• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نواب وحید الزماں کی شخصیت ، تحقیقی جائزہ

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
nawab ki shaikhisyat.jpg
نواب وحید الزماں کا مسلک

نواب وحید الزماں کا شیعہ ہونا
نواب وحید الزماں سے اہلحدیث کی بیزاری اور مخالفت

نواب وحید الزماں کے بارے میں مخالفین کی گواہی
نواب وحید الزماں کے بارے میں شبھات اور اس کے جوابات
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
آج وحید الزمان مرچکا ہوا ہے

تو پھر جب اس کا کفر تمہارے سامنے ہے​
تو پھر اب تک اس کی تعریفیں تمہاری کتابوں اور ویب سائٹوں پر کیوں موجود ہیں ؟​
چالیس علمائے اہل حدیث نامی کتاب میں صفحہ نمبر سات پر وحید الزمان کو اکابرین اہلحدیث کی فہرست میں دسواں نمبر الاٹ کیا گیا ہے​
پھر صفحہ نمبر9 پر وحید الزمان کی کتابوں کی تعداد اعزازی انداز میں لکھی پڑی ہے​
صفحہ ایکسودو پر تمہارے بہت بڑے مولوی صاحب جناب نزیر حسین دھلوی صاحب فرماتے ہیں​

"میں اپنی تمام مرویات حیثہ کی یعنی صحاح ستہ وغیرہ کی روایت کی اجازت مولوی وحٰد الزمان کو دیتا ہوں جو بڑے زیرک ،نہایت روشن دماغ اور صائب الرائے آدمی ہیں۔(نزیر حسین دھلوی
)​
جب اسے یعنی وحید الزمان کو یہ اعزاز بخشا آپ کے بڑے مولوی صاحب نے یعنی نزیر حسین دھلوی صاحب نے اس وقت وحید الزمان شیعہ ہوچکا تھا یا غیر مقلد ہی تھا؟
اور یہ جو کتاب چھاپی گئی ہے "چالیس علمائے اہلحدیث" یہ کب چھپی ہے ؟ معلوم بھی ہے کسی کو؟​

اس کے مقدمہ کے آخر میں جو تاریخ درج ہے صفحہ 24 پر وہ ہے 11 ستمبر 2001​
اب اگر حساب لگائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وحید الزمان نامی بندہ فوت ہوا 1920ء کو اور ایک کتاب چالیس علمائے اہل حدیث کے نام سے چھپتی ہے​
وحید الزمان کے فوت ہوجانے کے 93 برس بعد​
جس میں وحید الزمان کا نمبر 10 رکھاجاتا ہے اور تعریفیں کی جاتی ہیں​

اور​
یہ یاد رہے وحید الزمان کو چالیس جلیل القدر علمائے اہل حدیث میں شمار کیا گیا ہے اس کتاب میں
اور​
یہ کتاب لکھنے والا کوئی بریلوی یا شیعہ نہیں غیر مقلد مولوی ہی ہے
اور​

آپ کس کھیت کی مولی ہیں جناب ؟​
آپ کے نزیر حسین دھلوی صاحب نے وحید الزمان کو اہلحدیث مانا ہوا ہے۔​
اس فورم پر تشریف لانے والا ہر غیر مقلد اگر یہ دعوے کرتا ہے کہ ہم اس کو نہیں مانتے اور اوس کو بھی نہیں مانتے​
ایک صاحب نے تو شیخ الکل کو ہی لتاڑ دیا تھا کہ ہم غیر مقلدین اس کے اس اس قول سے بیزار ہیں​

بیزار ہوتے ہو تم غیر مقلد صرف اس وقت جب لاجواب ہونا پڑجائے
نہیں مانتے اپنے اکابرین کو اس وقت جب اس کی زہر میں ڈوبی ہوئی عبارات تمہیں کسی قابل نہ چھوڑیں

