- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اس بات کو اچھی طرح جان لیجئے کہ ابن آدم پر سب سے پہلے جو چیز فرض کی گئی تھی کہ وہ طاغوت سے کفر کرے اور اللہ تعالی پر ایمان لائے۔ اس کی دلیل یہ آیت مبارکہ ہے:وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّـهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ۔۔۔۔ ﴿٣٦﴾
" اور ہم نے ہر جماعت میں پیغمبر بھیجا کہ اللہ ہی کی عبادت کرو اور بتوں "کی پرستش" سے اجتناب کرو"
طاغوت سے کفر کی صورت یہ ہے کہ تم غیر اللہ کی عبادت کے باطل ہونے کا اعتقاد رکھو۔ اس سے بغض اور عداوت رکھتے ہوئے اسکو چھوڑ دو۔ اور جو لوگ غیر اللہ کی عبادت کرتے ہیں ان کو کافر سمجھ کر ان سے دشمنی رکھو۔
اللہ تعالی پر ایمان لانے کے معنی ہیں کہ تم یہ عقیدہ رکھو کہ اللہ تعالی ہی مشکل کشا اور وہی معبود واحد ہے۔ اور یہ کہ عبادت کی تمام اقسام کو اسی کے لئے خالص سمجھو۔ اور اللہ تعالی کے سوا تمام معبودان باطل سے نفی کردو۔ نیز اہل اخلاص سے محبت و اخوت کا رشتہ جوڑو۔ اور مشرکین سے بغض و عداوت رکھو۔
یہی وہ ملت ابراہیم علیہ السلام ہے۔ جس نے اس سے اعراض کیا اس نے اپنے آپ کو بے وقوفوں میں شمار کر لیا۔ اور یہ وہ اسوہ حسنہ ہے جس کی رب کریم ہمیں خبر دیتے ہوئے فرماتا ہے:
قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ وَالَّذِينَ مَعَهُ إِذْ قَالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنَّا بُرَآءُ مِنكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا حَتَّىٰ تُؤْمِنُوا بِاللَّـهِ وَحْدَهُ ۔۔۔۔۔﴿٤﴾-الممتحنۃ
تمہیں ابراہیم علیہ السلام اور ان کے رفقاء کی نیک چال چلنی ہے جب انہوں نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ ہم تم سے اور ان "بتوں" سے جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو بے تعلق ہیں (اور) تمہارے (معبودوں کے کبھی ) قائل نہیں (ہو سکتے) اور جب تک تم اللہ واحد پر ایمان نہ لاو ہم میں تم میں ہمیشہ کھلم کھلا عداوت اور دشمنی رہے گی"۔
1۔۔۔۔ اللہ تعالی کی عبادت میں شرک کرنا-
ارشاد باری تعالی ہے:-
إِنَّ اللَّـهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ۔۔۔۔۔۔۔﴿١١٦﴾-|النساء:۱۱۶|
"اللہ اس گناہ کو نہیں بخشے گا کہ اس کا شریک بنایا جائے اور اس کے سوا (اور گناہ) جس کوچاہے گا بخش دے گا"-
إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللَّـهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّـهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ ۔۔۔﴿٧٢﴾۔ المائدہ
جو شخص اللہ تعالی کے ساتھ شرک کرے گا اللہ اس پر بہشت کو حرام کر دے گا اور اس کا ٹھکا نہ دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔
غیراللہ کے لیے کسی جانور کو ذبح کرنا بھی شرک کی ذیل میں آتا ہے۔ جیسے کوئی شخص کسی جن یا کسی صاحب قبر کے لئے کوئی جانور ذبح کرے۔
2۔۔۔ جو شخص اپنے اور اللہ تعالی کے درمیان کسی کو وسیلہ سمجھ کر پکارے اس سے سفارش کا طلب گار ہو اور اس پر کسی قسم کا توکل اور بھروسہ کرے۔ ایسے شخص کو اجتماعی طور پر کافر قرار دیا گیا ہے۔
3۔۔۔ جو شخص مشرکین کو کافر نہ سمجھے یا ان کے کفر میں شک کرے یا ان کے مذہب کو صحیح سمجھے ایسے شخص کو بھی کافر قرار دیا گیا ہے۔
