جواز مع الکراھۃ ہے اصل میں؛ویسے اس کے اسباب پر غور کیا جائے تو یہ مجبوری بنا پر ہوتا ہے؛لیکن حرمت کا فتویٰ لگانا بے جا سختی ہے۔
اب میرے کچھ سوالات ہیں:
1- مسیار کی شریعت میں کیا حیثیت ہے؟
2- مسیار کا کوئی ثبوت حدیث سے ثابت ہے؟
3- اگر مسیار عمر ریسدہ عورت سے شادی ہے وہ بھی مجبوری میں تو جوان لڑکیوں سے مسیار کیا جاتا ہے کیا یہ صحیح ہے؟
4- متعہ اور مسیار میں یہ فرق ہے کہ متعہ میں وقت کی لمٹ ہوتی ہے کہ اتنے مہینوں تک اور مسیار میں وقت کی قید نہیں ہوتی تو کیا مسیار متعہ کی طرح کا عمل نہیں ہے؟
---------------------------
اس نكاح ميں بہت سارى خرابياں اور مفاسد بھى پائے جاتے ہيں جو كسى پر مخفى نہيں، مثلا خاوند كى وفات كے بعد تركہ ميں اختلاف پيدا ہونا، اور اسے خفيہ ركھنے اور اعلان نہ كرنے ميں بہت سارى خرابياں ہيں.
اور پھر كچھ فسادى قسم كے مرد و عورت اس شادى كو غلط كام كے ليے وسيلہ بنا سكتے ہيں، اور وہ آپس ميں حرام تعلقات قائم كر كے عزيز و اقارب اور پڑوسيوں كى آنكھوں سے دور رہائش ركھ سكتے ہيں، اور جب انہيں كوئى ديكھے تو وہ كہيں گے يہ شادى مسيار ہے
واللہ اعلم