شکریہ​
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
آج وحید الزمان مرچکا ہوا ہے
تو پھر جب اس کا کفر تمہارے سامنے ہے​
تو پھر اب تک اس کی تعریفیں تمہاری کتابوں اور ویب سائٹوں پر کیوں موجود ہیں ؟​
اس لئے کہ ہم اہلحدیث، دیوبندی احباب کی مانند کتب میں تحریف نہیں کرتے۔ ہمارے جس عالم نے جو بات لکھ دی ہے، ہم اس میں تبدیلی کے کہاں مجاز ہیں؟​
اور اگر تعریف ہی کی بات ہے، تو وحید الزمان صاحب کی تعریف، دیوبندی علماء کی کتب میں بھی موجود ہے، کیا وہاں سے یہ تعریف پر مبنی عبارات ہٹا دی گئی ہیں؟​
آپ کے نزیر حسین دھلوی صاحب نے وحید الزمان کو اہلحدیث مانا ہوا ہے۔​
اس فورم پر تشریف لانے والا ہر غیر مقلد اگر یہ دعوے کرتا ہے کہ ہم اس کو نہیں مانتے اور اوس کو بھی نہیں مانتے​
ایک صاحب نے تو شیخ الکل کو ہی لتاڑ دیا تھا کہ ہم غیر مقلدین اس کے اس اس قول سے بیزار ہیں​
میرے بھائی، جب وہ اہلحدیث تھے، تو اس وقت تو انہیں ظاہری حالات کی بنا پر اہلحدیث ہی مانا جاتا تھا۔ جب خود دیوبندی علماء کی عبارات سے ثابت کر دیا گیا ہے کہ وحید الزمان صاحب پہلے حنفی تھے، بعد میں اہلحدیث اور پھر شیعہ ہو گئے، تو اگر ان کا ابتداءاً حنفی ہونے کی بنیاد پر ان کے اقوال آپ پر بطور الزام نہیں پیش کئے جا سکتے، تو اہلحدیث پر کیونکر پیش کرنا درست ٹھہرے گا؟​

بیزار ہوتے ہو تم غیر مقلد صرف اس وقت جب لاجواب ہونا پڑجائے
نہیں مانتے اپنے اکابرین کو اس وقت جب اس کی زہر میں ڈوبی ہوئی عبارات تمہیں کسی قابل نہ چھوڑیں

ہم غیرمقلد نہیں، خود کو اہلحدیث کہلاتے ہیں۔ لہٰذا آپ اسی نام سے ہمیں پکاریں۔ ہمارے نام اپنی مرضی سے نہ رکھیں۔​
اور اخلاق کے دائرے میں رہتے ہوئے بات کیجئے، ایک مسلمان کے شایان شان نہیں کہ وہ اختلافی مباحث میں عدل و اخلاق کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دے۔​
باقی اس بات سے نہ صرف ہمیں اتفاق ہے بلکہ ہم اسی کے داعی ہیں کہ کتاب و سنت کے خلاف قول کسی کا بھی ہو، ہمارے اکابرین میں سے ہو یا آپ کے اکابرین میں سے، ہم اس قول سے، اس عبارت سے بیزار ہیں اور ہرگز آپ ہمیں ایسی عبارات کا دفاع کرتے نہیں پائیں گے، ان شاء اللہ۔ اور یہی درست منہج بھی ہے۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
شاکر صاحب،کیا یہ کتر بیونت والا جواب آپ کی شایان شان ہے؟
آپ نے چھوا تک نہیں اس بات کو



اس کے مقدمہ کے آخر میں جو تاریخ درج ہے صفحہ 24 پر وہ ہے 11 ستمبر 2001
اب اگر حساب لگائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وحید الزمان نامی بندہ فوت ہوا 1920ء کو اور ایک کتاب چالیس علمائے اہل حدیث کے نام سے چھپتی ہے
وحید الزمان کے فوت ہوجانے کے 93 برس بعد
جس میں وحید الزمان کا نمبر 10 رکھاجاتا ہے اور تعریفیں کی جاتی ہیں

