیسے تو نے میری حفاظت کی۔ اگر نماز مکمل طریقہ سے ادا نہیں کی ہوگی تو وہی نماز کپڑے کی طرح لپیٹ کر اس کے منہ پر مار دی جائے گی اور وہ نماز اس سے کہے گی: اللہ تجھے برباد کرے جیسے تو نے مجھے برباد کیا۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ روایت مسند الشامیین میں بالاسناد یوں ہے :
امام طبرانی فرماتے ہیں :
حدثنا أحمد بن الحسين بن مابهرام الإيدجي ثنا جراح بن مخلد، ثنا حفص بن عمر الرازي الإمام، عن ثور بن يزيد، عن خالد بن معدان، عن عبادة بن الصامت، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا توضأ العبد فأحسن الوضوء ثم قام إلى الصلاة فأتم ركوعها وسجودها والقراءة فيها قالت: حفظك الله كما حفظتني , ثم أصعد بها إلى السماء ولها ضوء ونور وفتحت لها أبواب السماء وإذا لم يحسن العبد الوضوء ولم يتم الركوع والسجود والقراءة فيها قالت: ضيعك الله كما ضيعتني ثم أصعد بها إلى السماء وعليها ظلمة وغلقت أبواب السماء ثم تلف كما يلف الثوب الخلق فيضرب بها وجه صاحبها "
(مسند الشاميين 427)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اچھی طرح وضوء کرے ، پھر نماز کیلئے کھڑا ہو اور خوب اچھی طرح مکمل رکوع و سجدہ اور قراءت سے نماز پڑھے ، (نماز کو اپنے وقت پر پڑھے، غرض ہرچیز کو اچھی طرح ادا کرے ) تو وہ نماز نمازی کو دعا دیتی ہے کہ اللہ تعالیٰ شانہ تیری بھی ایسی ہی حفاظت کرے جیسی تونے میری حفاظت کی۔اور پھراس نماز کو نورانی شکل میں آسمان کی طرف چڑھایا ہے اور اس کیلئے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ،
اور جو شخص نماز کو بری طرح سے پڑھے (وقت کو بھی ٹال دے ) وضو بھی اچھی طرح نہ کرے رکوع سجدہ بھی اچھی طرح نہ کرے تو وہ نماز بد دعاء دیتی ہوئی جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ تجھے بھی ایسا ہی برباد کرے جیسا تو نے مجھے ضائع کیا، اس کے بعد وہ نماز پرانے کپڑے کی طرح سے لپیٹ کر نمازی کے منھ پر ماردی جاتی ہے“۔ (رواہ الطبرانی فی مسند الشامیین)
یہ روایت منقطع ہے کیونکہ : خالد بن معدان جو اس سند عبادہ بن صامت سے نقل کررہا ہے اس کو عبادہ ؓ سےسماع و لقاء نہیں ،
حافظ ابن حجر طبقات المدلسین میں فرماتے ہیں :
خالد بن معدان الشامي الثقة المشهور قال الذهبي كان يرسل ويدلس
اور امام الذہبی (سیر اعلام النبلاء ) میں اس کے ترجمہ میں لکھتے ہیں :
’’وَأَرْسَلَ عَنْ: مُعَاذِ بنِ جَبَلٍ، وَأَبِي الدَّرْدَاءِ، وَعَائِشَةَ، وَعُبَادَةَ بنِ الصَّامِتِ، وَأَبِي عُبَيْدَةَ بنِ الجَرَّاحِ، وَغَيْرِهِم.
اور جامع التحصیل میں علامہ أبو سعيد خليل العلائي (المتوفى: 761هـ) لکھتے ہیں ‘‘
’’ وقال أبو حاتم لم يصح سماعه من عبادة بن الصامت ولا من معاذ بن جبل بل هو مرسل وربما كان بينهما اثنان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور یہی روایت مسند ابوداود طیالسی میں حسب ذیل ہے :
حدثنا أبو داود قال: حدثنا محمد بن مسلم بن أبي الوضاح، عن الأحوص بن حكيم، عن خالد بن معدان، عن عبادة بن الصامت، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا أحسن الرجل الصلاة فأتم ركوعها وسجودها قالت الصلاة: حفظك الله كما حفظتني فترفع، وإذا أساء الصلاة فلم يتم ركوعها وسجودها قالت الصلاة: ضيعك الله كما ضيعتني فتلف كما يلف الثوب الخلق فيضرب بها وجهه "
(مسند ابي داود الطيالسي 586 )
قال ابن حجر في ( إتحاف الخيرة المهرة ) ج۱ ص۴۰۹ میں اس کو نقل کر کے لکھتے ہیں :​
هذا إسناد ضعيف لضعف أحوص بن حكيم الحمصي، وضعفه أحمد وابن معين وأبو حاتم والعجلي والنسائي والدارقطني وغيرهم )
یعنی اس کی سند ضعیف ہے ، کیونکہ احوص بن حکیم ضعیف ہے ،اس کو امام احمد ، امام ابن معین ،امام ابو حاتم رازی ، امام نسائی ، دارقطنی اور علامہ عجلی رحمہم اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے ::​
قال الدمياطي في " المتجر الرابح " (44 ) : سنده سقيم .
و قال العراقي في " تخريج الإحياء " (1/202 ) : إسناده ضعيف