4۔۔۔ جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے سے کوِئی دوسرا طریقہ افضل ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے سے کسی دوسرے شخص کا فیصلہ احسن ہے جیسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے پر کسی طاغوت کو افضل سمجھتا ہو تو ایسا شخص کافر ہے۔
5۔۔۔ جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین میں سے کسی ایک حکم سے بغض و عداوت رکھے اگرچہ اس پر عمل بھی کرتا ہو۔ پھر بھی اسے کافر قرار دیا گیا ہے۔
6۔۔۔ جو شخص شریعت محمدیہ میں سے کسی بھی ایک حکم یا اس کے ثواب و عقاب کا مذاق اڑائے۔ ایسے شخص کو کافر قرار دیا گیا ہے۔
جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:-
قُلْ أَبِاللَّـهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ ﴿٦٥﴾ لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۚ ۔۔۔﴿٦٦﴾۔التوبۃ
کہو کہ کیا تم اللہ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے ہنسی کرتے تھے ؟ بہانے مت بناو۔ تم ایمان لانے کے بعد کافر ہوچکے ہو۔
7۔۔۔ جادو و عطف بھی اس کے ذیل میں آتا ہے۔ لہذا جو شخص جادو کرے۔ یا جادو پر رضا مندی کا اظہار کرے ایسے شخص کو بھی کافر قرار دیا گیا ہے۔
جیسا کہ ارشاد ربانی ہے:۔
۔۔وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۔۔۔﴿١٠٢﴾- البقرۃ
اور وہ دونوں کسی کو کجھ نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم تو "ذریعہ" آزمائش ہیں۔ پس تم کفرمیں نہ پڑو۔
8۔۔۔ مشرکین کی مدد کرنا۔ یا مسلمانوں کے خلاف ان سے تعاون کرنا۔
جیسا کہ حکم الہی ہے:۔
وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ﴿٥١﴾۔ المائدہ
اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہو گا۔ بے شک اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔
9۔۔۔ جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ بعض افراد کو شریعت محمدیہ پر عمل نہ کرنے کی اجازت ہے۔ جیسے موسی علیہ السلام کی شریعت سے خضر علیہ السلام کو اجازت تھی۔ تو ایسا شخص بھی کافر ہے۔
10۔۔۔۔ دین الہی سے اعراض کرنا نہ تو اس کا علم حاصل کرنا اور نہ ہی اس پر عمل کرنا۔
جیسا کہ ارشاد ربانی ہے:-
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ ثُمَّ أَعْرَضَ عَنْهَا ۚ إِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِينَ مُنتَقِمُونَ ﴿٢٢﴾- السجدۃ
اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہے جس کو اس کے پروردگار کی آیتوں سے نصیحت کی جائے تو وہ ان سے منہ پھیر لے ہم گنہگاروں سے ضرور بدلہ لینے والے ہیں۔
مندرجہ بالا دس نواقض الاسلام ہیں۔ البتہ "مکروہ" مجبور شخص مستثنی ہے۔ لہذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنے آپ کو ان سے بچائے۔ اور ان میں گرفتار ہونے سے ڈرتا رہے۔ ہم اللہ تعالی کے غضب اور دردناک عذاب سے پناہ مانگتے ہیں۔
و صلی اللہ تعالی علی خیر خلقہ محمد وآلہ و صحبہ اجمعین۔
رسالہ نواقض الاسلام
تالیف
مجدد الدعوۃ الاسلامیۃ شیخ الاسلام الامام محمد بن عبدالوہاب التمیمی
اردو ترجمہ
عطاء اللہ ثاقب
تالیف
مجدد الدعوۃ الاسلامیۃ شیخ الاسلام الامام محمد بن عبدالوہاب التمیمی
اردو ترجمہ
عطاء اللہ ثاقب