اور
یہ یاد رہے وحید الزمان کو چالیس جلیل القدر علمائے اہل حدیث میں شمار کیا گیا ہے اس کتاب میں
اور
یہ کتاب لکھنے والا کوئی بریلوی یا شیعہ نہیں غیر مقلد مولوی ہی ہے
اور
اب یہ کون بتائے گا کہ آپ اک جانب یہ کہتے ہیں کہ​
وحید الزمان صاحب پہلے حنفی تھے، بعد میں اہلحدیث اور پھر شیعہ ہو گئے،
جب وحید الزمان شیعہ ہوگیا اور آپ کو معلوم ہے اور کئی دوسرے احباب کو بھی معلوم ہے تو یہ بھی بتادیں کہ آپ کو سن 2001 کے بعد معلوم ہوا یا پہلے سے معلوم تھا کہ وحید الزمان شیعہ ہوکر مرا؟چلو ہم اہل سنت والجماعت احناف کو تو چھوڑ ہی دو ناں ، ہم تو ہیں مقلد یت کے مجرم اور بقول نام نہاد اہل حدیثوں کے مشرک، تو اگر کسی دیوبندی نے وحید الزمان کی تعریف کی بھی ہے تو وہ فرقہ جماعت اہل حدیث سے منسوب سمجھ کر ہی کی ہے ۔ کیا کسی دیوبندی نے وحید الزمان کو شیعہ مان کر پھر ،اس کی شیعت کا اظہار کرنے کے بعد اس کی تعریفوں کے پل باندھے؟ جبکہ آپ جنہیں اپنا اکابر مانتے ہیں ان ہی لوگوں نے سن 2001 تک وحید الزمان کو اپنا بڑا مولوی شمار کیا ہے (یہ الگ بات ہے کہ اگر تحقیق کی جائے تو سال رواں کی بھی کوئی کتاب ایسی مل جائے جس میں وحید الزمان کی تعریفیں موجود ہوں)​
شکریہ​
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
جب وحید الزمان شیعہ ہوگیا اور آپ کو معلوم ہے اور کئی دوسرے احباب کو بھی معلوم ہے تو یہ بھی بتادیں کہ آپ کو سن 2001 کے بعد معلوم ہوا یا پہلے سے معلوم تھا کہ وحید الزمان شیعہ ہوکر مرا؟چلو ہم اہل سنت والجماعت احناف کو تو چھوڑ ہی دو ناں ، ہم تو ہیں مقلد یت کے مجرم اور بقول نام نہاد اہل حدیثوں کے مشرک، تو اگر کسی دیوبندی نے وحید الزمان کی تعریف کی بھی ہے تو وہ فرقہ جماعت اہل حدیث سے منسوب سمجھ کر ہی کی ہے ۔ کیا کسی دیوبندی نے وحید الزمان کو شیعہ مان کر پھر ،اس کی شیعت کا اظہار کرنے کے بعد اس کی تعریفوں کے پل باندھے؟ جبکہ آپ جنہیں اپنا اکابر مانتے ہیں ان ہی لوگوں نے سن 2001 تک وحید الزمان کو اپنا بڑا مولوی شمار کیا ہے (یہ الگ بات ہے کہ اگر تحقیق کی جائے تو سال رواں کی بھی کوئی کتاب ایسی مل جائے جس میں وحید الزمان کی تعریفیں موجود ہوں)​
شکریہ​
چالیس اہلحدیث نامی کتاب عبدالرشید عراقی صاحب کی تصنیف ہے۔ اگر انہوں نے وحید الزمان صاحب کو بطور اہلحدیث پیش کیا ہے تو اس سے فقط اتنا ثابت ہوتا ہے کہ عراقی صاحب کے نزدیک وہ اہلحدیث تھے۔ اور اسی کتاب، چالیس اہلحدیث، میں وہ وحید الزمان صاحب کو پہلے حنفی اور بعد میں اہلحدیث تسلیم کرتے ہیں۔ اس کے بعد کا کچھ نہیں لکھا۔ گویا انہیں ان کے شیعہ ہو جانے کا علم ہی نہیں۔ اور یہ کون سی بعید بات ہے۔ جب امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو قرآن کی آیت کا علم نہیں رہا کہ مدت رضاعت دو سال ہے، اور وہ اس کے خلاف فتویٰ دے گئے۔ تو عراقی صاحب سے اگر وحید الزمان کا شیعہ ہونا مخفی رہ گیا تو یہ کوئی قابل تعجب بات تو نہیں!

اب سوال یہ ہے کہ کیا ایسی صورتحال دیوبندی علماء کو پیش نہیں آتی؟ کیا آپ کے ہاں ایسے متنازعہ فیہ علماء نہیں ہیں، جن کو بعض دیوبندی علماء تو دیوبندی مانتے ہیں اور بعض نہیں مانتے؟ بطور مثال عرض ہے:

علامہ شبلی نعمانی کے متعلق ابوبکر غازی پوری دیوبندی نے لکھا:
"بعض مسائل میں جب انہوں نے علماء امت سے اختلاف کیا تو علماء دیوبند نے ان پر سخت نکیر فرمائی، کیا یہ دینی اور علمی خیانت نہیں کہ علامہ شبلی کو دیوبندی علماء میں شمار کر کے علماء دیوبند پر اعتراضات کئے گئے۔"(آئینہ غیر مقلدیت:ص٤٠۔٤١)

دیکھئے آپ کے ابوبکر غازی پوری صاحب تو اسے دینی اور علمی خیانت کہتے ہیں کہ علامہ شبلی نعمانی کو دیوبندی علماء میں شمار کیا جائے۔ جبکہ دوسری طرفہ پیر مشتاق علی شاہ دیوبندی نے علامہ شبلی نعمانی اور ان کی کتاب کو اپنی کتاب "علمائے اہلسنت کی تصنیفی خدمات کی ایک جھلک" (ص٦٧) پر پیش کر رکھا ہے۔