قال ابن معين: ليس بشيء. وقال أبو عبد الله : واه.
" ضعيف الترغيب و الترهيب " " ضعيف الجامع‌ " ( 301 ) " إتحاف المهرة " " الضعفاء الكبير " (1/121) " تخريج الإحياء " (1/202 )​
-------------------
ایک اور طریق سے سیدنا انس رضی اللہ عنہ بھی مروی ہے ؛
جسے امام طبرانی ؒ نے المعجم الاوسط میں بیان فرمایا ہے
حدثنا بكر قال: نا عمرو بن هاشم البيروتي قال: نا عبد الرحمن بن سليمان بن أبي الجون العنسي، عن عباد بن كثير البصري، عن أبي عبيدة، عن أنس بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من صلى الصلاة لوقتها، وأسبغ لها وضوءها، وأتم لها قيامها وخشوعها وركوعها وسجودها خرجت وهي بيضاء مسفرة، تقول: حفظك الله كما حفظتني، ومن صلى الصلاة لغير وقتها فلم يسبغ لها وضوءها، ولم يتم لها خشوعها ولا ركوعها ولا سجودها خرجت وهي سوداء مظلمة، تقول: ضيعك الله كما ضيعتني، حتى إذا كانت حيث شاء الله لفت كما يلف الثوب الخلق، ثم ضرب بها وجهه»
المعجم الاوسط 3095 ) ضعفه الألباني في الترغيب والترهيب

یہ بھی نہایت ضعیف ہے ، اس کا راوی عباد بن کثیر متروک ہے ،
فيه عباد بن كثير
وقال ابن معين: ليس بشئ.
وقال البخاري: سكن مكة، تركوه.
وقال رافع ابن أشرس: سمعت ابن إدريس يقول: كان شعبة لا يستغفر لعباد بن كثير.
وقال النسائي: عباد بن كثير البصري كان بمكة، متروك.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس موضوع پر ایک صحیح حدیث کافی ہے ،
عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ الرَّجُلَ لَيَنْصَرِفُ وَمَا كُتِبَ لَهُ إِلَّا عُشْرُ صَلَاتِهِ تُسْعُهَا ثُمْنُهَا سُبْعُهَا سُدْسُهَا خُمْسُهَا رُبْعُهَا ثُلُثُهَا نِصْفُهَا»
"
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”آدمی (نماز پڑھ کر) لوٹتا ہے تو اسے اپنی نماز کے ثواب کا صرف دسواں، نواں، آٹھواں، ساتواں، چھٹا، پانچواں، چوتھا، تیسرا اور آدھا ہی حصہ ملتا ہے ،(سنن ابی داود ،حدیث نمبر 796 )​

سنن النسائی/الکبری: کتاب السہو ۱۳۰ (۶۱۲)، (تحفة الأشراف: ۱۰۳۵۹)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۳۲۱)
قال الشيخ الألباني: حسن​

 
Last edited:
Top