اب ہم آپ کے انداز میں کہیں تو بات یہ بنتی ہے کہ جب شبلی صاحب کی وجہ سے دیوبندیوں پر اعتراض ہوا تو انہوں نے دیوبندی ماننے سے انکار کر دیا۔
اور جب ان کی تصنیفی خدمات کو اپنے مسلک کی حمایت میں پیش کرنا پڑا تو دیوبندیت میں شامل کر ڈالا۔

وحیدالزماں کے حوالے سے سہج صاحب کے بالخصوص اور دیوبندی علماء کے بالعموم من گھڑت مطالبے اور اصول اپنی اسی تسلیم شدہ دینی و علمی خیانت کا مظہر ہیں۔

ایک اور چیز انصاف پسند حضرات نوٹ کریں کہ جتنے حوالے وحید الزماں کی اہل حدیث سے بیزاری اور اہل حدیث کی وحید الزماں سے بیزاری و نکیر پر اہلحدیث حضرات نے پیش کر رکھے ہیں ان کے مقابلے میں یہ حضرات اتنے حوالے شبلی نعمانی کے خلاف علمائے دیوبند کے ہرگز پیش نہین کر سکتے لیکن اس کے باوجود شبلی نعمانی کے حوالے ان پر پیش کرنا علمی و دینی خیانت اور وحیدالزماں کواتنے دلائل دیکھنے کے باوجود بھی اہل حدیث پر پیش کرناعین دیانت و ثواب سمجھے بیٹھے ہیں۔ نہ جانے یہ لینے اور دینے کے علیحدہ پیمانے ان حضرات نے کہاں سے اخذ کیے ہیں۔۔۔؟لینے اور دینے کے الگ پیمانےمشہور تو یہودیوں کے بارے میں ہیں، واللہ اعلم۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
چالیس اہلحدیث نامی کتاب عبدالرشید عراقی صاحب کی تصنیف ہے۔ اگر انہوں نے وحید الزمان صاحب کو بطور اہلحدیث پیش کیا ہے تو اس سے فقط اتنا ثابت ہوتا ہے کہ عراقی صاحب کے نزدیک وہ اہلحدیث تھے۔ اور اسی کتاب، چالیس اہلحدیث، میں وہ وحید الزمان صاحب کو پہلے حنفی اور بعد میں اہلحدیث تسلیم کرتے ہیں۔ اس کے بعد کا کچھ نہیں لکھا۔ گویا انہیں ان کے شیعہ ہو جانے کا علم ہی نہیں۔ اور یہ کون سی بعید بات ہے۔ جب امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو قرآن کی آیت کا علم نہیں رہا کہ مدت رضاعت دو سال ہے، اور وہ اس کے خلاف فتویٰ دے گئے۔ تو عراقی صاحب سے اگر وحید الزمان کا شیعہ ہونا مخفی رہ گیا تو یہ کوئی قابل تعجب بات تو نہیں!

اب سوال یہ ہے کہ کیا ایسی صورتحال دیوبندی علماء کو پیش نہیں آتی؟ کیا آپ کے ہاں ایسے متنازعہ فیہ علماء نہیں ہیں، جن کو بعض دیوبندی علماء تو دیوبندی مانتے ہیں اور بعض نہیں مانتے؟ بطور مثال عرض ہے:

علامہ شبلی نعمانی کے متعلق ابوبکر غازی پوری دیوبندی نے لکھا:
"بعض مسائل میں جب انہوں نے علماء امت سے اختلاف کیا تو علماء دیوبند نے ان پر سخت نکیر فرمائی، کیا یہ دینی اور علمی خیانت نہیں کہ علامہ شبلی کو دیوبندی علماء میں شمار کر کے علماء دیوبند پر اعتراضات کئے گئے۔"(آئینہ غیر مقلدیت:ص٤٠۔٤١)

دیکھئے آپ کے ابوبکر غازی پوری صاحب تو اسے دینی اور علمی خیانت کہتے ہیں کہ علامہ شبلی نعمانی کو دیوبندی علماء میں شمار کیا جائے۔ جبکہ دوسری طرفہ پیر مشتاق علی شاہ دیوبندی نے علامہ شبلی نعمانی اور ان کی کتاب کو اپنی کتاب "علمائے اہلسنت کی تصنیفی خدمات کی ایک جھلک" (ص٦٧) پر پیش کر رکھا ہے۔

اب ہم آپ کے انداز میں کہیں تو بات یہ بنتی ہے کہ جب شبلی صاحب کی وجہ سے دیوبندیوں پر اعتراض ہوا تو انہوں نے دیوبندی ماننے سے انکار کر دیا۔
اور جب ان کی تصنیفی خدمات کو اپنے مسلک کی حمایت میں پیش کرنا پڑا تو دیوبندیت میں شامل کر ڈالا۔

وحیدالزماں کے حوالے سے سہج صاحب کے بالخصوص اور دیوبندی علماء کے بالعموم من گھڑت مطالبے اور اصول اپنی اسی تسلیم شدہ دینی و علمی خیانت کا مظہر ہیں۔

ایک اور چیز انصاف پسند حضرات نوٹ کریں کہ جتنے حوالے وحید الزماں کی اہل حدیث سے بیزاری اور اہل حدیث کی وحید الزماں سے بیزاری و نکیر پر اہلحدیث حضرات نے پیش کر رکھے ہیں ان کے مقابلے میں یہ حضرات اتنے حوالے شبلی نعمانی کے خلاف علمائے دیوبند کے ہرگز پیش نہین کر سکتے لیکن اس کے باوجود شبلی نعمانی کے حوالے ان پر پیش کرنا علمی و دینی خیانت اور وحیدالزماں کواتنے دلائل دیکھنے کے باوجود بھی اہل حدیث پر پیش کرناعین دیانت و ثواب سمجھے بیٹھے ہیں۔ نہ جانے یہ لینے اور دینے کے علیحدہ پیمانے ان حضرات نے کہاں سے اخذ کیے ہیں۔۔۔؟لینے اور دینے کے الگ پیمانےمشہور تو یہودیوں کے بارے میں ہیں، واللہ اعلم۔
چالیس علمائے اہل حدیث لکھنے والے ہیں عبدالرشید عراقی،جو کہتے ہیں “اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ وہ میری اس محنت کو قبول فرمائے اور اس کو میری نجات کا زریعہ بنائے۔“(علمائے اہل حدیث،ص17) اور یہ عبارت لکھی گئی 4اکتوبر2001 کو اور وہ بھی ضلع گوجرانوالہ میں۔

غور فرمائیے کہ سن عیسوی 2001 تک موصوف کو علم ہی نہیں تھا کہ وحید الزمان شیعہ ہوکر مرا تھا اور ایک شیعہ کی تعریفیں کرکے اپنے دیگر اکابرین کے ساتھ وہ “نجات“ کے خواہشمند ہیں؟ چلیں شاکر صاحب یہی تحقیق کرلیں کہ موصوف عبدالرشید عراقی نے کہیں وحید الزمان کی تعریفوں سے رجوع کرلیا تھا یا وہ بھی وحید الزمان شیعہ کی طرح شیعہ ہو کر جاچکے؟
مزید تحقیق پیش کروں تو جناب شاکر صاحب خوش ہوجائیں گے۔
دیکھئے مزکورہ کتاب چالیس علمائے اہل حدیث کو ترتیب دینے میں عبدالرشید عراقی صاحب کے علاوہ بھی چند افراد نے کاوش فرمائی ہے وہ بھی لاعلم ہوں گے ناں وحید الزمان کے شیعہ ہونے سے ؟
مقدمہ لکھا آپ کے شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز صاحب نے

اور صفحہ 21 پر مقدمہ کتاب میں ہی موصوف شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز صاحب وحید الزمان کی تعریف فرماتے ہیں
“مولانا وحید الزمان حیدرآبادی کی خدمات حدیث ناقابل فراموش ہیں۔۔۔۔“

اور اس مقدمہ کتاب کو لکھنے کی تاریخ درج ہے صفحہ 24 پر 11ستمبر2001۔ٹھیک؟ موصوف شیخ الحدیث تو ہیں پر انہیں یہ بھی معلوم نہیں‌تھا 2001تک کہ وحید الزمان اہل حدیث نہیں تھا بلکہ شیعہ ہوکر مرگیا تھا ؟
مزید ایک اور صاحب جن کا نام پروفیسر حافظ عبدالستار حامد ہے،نے کتاب کا تعارف پیش کیا ہے صفحہ 25 سے۔


کہہ دیجئے کہ یہ صاحب بھی لاعلم تھے وحید الزمان کی اصلیت سے ؟ جب کہ تعارف بھی 2001 میں ہی لکھا گیا تھا۔

پروفیسر حافظ عبدالستار حامد اسی صفحہ 25 پر لکھتے ہیں “ملک عبدالرشید عراقی نے اپنی اس کتاب “علمائے حدیث“ میں چالیس جلیل القدر علمائے کرام کے حالات زندگی اور ان کی علمی خدمات کا تزکرہ کیا ہے۔۔۔“
جلیل القدر علمائے کرام میں وحید الزمان بھی شامل تھا کہ نہیں؟ شاکر صاحب انکاری ہوں گے لیکن آپ کے علماء کرام نے وحید الزمان کو جلیل القدر علماء کرام میں شامل کیا ہوا ہے ۔
اور
کتاب کی تقریظ لکھی ہے پروفیسر حکیم راحت نسیم سوہدروی صاحب نے 22ستمبر 2001
اور اسی تقریظ میں فرماتے ہیں “عراقی صاحب کو شخصیات پر لکھنے کا ملکہ حاصل ہے۔ان کی یہ کتاب علمائے اہلحدیث علمی دنیا میں ایک گرانقدر اضافہ ہے۔۔۔۔“(صفحہ29)

جس بندے کو شخصیات پر لکھنے میں ملکہ حاصل ہونے کی گواہی آرہی ہو اس عراقی صاحب کو شاکر صاحب لاعلم کہتے ہیں وہ بھی اکیسویں صدی کے؟
چالیس علماء اہل حدیث میں دیگر چند علماء کی تاریخ وفات یوں ہے۔
حافظ عبداللہ غازی پوری فوت ہوئے 1918ء (صفحہ82)
عبدالعزیز رحیم آبادی وفات 1919ء(صفحہ88)
سید احمد حسن دہلوی وفات 1920 (صفحہ 97)
عبدالسلام مبارکپوری وفات 1924 (صفحیہ 111)
عبدالحلیم شرر وفات 1926 (صفحہ116)
قاضی محمد سلیمان منصور پوری1930(صفحہ126)
ابوالمکارم محمد علی مئوی 1933(صفحہ133)
عبدالرحمان مبارکپوری 1935 (صفحہ140)
محمد یوسف شمس فیض آبادی 1938(ص150)
محمد بن ابراہیم جونا گڑھی 1941(ص157)
وغیرہ۔۔۔
اور وحیدد الزمان کی وفات ہوئی 1920 میں ، اور وہ شیعہ یقینا مرنے سے پہلے ہوا تھا اور اس کا شیعہ ہونا اس کے ساتھ زندہ رہنے والے اور بعد میں وفات پانے والے اکابرین فرقہ جماعت اہل حدیث کو وحید الزمان کا کافر ہوجانا معلوم تھا کہ نہیں؟ کیا کسی اسی دور غیر مقلد مولوی نے وحید الزمان کا شیعہ ہوجانے کا راز آشکارہ کیا تھا ؟ اگر کیا تھا تو مکمل حوالے کے ساتھ پیش کریں۔

آخری بات شاکر صاحب ، علامہ شبلی نعمانی کو فلحال چھوڑ دیں انہیں درمیان میں لانے سے آپ کو کوئی فائدہ نہیں ، اور کوئی غیر مقلد ہو ہی نہیں سکتا اس وقت تک کہ جب تک وہ اپنی ہر خجالت کے موقع پر امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ پر تعن نہ کرلے ، سو آپ نے بھی کیا ۔ خوش ؟ اس کا جواب میں نہیں دوں گا آپ کے مولوی کی کہی ہوئی بات پیش کردیتا ہوں ۔
مولا نا داود غزنوی کے بارے میں مورخ اسحاق بھٹی نےلکھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
ایک دن میں ان کی خدمت میں حاضر تھا کہ جماعت اہلحدیث کی تنظیم سے متعلق گفتگو شروع ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فر مایا مولوی اسحاق جماعت اہلحدیث کو حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ کی رو حانی بد دعا لے کر بیٹھ گی ہے ہر شخص ابو حنیفہ ابو حنیفہ کہ رہا ہے کوئی بہت عزت کرتا ہے تو امام ابو حنیفہ کہدیتا ہے۔۔۔۔۔ پھر ان کے بارے میں ان کی تحقیق یہ ہے کہ وہ تین حدیثین جانتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔یا زیادہ زیادہ 11 اگر کوئی بڑا احسان کرے تو وہ سترہ حدیثوں کا عالم گر دانتا ہے جو لوگ اتنے جلیل ا لقدر امام کے بارے میں یہ نقطہ نظررکھتے ہوں ان میں اتحاد و یک جہتی کیوں کر پیدا ہو سکتی ہے یا غربۃ العلم انما اشکو بثی وحزنی الی اللہ
کتاب حضرت مولا نا داود غزنوی۔۔۔ تر تیب وتحریر سید ابو بکر غزنوی ص۔ ۔ 136
یہ تو ہوئیں وہ باتیں جن پر آپ کا کہنا یعنی ڈھکوسلہ دینا کہ فلاں فلاں اور فلاں فلاں ناواقف تھا ،ناسمجھ تھا یعنی اہل حدیث ہونے کے دعوے داروں سے زیادہ بھولا بھالا شاید دنیا میں کوئی نہیں ؟ تمام تر شاطریت صرف احناف کو تبرے کا نشانہ بنانے میں جو صرف ہوجاتی ہے ، باقی پیچھے بچا کیا ؟ بھولا بھالا غیر مقلد جو وحٰد الزمان کو شیعہ بھی مانتا ہے اور علمائے اہل حدیث میں بھی شمار کرتا ہے اور جب کان پکڑ لیا جائے کسی کی جانب سے کہ یہ کہا ہورہا ہے ؟ تو کہتے ہیں کہ ہم تو بھولے بھالے اہل حدیث ہیں جو صرف احناف پر ہی چڑھائی کرنا جانتا ہے ۔
شاکر صاحب کو اب ایک اور ثبوت دکھاتا ہوں اس بات کا کہ وحید الزمان صرف اور صرف اہل حدیثوں کا سرخیل ہے جناب۔
جتنا مرضی جھوٹ بولو ، جتنے مرضی ڈھکوسلہ دو،جتنے مرضی جتن کر لو ۔
آپ نام نہاد اہل حدیثوں کی جان وحید الزمان سے کبھی نہیں چھوٹے گی جب تک اپنے تمام کے تمام اکابرین جماعت غیر مقلدین کو شیعہ قرار دے کر ان سے کنارہ کشی نہ کرلو ، ان کی کتابوں کو دیکھنے سے بھی توبہ نہ کرلو ۔
اب دیکھو شاکر صاحب عراقی صاحب کو تو آپ نے لاعلم کہہ دیا تھا جو 2001 میں وحید الزمان کو اکابرین غیر مقلدین میں شامل کرتے تھے ۔
اب دیکھئے اور کون کون لا علم ہے
رسالہ محدث ،شمارہ مئی1986



برّصغیر پاک و ہند میں علمِ حدیث اور علمائے اہلحدیث کی مساعی
مولانا وحید الزمان حیدر آبادی،م 1338ھ
آپ کا سن ولادت 1850ء؍1267ھ ہے۔

ابتدائی تعلیم اپنے والد مولانا مسیح الزمان(م1295ھ) او ربرادر بزرگ مولانا بدیع الزمان(م1312ھ) سے حاصل کی۔ 15 سال کی عمر میں درس نظامی سے لے کر انتہائی عربی علوم و معقول میں تکمیل کرکے فارغ التحصیل ہوگئے۔1

اساتذہ فنون:
مولانا مفتی عنایت احمد(مصنف علم الصیغہ) مولانا سلامت اللہ کانپوری تلمیذ مولانا شاہ عبدالعزیز دہلوی، مولانا محمد بشیر الدین قنوجی(م1273ھ)مولانا عبدالحئ لکھنوی(م1304ھ) مولانا عبدالحق بنارسی (م1278ھ)مولانا لطف اللہ علی گڑھی رحمہم اللہ تعالیٰ)

اساتذہ حدیث:
حضرت شیخ الکل مولانا سیدمحمد نذیر حسین محدث دہلوی(م1320ھ) علامہ شیخ حسین بن محسن الانصاری الیمانی(م1327ھ) مولانا محمد بشیر الدین قنوجی(م1273ھ) شیخ احمد عیسٰی الشرقی الحنبلی، مولانا حافظ عبدالعزیز لکھنوی، مولانا شیخ بدر الدین المدنی، مولانا شاہ فضل رحمان گنج مراد آبادی (م1313ھ) رحمہم اللہ تعالیٰ!

1283ھ؍1886ء میں اپنے والد کے ارشاد پر حیدر آباد دکن چلے گئے او روہاں ریاست کی ملازمت اختیار کی۔ ملازمت میں آپ نے 34 سال گزارے او رریاستی دستور کے مطابق 'ّوقار نواز جنگ بہادر'' کے سرکاری خطاب سے نوازے گئے۔

مسلک :
ابتداء میں مقلد تھے او رتقلید شخصی کے قائل تھے۔ اس دور میں اہلحدیث کے مسائل پر تنقید بھی کرتے تھے، بعد میں اپنے بڑے بھائی مولانا بدیع الزمان(م1312ھ) ، جو مسلک اہلحدیث میں بڑے متشدد تھے، سے متاثر ہوکر تقلید شخصی ترک کردی۔

مولانا سید عبدالحئ (م1341ھ) لکھتے ہیں:
''کان شدیدا فی التقلید فی بدایة امرہ ثم رفضہ و تحررواختار مذھب اھل الحدیث مع شذوذ عنھم فی بعض المسائل''2
یعنی''ابتداًء تقلید میں متشدد تھے ۔ پھر تقلید سےآزاد ہوگئے او رمذہب اہلحدیث اختیار کرلیا۔ تاہم بعض مسائل میں اہلحدیث سے تفرو شذوذ بھی رکھتے تھے۔''3

تصانیف:
آپ کی مجموعی تصانیف کی تعداد 32 ہے۔ تفصیل یہ ہے:

موضوع : تعداد تصانیف
قرآن مجید : 5
حدیث : 11
فقہ : 4
عقائد : 4
متفرق : 8
32 4

حدیث سے متعلق آپ کی خدمات :
حدیث سے متعلقآپ کی گرانقدر علمی خدمات ہیں، جو تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ آپ نے صحاح ستہ اور مؤطا امام مالک کا اردو میں ترجمہ و تشریح کی ہے۔ یہ سب کی سب کتابیں مطبوع ہیں۔ ان کی تفصیل یہ ہے:
1۔ تیسیر الباری ترجمہ و تشریح صحیح البخاری (اُردو)
2۔ تسہیل القاری ترجمہ و تشریح صحیح البخاری 5 (اُردو)
3۔ العلم ترجمہ صحیح مسلم مع مختصر شرح (اُردو)
4۔ جائزة الشعوذی ترجمہ جامع الترمذی (اُردو)6
5۔ روض الربیٰ ترجمہ و شرح سنن نسائی (اردو)
6۔ الہدی المحمود ترجمہ و شرح سنن ابی داؤد (اُردو)
7۔ رفع العجاجہ ترجمہ و شرح سنن ابن ماجہ (اُردو)
8۔ کشف الغطاء ترجمہ و شرح موطا امام مالک (اردو)
9۔ اشراق الابصار فی تخریج حدیث نور الانوار (اردو)
10۔ احسن الفواید فی تخریج احادیث شرح العقائد(اردو)
11۔ انوار اللغة و اسرار للغة (المعروف و حید اللغات) 28 جلدوں میں(شیعہ سنی کتابوں میں وارد احادیث کی لغات غریبہ کی اردو تشریحات7
12۔ تصحیح کنز العمال۔ حدیث کی ایک ضخیم کتاب کی تصحیح8 (عربی)

وفات:
25 شعبان 1338ھ(مطابق 15 مئی 1920ء)بنگلور میں وفات پائی۔
---------
حوالہ جات
1. الاعتصام 13۔اگست 1974ء صفحہ 5
2. نزہة الخواطر، ج8 ص515
3. کیونکہ اہلحدیث میں سے امام احمد حنبل کے فتاویٰ کو زیادہ اہمیت دیتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ صحیح بخاری کی شرح میں جابجا ان فتاویٰ کو ''ہمارا مذہب'' سے تعبیر کرتے ہیں۔(ادارہ)
4. ہندوستان میں اہلحدیث کی علمی خدمات
5. یہ صحیح البخاری کی اردو میں مبسوط شرح ہے اس کا مطبوعہ اور مکمل نسخہ(غالباً) سلفیہ لائبریری لاہور میں موجود ہے۔ (ادارہ)
6. ہندوستان میں اہلحدیث کی علمی خدمات۔ اُردو ترجمہ ترمذیآپ اور آپ کے بھائی مولانا بدیع الزمان حیدر آبادی (م1312ھ) نے بھی کیا۔ جو مطبوع ہے۔
7. ہندوستان میں اہل حدیث کی علمی خدمات
اب یہ مضمون کتاب میں نہیں اہل حدیث ہونے کے دعوے داروں کے محدث نامی رسالے کی زینت بنا ہوا ہے جو کہ صرف فرد واحد کی تصنیف نہیں ، فرد واحد کا عمل دخل تو کتاب "چالیس علمائے اہل حدیث" میں بھی نہیں اس میں بھی عراقی صاحب کے ساتھ شیخ الحدیث سمیت دیگر افراد کی مرضی و خواہشات و شاباشی شامل ہے،۔
شاکر صاحب سے گزارش ہے کہ وہ پھر سے کہیں کہ محدث میگزین والے بھی لاعلم اور بھولے بھالے سے اہل حدیث ہیں جنہیں یہ بھی نہیں معلوم کہ کسی شیعہ کو اہل حدیث مان کر وہ کیا کمال کر رہے ہیں ؟
الحمدللہ میں ثابت کرچکا تھا اور پھر بھی کردیا ہے کہ وحید الزمان غیر مقلدین کا علامہ تھا ،ھے ،اور آئیندہ بھی رہے گا ۔
شکریہ
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
ہم نے اپنی بات کہہ دی۔ آپ نے اپنی کہہ دی۔
جس نے فیصلہ کرنا ہوگا دلائل کی روشنی میں خود کر لے گا۔
آپ کا جو انداز گفتگو ہے، ہمیں معاف رکھئے۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
 
Top